Episode 7 - Badaltay Rishtay By Muhammad Tabish

قسط نمبر 7 - بدلتے رشتے - محمد تابش

 چلیں اب نہیں ابھی ڈاکٹر اجازت دے گا تو جانا ہے۔۔ ارشد مجھے گھٹن ہو رہی ہے چلیں نہ ۔۔۔اچھا باباچلتے ہیں،، نگینہ اب کافی بہتر تھی ارشد صاحب انکو ڈپریشن کی وجہ سے مسئلہ ہوا ہے خیال رکھیں ڈاکٹر ارشد کا بیسٹ فرینڈ تھا عمران کوئی اور مسئلہ تو نہیں ہے۔۔ نہیں یار کوئی مسئلہ نہیں ہے بے فکر ہو جاؤ اور یہ میڈیسن لے لینا ۔۔عمران ارشد کو نسخہ پکڑاتے ہوئے بولا ۔
۔اور ہاں نگینہ کو بہت ذیادہ کمزوری ہوگئی ہے خوراک کا خاص خیال رکھنا ۔۔ٹھیک ہے یار اب چلتا ہوں۔۔ ارشد نے عمران سے اجازت لی اور نگینہ کو لے کر چل دیا۔نگینہ آپ گھر چلی جائیں آرام کریں آپکو آرام کی ضرورت ہے میں ایک میٹنگ میں جا رہا ہوں۔ نہیں میں ٹھیک ہوں آج کونسی میٹنگ ہے ایک بہت بڑا آرڈر پورا کرنا ہے۔چلیں میں بھی ساتھ چلتی ہوں۔

(جاری ہے)

نگینہ ارشد سے محو گفتگو تھی کہ اچانک آ گے سے آنے والی گاڑی نے ایک دم سے ارشد کی گاڑی کو ٹکرمارنے کی کوشش کی۔

ارشد نے فورن سٹیرنگ کو برق رفتار ی سے گاڑی کو سنبھال لیا۔ ہوش بہال ہونے پر نگینہ ارشد سے ہم کلام ہوئی۔ ارشد آج ہمارے ساتھ کیا ہو رہا ہے آج آپ کسی میٹنگ میں نہیں جائیں گئے ۔ارشد اثبات میں سر ہلاتا ہوا آفس کی طرف چل دیا۔ 
ارشد کے گھر والوں نے تاریخ کے حوالے سے گھر مدعو کیا اور شادی کی تاریخ پکی کر لی گئی ۔ارشد اب نگینہ سے پہلے کی طرح بات نہ کرتا تھا نگینہ نییہ بات محسوس کی او ر شکوہ کیا۔
نگینہ اب آپ اور میں ایک ہونے جا رہیں اب ذیادہ بات نہ ہی کریں تو بہتر ہے۔ نگینہ نے بات کو سمجھا اور گھر میں تیاریاں شروع ہو چکی تھی ۔صاحب جی یہ میری بیٹی ہے ۔مہوش آپکو اس دن بتایا تھا نہ اس کے بارے میں ۔ہاں ہاں ٹھیک ہے کیا کرتی ہو۔ مہوش ارشد اسکا بغور جائزہ لے رہا تھا۔عورت میں ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ مرد کی نظر کو بہت جلدی پہچان جاتی ہے کیا کرنا چاہتی ہو۔
زندگی میں مہوش نے بھی ارشد کی نگاہوں کو نوٹ کیا اور اپنا ڈوپٹہ سنبھالتے ہوئے بولی،، صاحب میں آگے پڑھنا چاہتی ہوں ۔اوکے گڈ اور یہ لباس کیسا پہنا ہوا ہے۔ ارشد مہوش کے کپڑے دیکھتے ہوئے مہوش کو متوجہ کرنا چاہا۔ مہوش نے ایک با ربھی ارشد کی طرف نہ دیکھا تھا۔اچھا ٹھیک ہے تمھارا کام یہ کہ میری والدہ کا خاص خیال رکھنا ہے انکی دواء اور کھانے پینے پہ دھیان دینا ہے اور رات کو بھی اکثر رُکنا پڑ سکتا ہے۔
جی صاحب جی بہتر ہے اور مجھے شکایت کا موقع نہ ملے۔ جی صاحب ٹھیک ہے تم جاؤ اچھا رُکو ذرا ارشد نے مہوش کو دوبارہ بلایا اور پیسے دیتے ہوئے کہا کہ یہ لو ڈھنگ کے کپڑے خرید ۔لو مہوش پیسے پکڑتے ہوئے آگے بڑھی ارشد نے پیسے دینے کے بہانے مہوش کے ہاتھ کو مسلنا شروع کیا۔ فورن ہی مہوش نے جھٹکے سے ہاتھ کو چھڑوایا او باہر چلی گئی۔ مہوش اپنے گھرکے حالات سے تنگ تھی اسی مجبوری نے اسے نوکری کرنے پر مجبور کر دیاتھا۔
۔
مہوش ایک نازک اندام سی لڑکی تھی۔ بہت معصوم اور کم عقل اکثر کم عقل لڑکیاں اپنا سب صرف کچھ لفظوں کی مار کھا کر سب کچھ دینے کو تیا ر ہو جاتی ہیں۔مہوش کی بلوری آنکھیں دیکھ کر ارشد کی نیت خراب ہو گئی تھی مہوش کا والد بیچارہ کیا نہ کرتا مجبوری میں اُسنے مہوش کو نوکری کے لیے بھیج دیا۔ تیاری زورو شور سے شروع ہو چکی تھی ۔اب شاپنگ کی باری تھی۔
ارشد کیا میں نے شاپنگ کرنی تھی ٹھیک ہے کل کا پرگروام بنا لو چلتے ہیں شادی میں اب ایک مہینہ باقی رہ گیا تھا نگینہ کی نئی زندگی کا آغاز ہونے والا تھا نگینہ نے بہت سارے خواب سجا رکھے تھے۔ ارشد میں جو آج تک نہ کہہ پائی وہ آج کہہ رہی ہوں مجھے تم سے بے پناہ محبت ہو چکی ہے مجھے کبھی اکیلا نہ کرنا میرا سب کچھ تم ہی ہو نگینہ کیا ہو گیا ہے میں تمھارا ہی ہوں اور تم میری ہو نگینہ اسکے لفظوں کو محسوس کر رہی تھی مزید اسکی بنتی جا رہی تھی ارشد کے پاس الفاظ کی تحریر اس طرح سے جامد تھی کہ وہ کسی کو بھی اپنا دیوانہ بنا لیتا تھا ارشد کی والدہ نے بھی نگینہ کی پسند کی شاپنگ کرنے کے لیے نگینہ کو بلالیااور شاپنگ کے لیے مارکیٹ چلے گے۔
۔۔
بہو اپنی پسند کی شاپنگ کر لینا بعد میں ارشد کے کان نہ بھرتی رہنا کہ فلاں چیز نہیں لی ایک بار ہی شاپنگ کر لو بار بار مجھ سے آ نہیں جاتاساس کا یہ رویہ نگینہ کے لیے نیا تھا وہ نہ جانتی تھی کہ شادی سے پہلے بیٹی کہنے والی ماں بعد میں واقعی ساس بن کر دیکھاتی ہیں۔۔۔ جی امی میں پسند کر لیتی ہوں آپ بے فکر ہو جائیں۔ بھیا وہ سامنے پنک میں سوٹ دیکھائیں ۔
امی یہ ارشد کو بہت پسند ہے زبیدہ کو تھوڑا جیلس ہونے لگا۔
نہیں نہیں یہ مجھے پسند نہیں۔۔ اب زبیدہ کے دل میں یہ بات تھی کہ یہ ارشد کی پسند کی ہر چیز پہنے گی تو مجھ سے دور ہو جائے گا۔۔ اچھا وہ دوسرے والا سرخ جوڑا دیکھائیں ۔امی یہ کیسا ہے ہاں ٹھیک ہے تمھیں پسند ہے تو لے لو زبیدہ ہر بات میں ناگواری دیکھا رہی تھی اسے نگینہ کے ماضی کے بارے میں معلوم تھا او ر غریبوں سے ارشد کی طرح اجتناب ہی کیا کرتی تھی۔
۔ ٹھیک ہے بھائی یہ والا پیک کر دیں۔ نگینہ نے کافی ساری شاپنگ کی اور شاپنگ مال سے باہر آگی ارشد باہر کھڑا اپنی والدہ کا انتظار کر رہا تھا امی جان ہو گئی شاپنگ ۔۔ہاں ہو گئی اس سے پہلے کہ نگینہ کچھ اور بات کرتی زبیدہ نے بات کو آگے نہ بڑھنے دیا۔ چلو بیٹا میری طبیعت خراب ہے ۔۔جی امی جان چلیں۔جیسے جیسے شادی کے دن قریب آ رہے تھے ویسے ویسے نگینہ کے والدین کی فکر لاحق ہوتی جا رہی تھی نگینہ کے والدین اکیلے ہونے جا رہے تھے ۔
کہنے کو تو ایک شہر میں ہی تھے مگر سسرال اورمیکے کی زندگی میں فرق تھا ایک بات کی خوشی بھی تھی نگینہ کا فرض ادا ہونے جا رہا تھانگینہ آفس میں کسی سے بھی اونچی آواز میں بات نہ کرتی تھی یہاں تک کے ٹی بوائے سے بھی بہت عزت سے پیش آتی تھی اس کی نسبت ارشد بہت غصے والا تھا ۔

Chapters / Baab of Badaltay Rishtay By Muhammad Tabish