Episode 33 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 33 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

حیدری فورس

ضلع پونچھ کی تحصیل مینڈھر، پونچھ شہر سے جنوب مشرق کی جانب واقع خطہ کے اہم علاقوں پر مشتمل تھی۔ چونکہ ان حالات میں مینڈھر فوجی اور تدبیراتی لحاظ سے ایک حساس علاقہ بن گیا تھا جس کاتب کے جنگی ماہرین اور خودساختہ کمانڈروں نے ذرہ بھر احساس نہ کیا۔ مینڈھر کا علاقہ تحریک آزادی (1947-48 ء) کے دوران ریڑھ کی ہڈی بن گیا اور اس نازک وقت میں سردار فتح محمد خان کریلوی مرحوم نے اس حساس خطہ پر صرف 25 مسلم جوانوں جن کے پاس چند دیسی ساخت کی بندوقیں اور تلواریں تھیں کی مدد سے کمال ہوشیاری اور جرأت مندی سے قبضہ کرلیا۔
پونچھ کو نوشہرہ اور سری نگر سے ملانے والی واحد سڑک براستہ کہوٹہ، علی آباد، درہ حاجی پیر سے گزرتی اوڑی بارہ مولا اور پھر سری نگر تک جاتی تھی۔

(جاری ہے)

نوشہرہ سے ایک سڑک براستہ کھوئیرٹہ اور اسی طرح میر پور سے براستہ کھوئیرٹہ ایک کچی سڑک کوٹلی سے مینڈھر کو ملاتی تھی مگر محدود آمدورفت کی وجہ سے ان راستوں پر لوگ زیادہ تر پیدل یا پھر گھوڑوں اور خچروں پر ہی سفر کرتے تھے۔

جنگ کے ابتدائی دنوں میں سردار فتح محمد خان کریلوی نے اپنے پیغام رساں کوٹلی، پلندری، باغ، کھوئیرٹہ، پنجن اور پونچھ بھجوائے تاکہ دشمن کا مقابلہ ایک باقاعدہ تدبیر اور تنظیم سے کیا جائے مگر پونچھ کے لیڈروں نے سرد مہری کا مظاہرہ کیا اور سردار فتح محمد خان کریلوی کی کوئی مدد نہ کی۔سردار فتح محمد کریلوی اور پنجن کے راجہ مظفر خان شہید کی بد قسمتی کہ دونوں مجاہد کمانڈروں کو مقامی جاگیرداروں کی مخالفت کا بھی سامنا تھا۔
یہ لوگ نیشنل کانفرنس کا حصہ تھے اور شیخ عبداللہ اور کانگریس کے اشاروں پر ناچ رہے تھے۔
سردار فتح محمد خان کریلوی موضع کریلہ سابقہ تحصیل مینڈھر ضلع پونچھ کے رہنے والے تھے۔ سردار صاحب کو خداوند کریم نے بے شمار صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ سردار صاحب نے کچھ عرصہ محکمہ پولیس میں نوکری کی مگر حاکم طبیعت نے محکومی کو قبول نہ کیا اور آپ نے نوکری کی ٹوپی اتار کر خدمت خلق کا چوغہ پہن لیا۔
سردار فتح محمد خان کے بعض قریبی لوگوں سے پتہ چلا کہ وہ کم تعلیم کے باوجود انگریزی، فارسی اور اردو ادب کا گہرا مطالعہ رکھتے تھے اور روحانیت سے بھی گہرا لگاوٴ تھا۔ مجھے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ سردار مرحوم نے شیکسپئر، دانتے، غنی کاشمیری، قرة العین طاہرہ، شیلے، سن توژو اور چانکیہ کو تحقیق کی حد تک پڑھا تھا۔ راوی نے سردار فتح محمد خان کریلوی کی ذہنی استعداد اور وسعت قلبی کا ذکر کرتے ہوئے بتلایا کہ سردار مرحوم کا ایک بیٹاجو کہ محکمہ تعلیم میں ہیڈ ماسٹر تھا سے سردار صاحب کی سینکڑوں کتابیں مل سکتی ہیں۔
میرا راوی اتنا معتبر تھا کہ مجھے سردار فتح محمد خان کریلوی کی اولاد سے ملنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی چونکہ اس طرح کی ملاقاتیں سیاسی رنگ میں بدل جاتی ہیں۔ میری تحقیق کے ماخذ بھی عام، سچے اورکھرے لوگ ہیں اس لئے حکمران طبقے سے مل کر تحقیق نہ صرف ادھوری ہوجاتی ہے بلکہ خوشامد میں بدل جاتی ہے۔ میں نے جس درویش صفت محب وطن کشمیری مجاہد سے سردار فتح محمد خان کریلوی کے علمی اور ادبی ذوق کے متعلق سنا اس کی باتوں کی سچائی میرے لیے اطمینان بخش ہے ۔
کرنل حق مرزا اور میجر محمد حسین وہ شخصیات ہیں جنہیں تحصیل مینڈھر کے علاقہ میں کشمیر لیبریشن فورس کے ہیڈ کوارٹر کی طرف سے بھجوایا گیا تاکہ وہ اس حساس خطہ کا دفاع کسی منصوبہ بندی اور حکمت عملی کے تحت کریں اور سردار فتح محمد خان کریلوی کو امداد فراہم کریں۔ سردار فتح محمد خان نے ابتداء ہی میں مینڈھر، سورن کوٹ، دھرم شالہ اور ملحقہ نکیال پر قبضہ کرلیا اور اپنا ہیڈ کوارٹر دھرم شالہ میں قائم کیا۔
دھرم شالہ تحصیل ہیڈ کوارٹر اور ڈوگرہ فوج کا مرکز تھا جہاں سے ایک راستہ بھمبر گلی اور تھانہ سے ہو کر راجوری کوملاتا تھا جو کہ دشمن کے لئے ایک اہم شاہراہ اور سپلائی کا راستہ تھا۔ دھرم شالہ سے جنوب کی جانب پیر کلیوا اور پیر سید فاضل کی پہاڑیاں قدرتی حصار تھیں اور علاقہ کے سردار براہ راست سردار فتح محمد خان کریلوی سے رابطہ کئے ہوئے تھے۔
مینڈھر نالہ اور دریائے سورن کا درمیانی علاقہ بھی قدرے محفوظ تھا چونکہ اس علاقہ میں تب تک برف نہیں پگھلی تھی اور مقامی آبادی پوری طرح دشمن سے نبٹنے کے لئے تیار تھی۔ پونچھ اور راجوری مجاہدین کے محاصرے میں تھے اور تب تک اوڑی پر بھی مجاہدین کا کنٹرول تھا۔ سردار فتح محمد خان کریلوی نے دیگر کمانڈروں کی طرح فتح کا جشن منانے کے بجائے علاقہ پر کنٹرول حاصل کیا اور مزید کارrوائیاں جاری رکھنے کے لئے پونچھ کا محاصرہ کرنے والے سرداروں سے مدد کی اپیل کی۔
سردار فتح محمد خان کریلوی سول ایڈمنسٹریٹر مینڈھر ایک زیرک قائد اور دور اندیش سیاست دان تھے۔ سردار فتح محمد نے اندازہ کرلیا تھا کہ جب تک راجوری اور شوپیاں پر قبضہ نہیں ہوتا پونچھ، سورن کوٹ، مینڈھر اورنوشہرہ کا عارضی محاصرہ ایک بیکارمشق ثابت ہوگی۔ کرنل ایم اے حق مرزا کی اصل ڈائری میں بھی درج ہے کہ جب ہم نے (کرنل مرزا اور میجر محمد حسین) دھرم شالہ میں سردار فتح محمد خان سے ملاقات کی تو ہم اس شخص کے منصوبے اورمستقبل کے متعلق پیشن گوئیاں سن کر حیران ہوگئے۔
ہمیں یہاں آکر اندازہ ہواکہ پونچھ کا محاصرہ کرنے والے کمانڈر عہدے بانٹنے میں لگے ہوئے ہیں اور جو امداد پاکستانی عوام اور حکومت سے مل رہی ہے اس کا بڑا حصہ راولپنڈی ہی میں فروخت ہو رہا ہے اور یہ لوگ اپنے اپنے حصے کی رقم بانٹ رہے ہیں۔

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja