Episode 50 - Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 50 - بلال صاحب - شکیل احمد چوہان

اگلے دن بلال کے آفس میں پہنچنے سے پہلے ہی فوزیہ وہاں پہنچ چکی تھی اور اپنی جگہ پر بیٹھ کر کام میں مصروف تھی اُس دن بلال فوزیہ کے گھر سے نکل کر سیدھا نیناں کے گھر گیا اور اُسے باہر بُلا کر کہا ” آپ کا ……نوین جی …… الگ آفس تیار کروادیا ہے …… کل سے آپ وہاں بیٹھیں گی … کل صبح آفس بوائے آپ کو بتادے گا۔“
فوزیہ کی جگہ خالی تھی اُس کے آنے سے پہلے وہ آئی اور اپنی سیٹ پر بیٹھ گئی۔
 
بلال کے الفاظ نے پھر اُس کے دماغ کے دروازوں پر دستک دی۔
”تمہاری جگہ کوئی دوسری …… کبھی نہیں ……“
بلال آتا ہے فوزیہ اُسے دیکھ کر سلام کرتی ہے، اور ایک فائل ٹیبل پر اُس کے سامنے رکھ دیتی ہے۔ وہ کافی دنوں بعد آفس آئی تھی، مگر اُس نے سلسلہ وہاں سے جوڑا جہاں سے وقفہ آیا تھا، وہ ایسے بی ہیو کررہی تھی جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو اِن سب دنوں میں بلال نے بھی اُس سے کوئی دوسری بات نہیں کی۔

(جاری ہے)

سوائے آفس سے متعلقہ باتوں کے، بلال ظہر کی نماز پڑھ کر واپس آتا ہے تو اسکول میں چھٹی ہوچکی تھی مگر فوزیہ آفس ہی میں تھی۔
”سر آپ کے کہنے پر میں آفس آگئی ہوں …… “فوزیہ نے وال کلاک کی طرف دیکھا اور ایک نظر بلال کی طرف دیکھا ”سر مجھے یاد ہے …… گھر کی باتیں …… گھر پر …… آفس میں صرف کام، اس لیے صبح سے میں نے کوئی بات بھی نہیں کی …… مگر اب تو آفس کا ٹائم ختم ہوچکا ہے“
”بڑی نوازش آپ کی …… اِن سب مہربانیوں کے لیے …… “ بلال نے فوزیہ کو مسکا لگایا۔
”لیکن سر …… میں لیاقت سے شادی نہیں کروں گی …… وہ بھی ایک نمبر کا ڈھیٹ ہے …… اتنی بے عزتی کروانے کے بعد بھی معافیاں مانگ رہا ہے مجھ سے …… “
فوزیہ نے فخر سے گردن تن کر کہا۔
”فوزیہ جی …… بیٹھ جاوٴ …… “ بلال نے اُسے اپنے سامنے صوفے پر بیٹھنے کو کہا۔ فوزیہ اُس کے سامنے بیٹھ گئی۔
”پہلی بات تو یہ میں نے آپ کو نہیں کہا کہ لیاقت سے شادی کرلو اگر آپ کا فیصلہ ہے تو ٹھیک ہے …… میں آپ کے ساتھ ہوں …… دوست اگر غلطی کرے تو اُس کا ساتھ تو نہیں چھوڑ سکتے۔
ہاں اُسے مشورہ دے سکتے ہیں“
”تو سر …… مشورہ دیں مجھے …… میں کیا کروں “ فوزیہ یکایک بُول اُٹھی۔
”فوزیہ جی …… مشورہ فیصلہ کرنے سے پہلے کرتے ہیں…… فیصلہ کرنے کے بعد نہیں …… اور آپ کا فیصلہ تو اٹل ہے ناں “ بلال نے فوزیہ کی طرف دیکھ کر پوچھا مگر فوزیہ خاموش تھی اُس نے کوئی جواب نہیں دیا وہ گردن جھکائے اپنی منگنی کی انگوٹھی کو کُھر چ رہی تھی۔
”اِسے اُتار کر پھینک دو …… جب شادی ہی نہیں کرنی …… تو انگوٹھی کیوں پہنی ہے۔“
بلال نے فوزیہ کو دیکھ کر کہا یہ سُن کر اُس کی آنکھوں سے آنسو نکل کر گرنے لگے ایک آنسو منگنی کی انگوٹھی پر بھی گرا مگر فوزیہ خاموش تھی۔ بلال اپنی جگہ سے اُٹھا اور فوزیہ کے پاس آکر کھڑا ہوگیا اور اُس کے سر پر ہاتھ رکھ کر بولا۔
”انسان غلطی کرتا ہے …… اچھا انسان وہ ہے …… جو غلطی مان لے اور اُس پر شرمندہ ہو اُس نے تو صرف غلطی کی تھی …… مگر تم تو زیادتی کررہی ہو اُس کے ساتھ …… “
”سر …… اگر یہ غلطی مجھ سے ہوجاتی …… تو کیا لیاقت مجھے معاف کردیتا …… “
فوزیہ نے سرخ آنکھوں سے بلال کی طرف دیکھ کر پوچھا۔
”چھوڑیں سر …… میں آپ سے پوچھتی ہوں اگر نوشی کوئی ایسی غلطی کرے تو کیا آپ اُسے معاف کردیں گے۔“
بلال اُس کے سامنے بیٹھ گیا۔
”معاف کرنا اللہ تبارک تعالیٰ کی سنت ہے …… اور میں بھی معاف کردیتا …… لیاقت علی کو آنے دو اور اُس کو دل سے معاف کردو …… میں تو یہ مشورہ دوں گا“
”چلو اُٹھو میں تمہیں ڈراپ کردوں۔ اور یہ مینا کماری کی طرح ایکٹنگ بند کرو “
بلال کی بات سُن کر فوزیہ کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ آگئی۔
بالکل اُسی طرح جیسے سخت تیز دھوپ میں اچانک ایک بدلی برسنے لگتی ہے۔
###
”یار مزہ آگیا کھانے کا …… “ طارق رامے نے کہا
”واقعی …… بہت اچھا کھانا تھا۔“ اعجاز جنجوعہ نے تائید کی۔
بلال خاموش تھا، یہ ہفتے کی رات تھی۔ وہ اپنے پروگرام کے مطابق اکٹھے ہوئے تھے۔ شوکت خانم کینسر ہاسپٹل کے قریب ایک مشہور ریسٹورنٹ میں بیٹھے ہوئے تھے جوہر ٹاوٴن میں۔
”کل سنڈے ہے …… ہیڈ بلوکی چلتے ہیں …… مچھلی کھانے کے لیے“ اعجاز جنجوعہ بولا ۔
”بھابھی سے پوچھ لو پہلے …… بعد میں لائن حاضر کردے گی“ طارق رامے نے اعجاز جنجوعہ کو بات لگائی ”ویسے میری سمجھ سے باہر ہے ۔ تم بھابھی سے اتنا ڈرتے کیوں ہو…… “
”آپ سے کم بات نہیں کرتی…… میرا خیال رکھتی ہے …… کھانے پینے کا…… کپڑوں کا …… میری عزت کرتی …… بہت محبت کرتی ہے مجھ سے …… “
اعجاز جنجوعہ نے فرح بھابھی کی شان میں تعریفی کلمات کہے۔
”جب میں چھوٹا تھا تو قربانی کے بکرے سے بڑا پیار کرتا تھا۔ اُسے رنگ لگانا …… اُس کے کھانے پینے کا خیال رکھنا …… بکرے سے محبت کرنا …… اِن سب باتوں کے باوجود اُسے عید والے دن مجھ سے جدا کرکے …… قربان کردیتے…… میرے اباجی “
طارق رامے نے بھولی صورت بناکر کہا
”جنجوعہ تو بھی …… قربانی کے بکرے کی طرح ہے …… آپ سے کم بات نہیں کرتی …… “
تجھ رنڈوے کو کیا معلوم …… شادی کے بعد تو اصل زندگی شروع ہوتی ہے اعجاز جنجوعہ نے جوابی حملہ کیا۔
”رنڈوا نہیں ہوں میں …… میں تو ابھی کنوارہ ہوں “طارق رامے مسکراتے ہوئے بولا۔
ویٹر اُن کے سامنے پشاوری قہوہ رکھتا ہے بلال دونوں کو قہوہ ڈال کر دیتا ہے۔
”بلال تم کیوں خاموش ہو…… “اعجاز جنجوعہ نے پوچھا۔
”جنجوعہ تمہاری تو مت ماری گئی ہے …… پہلے کون سا بلال بولتا ہے …… وہ تو صرف ہم دونوں کی بکواس سنتا رہتا ہے …… “طارق رامے نے قہوہ کا گھونٹ لیتے ہوئے کہا 
”چند دن پہلے تمہیں ماڈل ٹاوٴن کے قبرستان میں جاتے ہوئے دیکھا تھا۔
اعجاز جنجوعہ نے بلال کو دیکھ کر کہا
”ہاں …… وہ …… میں …… بابا اشفاق احمد صاحب کی قبر پر دُعا کے لیے گیا تھا…… “
بلال نے جواب دیا ”تمہارے رشتے میں سے کوئی لگتے ہیں“ طارق رامے نے پوچھا۔
”رشتے دار تو نہیں ہیں …… ہاں البتہ محبت کا رشتہ ضرور ہے اُن کے ساتھ …… “
”ویسے یہ اشفاق احمد ہے کون؟“ اعجاز ٹھیکیدار بولا حیرت سے طارق رامے کی طرف دیکھ کر، طارق رامے کو بھی معلوم نہیں تھا۔
بابا اشفاق احمد صاحب بہت بڑے ادیب اور دانشور تھے“ بلال عقیدت سے بولا۔
”آپ کا تعلق دینہ جہلم سے ہے ناں رامے صاحب …… گلزار صاحب کا گھر تو دیکھا ہوگا آپ نے……؟ “
”ہاں کئی بار …… ہماری گلی سے اگلی گلی میں تو ہے …… میں تو اُس کے ٹاوٴن شپ والے گھر بھی آتا جاتا ہوں …… جنجوعہ وہی کالا موٹا گلزار ٹھیکیدار…… ابھی دو مہینے پہلے تو اُس کا واپڈا ٹاوٴن والا مکان بیچا ہے …… میں نے “
طارق رامے نے جواب دیا۔
بلال اپنی بے وقوفی پر مسکرایا، دل ہی دل میں جو اپنے ملک کے ادیب اور دانشور کو نہیں جانتے انہیں انڈین رائٹر اور شاعر کی کیا خبر ہوگی۔
”ہیڈ بلوکی کا پروگرام تو بیچ میں ہی رہ گیا…… “ اعجاز جنجوعہ پھر سے مچھلی کھانے کا پروگرام بنانا چاہتا تھا۔
”وہ تو ٹھیک ہے کل چلیں گے۔ سنڈے ہے سب کی چھٹی بھی ہے …… ہاں یاد آیا بلال تمہارے پلاٹ کی ٹرانسفرڈیٹ مل گئی ہے پیر والے دن اور پیسوں کا بندوبست تو ہے ناں …… “
طارق نے کہا
”جی رامے صاحب پیسوں کا بندوبست ہے۔
کل میں آپ کے ساتھ نہیں جاسکوں گا …… میں مصروف ہوں …… “بلال نے جواب دیا۔
”یار تم بھی عجیب آدمی ہو۔ مجھے سنڈے کے دن چھٹی کرنے کا کہتے ہو۔ بیوی بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کی تلقین کرتے ہو اور خود ہر سنڈے مصروف ہوتے ہو …… “
اعجاز جنجوعہ خفگی سے بولا

Chapters / Baab of Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط