Episode 6 - Badaltay Rishtay By Muhammad Tabish

قسط نمبر 6 - بدلتے رشتے - محمد تابش

 نگینہ کی والدہ نے خاموشی کو توڑتے ہوئے بات کرنا شروع کی۔۔ بیٹا جاؤ باقی کابھی لے آؤ اچھا امی جاتی ہوں نگینہ کے باہر نکلتے ہی نگینہ کا والد کمرے میں داخل ہوا اور بے حد خوشی سے ارشد کو گلے لگا کر ملا۔کیسے ہو بیٹا بہن جی آپ کیسی ہیں ۔ نگینہ کے والدنے ارشد کی والدہ سے حال و احوال پوچھا ۔۔جی بھائی صاحب اللہ کا شکر ہے ،کہہ کرہلکی سی مسکراہٹ دی اور ساتھ ہی بات شروع کر دی بھائی صاحب ہم لمبی چوڑی گفتگوکے قائل نہیں ہیں مجھے آپکی بیٹی کو اپنی بہو بنانا ہے اور ہم ہاتھ مانگنے آ ئے ہیں مجھے آپکی بیٹی پسند ہے۔
۔۔
 زبیدہ نہ چاہتے ہوئے بھی بیٹے کی ضد او ر خودکی مجبوری کی وجہ سے آمادہ ہوئی تھی۔۔ زبیدہ کا ماننا تھا کہ اگر بہو آگئی تو ارشد مجھ سے مزید دور ہو جائے گا زبیدہ غصے کی بھی تیز تھی یہ بات سن کر نگینہ کے والدین ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے او کچھ لمحہ خاموشی کے بعد نگینہ کی والدہ نے جواب دینا شروع کیا ۔

(جاری ہے)

۔زبیدہ بہن کون نہیں چاہتا کہ ہم اپنی بیٹی کی شادی نہ کریں مگر ہم ڈرے ہوئے ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے کہ جدھر نگینہ نوکری کرتی تھی ادھر ہی شادی کر لی۔

۔ آنٹی لوگوں کا کام ہے بولنا تو انہیں بولنے دیا جائے مجھے ایک بات کا جواب دیں جب تک آپ اپنے پرانے گھر میں تھے آپکے تمام رشتہ داروں میں کسی نے بھی آپکا ساتھ دیا؟ ارشد نے نگینہ کے والدین سے بات کرنا شروع کی ۔۔۔وہ تو بات ٹھیک ہے بیٹا مگر ہم عزت دار لوگ ہیں۔ ہم نے وہ دن بھی دیکھیں ہیں جن کا آ پ سوچ بھی نہیں سکتے۔۔ آنٹی میں سارے حالات سے واقف ہوں۔
۔۔۔
 آپ چھوڑ دیں باقی زبیدہ ارے باجی آپ خوامخواہ پریشان ہو رہی ہیں ہم سیٹ کر لیں گے آپ بس ہاں کریں۔۔ ہم نے اپنی بیٹی سے بھی اسکی مرضی جاننی ہے تب ہی جواب دے پائیں گے۔۔ اب نگینہ کے والدین قدرے فکرمند ہو چکے تھے۔۔۔ اچھا اب اجازت دیں مجھے کسی کام کے سلسلہ میں جانا ہے۔۔ بیٹا شام کا کھانا کھا کر جانا نہ۔۔ نگینہ کے والدآئے ہوئے مہمانوں سے کہہ رہے تھے۔
۔ کیوں نہیں انکل پھر کبھی چکر لگائیں گے اور اگلی دفعہ مٹھائی کا ڈبہ بھی لائیں گے ۔۔۔
تمام افراد اس وقت خوش تھے یہ سب باتیں نگینہ دروازے پہ کھڑی کان لگا کر سن رہی تھی۔ نگینہ کے دل میں لڈو پھوٹ رہے تھے آخر کا اسے اسکی محبت ملنے جا رہی تھی مگر اب ارشد کے سامنے وہ کھلی کتاب بن چکی تھی ۔نگینہ اس حوالے سے تھوڑی پریشان تھی جیسے ہی ارشد اور زبیدہ باہر نکلے نگینہ ایک سائیڈ پہ ہو گی۔
نگینہ اپنے کمرے میں آرام کرنے کی نیت سے گئی اب وہ والدین کے آنے کا انتظار کر رہی تھی اسکی سوچ کے مطابق اسکے والدین نے اسی بارے میں بات کرنا تھی ۔۔ نگینہ بہت خوش تھی۔۔
 بیٹا ہم نے ضروری بات کرنی ہے ۔۔تمہارے باس آئے تھے رشتہ لے کر اور انہیں ساری بات کا پتہ بھی ہے بیٹا اگر تم ہاں کرو گی تو ہم آگئے جواب دیں گئے۔۔ نگینہ کچھ لمحے سوچنے کے بعد والدین سے کہنے لگی امی ابو آپ لوگوں کو حق حاصل ہے جو آپکا دل ہے وہ کریں۔
۔۔اگلی صبح نگینہ گھر سے بے فکر ہو کر نکلی اسی سٹاپ پہ کھڑی ہوئی جدھر ان دونوں کی پہلی ملاقات ہوئی تھی۔۔ آج نگینہ ارشد کا کافی دیر سے انتظار کر رہی ارشد کا نمبر بھی بند جا رہا تھا نگینہ کے دل میں وہم آنے لگا وہ سوچنے لگی کہ اپنا مطلب نکل گیا ہے توشاید چھوڑنا چاھتا ہے ،اگر چھوڑنا ہوتا تو میرے گھر رشتہ نہ لے کر آتا۔۔ نگینہ بے چین ہوئے جا رہی سی کہ سامنے آنے والی گاڑی کے ہارن نے نگینہ کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
۔ کار نئی لگ رہی تھی،جب گاڑی نگینہ کے سامنے آ رکی تو نگینہ کی جان میں جان آئی اور جا کر گاڑی میں بیٹھ گئی۔۔
 ارشد آج کچھ پریشان لگ رہا تھاکیا ہوا ارشد آج لیٹ کیوں ہوئے اور تمھارا نمبر بھی بند جا رہا ہے کچھ نہیں نگینہ موبائل کی بیٹری لو ہو گئی تھی۔۔ نگینہ امی نہیں مان رہیاس لفظ نے نگینہ کے ہوش اڑا دئیے جو بھی تمھارے اور میرے درمیان ہوا ہے اسکے لیے شرمندہ ہوں۔
۔۔۔ نگینہ کی طبیعت خراب ہونے لگی اور چکر آنے لگے اور بے ہوش ہو گئی۔۔۔
ہوش آنے پر نگینہ نے خود کو بیڈ پر پایا اپنے سر پہ ہاتھ رکھے ہوئے ارشد کی طرف دیکھا اور سب یاد آگیا اب کیسی ہو ارشد نہایت پریشانی کے عالممیں نگینہ کا ہا تھ اپنے ہاتھ میں تھماتا ہوا نگینہ کی طرف دیکھ رہا تھا۔۔ نگینہ نے اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ سے چھڑواتے ہوئے نا گوار نظروں سے ارشد کو دیکھ کرمنہ پھیر لیا۔
آپ نے جو کرنا تھا کر لیا، جائیں آپ مجھے اپنی زندگی جی لینے دیں۔ نگینہ سخت پریشان تھی وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ ارشد کی اماں انکار کرے گی۔۔۔ارشد نے نگینہ کو مطمئن کر دیا تھا کہ شادی میں تم سے ہی کروں گا،، اچھا بابا غصہ ختم کرو کہا نا جائیں آپ۔۔ نگینہ ارشد پر برس پڑی۔۔ مجھے نہیں پتہ تھا آپ مجھے استعمال کر رہے ہیں ورنہ اتنا قریب نہ آتی مجھے اکیلا چھوڑ دیں نگینہ کی آنکھوں میں آنسو جاری ہو گئے ۔
۔ارشد نگینہ کے آنسو صاف کر رہا تھا ۔نگینہ میں نے تم سے مذاق کیا تھا امی جان مان گئی ہیں او ر 2ماہ تک شادی کے لیے رضا مند ہو چکی ہیں۔۔ ارشد اپنی بات کی وضاحت کر رہا تھا ۔۔۔آپ مجھے آزما رہے تھے ۔۔۔ارشد میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتی میری حالت آپ دیکھ رہے ہیں آپ کے اس مذاق نے مجھے موت کے منہ میں لا کھڑا کر دیا۔۔۔ اچھا بابا اب چپ کرو مذاق کیا تھا۔۔ ارشد نے نگینہ کہ سہارا دیتے ہوئے تکیے سے ٹیک لگا کر سیدھا کیا۔۔ارشد شاید آج اس پہلے اتنا پریشان نہ ہوا تھا ۔سوری آپکا دل دکھایا۔۔ نگینہ کا غصہ کچھ ٹھنڈا ہو چکا تھا۔۔

Chapters / Baab of Badaltay Rishtay By Muhammad Tabish