Episode 21 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 21 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

خطہ جلال و جمال

انسانی وجود مٹی کے خمیر سے بنا ہے جس کی کئی مثالیں قرآن کریم اور احادیث نبویﷺ میں ملتی ہے۔ انسانی مساوات اور برابری کا بہترین درس نبی پاکﷺ کے آخری خطبہ میں پنہاں ہے۔ آپﷺ نے فرمایا اے لوگو! یادرکھو ہم سب آدم کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے بنے تھے۔ یوں تو سبھی انسان بحیثیت اولاد آدم برابر ہیں اور ان کی انسانی حیثیت میں کوئی فرق نہیں مگر تقویٰ،پرہیزگاری، تزکیہ نفس اور مجاہدہ ایسے اوصاف ہیں کہ کچھ انسان دیگر انسانوں کی صف سے نکل کر خدا کے برگزیدہ بندوں میں شمار ہوجاتے ہیں اور خدا کے یہی مخصوص اور برگزیدہ بندے نوع انسانی کی فلاح اور اصلاح کا بیڑہ اٹھائے ان کی رہنمائی کرتے ہیں۔
انسان کے انہیں اوصاف کو جب فرشتوں نے سجدہ کیا تو شیطان نے بھی تا قیامت مہلت طلب کی تاکہ وہ انسان کے خمیر میں چھپی مادی قوتوں کو لالچ وہوس میں مبتلا کرکے اسے حق کی راہ سے بہکائے۔

(جاری ہے)

جس طرح انسان اپنے مادی وجود اور اس کی ظاہری ہیت کی بنا پر شیطان کی چالوں میں پھنس کر مادیت کے تابع اپنے سفلی جذبات کی رو میں بہہ جاتا ہے اور مادی نفع و نقصان اس کی ذات پر حاوی ہوکر اسے خالق کے راستے سے ہٹانے کا موجب بنتا ہے ویسے ہی خالق نے انسانی وجود میں ایسا خاصہ بھی رکھا ہے کہ وہ ہر مادی چال اور ہر شیطانی وسوسے پر اپنے خالق کی موجودگی اور اس کی قدرت کا احساس اپنے اندر خود بخود جا گزیں کرتا ہے۔
انسان کے وجود کی یہ خصوصیت یعنی ربّ کا خوف اس کی ہر لمحہ اور ہر جگہ موجودگی انسان میں ایسی قوت بیدار کرتی ہے کہ وہ خالق کے سہارے، اس کے بتلائے ہوئے طریقے پر چل کر اپنے لئے فلاح کا راستہ تلاش کر لیتا ہے۔
انسان کا وجود جس مٹی سے بنتا ہے اس کی مادی اور روحانی خاصیت کا اثر اس کی ذات پر ہوتا ہے۔ مٹی کی خوشبو اور کشش ہی انسان میں جذبہ حب الوطنی بیدار کرتی ہے اور وہ اس کی حرمت اور آزادی پر مرمٹنے کو تیار ہوجاتا ہے۔
میری اس تحریر کے ہیرو نائیک سیف علی شہید ہلال کشمیر کا وجود جس مٹی سے بنا اس کی خاصیت میں بھی قدرت نے کئی رعنائیاں بھردیں تاکہ اس کے خمیر سے پیدا ہونے والے مرد مجاہد اس دلفریب و دلکش مٹی کا حق ادا کرنے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑیں۔
سابقہ تحصیل مینڈھر(نکیال) جس کا موجودہ نام تحریک آزادی کے نامور مجاہد سردار فتح محمد خان کریلوی کے نام پر فتح پور رکھا گیا ہے کا ایک گاوٴں موضع کھنڈھاڑ ہے۔
علاقہ کھنڈھاڑ اور کریلہ کی خوشبودار اور رنگدار مٹی کی معدنی خصوصیات تو ایک حقیقت ہیں مگر اس مٹی سے پیدا ہونے والے مردان حق بھی بے مثل ہیں۔ ارضیاتی تحقیق کے مطابق کریلہ اور کنڈھاڑ کی رنگ برنگی مٹی جو زیادہ تر سیاہ و سرخ ہے میں قدرت نے لوہا، تانبہ، سرما اور گندھک جیسے قیمتی خزانے جمع کررکھے ہیں۔ قدیم دور میں کھنڈھاڑ اور کریلہ میں دیسی طریقوں کے مطابق لوہا تیار کیا جاتا تھا جس کا رواج بعد کے دور میں ختم ہوگیا۔
قدرت کے ان چھپے خزانوں کا ذکر مشہور کشمیری مورخ محمد دین فوق نے اپنی شہرہ آفاق تصنیف تاریخ اقوام پونچھ میں بھی کیا ہے۔
سرزمین کریلہ اور کھنڈھاڑ کے متعلق فوق کہتے ہیں کہ یہ مٹی اپنے وجود میں زرخیزی کا جو قوی مادہ رکھتی ہے اس کا اثر جابجا نظر آتا ہے۔ اس علاقہ کے باشندے مضبوط، تندرست اور توانا ہیں اور اس مٹی میں شدت سے حسن خدا داد بھی پایا جاتا ہے۔
یہاں کی مفلسی اور سادگی میں حسن کی بہار ہے جو اس قدر بسیا رہے کہ دامان نگاہ اسے سمیٹنے سے عاجز ہے۔
فوق# کی نگاہ ذوق نے اس مٹی کا ظاہری حسن دیکھا تو ان کے قلم نے نثر کو نغمہ سحر میں بدل دیا۔ فوق# کو کیا خبر تھی کہ اس مٹی کا ایک باطنی حسن اور روحانی وجود بھی ہے جس کے جلال و جمال کو سائیں کملا ، حضرت مائی طوطی  اور سائیں فتو  جیسے اولیأ کرام اور بندگان خدا نے عشق حقیقی کا بھی ایک رنگ دے رکھا ہے تاکہ آنے والے دور میں یہ مٹی اپنی ظاہری اور باطنی لطافت برقرار رکھے اور اس کے جلال و جمال میں شہیدوں کے خون کا رنگ شامل ہوکر اس کی عظمت کو دوبالا کردے۔
سرزمین فتح پور کے باطنی حسن و لطافت میں فقرأ کے زہدو تقویٰ کا اثر تھا کہ اس سرزمین سے تعلق رکھنے والے خدا کے منتخب بندے ظلم و جبر کے خلاف حق کی آواز پر اپنی جانوں کا نذرانہ لے کر میدان عمل میں کود پڑے تاکہ ان کا خون میناروں کی طرح بلند پیر نسوڑا، پیر کلیوا اور پیر بڈیسر کی سر بفلک چوٹیوں کے حسن بے مثال کو دوام بخشے اور آنے والے دور میں ان شاہینوں اور شہبازوں کی سرزمین میں پیدا ہونے والی غازیوں اور شہیدوں کی نسلیں تحریک آزادی کو پائیہ تکمیل تک پہنچائیں۔
کوہساروں کی سرزمین فتح پور (نکیال) چھوٹے بڑے چالیس دیہاتوں پر مشتمل ہے۔ یہ علاقہ چارکونوں والا سبز ستارہ ہے جہاں سے چار سر سبز درختوں سے مزین پہاڑی سلسلے شروع ہوتے ہیں جن میں ایک سلسلہ پیر بڈیسر کی سمت نکلتا ہے جس کے دامن میں دلفریب وادی بناہ پناہ لیے ہوئے ہے۔

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja