Episode 25 - Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 25 - بلال صاحب - شکیل احمد چوہان

”تمہیں فلم کیسی لگی…نوشی…“توشی بسکٹ منہ میں ڈالے بول رہی تھی۔ 
”مزیدار…سویٹ…“نوشی کافی کا سپ لیتے ہوئے بلال کی طرف دیکھ کر بولی ۔ 
”تم کافی کی بات کر رہی ہو یا فلم کی “توشی نے وضاحت مانگی ۔ 
نوشی نے اپنے آپ کو کنٹرول کیا اور وضاحت پیش کی۔ 
”کافی واقعی بہت مزیدار ہے فلم بھی بہت اچھی تھی “
”کس کاکام تمہیں سب سے اچھا لگا “توشی نے پوچھا نوشی سے ۔
”مجھے…مجھے تو سچی …میشا شفیع اور شمعون عباسی کا کام بہت اچھا لگا اور خاص طور پر ان دونوں کا ڈانس“
”تمہیں ہمیشہ یہ Bad Men ہی کیوں اچھے لگتے ہیں ہمیشہ ولن پسند کروگی“توشی اپنی بہن کی پسند سے متفق نہیں تھی اور ناراضی کا اظہار کر رہی تھی۔ 
”توشی جی …فلم کی بات ہورہی ہے آپ اس نقطہ نظر کوسمجھیں اور بس“
بلال کو معلوم تھا کہ یہ دونوں کافی دیر سے لڑی نہیں ہیں کہیں یہیں ہی شروع نہ ہوجائیں۔

(جاری ہے)

 
”ویسے آپ نے نہیں بتایا آپ کو کس کا کام پسند آیا“نوشی اپنا پسندیدہ بسکٹ ہاتھ میں لیے ہوئے بلال سے پوچھ رہی تھی۔ 
”بلال کا کام سب سے اچھا تھا“بلال نے کافی کا گھونٹ لیتے ہوئے جواب دیا۔
”یہ لو…ان کی سنو …یہ اپنی ہی تعریفیں کرنے شروع ہوگئے“توشی نے دایاں ہاتھ بلال کی طرف لہراتے ہوئے تبصرہ کیا تھا۔ 
”تم بھی ایک نمبر کی ڈفر ہو بس بک بک سن لو ان کی “نوشی نے توشی کو کھری کھری سنادیں۔
 
”اب کیا میں نے بول دیا…جو اتنا بھڑک رہی ہو“توشی معصومیت سے بولی۔
”میں بلال لاشاری کی بات کر رہا تھا “بلال نے مسکراتے ہوئے بتایا۔ 
”As a Directorاس کا کام اچھا تھا، اور Cinematography میں تو اس نے کمال ہی کردکھایا جتنی تعریف کی جائے کم ہے…“سب کافی ختم کرچکے تھے۔ 
”چلو شاباش اٹھو…پہلے ہی بڑی دیر ہوگئی ہے “توشی نے چٹکی بجاتے ہوئے حکم دیا وہ دونوں کمرے سے باہر نکل آئیںِ ،توشی آگے تھی اور نوشی پیچھے کمرے کے دروازے سے نکلتے ہوئے نوشی نے جھوم کر پیچھے کی طرف دیکھا…
جیسے ان لمحوں کو اپنی آنکھوں سے اپنے دماغ کے خزانوں میں محفوظ کر رہی ہو۔
بلال بھی اسے دیکھ رہا تھا نوشی اپنے پورے چہرے کے ساتھ مسکرائی ۔ بلال نے صرف تبسم پر اکتفا کیا۔ وہ جاچکی تھی۔ 
ذرا ذرا سی کھلی طبیعت…ذرا سی غمگین ہوگئی ہے…
کوئی ڈر…خوف… پریشانی…خدشہ تھا… کوئی کھٹکا سا تھا… بلال کا دل خوش تھا پریشانی دماغ کو تھی۔ 
”تم یہ جو ہر وقت برے لوگوں کی تعریفیں کرتی رہتی ہو…ہمیشہ تمہیں ولن گروپ ہی کیوں اچھا لگتا ہے “توشی اپنے کمرے میں پانی پیتے ہوئے بول رہی تھی، وہ اپنے بیڈ کے سائیڈ ٹیبل پر پڑے جگ سے پانی لے کر کھڑے کھڑے غناغٹ پی گئی، نوشی تکیہ لیے ہوئے دائیں ہاتھ کو گردن کے نیچے رکھے ہوئے آدھی لیٹی آدھی بیٹھی بول پڑی۔
 
”مجھے بھی پانی دینا“
”یہ لو ڈارلنگ “توشی نے پانی کا گلاس تھماتے ہوئے کہا
”بھر کے تو دیتی…یہ تو آدھا خالی ہے…“نوشی پانی پیتے ہوئے بول رہی تھی۔ 
”یہ لو…نوشی جی…اتنی سردی میں…پورا گلاس پاگل ہو“
”کسی بھی کہانی میں اگر ولن نہ ہو…تو کہانی ادھوری ہے …ولن ہی تو کہانی میں ٹوئسٹ لاتا ہے…تم نے آج دیکھا نہیں…شمعون نے شان کو کیسا وخت ڈالا ہوا تھا“نوشی پانی پی کر توشی کو گلاس تھماتے ہوئے بول رہی تھی ۔
 
”یہ لو…او…ولن کی ویم…کھل نائیک کی کھل نائیکہ…اب سو بھی جاؤ“توشی کمرے کی لائٹ بند کرتے ہوئے بول رہی تھی اور کمبل سیدھا کیا اور لیٹ گئی۔ 
”اگر آج تم نے کمبل کھینچا تو…اسی وقت لگادوں گی…مجھے تو یہ ڈر ہے اصل زندگی میں کسی ولن کے ہتھے نہ چڑ جانا“
###
”ہم جیسے نہ ہوں تو ان امیر زادیوں کا پیسہ کون کھائے گا“ہاتھ میں ویسکی کا گلاس اور منہ میں PopCorn ڈالتے ہوئے اور ساتھ ویسکی کی چسکی لگاتے ہوئے ولید ہاشمی کہہ رہا تھا۔
عالیہ زی کو دیکھ کر۔ 
”چلو اوپر چلتے ہیں میرے سر میں شور کی وجہ سے درد ہورہا ہے“ارم واسطی بولی۔ 
یہ مشہور Fashion Designer عالیہ زی کی پارٹی تھی، رات کے اس پہر سارے تھرکتے بدن تھک چکے تھےDJنے شاید ہی کوئی ڈانسنگ نمبر چھوڑا ہو، اس بڑے سے بیسمنٹ ہال میں کمال کی لائٹنگ تھی جو کہ گانے کے موڈ اور میوزک کے مطابق ہوتی۔ ایک سائیڈ میں چھوٹا سا Pubb اور اس کے ساتھ کونے میں DJ کا سیٹ اپ تھا۔
 
عالیہ زی اس شہر کی ایک مشہور ڈیزائنر ہے اس کے کپڑوں کی طرح اس کی پارٹی بھی شاندار ہوتی ہے Westernرنگ میں رنگی ہوئی شراب، کباب، میوزک اور وہ سب کچھ جو اس طرح کی پارٹیوں میں ہوتا ہے۔ اس بڑے سے فارم ہاؤس کی چھت پر بھی عجیب منظر تھا، ایک طرف باربی کیو کا پروگرام مٹن، چکن، فش اور کباب کولڈ ڈرنک اور سویٹس اور دوسری طرف شیشہ پینے والے اور چرس کے شوقین ٹیبلوں پر ڈیرے ڈالے ہوئے تھے، ایلیٹ کلاس کے سارے لو برڈز موجود تھے اور کچھ کوّے بھی تھے جو ہنس بننے کی کوشش میں تھے کئی مشہور ایکٹریس ، بیوروکریٹس کلاس کے لوگ ، بزنس کمیونٹی کے لوگ، مشہور ماڈلز، سیاسی لوگوں کے چیلے ، کچھ لوگ اپنے کارڈ بانٹ رہے تھے اور کچھ دوسروں کے وزٹنگ کارڈ اکٹھے کر رہے تھے کہیں فوٹو سیشن چل رہا تھا اور کچھ لوگ مشہور ایکٹریس کو دیکھ کر پہلے اس کے کردار میں کیڑے نکالتے، پھر اسی کے ساتھ تصویر بھی بنواتے اور ساتھ ہی Facebookپر اپ لوڈ بھی کردیتے۔
کہیں بریک اپ کی باتیں اور کہیں افیئرز کے چرچے اور کچھ ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر اپنے تبصرے پیش کر رہے تھے۔ 
کچھ ایسے نمونے بھی تھے جنہوں نے کھانے کو ہاتھ ہی نہیں لگایا کچھ کو فگر کی فکر ۔ 
”میں تو کھاکے آیا تھا بس عالیہ زی کی پارٹی تھی اس لیے حاضری لگوائی ورنہ میں تو بہت بزی تھا“ایک طرف سے آواز آئی ٹی وی کا مشہور ایکٹر تھا۔
 
اور کچھ ایسے بھی تھے جو زندگی کا آخری کھانا کھارہے تھے، پیٹ تو بھرگئے مگر ندیدی آنکھیں ان کا کیا کریں…
یہ ایک سرد رات تھی، پھر بھی یہ لوگ انجوائے کر رہے تھے، سردی محسوس کرنے والے آگ کی انگیٹھیوں کے گرد اور کچھ گرین فابر کی Roofکے نیچے شیشہ پینے میں مصروف تھے۔ 
”وہ جو اس کونے میں بیٹھا ہے بلیک لیدر کی جیکٹ میں “ارم واسطی بتارہی تھی ولید کو 
”وہ جو نتاشا کے ساتھ ہے “ولید ہاشمی نے پوچھا۔
 
”ہاں …وہی…یہ نوشی توشی کا بھائی ہے“بڑا روپیہ ہے اس کے پاس۔ 
”تو چلاؤ چکر“ولید ہاشمی نے مشورہ دیا۔ 
”کوشش کی تھی …مگر …بات نہیں بنی…بڑا کھچرا ہے…پھر میں نے سوچا…“
”کیا سوچا تم نے “ولید ہاشمی مٹن تکہ کھاتے ہوئے بولا ”کھاؤ تم بھی Tastyہے“
”ایک پلان ہے…اگر تم تھوڑی کوشش کرو…ساری معلومات میں دوں گی…“
”اس کی بہنیں یعنی میری باس ایک بھی پھنس گئی تو کروڑوں ہاتھ لگیں گے“
”وہ کیسے…“ولید نے جلدی سے پوچھا۔
 
”دونوں بہنوں کے نام پر دو دو پلازے اور دو دو گھر ہیں اور بینک بیلنس بھی کروڑوں میں۔ بھائی ان کا اپنی ماں کے بغیر کچھ نہیں کرتا، سوائے عیاشی کے وہ بھی ہزاروں میں اور بس…تمہیں پتہ ہے اس کے افیئرز اس کی کنجوسی کی وجہ سے ختم ہوتے ہیں “
ارم واسطی ایسی مچھلی تھی جو کھارے میٹھے اور گدلے پانیوں کا سفر کرچکی تھی اور بڑے بڑے مگرمچھوں سے علیک سلیک تھی۔
چند سال پہلے جنوبی پنجاب دنیا پور سے لاہور آئی محبت کے جھانسے میں پھر واپس نہیں گئی۔اور ولید ہاشمی حجرہ شاہ مقیم کا رہنے والا تھا، Up Coming ماڈل لمبا قد سانولی رنگت لمبے بال اسٹائلش پرسنالٹی، وہ الُّو شاٹ کٹ سے امیر بننا چاہتا تھا۔ الُّو کی ایک اور خوبی اس میں تھی وہ اکثر پرندوں کا شکار رات کو کرتا تھا۔ ارم اور ولید ایک دوسرے کے ساتھ دو سال سے تھے، اگر وہ کسی اور کے ساتھ نہ ہوتے …تو اکٹھے ہوتے، ان کی راتیں اکٹھی گزرتیں۔ اس تعلق کو محبت کا نام دینا محبت کی توہین ہوگی، ہاں ایک بات ضرور تھی کہ وہ دونوں ایک دوسرے کی عادت بن چکے تھے۔ زندگی کا سفر ختم ہوجاتا ہے، مگر انسان کی عادتیں رستہ نہیں بدلتیں وہ زندگی کے ساتھ ہی سفر کرتی ہیں۔ 
###

Chapters / Baab of Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط