Episode 31 - Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 31 - بلال صاحب - شکیل احمد چوہان

”بھائی میرے تو اپنا خیال کر ڈاکٹر ہوکر اتنا وزن گین کرلیا ہے، اس عمر میں چاچا لگتا ہے “دونوں کھل کھلا کر ہنس پڑے۔
”ویسے یار …سالی تیری ہے ایٹم“ڈاکٹر بٹ نے فل تبصرہ کیا صرف ایٹم کہہ کر۔ 
”تو نہیں بدلا…ویسے کا ویسا…ڈاکٹری بھی تیرا کچھ نہیں بگاڑ سکی…شرم کر وہ میرے ماموں کی بیٹی بھی ہے
اور میں بڑی عزت کرتا ہوں اسکی …“بلال کو ڈاکٹر بٹ کی بات پسند نہیں آئی اس کے باوجود اس نے تحمل سے جواب دیا دھیمے لہجے میں۔
 
”Sorryیار…میرا یہ مطلب نہیں تھا “محسن بٹ نے شرمندگی سے کہا۔ 
”Sorryیار بلال غلط مت سمجھنامجھے…تمہیں تو میری عادت کا پتہ ہے “”معذرت بار بار نہ کرو میں تمہیں جانتا بھی ہوں اور سمجھتا بھی ہوں، اسی لیے تمہارے گھر آگیا…“بلال نے سنجیدگی سے کہا۔

(جاری ہے)

 

اتنے میں ملازم ڈائننگ ٹیبل پر ناشتہ لگارہا تھا، نہاری، پائے، حلوہ پوری، کلچے، پراٹھے اور لسی ، پیور لاہوری ناشتہ یہ سب کچھ دیکھ کر ڈاکٹر کا گھر نہیں لگتا تھا مگر ڈاکٹر بٹ ایسا ہی تھا، بول کر سوچتا کیا بول دیا اور سب کچھ کھا کر کہتا تھوڑا زیادہ کھالیا، ایسے ڈاکٹرز بھی ہوتے ہیں۔
ناشتے کی میز پر بیٹھتے ہوئے توشی نے دیکھ کر کہا۔ 
”آنٹی یہ ڈاکٹر تو ہیں نا…“
”ہاں…ہاں…بیٹا ڈاکٹر ہی ہے …بلال بیٹا تم بھی آؤ نا …وہاں کیوں بیٹھے ہو…“
بلال نے محسن کو بتادیا تھا کہ میرا روزہ ہے، محسن اور توشی آمنے سامنے ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے اور محسن کی والدہ گھر کے سربراہ کی جگہ پر بیٹھی تھیں۔ 
”اماں آپ شروع کرو…اس کا روزہ ہے…“ڈاکٹر بٹ نے اطلاع دی …
”ہاں تو بیٹا…بات دراصل یہ تھی کہ یہ بننا چاہتا تھا …باڈی بلڈر اور بٹ صاحب کی خواہش تھی …کہ یہ ڈاکٹر بنے …بٹ صاحب کے خاندان میں کوئی آٹھویں سے آگے نہیں گیا …کسی نے بٹ صاحب کو کہہ دیا کہ تیرے پورے خاندان میں ایک بھی ڈاکٹر نہیں ہے…تو ان کو غصہ آگیا بڑے دونوں بیٹے تو پڑھائی چھوڑ چھاڑ کر باپ کے ساتھ گودام سنبھالتے تھے، یہ تھا نویں جماعت میں گھر کا سب سے پڑھا لکھا مرد، تو ڈاکٹر کا مشن اس کو سونپ دیا گیا …“
ڈاکٹر بٹ کی والدہ بڑی خوش تھیں کیونکہ آج کافی دنوں بعد ان کا دستر خوان کسی مہمان کی میزبانی کر رہا تھا ان کی ساری گفتگو کے دوران بلال نے اپنے اسکول اطلاع کردی تھی اور گھر پر بھی نانی کو بتادیا تھاکہ توشی اس کے ساتھ ہے اور لیاقت علی کو بھی شارجہ فون کیا تھا۔
لیاقت علی نے جمعہ کی نماز کے بعد Skype پر بات کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ 
بلال دیکھ رہا تھا کہ توشی ان میں گھل مل گئی ہے اور کافی خوش بھی ہے، آتے ہوئے ڈاکٹر بٹ کی والدہ نے اس کو ایک خوبصورت سوٹ کا تحفہ بھی دیا، ساڑھے 12بجے وہ اسکول پہنچے اس کے بعد بلال جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے چلا گیا اسکول میں چھٹی ہوچکی تھی۔ اسکول میں سکیورٹی گارڈ اور اس کی بیوی اور دو بچے تھے، بلال جمعہ پڑھ کر آچکا تو اس نے Skypeپر لیاقت علی سے بات کی شارجہ میں اس کے بعد وہ دوبارہ ہسپتال گیا، جب وہ وہاں پہنچا تو فوزیہ کافی بہتر تھی اور اس کی والدہ بتارہی تھیں کہ ڈاکٹر نے کہا ہے کل چھٹی ہوجائے گی۔
 
بلال نے انہیں بتایا کہ میری لیاقت علی سے تفصیل سے بات ہوئی ہے اور وہ شرمندہ ہے مگر اس نے شادی وغیرہ نہیں کی کسی سے بھی۔ 
”بات دراصل یہ ہے کہ جس سوپر مارکیٹ میں وہ کام کرتا ہے وہاں فلپائن کی ایک لڑکی اس کے ساتھ کام کرتی ہے ان دونوں نے مل کر ایک روم کرایہ پر لے لیا کرایہ بچانے کے لیے وہ دونوں ایک ساتھ ایک کمرے میں رہتے ہیں “
”ہائے…درفٹے منہ لیاقت کا…اسے ذرا شرم نہ آئی…یہ بے غیرتی کرتے ہوئے …بھلا کوئی گل ہے“خالہ نصرت لیاقت کی ماں بولی۔
 
”اور وہ جو ننگی تصویریں Facebook پر میں نے کل رات کو دیکھی تھیں…وہ…“فوزیہ شکایتی انداز میں بولی۔ 
”اب کیا کہتا ہے …اسے رکھنا ہے…یا پھر…“خالہ ثریا فوزیہ کی ماں بول اٹھی بہت کچھ کہنا چاہتی تھی مگر پتہ نہیں کیوں گول مول کرگئی۔ 
”دیکھیں خالہ جی…وہ اگلے مہینے نوکری چھوڑ کر واپس آرہا ہے…ہمیشہ کے لیے …اس نے معافی بھی مانگی ہے …اور وہ شرمندہ بھی ہے …اب آپ نے فیصلہ کرنا ہے …اسے معاف کرنا ہے …یا نہیں…فوزیہ وہ تمہیں بھی فون کرے گا …میرا مشورہ ہے معاف کردینا“
اس کے بعد بلال واپس ڈیفنس کے لیے نکلا، واپسی پر اس نے ایک قصائی کی دکان کے سامنے گاڑی روکی ہارن دیا آدمی جلدی سے باہر آیا اور گوشت کا ایک بڑا شاپر بیگ گاڑی میں رکھ دیا، بلال نے اسے پیسے تھمادیے، بات چیت کوئی نہیں ہوئی سلام دعا کے علاوہ جیسے پہلے سے سب کچھ طے ہو۔
 
”ویسے تم مرد بھی بڑے کمینے ہوتے ہو …ہمیشہ مرد کی سائیڈ ہی لیتے ہو“توشی نے خاموشی توڑی اور بلال کی حرکت پر تبصرہ کیا ”اگر فوزیہ ایسی حرکت کرتی…تو کیا لیاقت علی اسے معاف کردیتا…“
”لیاقت معاف کرتا یا نہیں…یہ تو میں نہیں بتاسکتا…مگر وہ لڑکا …اچھا ہے…میں نے تو صرف ایک بکھرے ہوئے گھرانے کو جوڑنے کی کوشش کی ہے…میں لیاقت کو دو بار شارجہ میں ملا ہوں…جس طرح کا وہاں ماحول ہے…شراب اور عورت آسانی سے مل جاتی ہے …بڑا مشکل ہے …خود پر قابو رکھنا…باہر کے ملکوں میں…“
”تم اگر شارجہ میں ہوتے تو …تم بھی بہک جاتے…“توشی نے تیکھا سوال پوچھا۔
 
”بہکنے کے لیے شارجہ میں ہونا ضروری تو نہیں…آپ کے ڈیفنس میں سب کچھ ملتا ہے…“بلال گاڑی چلاتے ہوئے بول رہا تھا۔ 
”ایک سوال پوچھوں…“توشی نے جھجکتے ہوئے اجازت مانگی۔ 
بلال کے چہرے پر جان لیوا مسکراہٹ تھی اور وہ مسکراتے ہوئے بولا۔ 
”صبح سے کیا کر رہی ہو …سوال ہی تو پوچھ رہی ہو…“
”نوشی اگر کوئی ایسی حرکت کرے تو…“توشی نے بڑی بات سادگی سے کہہ دی ۔
 
”دیکھو توشی جی کہنا آسان ہے …کرنا مشکل …غلطی اور گناہ الگ ہیں…جھوٹ اور فریب الگ ہیں…غلطی اور گناہ معاف کرنا اللہ تبارک و تعالیٰ کی سنت ہے …اور نبی پاک کی حدیث کا مفہوم ہے میرا امتی ہر گناہ میں مبتلا ہوسکتا ہے …جھوٹا اور فریبی کبھی نہیں ہوسکتا…گاڑی گھر کے مین گیٹ کے سامنے کھڑی ہوتی ہے “
”تم نے مجھے واقعی معاف کردیا ہے “توشی نے اترنے سے پہلے کہا۔
 
”ہاں کردیا ہے …میں جھوٹ نہیں بولتا“بلال سنجیدگی سے بولا۔ 
”مجھے تم سے ضروری بات کرنی تھی مگر…ٹائم ہی نہیں ملا“توشی معصومیت سے بولی۔ 
”یہ لو…“بلال نے توشی کی نقل اتاری اس کا تکیہ کلام بول کر۔ توشی کھل کھلا کر ہنس دی اور جاتے ہوئے بولی۔ 
”پیاز گوشت اچھی طرح بنانا…آج وہ بھی کھائے گی“
###

Chapters / Baab of Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط