Episode 25 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 25 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

زہرہ بی بی کی عظمت اور خودداری اس کے خاوند کے ہلال کشمیر سے بھی بڑا اعزاز ہے۔ زہرہ بی بی کی جرأت و استقلال کسی نشان حیدر کی محتاج نہیں۔ یہ زہرہ بی بی ایک عورت نہیں بلکہ ایک تحریک ہے جن کے بطن سے لاکھوں زہرہ بیبیاں پیدا ہوئیں اور کشمیر کے چپے چپے پر اپنی جوانیاں قربان کرنے والے لاکھوں صدیق، رفیق اور تصویریں آزادی کے سوداگروں اور سیاست کے مداریوں کی رنگ برنگی بولیوں اور قلابازیوں کا تماشہ دیکھ رہی ہیں۔
ان معصوم اور بے سہارا عورتوں اور بچوں کی سردار زہرہ بی بی ہے۔ جی ہاں! زہرہ بی بی نشان حرمت کشمیر بیوہ نائیک سیف علی شہید ہلال کشمیر۔ میں دل ہی دل میں تحریک آزادی کشمیر کے ان عظیم سپوتوں اور ان کے مصیبت زدہ اہل و عیال اور حکومت آزاد کشمیر کے کروڑپتی وزیروں، مشیروں اور عوام کے دکھوں سے لاتعلق حکومتی اہلکاروں کے متعلق سوچتا کوٹلی کی حدود میں داخل ہوا تو پولیس نے ٹریفک روک دی۔

(جاری ہے)

سامنے پجاروجیپوں کا قافلہ درجنوں سرکاری گاڑیوں کی حفاظت میں کوٹلی ریسٹ ہاوٴس کی طرف جارہا تھا چونکہ اس غلام دھرتی کا ایک آزاد منش ٹن وزیر چار ہفتوں کی یورپ یا تراکے بعد واپس آیا تھا۔ کل رات ہزاروں غریبوں نے اپنے ہیرو کیپٹن اظہار الحسن شہید ستارہ جرأت کو اس شہر کی مٹی کے سپرد کیاتھا۔ وہ بھی کئی ہفتوں تک کارگل کے بلند ترین محاذ جنگ پر دشمن سے لڑتے لڑتے شہادت کا جام نوش کرکے واپس آیا تھا۔
اظہار الحسن غریبوں اور غلاموں کا سردار تھا اور ان غریبوں اور غلاموں نے اسے مٹی کے سپرد کیا۔ آج امیروں، انسانی سمگلروں، منشیات فروشوں اور نودولیتوں کا سردار آرہا تھا اور اس کے ہم خیال اس کی آمد کا جشن منارہے تھے۔ میرا دھیان بٹ گیا۔ ایک راستہ واپس فتح پور جاتا تھا جہاں پیر کلیوا کی چوٹی پر سیف علی شہید کا جسم بکھرا پڑا تھا اور اسی پہاڑ کے دامن میں اس کی غریب بیوہ اور بچے اپنی سفید پوشی چھپائے پیر کلیوا کی جانب سے آنے والی ہواوٴں میں سیف علی شہید کے خون کی خوشبوسے اپنے روح کو تسکین پہنچاتے تھے۔
دوسرا راستہ کوٹلی کے قبرستان کی طرف جاتا تھا جہاں کل کے سورج کی آخری کرن اظہار الحسن شہید کو سلام عقیدت پیش کرتی اس کے خون کی سرخی میں بدل گئی اور تیسرا راستہ کوٹلی ریسٹ ہاوٴس کی جانب جاتا تھا جہاں قدم قدم پر پولیس کا پہرہ تھا، جہاں آج آزادی کے بیس کیمپ کے وزیر کا جام صحت تجویز ہونا تھا اور یورپ سے لائی گئی شراب کے جام چھلکنے تھے۔ تحریک آزادی کشمیر پر گرما گرم گفتگو ہونی تھی اور اخباری نمائندوں کو ان کا ایڈوانس مل چکا تھا۔ چونکہ کل صبح سورج کی پہلی کرن جب پیر بڈیسر کی اوٹ سے نمودار ہوگی تو ملک میں چھپنے والے ہر اخبار میں یہ سرخی نمایاں ہوگئی کہ "ملک کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے" کشمیر ہمارے دور حکومت میں آزاد ہوگا۔ "ہم نے کشمیر کو فلیش پوائنٹ بنایا ہے"

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja