Episode 10 - Badaltay Rishtay By Muhammad Tabish

قسط نمبر 10 - بدلتے رشتے - محمد تابش

رات آنکھوں میں کٹی ارشد آ پ اتنا چاہتے ہیں مجھے آ ج سے پہلے کبھی پتہ ہی نہ چلا نگینہ جو کچھ تمہارے آنے کے بعد مجھے حاصل ہوا ہے تمہارے آنے سے پہلے میں یہ نہ تھا جو آج ہوں اور تمہاری بدولت ہی ہوں۔
ارشد ہاتھ میں نگینہ کو ہاتھ لیے محو گفتکو تھا۔ دروازے پہ دستک ہونے سے پتہ چلا کہ صبح کے 6بج چکے ہیں۔۔ اچھا تم فریش ہو جاؤ میں بھی ہو جاتا ہوں ۔
مہانوں کے استقبال کی تیاری بھی کرنی ہے ۔۔ارشد نگینہ کا ہاتھ نرمی سے پیچھے کرتے بولی۔ جی ہسبنڈ صاحب اب آپ جائیں پہلے فریش ہو لیں میں بعد میں ہو جاؤں گی ایک ہی دستک کے بعد دروازہ پہ دوبارہ دستک نہ ہوئی ۔شاید کوئی وقت کا بتانا چاہتا تھا۔ نگینہ کی ہر رات اب رنگین رات میں ڈھلنے لگی تھی۔
امی جان دواء کا وقت ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

نگینہ نے آفس جانا بند کر دیا تھا ۔

ارشد نے کہا تھا کہ اگر جوائن کرنا چاہو تو کر سکتی ہو۔ نگینہ اب گھر کی ذمہ داریاں نبھانا چاہتی تھی ۔۔پس نگینہ نے آفس کو الوداع کہہ دیا تھا۔ زبیدہ نگینہ سے نفرت کرتی تھی۔ زبیدہ کے دل میں یہ وہم تھا کہ ارشد اب بدل چکا ہے اور جورو کا غلام بن کر رہ گیا ہے مگر نگینہ کا دل صاف تھا نگینہ زبیدہ کے کمرے میں جا کرزبیدہ کو سہارا دیتے ہوئے دواء کے لیے اُٹھا رہی تھی، منہ چڑھاتی ہوئی زبیدہ تکیے پر کمر ٹکا ئے بیٹھ گئی۔
نگینہ گولیاں ساس کے ہاتھ میں تھماتی ہوئے کہنے لگی۔ امی طبیعت کیسی ہے ۔تم سے مطلب تم بس اپنا کام کرو میری فکر چھوڑ دو تو بہتر ہوگا میرے بیٹے کو اپنے جال میں پھنسا کر اسے قید کرنا چاہتی ہو ۔۔بظاہر لگ رہا تھا کہ زبیدہ کا غصہ بہت پرانا ہے مگر وہ کچھ کہہ نہیں سکتی تھی۔امی جان ایسی کوئی بات نہیں ہے آپ غلط سمجھ رہی ہیں ارشد نے تو مجھے آپکے کی خدمت کے لیے ہی گھر پہ رکھا ہے۔
بس بس ذیادہ باتیں نہ کرو دواء دو اور چلی جاؤ کمرے سے۔۔ نگینہ بنا کچھ بولے دوا دے کر اپنے کمرے میں چلی گئی۔
شادی کو ایک ماہ ہو چکا تھا امی کی طبیعت کیسی ہے ارشد آفس سے دیر سے آتا تھا اپنی ماں سے ملنے کا اسے وقت ہی نہیں ہوتا تھا۔۔ جی اب پہلے سے کچھ بہتر ہیں تم دوا وقت پہ تو دے رہی ہونہ ۔۔جی ارشد وقت پہ دوا دے رہی ہوں ۔۔ارشد کو جیسے اب نگینہ میں کوئی خاص دلچسپی نہ تھی ،نگینہ سے اسکا لہجہ تھوڑا بدل چکا تھا، نگینہ کیا بات ہے ارشد بہت اکھڑے اکھڑے سے لگ رہے ہیں ۔
۔کچھ نہیں نگینہ بس یوں ہی ۔ارشد اپنا موبائل استعمال کرنے میں مصروف تھا ۔نگینہ کی بات کو اتنی خاص توجہ نہ دے رہا تھا اچھا چھوڑو ساری باتیں تم بتاؤ کیا کرتی رہی ہو سارا دن ۔میری کوئی یاد نہیں آئی۔ ارشد نگینہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے آہستگی سے پوچھ رہا تھا ۔۔چلو تم چینج کر آؤ ۔نگینہ کو ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ ارشد صرف رات کا ہی ہمسفر ہے اسے بس رات کو ہی کچھ پلوں کے لیے بات کرتا ہے ۔
۔جی میں چینج کرتی ہوں ۔۔نگینہ بیڈ سے اُترتے ہوئے باتھ کی طرف چل دی۔۔ امی اب کیسی طبیعت ہے ۔۔ارشد آفس جانے کی تیاری میں تھا۔ اپنی ماں سے ملنے کمرے میں جا کر حال و احوال پوچھنے لگا ۔۔مل گی فرصت اس ناگن کے پاس ہی بیٹھے رہتے نہ ماں کا کوئی خیال ہی نہیں تمھیں بس بیگم کے پاس ہی رہنا ۔۔ارے امی جان کیا بات کر رہی ہیں نگینہ نے کچھ کہا آپ سے بتائیں میں اسکی ابھی خبر لیتا ہے ۔
۔ارشد ماتھے پر بل ڈالتے ہوئے باہر جانے لگا روکو ارشد اسے مت کچھ کہنا ورنہ میری ہی برائی کرنا شروع کر دے گئی۔۔ امی ہوا کیا ہے مجھے بتائیں تو سہی۔۔ ارشد زبیدہ کے پاس بیٹھتے ہوئے پوچھ رہا تھا ۔۔بیٹا تم غریب گھرانے کی لڑکی کو بیاہ لائے ہو اپنا سٹینڈرڈ تو دیکھو اور اسے دیکھو کسی کوڑااُٹھانے والی کے خاندان کی لگتی ہے۔۔ امی بس کریں اگر اُس نے سن لیا تو کیا سوچے گئی ۔
۔اچھا میں ایک کام کرتا ہوں مہوش کی ڈیوٹی لگا دیتا ہوں نگینہ آپکے پاس نہیں آیا کرے گی ۔۔بیٹا میں فکر مند ہوں کہ وہ تمھیں مجھ سے دور کر دے گی ۔۔زبیدہ جھوٹے آنسو آنکھوں میں لاتے ہوئے ارشد کو پگھلانا چاہتی تھی۔۔ اچھا امی میں کچھ دنوں کے لیے اسے اسکے میکے بھیج دیتا ہوں پیچھے آپکا خیال مہوش کر لے گی۔۔ ہیلو رشید کل سے مہوش کو کام پہ لے آنا ۔
۔ارشد کان پہ موبائل لگاتے ہوئے رشید سے بات کر رہا تھا۔ بہت مہربانی صاحب جی کل سے آ جائے گی۔
نگینہ آج باہر چلتے ہیں ڈنر باہر ہی کریں گئے ۔۔رات کو ارشد آج جلدی گھر آ گیا تھا۔ نگینہ نے اثبات میں سر ہلایا اور تیا رہونے لگی ۔میں نے مہو ش کو کام پر رکھ لیا ہے تم سار ا دن گھر کے کام کرتی رہتی ہو تمھاری مدد کے لیے رشید کی بیٹی کو رکھ لیا ہے ۔
۔ٹھیک ہے ارشد غریب لوگ ہیں یہاں کی انکم سے وہ والدین کا سہارا بھی بن جائے گی چلو آج اس ہوٹل پہ چلتے ہیں ارشد گاڑی کا انجن بند کرتے ہوئے نگینہ سے بولا اور ہوٹ میں داخل ہو گے ۔۔ارشد مسلسل موبائل پہ نظریں ٹکائے موبائل پہ مصروف تھا ۔ارشد اب تو چھوڑ یں موبائل کو پلیز جب دیکھو آپ موبائل استعمال کر رہے ہوتے ہیں میری بات بھی نہیں سنتے ۔۔یہ لیں بیگم جی رکھ دیا موبائل ارشد موبائل پاکٹ میں رکھتے ہوئے نگینہ کی طرف متوجہ ہو گیا اچھا اب یہ بتاؤ ہنی مون منانے کدھر کا پلان ہے ۔
۔نہیں ارشد ابھی امی کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے جب مکمل صحت یاب ہو جائیں گئی تب چلیں گئے۔۔ نگینہ اور ارشد کی سوچ میں زمین آسمان کا فرق تھا ۔ارشد کو صرف نگینہ کے جسم کی حوس تھی جبکہ نگینہ کو ارشد سے حقیقی محبت تھی ۔۔اچھا تم ایک کام کرو میں 2.4دن کے لیے شہر سے باہر جا رہاہوں تم اگر اپنے گھر جانا چاہتی ہو چلی جاؤ۔۔مگر ارشد امی جان کا خیال کون کرے گا۔
۔ ارے تم اس بات کو چھوڑ دو مہوش کل سے کام پہ آجائے گی میں تمھیں صبح ڈراپ کر آؤں گا۔۔ اچھا ارشد ٹھیک ہے ۔
میری پیاری بیٹی آؤ آؤ نگینہ کی والدہ دروازہ کھولتے ہی آگے سے نگینہ کو پایا کیسی ہے میری بیٹی نگینہ کی والدہ نے اسے گلے لگاتے ہوئے حال و احوال طلب کرنے لگی میں ٹھیک ہوں امی فرسٹ کلاس پہلے کی طرح ہمارا داماد نظر نہیں آ رہا امی انہیں ذرا کام تھا نگینہ وضاحت کرتی ہوئی کمرے میں چلی گئی سنتے ہیں دیکھیں کون آیا ہے نگینہ دیڑھ ماہ بعد اپنے گھر آئی تھی میرا پیارا بیٹا باپ نے آتے ہی نگینہ کو گلے سے لگایا ماتھا چومتے ہوئے بہت ارشد دیکھائی نہیں دے رہا نگینہ کے والد نے اگلا سوال ارشد کے حوالے سے کیا تھا۔

Chapters / Baab of Badaltay Rishtay By Muhammad Tabish