Episode 65 - Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 65 - بلال صاحب - شکیل احمد چوہان

” اقبال بیٹا چائے بنانا سیکھو بلال سے“ باباجمعہ نے اقبال سے مذاق کیا اب باباجمعہ کی طبیعت کافی بہتر تھی، جوکہ اُن کے چہرے سے نظر آرہا تھا۔ عادل کو بھی بلال کے ہاتھ کی بنی ہوئی چائے بہت پسند آئی۔
” عادل بیٹا کسی دن بلال کے اسکول ضرور جانا میں نے ہی افتتاح کیا تھا۔ کیوں اقبال یاد ہے“
” جی باباجی “ اقبال نے عقیدت سے جواب دیا۔
” عادل بیٹا تمہیں پتہ ہے ہمارے تعلیمی نظام میں خرابی کیا ہے؟“ عادل نے نفی میں سر ہلادیا ”خرابی یہ ہے کہ ہم نے سائنس اور قرآن کو الگ الگ کردیا ہے …… دینی مدرسوں میں صرف شرعی علوم پڑھائے جاتے ہیں اور ہمارے اسکولوں میں صرف دنیاوی علوم پڑھائے جاتے ہیں …… 
مدرسے کے عالم فاضل کو سائنس کی خبر نہیں۔ اور آج کے پڑھے لکھے کو دین کی خبر نہیں …… حد تو یہ ہے کہ ایک عالم فاضل کو یہ پتہ نہیں ہوتا H2o کا کیا مطلب ہے …… اور آ کے پڑھے لکھوں کو وضو اور غسل کے فرائض کا علم نہیں ہوتا، غسل اور وضو کرنا نہیں آتا اللہ میرے بیٹے کی مدد کرے جس کے اسکول میں قرآن بھی پڑھایا جاتا ہے اور سائنس بھی یہاں کے پڑھے بچے عالم فاضل بھی ہوں گے اور وہی بچے سائنس دان بھی ہوں گے۔

(جاری ہے)

بیٹا شرعی علوم کو اور سائنسی علوم کو اکٹھا کرکے ہی ہم ترقی کرسکتے ہیں بس ایک ایسی نسل تیار ہوجائے تو پھر منزل قریب ہے۔ ہم نے محبت کے رستے پر چل کر علم تلاش کرنا ہے اور ہماری منزل اللہ اور اس کے حبیبﷺ کی رضا ہونی چاہیے پھر سب کو انصاف بھی ملے گا ترقی اور خوشحالی بھی ہوگی“ 
بابا جمعہ اب ٹھیک تھے۔ بلال نے اُن کو غور سے دیکھا دس بج گئے تھے۔
باتوں باتوں میں ”آپ لوگ اب جاوٴ “ باباجمعہ نے حکم دیا سب جانے کے لیے تیار ہوگئے ” اقبال بیٹا جاوٴ صبح فجر کے وقت مسجد میں ملاقات ہوگی اقبال بیٹا کھانے کا بھی شکریہ“ اقبال نے برتن اٹھائے اور چلا گیا سب سے پہلے بعد میں عادل اور بلال نکلے جانے کے لیے جب وہ کمرے کے دروازے پر پہنچے بلال آگئے تھا۔ بابا جمعہ نے آواز دی ۔
” عادل بیٹا رکو“ عادل واپس آگیا بلال گھر کے بیرونی دروازے سے پھر واپس پلٹ آیا جب وہ واپس کمرے میں آیا تو عادل کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔
باباجمعہ کے پاس باباجمعہ پلنگ پر ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ بلال آگے بڑھا اور بابا جمعہ کے گلے لگ گیا۔
” میں ٹھیک ہوں۔ بلال بیٹا اللہ کا شکرہے تم بے فکر ہوکر جاوٴ“ باباجمعہ نے اپنے دونوں ہاتھوں میں بلال چہرہ لیتے ہوئے اُس کی پیشانی چوم لی عادل کو یاد آیا مسجد میں اُس دن اِسی طرح بابا جمعہ نے عادل کی پیشانی بھی چومی تھی۔
بلال نے کمرے سے واپس جاتے ہوئے داخلی دروازے سے مڑ کر ایک بار پھر باباجمعہ کو عقیدت سے دیکھا اور وہاں سے چلا گیا۔
عادل مزید آدھ گھنٹہ بابا جمعہ کے پاس بیٹھا پھر اُسے بھی جانے کا حکم مل گیا۔”عادل بیٹا باہر کا دروازہ بند کردینا میں بعد میں کنڈی لگالوں گا “ باباجمعہ نے عادل کو کہا ”ٹھیک ہے باباجی کل جمعہ ہے میں افطاری کا سامان گھر سے تیار کرواکر لاوٴں گاہم روزاکٹھے کھولیں گے اچھا اللہ حافظ “ عادل نے جاتے ہوئے عقیدت سے کہا۔
###
” ڈاکٹر حاجرہ نیازی کمرے کی لائٹ ON کرتی ہیں، تو اُن کی نظر عظمی پر پڑتی ہے جو ایزی چیئر پر لیٹی ہوئی تھی۔
” یہ کیا حال بنارکھا ہے مجھے MAID نے بتایا تم نے دو دن سے کھانا بھی صحیح طرح سے نہیں کھایا کیا بات ہے جانی“ حاجرہ نے عظمی کو اُٹھاکر گلے لگایا اُس کے گالوں پر پیار کیا اور عظمی کے بکھرے ہوئے کالے سیاہ گیسو گالوں سے اُٹھا کر پیچھے کی طرف کردیئے۔
”ایسے ہی لیٹی ہوئی تھی اتنی سردی ہے۔ دو دن شادی کے دوران بھی مجھے تمہارا ہی خیال رہ رہ کر آرہا تھا۔
بخار تو نہیں ہے BP چیک کرتی ہوں “
” آنی میں ٹھیک ہوں آپ کیوں فکر کرتی ہیں“ عظمی نے بازو پکڑ کر ہاجرہ کو بٹھالیا تھا اپنے سامنے صوفہ پر۔
” پروفیسر صاحب کا فیملی فنکشن نہ ہوتا تو میں میانوالی دو دن کے لیے کبھی نہ جاتی تمہیں چھوڑ کر…… “ ڈاکٹر ہاجرہ نے جانے کی وضاحت پیش کی۔
” اٹس اوکے آنی آپ کیوں ٹینشن لے رہی ہیں۔ ابھی ڈنر کرتی ہوں تو پھر دیکھیے گا“ حاجرہ نیازی نے زیرک خاتون کی طرح عظمی کو دیکھا جانچی نگاہوں کے ساتھ۔
” کیا دیکھ رہیں ہیں آنی“ عظمی نے پوچھا۔
” دیکھ رہی ہوں کہ اب تم ڈپریشن میں بھی RELAX نظر آتی ہو۔ یہ سب بلال کی وجہ سے ہوا ہے۔ کیا بلال سے جھگڑا ہوا ہے؟“
” جھگڑا …… جھگڑا ہی تو وہ نہیں کرتا، بس دیکھتا رہتا ہے۔ آپ کے اندر بالکل ایکسرے مشین کی طرح سب کچھ وہ دیکھ لیتا ہے، سوائے میرے دل کے آنی اُسے دل کی دھڑکن سنائی نہیں دیتی“
” حیرت ہے تم ایک ڈاکٹر ہوکر یہ دقیانوسی باتیں کررہی ہو“
” آنی آپ ٹھیک کہتی ہیں۔
ابھی تھوڑی دیر پہلے میں نے بھی اپنے دل سے کہا تھا ویری فنی“عظمی کی آواز نے بلال کی محبت کا چولا پہنا ہوا تھا، اور اُس کا انگ انگ بلال کے رنگ میں رنگا جاچکا تھا۔ 
” آنی میں نے اُسے پروپوز کردیا تھا، اُس دن اور وہ مجھے دیکھ رہا تھا، حیا کی نظروں سے میرے اندر تک میرے جسم سے آگے میری روح کو آنی آپ کو پتہ ہے اِن سالوں میں اتنی ملاقاتوں کے دوران اُس نے مجھے غلطی سے بھی نہیں چُھوا پھر بھی اُس کے ہاتھوں کا لمس میں اپنے پورے جسم پر محسوس کرتی ہوں۔
اور اُس کی سانسوں کی مہک اپنے ہونٹوں پر محسوس کرتی ہوں …… اور اُس کے جسم کی خوشبو سے میرا روم روم معطر ہوگیا ہے“
” کم آن عظمی یہ ابنارمل باتیں مت کرو جانی آئی ایم شاکڈ …… تم بلال کے مشاہدے کو درست اور میرے تجربے کو غلط ثابت کررہی ہو چلو اٹھو اور فریش ہوکر آوٴ میں ڈنر کا کہتی ہوں“ عظمی اُٹھی اور واش روم میں چلی گئی ہاجرہ بھی وہاں سے چلی گئی تھوڑی دیر بعد ہاجرہ کمرے میں داخل ہوئی تو اُس کے پیچھے کھانے کی ٹرالی بھی تھی جو ملازم لے کر آیا تھا۔
”آپ جاوٴ ضرورت ہوئی تو آپ کو بلالوں گی“ اُس نے ملازم سے کہا تھا۔ عظمی نے کھانا کھایا جیسے پچھلے دو دن سے کچھ نہ کھایا ہو۔ کھانے سے فارغ ہوکر وہ ہاتھ دھوکر آچکی تھی۔ اب وہ پہلے والی عظمی لگ رہی تھی جو تخیل کی دنیا سے باہر آچکی تھی۔ 
”کس کا مشاہدہ اور کس کا تجربہ “ عظمی نے مسکراکر پوچھا تھا۔ وہ ہاجرہ کی آخری کہی ہوئی بات بھولی نہیں تھی۔
 
” یا اللہ تیرا شکر ہے میں تو ڈرگئی تھی کہیں تم نروس بریک ڈاوٴن نہ کر جاوٴ“ ہاجرہ مسکراکے بولی ”وہ مشاہدہ اور تجربہ“ عظمی نے پھر سے اپنا سوال یاد کرایا ہاجرہ کو۔
” تقریباً دو ڈھائی سال پہلے جب بلال سے تمہاری پہلی ملاقات ہوئی اُس دن جب تم گھر لوٹی تو خوش تھی پھر تم نے سنڈے کو بھی ہاسپٹل جانا شروع کردیا۔ دوسری ملاقات کے بعد تم میں کچھ اور تبدیلی آئی تیسرے سنڈے تم نے مجھے رات ڈنر کرتے ہوئے پوچھا آنی سنڈے پرسوں آئے گا۔
اُس دن بھی سنڈے ہی تھا۔ اور تم بلال سے مل کر ہی آئی تھی تب مجھے تجسس ہوا تمہاری طرح مجھے بھی سنڈے کا انتظار تھا۔ چوتھے سنڈے میں نے تمہارا پیچھا کیا۔
 یہ تو بلال ہے جب میں نے تمہیں بلال کے ساتھ دیکھا تو خوشی سے دل میں کہا میں بلال کو اُس کے بچپن سے جانتی تھی۔ میں مطمئن ہوگئی اگلے دن یعنی پیر کو میں اُس کے اسکول چلی گئی اُس نے مجھے دوپہر کا کھانا کھلایا اور خود نہیں کھایا میرے پوچھنے پر مجھے خبر ہوئی بلال کا روزہ ہے۔
تب میں نے اُس سے ریکوسٹ کی تھی۔ بلال بیٹا عظمی کو تھوڑا وقت دیا کرو اُسے تمہاری توجہ کی ضرورت ہے تمہاری تھوڑی سی توجہ سے میری بچی بالکل ٹھیک ہوجائے گی۔ 
بلال بولا” خالہ جی میری توجہ سے وہ ٹھیک تو ہوجائے گی مگر توجہ کا پانی اُس کے محبت کے ننھے پودے کو زیادہ سیراب کرے گا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ ایک مضبوط درخت کی شکل اختیار کرلے گا “
” ایسا نہیں ہوگاجب تم اُسے یہ بتاوٴ گے کہ تم بچپن سے منسوب ہو نسیم سے“ میں نے کہا تھا
” میں نے اُس کی نظر میں پہلی ہی ملاقات میں وہ محبت دیکھی تھی جو ایک لڑکی کو ہوتی ہے مخالف جنس سے خالہ جی یہ میرا مشاہدہ ہے“ بلال نے جواب دیا۔
” بلال بیٹا تمہارا مشاہدہ غلط ہے۔ عورت اپنی محبت میں شراکت نہیں برداشت کرسکتی یہ میرا تجربہ ہے“ میں نے بلال کو سمجھایا تھا۔
” خالہ جی آپ بڑی ہو۔ میں آپ کے تجربے کو چیلنج نہیں کررہا ہوں مگر مجھے خدشہ ہے کل کو وہ اُسی ڈپریشن میں واپس نہ چلی جائے جس سے آج ہم اُسے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں“
” ایسا کبھی نہیں ہوگا انشاء اللہ“ میں نے بلال کو جواب دیا تھا۔
ہاجرہ ماضی کے کواڑ بند کرکے حال میں بیٹھی ہوئی تھی اور کُھلی آنکھوں سے مستقبل کے دریچوں سے آگے دیکھنا چاہتی تھیں اور عظمی اپنی آنی کو دیکھ رہی تھی۔ عظمی کے کلی جیسے ہونٹوں پر ننھی سی مسکراہٹ اُبھری وہ اپنی خالہ کے گلے لگی پیار سے۔
” انشا اللہ ایسا کبھی نہیں ہوگا آنی میں آپ کے تجربے کو سچ ثابت کروں گی“ عظمی کا سر اپنی خالہ کے کندھے پر تھا اور اُس کا دل بلال کی یاد میں۔
( مسٹر بلال تمہاری انہیں باتوں پر تو میں مرمٹی ہوں) اُس نے دل میں کہا۔
###

Chapters / Baab of Bilal Shaib By Shakeel Ahmed Chohan

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

آخری قسط