Episode 14 - Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 14 - بلال صاحب - شکیل احمد چوہان

دونوں بہنیں اپنے کمرے میں ڈبل بیڈ پر لیٹی ہوئی تھیں۔ کمرے میں روشنی قدرے کم تھی۔ 
ان کے اوپر سپین کا بنا ہوا پنک کلر کا پھلواڑی دار ڈبل پلائی کمبل، ماں کے سینے کی طرح حرارت پہنچارہا تھا مگر ان دونوں کی آنکھوں میں ضدی بچوں کی طرح نیند کے آثار دور دور تک نہیں تھے۔ 
دونوں بہنوں کے چہرے کمرے کی رنگین سیلنگ کو دیکھ رہے تھے۔ نظریں تو سیلنگ پر تھیں مگر دماغ عربی گھوڑوں کی طرح سوچ کر زمینوں پر صحرا کی ریت اُڑارہے تھے۔
 
ان کی سوچ کے عربی گھوڑے منزل کی تلاش میں اِدھر سے اُدھر بھاگ رہے تھے۔اچانک… یکایک…یک لخت موبائل چیخ مارتا ہے …ایک اسٹوپڈ بھولا بھٹکا میسج موبائل کی نیند خراب کردیتا ہے۔ سوچ کے عربی گھوڑے عرب کے صحراؤں سے ایک لمحے میں ڈیفنس کے دو کنال کے گھر کے بیڈروم میں واپس…
”بلال کس سے محبت کرتا ہے “نوشی نے سوال کیا۔

(جاری ہے)

خود سے بغیر کسی کو دیکھے ہوئے ۔

”مجھ سے تو نہیں کرتا“توشی بول اٹھی فی الفور
”پھر کون ہے …وہ…“نوشی اُسی انداز میں پھر مخاطب ہوئی ۔ 
”ڈفر تم ہو…تم ہو…صرف تم ہو“توشی نے حتمی فیصلہ سنایا۔ 
اب وہ بیڈ پر بیٹھ چکی تھی اور اس نے سائیڈ ٹیبل پر پڑا ہوا لیمپ onکردیا تھا۔ 
”میں…میں…میں کیسے…میں کیسے ہوسکتی ہوں“نوشی حیرت میں مبتلا تھی 
”مگر وہ میرے ٹائپ کا نہیں ہے دو دن اُس سے ہنس کر بات کیا کرلی اس نے سوچا بھی کیسے …میرے بارے میں “
”بلال کی سوچ تم سے شروع ہوکر تم پر ہی ختم ہوجاتی ہے “
”اور نسیم جمال مت بھولو تم اُس کی منگیتر ہو بچپن سے “
توشی نے ترش لہجے میں دوٹوک یاد دہانی کروادی اپنی بہن کو۔
 
”مگر میں اس سے شادی نہیں کرسکتی ایک معمولی اسکول ٹیچر…میری کلاس اور ہے میں کوئی بیوروکریٹ ،کوئی بزنس مین دیکھوں گی بلال سے شادی No, Neverکبھی نہیں …“
”پاپا نے تمہارا رشتہ طے کیا تھا …اور تم پھوپھو کی پسند ہو …“توشی نے نہ بھولنے والی بات دوبارہ پہاڑے کی طرح یاد کرادی۔ 
”مگر مجھے ہی کیوں پسند کیا تھا …پھوپھو نے…تمہیں کیوں نہیں “نوشی نے غصے سے جواب دیا۔
 
دونوں بہنوں کی چپقلش شروع ہوچکی تھی توشی طنزیہ لہجے میں پھر بولی۔ 
”میں بھی یہی کہتی ہوں …پھوپھو نے مجھے کیوں پسند نہیں کیا …تمہیں کیوں“اس نے لمبی سانس لیتے ہوئے کہا۔ 
”کاش …کاش پھوپھو مجھے پسند کرتیں …کاش“
”Are you mad?“نوشی نے شانے اُچکاتے ہوئے کہا۔ 
”مجھے پاگل تم لگ رہی ہو “توشی نے افسردگی سے جواب دیا۔
 
”کس چیز کا تمہیں غرور ہے میری سمجھ سے باہر ہے “توشی دوبارہ بول اٹھی۔ 
”کہاں میں اور کہاں وہ، میری اور اس کی کلاس میں بہت فرق ہے۔“نوشی نے ابرو چڑھا کر جواب دیا۔ 
”کس کلاس کی تم بات کر رہی ہو، سارے ڈیفنس کی لڑکیاں مرتی ہیں، اُس پر، میں بھی ان میں شامل ہوں…وہ تم سے زیادہ خوبصورت، تم سے زیادہ پڑھا لکھا، اور تمہارے لیے حیرت کی بات ہوگی ہم سب سے زیادہ اس کا بینک بیلنس ہے …اگر یقین نہ آئے تو ماما سے پوچھ لینا …کلاس …کلاس کی بات کرتی ہو“
نوشی بت بنی توشی کا چہرہ دیکھ رہی تھی جوکہ غصے سے اُٹھ کر باہر ٹیرس پر جاچکی تھی۔
 
نوشی بت بنی وہیں بیٹھی ہوئی تھی۔ توشی کو باہر سرد ہواؤں کا سامنا تھا۔ نومبر کی سرد رات اپنے جوبن پر تھی۔ 
توشی کی نگاہیں اپنے ٹیرس سے سفر کرتیں بلال کے کمرے پر مرکوز تھیں …جس کی لائٹ آف تھی اور اس کے دل میں شکوہ تھا، اے کاتب تقدیر اسے میرے نصیب میں کیوں نہیں لکھا …
###
اگلے دن یعنی پیر والے دن بلال اپنے آفس میں داخل ہوتا ہے فوزیہ جیسے اُسی کے انتظار میں بیٹھی ہو۔
اُس دن سردی بہت زیادہ تھی آفس میں داخل ہوتے ہی فوزیہ سلام کرتی ہے بلال اسے دیکھے بغیر جواب دیتا ہے اور اپنی سیٹ پر بیٹھ جاتا ہے۔ 
فوزیہ بلال کے آفس میں کام کرنے والی غریب گھرانے کی لڑکی جس کا باپ اور چچا ایک بم بلاسٹ میں تقریباً 14سال پہلے جاں بحق ہوگئے تھے ۔اس کا چچا اس کا خالو بھی تھا دونوں بہنیں ایک ساتھ بیاہی تھیں اور ایک ساتھ بیوہ ہوئیں۔
فوزیہ اس وقت کوئی چھ سال کی ہوگئی اور لیاقت 7سال کا ہوگا۔ لیاقت علی اس کا منگیتر جو شارجہ میں کرکٹ سٹیڈیم روڈ پر G&Pکے پاس Micro Super Market میں قصائی کا کام کرتا ہے …
فوزیہ کا دادا جوہر ٹاؤن کے علاقے میں نواں پنڈ گاؤں کا رہنے والا تھا اب یہ گاؤں جوہر ٹاؤن کے Hبلاک کے ساتھ واقع ہے۔ ڈیفنس کی طرح جوہر ٹاؤن بھی مختلف گاؤں کے زرعی رقبوں پر قائم ہوا تھا۔
پھر وہی ستم ظریفی 3200ایکڑ زرعی رقبہ رہائشی منصوبہ میں تبدیل ہوگیا، جوہر ٹاؤن چھوٹے بڑے کئی دیہاتوں کے رقبے پر قائم ہوا جن میں چار بہت اہم ہیں بیٹر، سمسانی، شادی وال اور نواں پنڈ فوزیہ نواں پنڈ کی دوشیزہ تھی۔ 
ڈیفنس کی طرح جوہر ٹاؤن میں بھی آپ کو ماڈرن زندگی اور دیہاتی زندگی کے رنگ دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ شوکت خانم کینسر ہاسپٹل ۔
لاہور کا Expo Center جوہر ٹاؤن میں ہی واقع ہیں۔ جہاں کبھی میٹھے پانی کے کنوئیں ہوتے تھے اب ان کی جگہ سیوریج کے گٹروں نے لے لی ہے ،کچے راستوں کی جگہ پکی سڑکیں بن گئی ہیں۔ جس جگہ کئی ہیریں اپنے رانجھوں کے لیے سر پر لسی کی چاٹی رکھے ہوئے ہاتھ میں روٹی کی چنگیرپکڑے کچی پکی راہوں پگ ڈنڈیوں پر ناگن کی طرح بل کھاتی لہراتی ہوئیں اپنے رانجھوں کو شاہ و یلا پہنچاتی تھیں۔
وقت کے خزانوں میں وہ لمحے محفوظ ہیں مگر ہم دیکھ نہیں سکتے جگہ وہی مقام وہی مگر لوگ نئے اب بھی وہی کچھ ہے مگر انداز مختلف، طریقہ الگ، مٹیار کی جگہ اب ماڈل آگئی ہے کچی پگڈنڈی کی جگہ ریمپ، پہلے مٹیار کی ٹور پر گھبرو مرتے تھے اور اب ماڈل کی کیٹ واک پر جوان جان دیتے ہیں میسی روٹی کی جگہ پیزا نے لے لی ہے لسی کی جگہ سافٹ ڈرنک، دودھ کی جگہ شراب، محبت کی جگہ مطلب۔
سادگی کی جگہ فیشن۔ اسی علاقے میں بلال کا اسکول ہے ایکسپو سنٹر کے گیٹ نمبر 2سے نہر کی طرح جائیں تو جوہر ٹاؤن کے Hبلاک میں آپ کو بلال کا اسکول ملے گا پین روڈ پر ۔ 
”سرگرین ٹی منگواؤں آپ کے لیے “فوزیہ نے پوچھا۔ 
”نہیں …“
”سرچائے یا کافی …“
”نہیں چاہیے …کچھ نہیں چاہیے“نرم شگفتہ لہجے میں جواب دیا اور اپنے کام میں مصروف رہا، فوزیہ کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا۔ فوزیہ بلال کے ٹیبل کے سامنے کھڑی ہوگئی۔ 
”سر آج سردی بہت ہے “فوزیہ معصوم بچے کی طرح بولی۔ 

Chapters / Baab of Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط