Episode 14 - Darde Judai By Shafaq Kazmi

قسط نمبر 14 - درد جدائی - شفق کاظمی

ارے عدن کیسی ہو؟ کن سوچوں میں گم ہو۔۔۔لگتا ہے اپنے شہزادے کے بارے میں سوچ رہی ہو۔۔۔لنچ ٹائم تھا ماہا سموسے لے کر سیدھا عدن کے پاس آگئی۔۔
نہیں یار ماہا۔۔۔ کون سا شہزادہ۔۔میرے نصیب میں تو شاید کوئی شہزادہ ہے ہی نہیں۔۔۔البتہ پاپا پھوپھو کے بیٹے سے شادی کروانا چاہتے ہیں۔
۔عدن نے سموسہ منہ میں ڈالتے ہوئے کہا۔۔۔
ہاں تو یار کوئی بات نہیں تم پھوپھو کے بیٹے کو ہی اپنا شہزادہ بنا لو۔۔۔اتنے امیر ترین ہیں۔۔ روز تو نئی نئی گاڑیاں آتیں ہیں۔۔۔ جہاں تک میں جانتی ہوں سب مرتے عارف سے شادی کرنے کے لئے کیوں کہ پیسے والے ہیں۔۔۔عیش و آرام کی زندگی گزارو گی تم۔

(جاری ہے)

۔۔

 یار کیا فائدہ جہاں انسان کی عزت نہ ہو وہاں رہنے کا۔
۔ مجھے حیرت ہوتی ہے ان لڑکیوں پر جو پیسے کے پیچھے مرتی ہیں۔۔ آپ کو شادی انسان سے کرنی ہے نہ کے گھر سے۔۔ اور ہمارا اصل گھر تو دوگز زمین کا ٹکڑا ہے۔۔ نکاح ایک وعدہ ہوتا ہے جو ساری زندگی نبھانا ہوتا ہر حال میں اپنے آخری سانس تک اپنے ہمسفر کے ساتھ وفا کرنی پڑھتی یہ کوئی بچوں کا کھیل تو نہیں ہے ماہا۔۔۔جو لوگ ٹھیک سے فیصلہ نہیں کر پا رہے وہ رشتے کیا خاک نبھائیں گے۔
۔؟ اس لڑکی کا کیا جس سے تین سال تک رشتہ رکھا۔۔۔ ان لوگوں نے اور ان تین سالوں میں پتہ نہیں کتنی بار توڑ کر جوڑ دیا۔۔ اب جب لڑکی والوں کو عقل آگئی ہے تو انھوں نے پکا ہی رشتہ ختم کردیا۔۔اب میں یاد آرہی ہوں میں خون ہوں انکا جب انھوں نے وہاں سے رشتہ ختم ہونے کے بعد بات کی تو اگلے ہی دن جب پاپا ہاں کرنے لگے پھوپھو کی کال آگئی اور کہتیں ہماری وہاں بات بن گئی ہے۔
یہ کیا ہے ماہا میں ایسی جگہ کیسے کر لوں۔۔۔۔وہ لڑکا زیادہ پڑھا ہوا بھی نہیں میٹرک بھی نہیں کیا بس امیر باپ کی اولاد ہے پڑھنے کا کیا فائدہ۔۔ تنگ آگئی ہوں میں یار ماما بابا کو سمجھ کیوں نہیں آرہا۔۔ کل کو وہ لوگ مجھے طلاق دے دیں گے روز روز رونے سے تو اچھا ہے ناں ایک دن رُو لوں۔۔۔ عدن کی بات کرتے کرتے عدن کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔۔۔
ہمممم۔
۔۔۔ ماہا نے عدن کو گلے لگا لیا۔۔۔اور کہتی بھی کیا۔۔۔۔بعض دفعہ کہنے کیلئے بہت کچھ ہوتا ہے۔۔بہت سرے لفظ بہت ساری تسّلیاں ۔۔لیکن وہ لفظ ہی نہیں ملتے جو کسی اس دُکھ کا مداوا کر سکیں۔۔ دُکھ کی شدّت کو کم کر سکیں۔۔۔۔ اللہ بہتر کرے گا بس اب اللہ پر چھوڑ دے۔۔اللہ ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے ہیں ناں ۔۔۔ ماہا نے عدن کے آنسوں صاف کیے۔۔۔
کبھی کبھی انسان بہت تھک جاتا ہے بہت ہار جاتا ہے کبھی خود سے لڑتے کبھی قسمت سے۔۔کبھی کبھی دل میں بہت بوجھ ہو جاتا ہے پھر دل کرتا ہے کوئی سُننے والا ہو درد محسوس کرنے والا۔۔کوئی ایسا ہو جس کے کاندھے پر سر رکھ کر خوب سارا رو سکیں۔۔ عدن کو سکون مل گیا تھا اب وہ تھوڑا بہتر محسوس کر رہی تھی۔۔۔ عدن میں تجھ سے مشورہ لینے آئی تھی۔۔یار ایک لڑکا ہے بہت تنگ کر رہا ہے کہتا میں آپ سے بہت پیار کرتا ہوں۔
۔ جب سے آپ کو دیکھا آپ کو پسند کرنے لگا ہوں۔۔۔ کیا کروں یار۔۔
کون ہے وہ؟؟
پتہ نہیں کوچنگ میں پڑھتا ہے۔۔
تم اس سے کہو اگر سچ میں محبت کرتے ہو تو میرے گھر رشتہ بھیج دو تم سے نکاح کر لے خود کو تمہارا محرم بنا دے اگر نہیں کر سکتا نکاح تو اس کو کوئی اختیار نہیں کے محبت کے دعوٰے کرے۔
نا محرم اگر قرآن پر ہاتھ رکھ کر بھی خود کی پارسائی کا دعوٰے کرے تو بھی یقین مت کرنا۔۔ ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا میری جو عزت دار گھرانے کا شریف لڑکا ہو گا وہ کبھی تمہیں غلط راہ پر جانے نہیں دے گا۔۔ خود کو اپنے ہمسفر کی امانت سمجھ کر خود کی حفاظت کرو امانت میں خیانت نہیں کرنی چاہئے۔سمجھی۔۔
ہاں صحیح کہ رہی ہو تم عدن۔
۔۔
ارے واہ واہ ہماری عدن کے منہ میں زبان بھی ہے یہ بولتی بھی ہے اور اتنا اچھا بولتی ہے۔۔۔۔ منیب نے عدن کی ساری باتیں سن لی تھیں پھر عدن کے پاس آکر بیٹھ گیا۔۔
ہاں کیوں میں نہیں بول سکتی کیا۔۔۔۔
نہیں نہیں بولیں بولیں جناب خوب بولیں آپ کا بولنا اور ہنسنا تو مجھے بہت پسند ہے۔
۔۔
ہاہاہا رہنے دو۔۔۔۔
تمہیں آج گھر تو میں ہی چھوڑ کر آؤنگا۔۔۔
بس کر دو ایک بار جان کیا بچا لی ہیرو ہی بن گئے تم۔۔۔۔
تم کہو تو تمہارا اصل والا ہیرو بن جاؤں۔۔۔۔۔ منیب نے عدن کو چھیڑتے ہوئے کہا
 کیا مطلب۔
۔۔ عدن منیب کو گھورنے لگی۔۔۔۔۔
تم کہو تو تمہارے ابّا حضور کو کہوں کے عدن کا نکاح میرے ساتھ کروا دیں ۔۔۔میں تمہیں یہاں سے دور لے جاؤں گا۔
ویسے منیب بھی اچھا آپشن ہے عدن۔۔۔۔ماہا نے عدن کو کہا۔۔
ہاں ہاں میں بھی آپشن ہوں۔
۔۔۔۔ظالموں تم لوگوں کے گھروں میں جب پھوپھو کے بچوں کے رشتے آئیں تو مجھ جیسے معصوم آپشن ہی بچتے۔۔۔۔ منیب نے اتنی معصوم سی شکل بنا کر کہا ۔۔۔۔
آپشن ہاہاہاہا۔۔۔۔۔عدن ہنسنے لگ گئی۔۔۔۔۔
عدن تم ایسے ہی ہنسا کرو تم ہنستے ہوئے بہت اچھی لگتی ہو۔۔۔۔
ہاہاہا۔
۔۔منیب یہ بات تم۔ روز کہتے ہو مجھ سے۔۔۔۔
روز نہیں جب سے تمہیں ہنستے ہوئے دیکھا ہے۔۔
اور کب تک کہو گے یہ بات۔۔۔
جب تک میں مر نہیں جاتا۔۔۔۔
شٹ اپ۔۔۔ بکواس نہ کرو یار ہزار دفعہ کہا ہے مرنے کا نام نہ لیا کرو ہٹو میں جا رہی ہوں۔
۔۔۔۔
اچھا سُنو عدن۔۔۔ عدن اُٹھ کر جانے لگی۔
ہاں بولو۔۔۔۔۔ عدن نے پیچھے مڑ کر کہا۔۔۔۔
تو پھر آپشن منیب حاضر ہے۔۔۔ کروں تمہارے ابو سے بات یا بھیجوں گھر والوں کو۔۔۔۔۔
اچھا اب بہت ہوگیا مذاق ۔۔۔
مذاق نہیں کر رہا تمہاری خوشی کے لئے کچھ بھی کرلونگا۔
افف اتنا ٹائم ہو گیا اب دیر ہورہی چلتے ہیں۔۔۔ عدن نے بات چینج کر دی۔
####

Chapters / Baab of Darde Judai By Shafaq Kazmi