Episode 36 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 36 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

مئی 1948ء میں پاک فوج کی جانب سے میجر انور کمال کو مینڈھر سیکٹر بھجوایا گیا جنہوں نے سردار فتح محمد خان کریلوی کی مدد سے مینڈھر بریگیڈ جس کا نام حیدری بریگیڈ رکھا گیا، تشکیل دیا۔
یہ بریگیڈ تین بٹالین پر مشتمل تھا جن کے نام بالترتیب پہلی، دوسری اور تیسری حیدری بٹالین تھے۔ دوسری حیدری بٹالین درحقیقت میجر محمد شیر خان آف نوشیروان کی ریاسی بٹالین تھی جس کے مسلم صیغے 1947ء کی ابتدائی لڑائی کے بعد مینڈھر آکر سردار فتح محمد خان کریلوی کی فورس میں شامل ہوئے۔
دوسری حیدری بٹالین کی ابتدائی کمان کیپٹن ممتاز خان کے سپرد کی گئی جس کی شروع میں تعداد تقریباً ڈیڑھ سو نیم مسلح افراد پر مشتمل تھی۔ اس فورس کی روح اور تربیت یافتہ دستہ جس نے ابتداء میں اس علاقہ میں اہم کارنامے سرانجام دیئے وہ مایہ ناز پلاٹون تھی جس کے کمانڈر نائیک سیف علی جنجوعہ تھے جنہیں خاص طور پر سردار فتح محمد خان کریلوی کی درخواست پر اس بٹالین میں شامل کیا گیا۔

(جاری ہے)

یوں تو اس فورس کا نام دوسری حیدری بٹالین تھا مگر حقیقت میں یہ ڈیڑھ کمپنی کے قریب نفری تھی۔ اگر ہم اس ڈیڑھ کمپنی کا مزید تجزیہ کریں تو یہ نفری اس سے بھی کم تھی۔ ریاسی سے پسپا ہو کر آنے والی ریاستی فوج سے تعلق رکھنے والے سپاہیوں نے کئی معاملات میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا چونکہ میجر شیر محمد کی پالیسیوں سے علاقہ کے سول ایڈمنسٹریٹر سردار فتح محمد خان کریلوی اور دیگر کمانڈروں کو اتفاق نہیں تھا۔
بہت سی دیگر باتوں کے علاوہ میجر شیر محمد ریاسی سے مہاراجہ کے ذاتی فارم سے ہزاروں کی تعداد میں آسٹریلوی بھیڑیں، گھوڑے اور گائیں لیکر آئے تھے جنہیں وہ مال غنیمت سمجھ کر اپنے پاس رکھنا چاہتے تھے مگر میجر محمد حسین، کرنل حق مرزا اور سردار فتح محمد خان کریلوی نے ان سے یہ مال غنیمت لیکر مجاہدین کے لئے وقف کردیا۔ میجر صاحب اور ان کے کچھ ساتھی اس بات پر ناراض ہو کر جہلم چلے گئے۔
کرنل ایم اے حق مرزا کی ڈائری کے مطابق میجر شیر محمد جنگ آزادی کے دوران غائب رہے اور کسی بھی محاذ پر ان کی موجودگی کا سراغ نہ ملا۔ بعدمیں وہ بلوچ رجمنٹ میں چلے گئے جہاں انہیں ستارہ جرأت دیا گیا اور وہ کرنل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja