Episode 26 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 26 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

حصہ دوئم

ذکر شہید

یہ دنیا بنی نوع انسان کے لئے پیدا کی گئی ہے جہاں ہر روز ہزاروں انسان پیدا ہوتے اور مرتے ہیں۔ موت اور پیدائش کے اس نظام میں کچھ ساعتیں بڑی ہی مقدس اور مبارک ہوتی ہیں جب کچھ ایسے عظیم انسان پیدا ہوتے ہیں جو ظاہری موت کے بعد بھی زندہ رہتے ہیں جس کی گواہی خود ربّ کائنات نے دی ہے۔
انسان کی موت ہی اس کی پیدائش کی پہچان اور زندگی کی آئینہ دار ہوتی ہے۔ کون کس کے گھر یا گھرانے میں پیدا ہوا، اس نے اپنی زندگی کس شان سے بسر کی، اس کی زندگی کے کارہائے نمایاں کیا تھے، وہ دیگر انسانوں کی فلاح و اصلاح کے لئے کیا کرتا رہا، اس نے انسانوں کو دکھ دیئے یا ان کے دکھوں کا مداوا کیا ان سب سوالوں کا جواب انسانی زندگی کی معراج اور عظمت یعنی اس کی موت اور اختتام زندگی میں پنہاں ہے۔

(جاری ہے)

زندہ رہنے اور زندگی کی لذت سے بھرپور لطف اندوز ہونے کی آرزو تو ہر کسی میں ہے مگر زندگی کو دوسروں کے لئے وقف کرنے اور شہادت کی موت کے آرزومند خال خال ہی نظر آتے ہیں۔ زندگی کو ربّ کائنات کا تحفہ جان کر اسے دوسروں کے لئے وقف کرنے اور شہادت کی موت کے متلاشی ان بندگان خدا میں ایک نام سیف علی جنجوعہ شہید (ہلال کشمیر) کا بھی ہے جس نے اپنی ستائیس سالہ ظاہری زندگی کا ایک ایک لمحہ قدرت کی امانت سمجھ کر گزارا اور اللہ اکبر کی صدا بلند کرتے ہوئے زندگی کو اس کی عظمت یعنی شہادت پر منتج کردیا۔
آزادی کا چراغ شہید کے لہو سے روشن ہوتا ہے۔ موت اور غربت کا فلسفہ سمجھ آجائے تو زندگی آسان ہوجاتی ہے۔ سکھ بانٹو، دکھ نہ دو، مٹی سے پیار کرو ورنہ مٹی کی نفرت کی بھینٹ چڑھ جاوٴگے۔ دعا کرو اللہ مجھے بھی شہادت نصیب کرے۔ یہ الفاظ عاشق رسولﷺ نائیک سیف علی جنجوعہ کے ہیں جن کا اظہار وہ اپنی گفتگو میں اکثر کرتے اور اپنے علاقہ کے نوجوانوں کی عملی تربیت کرتے ہوئے انہیں جہاد کی طرف راغب کرتے۔
سیف علی شہید ایک شخصیت ہی نہیں بلکہ ایک تحریک کا نام ہے جس کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے اور اس تاریخ کا ایک نیا باب ہر لمحے شہیدوں کے لہو سے لکھا جا رہا ہے۔ سیف علی شہید کی زندگی اور شہادت کے واقعات پر کوئی تحریری مواد موجود نہیں چونکہ سرکاری سطح پر حکومت آزادکشمیر نے کبھی اس اعلیٰ ترین جنگی اعزاز کی تشہیر کی طرف توجہ ہی نہیں دی اور نہ ہی حکومت پاکستان سے اس اعلیٰ ترین جنگی اعزاز پانے والے کے لواحقین کو مراعات دلوائیں۔
نائیک سیف علی جنجوعہ شہید ہلال کشمیر کی بیوہ کو صرف وہی پنشن ملی جو ایک نائیک کی بیوہ کو ملتی ہے جبکہ نشان حیدر پانے والے شہدأ کے لواحقین کو بے شمار مراعات سے نوازا گیا۔
نائیک سیف علی جنجوعہ کے متعلق جو مواد موجود ہے اس میں "خلوص و ایثار یعنی مختصر تاریخ جہاد کشمیر"کے نام سے ایک کتابچہ لیفٹیننٹ محمد ایاز خان نے تحریر کیا جسے مرکزی جہاد کمیٹی ڈیرہ نواب صاحب نے شائع کیا۔
اس کتابچہ میں مصنف نے دیگر واقعات کے علاوہ شہید کشمیر نائیک سیف علی جنجوعہ کے متعلق صرف اتنا لکھا کہ تحریک آزادی کشمیر 1947-48ءء کا سب سے بڑا اور عظیم معرکہ نائیک سیف علی آف مینڈھر نے سرانجام دیا جس پر آزاد حکومت نے انہیں سب سے پہلا جنگی اعزاز ہلال کشمیر عطا کیا۔ نائیک سیف علی نے اپنی پلاٹون کی مختصر نفری سے دشمن کے ایک بریگیڈ کو روکے رکھا جسے تو پخانے اور ہوائی جہازوں کی مدد حاصل تھی۔
نائیک سیف علی کی مدد کے لئے آفیسر کمانڈنگ کیپٹن رحمت علی خان پہنچے مگر اسی دوران دشمن کے ہوائی جہاز نے ایک بم پہاڑی پر گرایا جس سے ہر طرف دھواں پھیل گیا۔ دھواں کم ہوا تو کیپٹن رحمت علی نے دیکھا کہ یہ بم نائیک سیف علی کے عین اوپر گرا تھا جس سے ان کے جسم کے ٹکڑے جگہ جگہ بکھرے پڑے تھے۔
اس تحریر کے آخر میں لکھا ہے کہ شہید آزادی کی داستان جہاد، بعنوان "ہلال کشمیر" لکھ کر ڈیفنس سیکرٹری حکومت آزادکشمیر کو بھجوائی تاکہ اس کی سرکاری طورپر اشاعت ہوسکے مگر افسوس کہ باوجود وعدے کے حکومت آزادکشمیر نے اس تحریرکی اشاعت سے معذرت کرلی۔
اس سلسلہ کی دوسری تحریر آزاد کشمیرڈیفنس کونسل کی میٹنگ نمبر46ہے جو 14مارچ 1949ءء کے دن سیکرٹری دفاع آزادکشمیر کے دفتر میں منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں آزادکشمیر کے وزیر دفاع، وزیر خزانہ، چیف آف سٹاف اور سیکرٹری دفاع نے شمولیت اختیار کی۔
میٹنگ کی کاروائی نمبر258میں لکھا گیا کہ ذاتی جرأت و دلیری کا مظاہرہ کرنے پر نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کو بعد از شہادت ہلال کشمیر کا اعزاز دیا جاتا ہے۔
نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کا تعلق تحصیل مینڈھر کے گاوٴں کھنڈھاڑ سے تھا۔ 26اکتوبر1948ءء کو یہ دلیر اور نڈر کمانڈر ایک الگ تھلگ مقام پر اپنی پلاٹون کی کمان کر رہا تھاکہ دشمن کے ایک بریگیڈ نے جسے توپخانے، ہلکے ٹینکوں اور ہوائی جہازوں کی بھرپور مدد حاصل تھی اس مقام پر حملہ کردیا۔ دفاعی لحاظ سے اس اہم چوکی کے کمانڈر نائیک سیف علی جنجوعہ کی پلاٹون کا تعلق 18آزاد کشمیر ریگولر فورس سے تھا جس کے ذمے پیرکلیوا کی پہاڑی کا دفاع تھا۔

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja