Episode 3 - Badaltay Rishtay By Muhammad Tabish

قسط نمبر 3 - بدلتے رشتے - محمد تابش

نگینہ کی یہ رات بہت مشکل سے گزر رہی تھی نا جانے کیوں بے چین تھی۔۔۔ کیا جادو کر دیا ہے ارشد نے ،مجھے سکون کیوں نہیں آ رہا کیوں میرا دل بے چین ہے ایک نا محرم کے لیے کیوں میں تمھیں سننا چاہتی ہوں ان گنت سوالات نگینہ خود ہی خود سے پوچھ رہی تھی۔۔ نگینہ کی ہمت نہ ہو رہی تھی کہ وہ ارشدسے بات کیسے کرے گھر میں بس ایک موبائل تھا جو نگینہ بہت کم استعمال کرتی تھی نگینہ نے ہاتھ میں موبائل پکڑا کارڈ پر درج نمبر ملایا اور کال ملادی بیل کی پہلی گھنٹی بجی اور نگینہ نے کال کاٹ دی اُسنے ہمت پھر سے کی اور اب کی بار ارشد کی کال آ گئی لیکن نگینہ کال نہ اٹھا سکی اور کال کٹ گئی۔
۔ اب کی بار نگینہ نے پھر سے کال ملائی اس بار بنا دیر کیے کال دوسری طرف سے اٹینڈ ہو چکی تھی۔۔۔ ہیلو کون ہیلو ہیلو نگینہ کو ایسی چپ لگی کہ ایک لفظ بھی منہ سے نہ نکلا اور موبائل بند کر کے سو گئی ۔

(جاری ہے)

۔صبح جاگتے ہی سب سے پہلا خیال ارشد کا آیا اور موبائل آن کرنے پر میسج پڑھ کر خوشی اور حیرانگی بھی ہوئی۔۔ میں جانتا ہوں آپ نگینہ ہیں میری آواز اتنی بھی بری نہیں تھی کہ آپ بولی تک نہیں ۔

۔میں 8بجے آپکا بس سٹاپ پر انتظار کروں گا۔۔۔ نگینہ آج وقت سے پہلے ہی بس سٹاپ پر پہنچ گئی تھی۔۔ 
ارشد دیر سے آیا تھا نگینہ غصے کی حالت میں تھی لیکن کوئی بات نہ کی اور سیدھی ارشد کی گاڑی میں بیٹھ گئی ارشد نے رومینٹک سونگ پلے کر دیا ۔اور محضوض ہونے لگا۔۔ نگینہ نے گانے بند کر دئیے اور دیر سے آنے کی وجہ پوچھی۔۔ اب نگینہ خود کو پہلے کی نسبت ذیادہ مضبوظ سمجھ رہی تھی۔
۔ اسکی زندگی میں بھی کوئی خیال رکھنے والا آ رہا تھا۔۔ نگینہ کی عادت تھی کہ ذیادہ بولتی نہیں تھی مگر ارشد کے پاس نا جانے کدھر کدھر سے باتیںآ جاتی تھی نگینہ کو خوب ہنساتا تھا یہی وجہ تھی کہ نگینہ جو کسی کو بھاؤ تک نہ ڈالتی تھی مگر ارشد کے سامنے تمام ہتھیار ڈال چکی تھی۔۔۔ آپکو اپنا آفس دیکھاؤں ارشد نے سوالیہ نظروں سے نگینہ سے سوال کیا۔
۔ نہیں کالج سے دیر ہو رہی ہے اور میں کیوں دیکھوں آپ میرے کیا لگتے ہیں اور مجھے آج کالج جلدی پہنچنا تھا تب ہی آپکی گاڑی میں بیٹھ گئی ورنہ میں ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں۔۔۔ ارشد نگینہ کی معصوم باتیں سن کر دل ہی دل میں ہنس رہا تھا اور لبوں پہ مسکراہٹ لا رہا تھا ۔۔آپ مذاق سمجھ رہے ہیں ۔نگینہ نے ارشد کو دیکھتے ہوئے کہا ۔میری کیا مجال کہ آپکا مذاق بناؤ وہ تو میں آپکی معصومانہ باتوں کو غور سے سن رہا تھا۔
۔ اچھا اچھا بس کریں کالج آ گیا ہے روکیں گاڑی ارشد نے بلا تاخیر گاڑی روکی اور اگلی بار ملنے کا پوچھا تو نگینہ نے کہا روز ملنا ضروری نہیں اور ویسے بھی روز آنے جانے سے عزت کم ہو جاتی ہے۔ایسا میری امی کہتی ہیں اور گاڑی سے اتر کر کالج چلی گئی ۔۔۔
ملاقاتوں کا سلسلہ طویل ہوتا جا رہا تھا اب نگینہ ماڈرن بنتی جا رہی تھی بلیک ٹائیٹ جینز اور شارٹ قمیض میں وہ کسی ہیروئن سے کم نہ تھی، ارشد اسے مالی سپورٹ کر رہا تھا اب گھر کے حالات بہتر سے بہتر ہو رہے تھے نگینہ کی پڑھائی مکمل ہو چکی تھی اور ارشد کے آفس میں جاب بھی کر رہی تھی اب ارشد جدھر بھی میٹنگ میں جاتا نگینہ کو بطور اسسٹنٹ ساتھ ضرور رکھتا تھا رات کو لیٹ آنا نگینہ کی روٹین بن گئی تھی۔
۔۔ نگینہ اپنے والدین سے ارشد کو ملوا چکی تھی ارشد نے بھی نگینہ کے والدین کو تسلی دے کر انکا اعتماد حاصل کر لیا تھا۔۔۔ نگینہ کی قابلیت کی وجہ سے ارشد کو کافی فائدہ بھی ہوا تھا۔ ارشد اگر مصروف ہو تا تو نگینہ ہی کلائنڈ کو ڈیل کیا کرتی تھی۔ ارشد اب نگینہ کو اپنی وائف کے روپ میں دیکھنا چاہتا تھا ارشد نگینہ کی ہر وقت تعریفوں کے پل باندھا کرتا تھا نگینہ کے والدین کو اکثر فکر ہو اجاتی تھی۔
۔ نگینہ والدین کو بھروسہ مکمل دلوا چکی تھی ،اب روز کا معمول تھا کہ ارشد نگینہ کو ہر اس جگہ پہ لے جاتا تھا جدھر کا اسنے کبھی کواب دیکھا تھا ارشد نے اپنی والدہ سے بھی نگینہ کو ملوا دیا تھا نگینہ خو د سے ذیادہ اب ارشد پہ بھروسہ کرنے لگی تھی ۔
ارشد اب ہمیں شادی کی بات آگے بڑھا لینی چاہیے۔۔ نگینہ ارشد سے مخاطب تھی ۔ہاں مجھے بھی اب ایسا ہی لگتا ہے اچھا میں آج ہی اپنی امی سے بات کرتا ہوں دونوں بہت کھل کھلا کر ہنس رہے تھے کہ اچانک ارشد کو ایک کام یاد آگیا نگینہ چلو چلتے ہیں بات کرتے ہوئے ارشد نے نگینہ کی کی بات کو کاٹا نگینہ بھی بنا کوئی سوال کیے اٹھ کھڑی ہوئی ارشد بار بار پیچھے مڑ کر کسی کو تک رہا تھا ارشد نے نگینہ کو گھر پرڈراپ کرنے کے بعد اپنی پرانی محبت کو سوچنے لگا کیوں کہ وہ اب کسی اور لڑکے کے ساتھ اسی ہوٹل پہ آئی ہوئی تھی مرد اگر کسی عورت کو چھوڑ بھی دے تو تب بھی مردکے دل جلن ضرور ہوتی ہے ارشدکا بھی یہی حال تھا وہ اس لڑکی سے بہت ذیادہ محبت کرتا تھا مگر ارشد کی ایک حرکت نے اسکی پہلی محبت کو دور کر دیا تھا ارشد اسے بھی نگینہ کی طرح ٹریٹ کرتا تھا شاید نگینہ سے کم کرتا تھا ارشد کو وہ رات نہ بھول پائی جس رات اُس نے نشے کی حالت میں اریشہ کو اپنے گھر بلایا اریشہ نے یونیورسٹی میں پیپر کی تیاری کا بہانہ بنا کر ارشد کے گھر چلی گئی ارشد نے اسکی عزت کو اسی رات داغ لگا دیا تھا۔
اریشہ کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ وہ تو اریشہ کو اپنی ماں سے ملوانے اور دو گنٹھے میں واپس بھیجنے کا وعدہ کیا تھا مگر نہ تو ارشد نے اسے واپس جانے دیا اور نہ ہی ارشد کی والدہ گھر پر تھی ارشد نے بڑی بے رحمی اور نشے کی حالت میں اریشہ کو حوس کا نشانہ بنایا تھا اب اریشہ خود کو کوس رہی تھی ارشد نے نیم برہنہ حالت میں اریشہ کو چھوڑ کر باہر جا چکا تھا اریشہ ارشد سے بھیک مانگتی رہی مگر ارشد کو ایک لمحہ بھی خیال نہ آیا اریشہ بھی ایک مڈل کلاس طبقہ سے تھی ارشد کا یہ دوسرا روپ تھا مگر اسکے بارے میں نگینہ کو ایک پل کے لیے بھی شک نہ ہوا کہ ارشد کیسا ہے نگینہ چلاک نہیں تھی اور ارشد کو بھی ایسی ہی لڑکی تلاش رہتی تھی اب نگینہ کے والدین نے نگینہ کی شادی کی بات چلا دی نگینہ صرف ارشد کی ہونا چاہتی تھی نگینہ گھر میں خود بات نہ کر سکتی تھی ۔
۔۔بدلتے رشتے بیٹا ہمیں تم سے بہت ضروری بات کرنی ہے نگینہ کے والدین نگینہ سے کئی دن سے بات کرنا چاہتے تھے مگر وقت نہ ملنے کی وجہ سے وہ بات نہ کر پاتے بیٹا پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہوتا ہمیں ایسا پیسہ نہیں چائیے جو ہماری بیٹی سے ہمیں دور کر دو نگینہ گردن جھکائے والد کی بات سن رہی تھی اور باپ کی آنکھوں میں آنسو صاف نظر آرئے تھے بابا آپ رو رہے ہیں اسکے والد کی آواز میں نرمی اس قدر نرمی اور جذبات شامل تھے کہ نگینہ انہیں گلے لگا کر چپ کرواتے ہوئے خود بھی رو پڑی بابا آپکو پتہ ہے آپکی بیٹی بہت کام کرتی ہے بہت محنت والی ہے ہاں ہماری بیٹی دنیا کی سب سے اچھی بیٹی ہے نگینہ کی والدہ نے نگینہ کو گلے لگا لیا اب تینوں لوگ بہت خوش بھی تھے اور اسکے والد نے نگینہ سے شادی کے حوالے سے بھی بات کر دی بابا بس 6 ماہ مزید مجھے نوکری کرنے دیں اسکے بعد آپ جیسا کہیں گئے وہی کروں گی اسی اثنا میں نگینہ کے والد نے اسکا ماتھا چوم لیا اور بے فکر ہو کر سو مگر نگینہ ارشد کے بارے میں سوچ رہی تھی اسکے دل میں کئی طرح کے وہم جنم لے رہے تھے کہ کہیں ارشد شادی سے انکار نہ کر دے.۔
۔۔۔۔

Chapters / Baab of Badaltay Rishtay By Muhammad Tabish