Episode 43 - Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 43 - بلال صاحب - شکیل احمد چوہان

نوشی اور توشی کی ایک دن شدید ناراضی رہی پھر اس کے بعد وہی سب کچھ روٹین میں توشی نے بلال کو بتایا ۔ 
”آپ کے دوست ڈاکٹر بٹ نے مجھے ڈنر پر انوائیٹ کیا ہے جاؤں کہ نہیں “
”اگر تم اجازت مانگ رہی ہو تو وہ ممانی سے مانگو اگر مشورہ مانگا ہے تو اپنی مرضی کرو“بلال نے دو ٹوک جواب دیا۔ 
###
رات کے وقت وہ دونوں ڈیفنس میں واقع ایک عالی شان ریسٹورنٹ میں بیٹھے ہوئے تھے۔
کھانا آرڈر توشی کی پسند سے ہوا تھا۔ ڈاکٹر بٹ نے بڑی احتیاط سے گفتگو کی اور کھانا بھی قدرے کم کھایا، بلیک ٹو پیس میں ڈاکٹر صاحب جچ رہے تھے اور توشی بھی سفید لباس میں قیامت ڈھارہی تھی ان دونوں میں بڑی کم گفتگو ہوئی تھی کھانے کے بعد ویٹر ٹیبل صاف کرچکا تھا اور وہ دونوں گرین ٹی کا انتظار کر رہے تھے تب توشی نے بات شروع کی ۔

(جاری ہے)

 

”آپ نے بتایا نہیں کہ یہ ڈنر کس خوشی میں تھا “توشی نے ڈاکٹر بٹ کے چہرے کو اپنی آنکھوں کے حصار میں لیاجوکہ اپنے دونوں ہاتھ ٹیبل پر رکھے ہوئے گردن جھکائے بیٹھا تھا آج وہ شاد باغ والا محسن بٹ نہیں تھا بلکہ ایک ڈیسنٹ پڑھا لکھا ڈاکٹر محسن رضا بٹ تھا آج وہ ہر لحاظ سے ایک مکمل شخصیت لگ رہا تھا۔
 
”ڈاکٹر صاحب کہاں کھوگئے آپ“توشی نے لب کشائی کی دوبارہ سے ۔ 
”توشی…میں آپ سے کچھ کہنا چاہتا ہوں …نام تو میرا محسن ہے مگر میں کسی کا محسن نہیں ہوں۔ بلال جیسی خوبیوں کا مالک بھی نہیں ہوں مگر آج میں سچ کہوں گا صرف سچ۔ میری زندگی میں دو لڑکیاں تھیں ایک ہمارے محلے کی اور دوسری چائنیز تھی دونوں بار میں ان کی ضرورت تھا اور انہوں نے مجھے بالکل ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا اور اگلی ضرورت تک پھر خاموشی“ڈاکٹر بٹ ٹیبل پر پڑے ٹشو کے ڈبے کو دیکھ کر بولا۔
 
”اس بار میرے دل کے آس پاس کھلبلی مچی ہوئی ہے زندگی میں پہلی بار شاید مجھے آپ سے محبت ہوگئی ہے…“
”دل کے آس پاس ضرورتوں کا گھر ہوتا ہے اور محبت صرف دل میں بسیرا کرتی ہے ایک دفعہ بلال نے بتایا تھا“ توشی نے سنجیدگی سے جواب دیا۔ 
”مجھے لفظوں سے کھیلنا نہیں آتا سیدھی بات کہتا ہوں میں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں اور میری اماں کی بھی خواہش یہی ہے اسی لیے وہ آپ کے گھر آنا چاہتی ہیں “
توشی بالکل خاموش ہوگئی اور نظریں جھکالیں۔
اب ڈاکٹر بٹ نے اُس کے چہرے کو اپنی آنکھوں سے جکڑا ہوا تھا۔ توشی گردن جھکائے بیٹھی ہوئی تھی۔ تب اُسی سمعے اس نے اپنی گستاخ لٹوں کو دائیں ہاتھ سے کان کے پیچھے کیا جوکہ اُس کے رخسار کا بوسہ لے رہیں تھیں۔
”تو پھر آوٴں اماں کو لے کر آپ کے گھر؟“ڈاکٹر بٹ نے خاموشی توڑی۔
”وہ میں آپ کو سوچ کر بتاوٴں گی“ توشی ہلکا سا مسکرا کر بولی ”چلیں“
”گرین ٹی کا کیا“ ڈاکٹر بٹ بولا
”اب موڈ نہیں ہے“ توشی کے چہرے پر ہلکا سا تبسم تھا۔
ریسٹورنٹ سے باہر آتے ہوئے ڈاکٹر بٹ دل میں کہہ رہا تھا۔
بلال تو واقعی (لوگرو ہے)
###
ڈاکٹر ہاجرہ نیازی اپنے بیڈ روم میں بیٹھی ہوئی کتاب پڑنے میں مصروف تھی اُسی سمعے دروازے پر دستک ہوتی ہے۔ "Yes Come In"
ڈاکٹر ہاجرہ نے اجازت دی عظمی کمرے میں داخل ہوتی ہے اُس کی باڈی لینگوئج ایک جیتے ہوئے کھلاڑی جیسی تھی۔
”آنی…انکل کہاں ہیں“ عظمی نے پوچھا
”وہ میانوالی گئے ہیں…اُن کا ایک بچپن کا دوست فوت ہوگیا ہے“
ڈاکٹر ہاجرہ نے بائیں ہاتھ سے چشمہ اُتارتے ہوئے بتایا
”کب تک آجائیں گے“ عظمی نے جھومتے ہوئے پوچھا جوکہ کھڑی تھی۔
”وہ تو کل آئیں گے…بلال سے ملاقات ہوئی…“ہاجرہ نے عظمی کا ہاتھ پکڑ کر اپنے پہلو میں بیڈ پر بٹھالیا وہ اُسے خوشی دیکھ کر مسکرائی۔
”اگر تمہاری بلال سے دو سال پہلے ملاقات نہ ہوئی ہوتی۔ میں کہتی تھی ناں سارے مرد تمہارے باپ جیسے تو نہیں ہیں۔ پروفیسر صاحب کو دیکھ لو آج تک اونچی آواز میں مجھ سے بات نہیں کی مارنا تو بہت دور، ایک تمہارا باپ تھا…خیر دفعہ کرو ۔
۔۔“
”آنی میرا فیورٹ کلر بتائیں“ عظمی نے جلدی سے کہا
”وائٹ اور ریڈ“ ہاجرہ نے ششدر ہوکر جواب دیا
”اور میرا پسندیدہ شاعر کون ہے“
”آئی تھنک…پروین شاکر“ ہاجرہ نے اپنی شہادت کی انگلی اپنی کنپٹی پر رکھتے ہوئے جواب دیا 
”میں کون سا پھل شوق سے کھاتی ہوں“
”میرے خیال سے اسٹرابری“
”آپ نے سارے جواب غلط دیئے ہیں“ عظمی اپنی خالہ سے لپٹ گئی آج وہ بہت خوش تھی مگر دو سال پہلے ایسا نہیں تھا۔
عظمی کے والدین کی لو میرج تھی۔ اس کے باوجود اُن دونوں میں بہت جھگڑے ہوتے تھے۔عظمی کا باپ اُس کی ماں کو بہت مارتا تھا اور اُس کے دوسری عورتوں سے ناجائز تعلقات بھی تھے، عظمی چھ سال کی تھی جب اُس کی ماں نے خودکشی کرلی تھی۔
عظمی کے باپ نے دوسری شادی کرلی، تب سے وہ اپنی خالہ کے پاس رہتی ہے، خالہ بھی ایسی جو ماوٴں سے بڑھ کر۔ ہاجرہ کے دو بیٹے ہیں جوکہ عظمی سے دس اور بارہ سال بڑے ہیں، ایک دبئی میں اپنی بیوی بچوں کے ساتھ اور دوسرا کینیڈا میں اپنی بیوی بچوں کے ساتھ پروفیسر زمان عظمی کے خالو عظمی کو اپنی بیٹی سمجھتے ہیں۔
عظمی ساری زندگی اپنی ماں کی موت اور باپ کے ظلم بھلا نہ سکی اپنے اسکول سے لے کر میڈیکل کالج تک اُس کا کوئی دوست نہ تھا۔ اسکول میں ایک لڑکا اُسے چاہتا تھا مگر عظمی نے کبھی اُسے لفٹ نہیں کروائی تھی۔ وہ ہمیشہ گم سم رہتی، کم بولتی، ہنسنا تو جیسے اُسے آتا ہی نہیں تھا۔پھر دو سال پہلے اُس کی بلال سے ملاقات ہوئی آج کی عظمی اور دو سال پہلے والی عظمی میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
Helen of Troy عظمی کو دیکھے تو اِس کی خوبصورتی پررشک کرے، کالے سیاہ لمبے بال، رنگت سفیدی اور لالی کا حسین امتزاج چہرے پر سفیدی زیادہ تھی یا سُرخی اندازہ لگانا مشکل تھا، گردن لمبی دراز قد ، ہاتھ پاوٴں اُجلے دانت موتیوں جیسے سفید پتلے ہونٹ تیکھی ناک یہ تمام خوبیاں ایک طرف …عظمی بڑے اچھے اخلاق کی مالک تھی درد دل رکھنے والی ڈاکٹر۔
 ”بیٹی میں ڈاکٹر ہوں نجومی تھوڑی نہ ہوں“ ہاجرہ نے عظمی کا ماتھا چومتے ہوئے جواب دیا۔
”جو یہ سب کچھ جانتا ہو کیا اُسے نجومی کہیں گے“عظمی نے زبان کے ساتھ ساتھ آنکھوں سے بھی سوال کیا۔ 
”نہیں، نجومی تو نہیں۔ ۔۔ کوئی محبت کرنے والا ہی اتنی معلومات رکھ سکتا ہے…“
”یہی تو…آپ صحیح پہنچی ہیں…میں نے بھی اُسے یہی کہا تھا،“ عظمی نے چھٹکی بجاتے ہوئے شہادت کی انگلی اپنی آنی کی طرف کی۔
”بلال کو“ ہاجرہ نے نادیدہ خوف سے پوچھا
”جی ہاں… بلال کو …اسے میرے بارے میں سب کچھ معلوم ہے مجھ سے بھی زیادہ …شادی تو میں بلال سے کروں گی“
###

Chapters / Baab of Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط