Episode 18 - Darde Judai By Shafaq Kazmi

قسط نمبر 18 - درد جدائی - شفق کاظمی

منیب یہ کس کا گھر ہے کہاں لیکر آگئے ہو تم مجھے۔۔۔۔منیب مجھے گھر جانا ہے بابا کے پاس جانا ہے۔۔۔گھر میں ماما بابا میرا انتظار کر رہے ہوں گے۔۔۔ منیب عدن کو کسی حویلی میں لے آیا۔۔۔۔
عدن اندر چلو منیب نے عدن کا ہاتھ پکڑا۔۔۔۔
ن۔۔۔ن۔ میں۔۔۔نہیں جاؤں گی اندر یہ کس کا گھر ہے مجھے بابا کے پاس جانا ہے۔۔۔۔پلیز میں تمہارے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں مجھے بابا پاس جانا ہے مجھے لے جاؤ۔
۔۔۔۔
عدن اندر چلو۔۔۔۔۔ منیب نے عدن کو آنکھیں دیکھائیں۔۔۔
نہیں میں نہیں جاؤں گی میں گھر جا رہی ہوں۔۔۔۔ عدن کا دل دھک دھک کر رہا تھا وہ تیز تیز قدموں سے گیٹ کی طرف چل پڑی۔۔۔۔
گارڈز اس کو جانے نہیں دینا۔۔۔گارڈز نے منیب کے حکم پر عدن کو روک لیا۔۔۔۔
کیا مسئلہ ہے کیوں نہیں جانے دے رہے ہو مجھے میں نے کیا بگاڑا تمہارا۔

(جاری ہے)

۔۔۔۔۔۔
اندر چلو۔۔۔
نہیں جاؤں گی۔۔۔۔ عدن ضد میں کھڑی ہوگئی۔۔۔۔۔
نہیں جاؤ گی تو میں اٹھا کر لے جاؤں گا پتہ ہے نہ تمہیں پھر میرا.. منیب غصے سے چیخا۔۔۔۔۔۔عدن کیلئے منیب کا یہ روپ بلکل نیا تھا۔۔۔عدن سہم کر رہ گئی۔۔۔سہمی ہوئی اور کمزور آواز میں کہنے لگی
میں تمہارے خلاف پولیس میں رپورٹ کروا دوں گی۔۔۔۔۔۔پولیس تم۔
سب کو گرفتار کر لے گی۔۔۔۔۔
پولیس کچھ نہیں کر سکتی۔۔،
اندر سے دو لڑکیاں باہر آئیں۔۔اور عدن کو اپنے ساتھ اندر لے گئیں۔۔ان لڑکیوں کو دیکھ کر عدن کو کچھ تسلی ہوئی۔۔۔وہ ان دونوں سے پوچھنے لگی۔۔۔
تم لوگ کون ہو۔۔۔کیا منیب نے تمہیں بھی اغوا کر کے یہاں رکھا ہے۔۔۔۔کیا تمہیں۔۔۔۔۔ہمیں آپ کو کسی قسم کا کوئی جواب دینے کی اجازت نہیں ہے۔
۔۔لہٰذا بہتر یہی ہے کہ آپ خاموش رہیں۔۔۔۔ایک لڑکی جو شکل سے ہی کچھ کرخت اور غصے والی لگتی تھی۔۔۔عدن کو سرد لہجے میں کہنے لگی
####
بھائی صاحب ہم اب اس رشتے کو ختم کرتے ہیں۔۔۔۔ہمیں ایسی لڑکی سے رشتہ کرنا ہی نہیں جو موقع کی تلاش میں تھی اور موقع ملتے ہی اپنے یار کے ساتھ بھاگ گئی۔۔۔۔
پھوپھو آپ عدن کے بارے میں کوئی ایسی بات نہ کریں۔
۔۔۔۔ میری بہن ایسی نہیں ہے زرنش نے نفرت بھری نگاہ سے پھوپھو کو دیکھا۔۔۔۔۔
ہاں پھوپھو اور وہ تو آپ کی ذمہ داری تھی آپ لوگوں کے ساتھ گئی تھی۔۔ آپ لوگوں کا فرض بنتا تھا اس کا خیال رکھیں اور تم عارف ہم کیسے مان لیں ہماری بہن خود گئی ہے کوئی ثبوت ہے تمہارے پاس ارے تم شادی سے پہلے ہی میری بہن کا خیال نہیں رکھ سکے بعد میں کیا خاک رکھو گے۔
۔۔۔ تم لوگ کیا ہم خود اس رشتے کو ختم کرتے ہیں۔۔۔۔میرب غصہ میں آگئی تھی۔۔۔۔ میرب ویسے بھی بہت غصے والی تھی۔۔۔اچھے اچھوں کی ایسی کی تیسی کر دیتی تھی۔۔۔۔۔۔۔
ہم نے کچھ نہیں کیا تمہاری بہن خود گئی ہے پھوپھو نے غصے سے آگ بگولہ ہوتے ہوئے کہا۔۔۔۔
اچھا۔۔۔سچی۔۔۔۔ کیا ثبوت ہے کے ہماری بہن خود گئی ہے۔۔۔۔ ہمیں بس یہ پتہ ہے کے ہماری بہن آپ کے ساتھ گئی اور واپس نہیں آئی۔
۔ اس کے قصور وار آپ لوگ ہیں آپ لوگوں کے خلاف ہم ایف آئی آر درج کروا دیں گے۔۔۔۔۔زرنش بھی تیز تیز بولنے لگی۔۔۔۔۔۔
تم لوگوں کو جو کرنا ہے کرو ہم جا رہے ہیں۔۔۔۔۔
پتہ نہیں میری بچی کہاں ہو گی کس حال میں ہوگی۔۔۔۔آنیا عریب کا رو رو کر برا حال ہو گیا تھا۔۔۔۔
ماما آپ پریشان نہ ہوں پلیز سب ٹھیک ہو جائیگا۔۔۔۔۔ عدن آجائے گی۔۔
۔۔
میرب نے ماما کو گلے سے لگایا۔۔۔اور خود بھی روتے ہوئے انہیں حوصلہ دینے لگی۔۔۔
مجھے پتہ ہے عدن کہاں ہے۔۔۔۔بابا نے کمرے میں آکر کہا۔۔۔۔
بابا آپ جانتے ہیں عدن کہاں ہے۔۔۔۔۔
بابا پلیز بتائیں عدن کہاں ہے۔۔۔
پلیز جلدی بولیں۔۔۔۔میری بچی کہاں ہے؟
عدن جہاں بھی ہے محفوظ ہے۔۔۔۔ابھی کچھ دن گھر نہیں آئے گی وقت آنے پر سب پتہ چل جائے گا۔
۔۔۔عریب اتنا کہہ کر باہر چلے گئی۔۔۔۔
زرنش مجھے تو کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے۔۔۔۔۔ بابا نے عدن ساتھ کیا کیا عدن کہاں ہو گی۔۔۔۔ کچھ سمجھ نہیں آرہا۔۔۔۔۔بابا کہیں اس کو مار نہ ڈالیں میرب نے روتے ہوئے زرنش سے کہا۔۔۔۔۔۔عجیب عجیب سے خیالات ذہن میں آرھے تھے۔۔
####
وہ دونوں لڑکیاں عدن کو اندر لے آئیں۔۔۔۔۔ یہ کس کا گھر ہے کہاں لے کر جا رہی ہو تم مجھے۔
۔۔میں ایسی لڑکی نہیں ہوں۔۔۔مجھے جانے دو منیب کو غلط فہمی ہوئی ہے۔۔۔عدن مسلسل رو رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ دونوں خاموشی سے عدن کا ہاتھ پکڑتے ہوئے ایک کمرے میں لے آئیں۔۔۔۔۔کمرہ کافی بڑا اور خوبصورت تھا۔۔۔۔ ایک فینسی بیڈ بھی تھا۔۔۔
کمرے میں مدھم سی روشنی تھی۔۔۔پورے کمرے میں خوبصورت اور ہلکے پردے لگے ہوئے تھے۔۔۔۔کمرے کے ایک کونے میں ڈھیر سارے تازہ پھول رکھے تھے۔
۔
یہ کس کا گھر ہے۔۔۔۔مجھے یہاں نہیں رہنا مجھے میرے گھر جانا ہے پلیز۔۔۔بابا ماما میرا انتظار کر رہے ہوں گے۔۔۔زرنش اور میرب آپی بھی پریشان ہوں گی پلیز ہاتھ جوڑتی ہوں مجھے میرے گھر لے جاؤ۔۔۔۔عدن حالات کے جال میں پھنس گئی تھی۔۔۔عدن کے ہاتھ پاؤں لرزنے لگے۔۔۔عدن کی برداشت ختم ہو رہی تھی۔۔وہ اپنا غصہ ضبط کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی تھی۔
۔۔عدن کا چہرہ غصہ سے سرخ ہوگیا تھا۔۔۔۔
اتنے میں منیب بھی ان کے پیچھے پیچھے چلا آیا تھا۔۔منیب کے آتے ہی دونوں لڑکیاں باہر نکل گئیں۔۔
عدن میری بات سنو۔۔۔۔۔منیب عدن کا سرخ چہرہ دیکھ کر عدن کی طرف بڑھا۔۔۔۔منیب نے عدن کا بازو پکڑنے کے لئے ہاتھ بڑھایا۔۔۔عدن نے غصے سے ہاتھ جھٹک دیا۔۔۔۔ اور منیب کو گریبان سے پکڑ کر زور زور سے جھنجھوڑنے لگی۔
۔۔۔۔
تم ہو کون؟سمجھتے کیا ہو خود کو۔۔؟ مجھے اغوا کر کے کیا ثابت کرنا چاہتے ہو۔۔۔؟یاد رکھنا۔۔۔مر جاؤں گی لیکن ان گھٹیا لڑکیوں کی طرح تمہارے اشارے پر نہیں ناچوں گی۔۔۔۔۔میں تمہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔خیر چھوڑو۔۔۔کس کو کہہ رہی ہوں۔۔۔کس شخص سے رحم کی امید کر رہی ہوں۔۔۔۔جس شخص میں انسانیت ہی نہیں ہے۔۔۔بے ضمیر شخص ہو تم۔۔۔۔۔درندہ صفت۔۔۔
۔
عدن دکھ سے ہنسی تھی۔۔۔۔ایک آنسو اس کی آنکھ سے ٹوٹ کر گرا تھا۔۔۔۔۔۔
منیب گم صم سا عدن کو دیکھے جا رہا تھا۔۔۔۔۔جیسے عدن اس کو نہیں۔۔۔بلکہ اس کے سامنے کسی اور کی برا بھلا کہہ رہی ہو۔۔۔
منیب نے اس کی آنکھ سے نکلنے والے آنسو کو اپنے ہاتھوں سے صاف کیا۔۔۔۔اور بس اتنا کہا۔۔۔۔
تم اب یہیں رہو گی۔۔۔کسی بھی چیز کی ضرورت ہو تو بیل بجا دینا۔
۔۔۔
اور کھانے پینے کی سب چیزیں۔۔۔فریج میں موجود ہیں۔۔۔۔منیب نے سائیڈ پر کھڑے فریج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔
#####
عدن نڈھال سی ہو کر بیڈ پر بیٹھ گئی تھی۔۔۔۔اس کا حلق چیخنے اور رونے کی شدت سے خشک ہو گیا تھا۔۔عدن کی حالت دیکھ کر منیب کو تکلیف ہوئی تھی۔۔۔۔۔وہ اگر عدن کو کچھ بتاتا بھی تو عدن اس پوزیشن میں ہی نہیں تھی کہ وہ منیب کی بات کا اعتبار کر تی۔
۔۔
منیب کا دل کر رہا تھا وہ عدن کے پاس ہی رہ جائے۔۔اس کے سارے آنسو سارے دکھ سمیٹ لے۔۔۔اسے سچائی بتا دے۔۔۔۔اسے بتا دے کے وہ اس سے عشق کرنے لگا ہے۔۔۔وہ اس کو کھونا نہیں چاہتا۔۔۔۔عدن اس سے بدگمان نہ ہو۔۔۔لیکن وہ مجبور تھا۔۔۔
اس دنیا میں اربوں لوگ ہیں۔۔لیکن ایک ہی شخص دل کو اتنا اچھا کیوں لگ جاتا ہے کہ اس کے بغیر جینے کا تصور ہی سانسیں روکنے لگتا ہے۔
۔۔آخر کیوں۔۔۔منیب کی نگاہوں میں چھپا درد عدن کو نظر نہیں آیا تھا۔۔۔۔
منیب نے پہلی بار عدن کی آنکھوں میں اپنے لئے شدید نفرت دیکھی۔منیب سے برداشت نہیں ہو رہا تھا۔۔۔وہ تھک کر واپس لوٹ گیا تھا۔۔۔۔زندگی میں پہلی بار اس کی دھڑکنیں بے ترتیب ہوئیں تھی۔۔کیا تھا عدن میں ایسا۔۔کہ وہ اس کے سامنے ہار جاتا تھا۔۔۔اپنی ذات کو بھولنے لگتا تھا۔
۔۔۔عدن کا آنسوؤں سے تر چہرہ اس کے اندر کی دنیا تباہ کر گیا تھا۔۔۔وہ تھکے تھکے قدموں سے عدن کے کمرے سے باہر نکل گیا تھا۔۔۔
عدن کی نفرت بھی جائز تھی۔۔
دوسری بار بھی عدن سب کی نظروں میں گر گئی تھی دوسری بار بھی عدن کی کوئی غلطی نہیں تھی۔۔۔۔عدن میں ہمت نہیں تھی وہ گھر والوں کا سامنا کر سکتی۔۔۔ عدن ایک بار پھر ٹوٹ کر بکھر گئی تھی۔اس کا دل کر رہا تھا زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں دفن ہو جائے۔۔۔

Chapters / Baab of Darde Judai By Shafaq Kazmi