Episode 29 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 29 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

پیدائش و خاندان

نائیک سیف علی جنجوعہ 25اپریل 1922ءء کو موضع کھنڈہاڑ سابق تحصیل مینڈھر (کشمیر) حال تحصیل فتح پور(نکیال) کے ایک راجپوت گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد معصوم خان کا شمار موضع کھنڈہاڑ کے معززین میں ہوتا تھا۔ آپ کا گھرانہ علم و فضل اور دینداری کی وجہ سے مشہور تھا۔
خاندان کا آبائی پیشہ زمینداری تھا جبکہ کچھ لوگ کشمیر اور برطانوی ہند کی افواج میں ملازم بھی تھے۔ سیف علی جنجوعہ کی والدہ کا تعلق راجپوتوں کے ایسے گھرانے سے تھا کہ جس کا سردار مہاراجہ کشمیر کی پنجائیت کا رکن تھا اس لئے اس گھرانے کو ملک کا خطاب ملا۔ آج بھی یہ لوگ اپنے نام کے ساتھ ملک لکھتے ہیں جو کہ ان کے علم و فضل اور منصف صفت ہونے کا امتیازی نشان ہے۔

(جاری ہے)

نائیک سیف علی شہید کے جدامجد کا شجرہ کشمیر کے غیور، بہادر اور نڈر راجپوت گھرانوں سے ملتا ہے جنہوں نے ہمیشہ عزت اور آزادی کا پرچم بلند رکھا۔ نائیک سیف علی شہید اپنے باپ کی پہلی اولاد تھے ۔ آپ کی ابتدائی دینی تعلیم خاندان کے رسم ورواج کے مطابق گھر میں ہی مکمل ہوئی جہاں آپ نے اپنے والد اور والدہ سے قرآن پاک پڑھا۔
آپ بچپن ہی سے دین کی طرف راغب تھے اور مسجد میں باجماعت پنجگانہ نماز ادا کرتے اور کوشش کرتے کہ سب سے پہلے مسجد میں پہنچ کر اذان دی جائے۔ معصوم خان کا یہ معصوم اور پیارا بیٹا سارے گاوٴں کی آنکھ کا تارا تھا۔ سیف علی کی ذہانت سے گاوٴں کا ہر فرد واقف تھا۔ آپ ہمیشہ دوسروں کی بات دھیان سے سنتے اور بہت کم گفتگو کرتے۔ آپ کوئی ایسی بات نہ کہتے جس سے دوسرے کی دل آزاری ہو۔
آپ انتہائی معاملہ فہم اور مستقل مزاج انسان تھے۔
نائیک سیف علی جنجوعہ شہید نے ابتدائی تعلیم مقامی سکول سے حاصل کی اور پھر دیگر دینی کتب کا درس علاقہ کے علماء سے حاصل کیا۔ آپ اردو اور فارسی زبان کی کتب کا مطالعہ کرتے تھے جبکہ قرآن پاک کی کئی تفسیروں کا مطالعہ آپ کے علم کا باعث بنا۔ نائیک سیف علی شہید کی ابتدائی تعلیم و تربیت نے ان کی شخصیت پر گہرا اثر ڈالا۔
انہیں بچپن ہی سے احساس تھا کہ ان کی مادر دھرتی پر ڈوگروں کی غاصبانہ حکومت ہے جو کہ شخصی حکمرانی کے ظالمانہ ہتھکنڈوں سے عوام کے حقوق اور خاص کر مسلمان آبادی سے امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں۔ عوامی حقوق اور انسانی آزادی کی اس جنگ کا سلسلہ ایک عرصہ سے آپ کے آباو اجداد جاری رکھے ہوئے تھے۔ آپ کے داد اور نانا نے علاقہ کے سرداروں کی مدد سے بارہا حکمرانوں کو عوامی پریشانیوں سے واقفیت دلانے اور علاقہ کے عوام کو سہولیات بہم پہنچانے کا مطالبہ کیا جس کے صلے میں تنگ نظر حکمرانوں کے عتاب کا نشانہ بھی بنے۔
سیف علی شہید نے ان سیاسی اور سماجی حالات کا گہرائی سے مطالعہ کیا جس کا ذکر وہ اپنی ابتدائی عمر میں ہی اپنے دوستوں سے کرتے اور ان پریشانیوں کے ازالے کی تدابیر سوچتے۔ اس دور میں آپ اپنی تعلیم و تربیت کے علاوہ اپنے بزرگوں کے ہمراہ علاقہ کے سفر پر بھی نکلتے رہے۔ آپ کے بزرگ چونکہ ایک معتبر سماجی شخصیت تھے اس لئے آپ کا گھر اکثر عوامی مہمان خانہ بنا رہتا۔
تحصیل مینڈھر اور گردونواح کی متعبر شخصیات اکثر آپ کے نانا سے صلاح مشورے کے لئے آتیں تاکہ مسلم آبادی پر ڈوگرہ قوانین کی گرفت کم کرنے اور عوام پر حکومت کی جانب سے لاگو بے جا ٹیکس کم کروانے کے لئے عوامی کمیٹیاں بنائی جائیں۔ آپ ایک طرف اپنے بزرگوں کی گفتگو اور مہمانوں کی رائے سے اپنے علم میں اضافہ کرتے اور دوسری جانب آپ کے دل میں ظلم و جبر کے خلاف نفرت کا لاوا پکنا شروع ہوا جس نے آگے چل کر ظلم وجبر کے خلاف ایک اہم کارنامے کا روپ دھارلیا۔
سیف علی جنجوعہ کے والد کا گھرانہ ان کی تین چھوٹی بہنوں نور بیگم، شاہ بیگم، سید بیگم اور چھوٹے بھائی فقیر محمد پر مشتمل تھا جبکہ شاہ بیگم اور سید بیگم جڑواں بہنیں تھیں۔ سیف علی جنجوعہ اپنی تعلیم و تربیت جو کہ خالصتاً دینی اور روحانی تھی سے فارغ ہوئے تو کچھ عرصہ تک اپنے بزرگوں کی خدمت گزاری کے لئے ان کے کھیتوں پر کام کیا۔
آپ خوش الحان اور خوبصورت جوان تھے۔ ایک عرصہ تک موضع کھنڈہاڑ کی مسجد سے صبح سویرے اللہ اکبر کی صدا بلند کرتے اور بعض اوقات امامت کے فرائض بھی انجام دیتے رہے۔ مردانہ خوبصورتی اور وجاہت کا یہ مجسمہ فطرت کے حسن کا بھی شیدائی تھا۔ گھبرو سیف علی کے دوستوں کا حلقہ با ادب اور کچھ کر گزرنے والے نوجوانوں پر مشتمل تھا۔ سیف علی اکثر دوستوں کی محفل میں بیٹھتے اور حضرت میاں محمد بخش عارف کھڑی کا کلام سیف الملوک بڑے شوق سے سنتے۔ گاوٴں کے اردگرد اونچی چوٹیوں پر چڑھ کر وطن کی ٹھنڈی ہواوٴں سے لطف اندوز ہوتے اور کائنات کی رعنائیوں کو دامن میں سمیٹے مستقبل کی راہوں کا تعین کرتے۔

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja