Episode 52 - Betian Phool Hain By Shireen Haider

قسط نمبر 52 - بیٹیاں پھول ہیں - شیریں حیدر

سب سے اچھا دور وہ تھا جب ہم سب چھوٹے چھوٹے تھے اور سب کزنز ہمارے ہاں آیا کرتے تھے، ہم چھٹیاں اکٹھے گزارتے اور وہ تین ماہ ہماری زندگیوں کے یادگار مہینے بن جاتے- پیڑوں کی چھاؤں میں دوپہریں بتانا، کھیل کھیلنا، آنکھ مچولی، لکن میٹی، گڑیوں کی شادیاں،کسوٹی…
نمک مرچیں لگا کر کچے آم ، کچے امرود اور کچے پکے جامن کھانا… اس عمر میں سب کزنز میں گروپ بن جاتے، کچھ دوستی کی بنا پر اور کچھ پسندیدگی کی بنا پر- فقط میں ہی تھی جس سے نہ کوئی دوستی کرنا چاہتا تھا نہ محبت …
ہر کھیل میں میں دونوں ٹیموں کا سانجھا کھلاڑی ہوتی کیونکہ کوئی مجھے مکمل اپنی ٹیم میں نہ رکھنا چاہتا تھا- بچپن کی یہ دوستیاں اور معصوم محبتیں کہیں کہیں ہی پنپ سکیں، زیادہ تر عمر کے ساتھ ختم ہو گئیں، میری بہنیں اپنی ان معصوم محبتوں کو تیاگ کر اپنے حسن کے بوتے پر دولت اور امارت کے پلڑے میں تل گئیں… 
بچپن میں ہم نے ایک دوسرے کے کھیل کے نام رکھے ہوئے تھے، جو کہ کسی نہ کسی پسِ منظر کے ساتھ تھے، اچھا ہوا کہ یہ نام عمر کے اسی حصے میں رہ گئے اور ہم نے انہیں بھلا دیا، کبھی کبھار ان ناموں اور ان کے پس منظر کی یادآتی ہے تو ہنسی نکل جاتی … بھنڈی، کھٹی، تتلی، چڑیا، بدلی، چونا، کچالو، شامی، کوئل، دھوپ، سرہانہ، مرچی، کاجل اور ایسے ہی نام!! یہ سہانادور کیسے بیت گیا، اس دور میں دوسروں کی کج ادائی تو محسوس ہی نہ ہوتی تھی ، اتنا ہی کافی تھا کہ ہر کھیل میں ہر کوئی شریک ہوتا، ہر چوری اور شرارت مل کر کی جاتی اورسب ایک دوسرے کے ہم خیال ہونے کے ساتھ ساتھ رازداں بھی ہوتے-
معصوم محبتوں کا پنپنا بھی ممکن ہوتا کہ ہر کوئی اس راز کو بڑوں کے کانوں تک پہنچنے سے روکتا، میں دوسروں کی رازدار تو رہی مگر میرا کوئی راز دار نہ تھا، میں کبھی کسی کی اور کبھی کسی کی یک طرفہ محبت کے حصار بنا کر بیٹھ جاتی اور اپنے محبوب کی اداؤں پر قربان ہوتی رہتی، کبھی ہمت ہی نہ ہوئی کہ اظہار کرتی، بچپن بیت گیا اور ساری صحبتیں تتلی کے رنگوں کی طرح چھوٹ گئیں… 
سب لوگ اپنی اپنی زندگیوں میں مصروف ہو گئے، خاندان میں کسی تقریب پر ملاقات ہوتی تو بچپن کو یاد کیا جاتا، ایک دوسرے کی بے وقوفیوں کے قصے دہرائے جاتے، بڑی بوڑھیوں کو فکر ہوتی کہ میری عمر نکلتی جا رہی تھی اور میرے ساتھ کی لڑکیاں کئی کئی بچوں کی مائیں بن چکی تھیں … ” اس لئے خالہ کہ ان کی زندگیوں کا مقصد ہی بیاہ کرنا اور بچے پیدا کرنا تھا… “ میں چڑ کر گستاخی سے کہتی- میں اس معاملے میں بہت حساس ہو جاتی تھی، ایسا نہیں کہ میرے لئے کبھی کوئی رشتہ نہیں آیا تھا،نہ ہی یہ کہ مجھے کوئی پسند ہی نہ آتا تھا بلکہ کسی کو میں پسند نہ آتی تھی، زیادہ تر معاملات میں ایسا ہی تھا-
ض…ض…ض
شبینہ ماسی اس روز ہمارے ہاں آئیں تو ان کی سانس خوشی سے پھول رہی تھی، ” بس اب سمجھو کہ یہ میرا آخری پھیرا ہے… نتالیہ کے جوڑ کا رشتہ میں نے ڈھونڈ لیا ہے… لڑکے کی اماں تو مجھے عمرہ کروا رہی ہے… تم بتاؤ کیا دو گی؟“ اپنے منہ میں سموسہ ٹھونستے ہوئے انہوں نے کہا تو اماں سوالیہ نظروں سے ان کا منہ دیکھنے لگیں-
” خالہ کوئی بہرہ، لولا، لنگڑا یا اندھا تو نہیں… “ میں نے صوفے پر لیٹ کر ٹی وی دیکھتے ہوئے ان سے سوال کیا-
” اسے کہو کہ اپنی زبان سنبھال کر بات کیا کرے، کنواری لڑکیوں کو یوں اپنے رشتوں کے معاملات میں دخل اندازی کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی!“ خالہ کو برا لگا تھا-
” اصل میں خالہ… ابا کی وفات کے بعد اب میں ہی تو ہوں اس گھر میں جس سے اماں مشورہ کرتی ہیں، چاہے وہ میری ہی شادی کا معاملہ ہو … ، ویسے کیا خالہ شادی شدہ لڑکیاں بھی اپنی شادی کی باتیں کرتی ہیں؟“ میں نے ہنسی دبا کر کہا، ” اس لئے لڑکے کے بارے میں جو بھی سوال ذہن میں آئے گا وہ تو پو چھنا ہی پڑے گا، ابا ہوتے تو ان معاملات کی تفتیش وہ کر لیتے… “
” تم تو منہ بند ہی رکھو بیٹا، جانتی نہیں ہو کہ کس گھر سے رشتہ لائی ہوں … “ خالہ نے دوسرا سموسہ اٹھایا، ” کیا ہی تمہاری بہنوں کے خاندان امیر ہوں گے… کاروباری گھرانہ ہے اور اکلوتا لڑکا… “ میرا دل ایک بار تو دھڑکا-
” تو انہیں کیا مجبوری ہو گئی خالہ… ایسی جگہ رشتہ کرنے کی؟ بتیس سالہ لڑکی، جس کے ساتھ کی لڑکیاں اب جوان بچوں کی مائیں ہیں… “ میں نے خاندان کی عورتوں کی کہی ہوئی بات دہرائی-
” یوں تو نہ کہو بیٹا، اللہ نے تمہارے لئے مناسب وقت اور مناسب بر ضرور رکھا ہو گا، انشااللہ… “ اماں نے فوراً کہا، ” تم لے کر آؤ ان لوگوں کو شبینہ… دینے دلانے میں کسی سے کسر نہیں رکھوں گی انشااللہ… “ 
ض…ض…ض
ایک خوب صورت سے ادھیڑ عمر جوڑے کو دیکھ کر میرے ذہن میں ایک تصویر ابھری… کیسا بانکا سجیلا بیٹا ہو گا ان کا … میں منتظر تھی کہ وہ کوئی تصویر وغیرہ ساتھ لائے ہوں گے یا کہیں گے کہ لڑکا لڑکی سے ملنا چاہتا ہے… مگر… کہا بھی تو کیا ، ” لڑکا ہماری خواہش پر سر جھکا کر، جہاں ہم کہیں گے وہیں شادی کرنے کو تیار ہو گا، اسے لڑکی کو دیکھنے کی بھی خواہش نہیں ہے، البتہ آپ چاہیں تو لڑکی کو لڑکا دکھا دیں ، اس کی تصویر چاہئے تو وہ ہم بھجوا دیتے ہیں!!“ 
اب وہ اتنے پر اعتماد تھے تو اماں کیا کرتیں، ان سے کوئی بات نہ بن پڑی، نہ ہی وہ کہہ سکیں کہ لڑکے کی تصویر بھجوا دیں… ” آپ آئیں کسی وقت ہماری طرف… ہمیں تو بچی پسند آئی ہے، آپ بھی آ کر ہمارا بیٹا دیکھ لیں!“ انہوں نے اماں کو دعوت دی اور میں لوٹ کر رہ گئی… وہاں کون سا اماں مجھے ساتھ لے کر جائیں گی جو میں لڑکے کو دیکھ پاؤں گی… 
ض…ض…ض
بہنوں اور بہنوئیوں کی مجلس شوریٰ طلب کی گئی اور اس مسئلے کو ہنگامی بنیادوں پر غور کے لئے پیش کیا گیا، چند سالوں سے آنے والے رشتوں میں سے یہ واحد رشتہ تھا کہ جس پر میں نے چوں چرا نہ کی تھی-
”آپ نے چیک کروایا اماں ، سب ٹھیک تو ہے نا… “ عائشہ نے تشویش سے پوچھا، وہ مجھ سے ایک برس بڑی تھی مگر پندرہ سال پہلے اس کی شادی ہو گئی تھی،” کوئی عیبی شرابی نہ ہو، کوئی لولا لنگڑا … “
” اور کچھ ہو نہ ہو… اندھا تو ضرور ہو گا!“ اس کے شوہر ذاکر نے کہا-
” کیا مطلب ہے تمہارا اس بات سے … “ میں نے تپ کر کہا، ذاکر سے میری خوب لگتی تھی-
” بھئی کوئی اندھا ہی ہو گا نا جسے تم پسند آئی ہو گی…“ وہ منہ پھاڑ کر ہنسا تو کئیوں نے اس کی تائید کی-
” تم آنکھوں والوں نے جن کو پسند کیا تھا… اب وہ ساری پریاں بھی آٹے کی بوریاں بن چکی ہیں… “ میں نے غصے سے کہا-
” ہم نے کیا کیا ہے تم سے نتالیہ جو تم اتنا چڑ رہی ہو… “ سلمیٰ آپی نے منہ بسورکر کہا-
” اس نے با ت ہی ایسی کی ہے… “ میں نے کہا تو اماں نے بیچ بچاؤ کروایا-
” میرا خیال ہے کہ اسی ہفتے کسی دن چل کر لڑکا دیکھ آتے ہیں … “ نومان بھائی نے کہا تھا- اماں اور بہنوں نے تائید کی اور تین دن کے بعد ہی یہ قافلہ وہاں جانے کو تیار تھا- میں اس روز عجیب سی کیفیت میں تھی، میری میچورٹی اس وقت جانے کہاں چلی گئی تھی اور میں ایک الہڑ سی لڑکی کی طرح سوچ رہی تھی-
” عائشہ لڑکے کی تصویر ضرور لانا… ہو سکے تو اپنے فون سے تازہ کھینج کر لانا، مانگنے پر کوئی اچھی تصویر ہی دیں گے نا… “ میں نے اپنے پرس میں سے ایک تصویر نکال کر عائشہ کو دی، ”اگر وہ تصویر کا کہے تو اسے میری یہ تصویر دے دینا… “
” تم نے بھی تو یہی کیا ہے نا … “ عائشہ نے ہنس کر کہا، ” عفت کی شادی کو دس برس ہونے کو ہیں اور تم اس وقت کی تصویر مجھے دے رہی ہو… “ اس نے تصویر مجھ سے لے کر بہر حال اپنے پرس میں رکھ لی-
” مگر تم لڑکے کی آج کی تصویر ہی کھینچ کر لانا… “ میں نے اصرار کیا-
” کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے؟ “ عائشہ نے ہنس کر کہا تو میں مسکرا کر رہ گئی، ” ویسے مجھ سے پوچھو نا نتالیہ… ہم سب بہنوں میں سے تم سب سے اچھی ہو…خوبصورتی سب کچھ نہیں ہوتی… تمہارے پاس تعلیم ہے، ہنر ہے، ایک فرم میں اتنی اچھی جاب ہے کہ ماہانہ لاکھوں کماتی ہو، ہم ایک ایک پائی اپنے شوہروں سے مانگتی ہیں اور ان سے پوچھ کر خرچ کرتی ہیں، تمہارا معاشرے میں مقام ہے… “ اس نے میرا ہاتھ پیار سے تھام کر کہا- میں جانتی تھی کہ وہ جو کچھ کہہ رہی تھی اس میں اس کے دلی جذبات شامل تھے… وہ مجھ سے سب بہنوں سے قریب تھی اور پورے خلوص سے بات کرتی تھی- اماں بھی کبھی کبھارکہتی تھیں کہ دنیا کو میرے اندر کا حسن نظر نہیں آتا … کوئی نہ کوئی صاحب نظر ہو گا تواسے میرا حسن نظر آ جائے گا! 
” نہ لانا تصویر عائشہ… “ میں نے اپنی تصویر بھی اس کے ہاتھ سے لے لی-
” کیوں بھئی کیا ہوا، ناراض کیوں ہو گئی ہو… “ اس نے تصویر لینے کو ہاتھ بڑھایا-
” ہر گز ناراض نہیں ہوں عائشہ … “ میں نے اس کا ہاتھ تھام لیا، ” اگر وہ بلائنڈ کھیل رہا ہے تو میں بھی بلائنڈ کھیلوں گی… “ میں نے اسے اپنا فیصلہ سنایا-
سب لوگ چلے گئے اور میں جانے کیسے سو گئی، خواب میں اور خیال میں کئی بت تراشے…

Chapters / Baab of Betian Phool Hain By Shireen Haider