Episode 38 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 38 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

کرنل صاحب لکھتے ہیں کہ ہم جس مشن پر گئے تھے اس میں کامیاب ہوئے اور بغیر نقصان کے واپس بھی آگئے۔ واپسی پر حافظ صاحب کے آستانہ پر حاضری کے لئے پہنچے تو پتہ چلا کہ جس روز ہم نے سرحد عبور کی تھی، حافظ صاحب نے چپ اختیار کرلی اور کسی سے ملنا جلنا اورکھانا پینا بھی بند کردیاتھا۔ وہ دن رات عبادت کرتے رہے حتیٰ کہ انہیں بے ہوشی کے دورے پڑنے لگے۔
جب ہم ان سے ملے تو بڑی مشکل سے انہوں نے بات کی اور پانی پیا۔ حافظ صاحب سے مل کر ہم مظفر آباد پہنچے تو دوسرے دن اخبار میں پڑھا کہ حافظ صاحب(دواریاں شریف)اس دنیا سے کوچ فرماگئے ہیں۔ کرنل مرزا لکھتے ہیں کہ جب ہم دشمن سے نبرد آزما تھے اور زمینی مشکلات برداشت کر رہے تھے تو اللہ کا یہ نیک بندہ تزکیہ نفس اور مجاہدہ کی کیفیت میں تھا۔

(جاری ہے)

اللہ نے اپنے نیک بندے کی فریاد سن لی اور ہمیں کامیابی دی مگر ان کا کمزور جسم تزکیہ برداشت نہ کرسکا اور روح خالق حقیقی سے جاملی۔


حالیہ تحریک کے سلسلہ میں کچھ لوگ تربیت کے لئے ایک جماعت کے ساتھ گئے ہوئے تھے واپسی پر ان میں سے کچھ قبلہ نورالدین اویسی کشمیری (مرحوم) جو اس وقت موضع کسگمہ ضلع میر پور میں اپنے ایک مریدکے ہاں ٹھہرے ہوئے تھے سے ملنے آئے۔ قبلہ محمدنورالدین صاحب نے انہیں دیکھتے ہی کہا کہ وہ اپنے گھروں کولوٹ جائیں، رزق حلال کمائیں اور اپنی اولاد کی تربیت کریں۔
یہ لوگ حیران تھے کہ قبلہ نے ان کی تحریک آزادی میں شمولیت پر خوشی کا اظہار کیوں نہیں کیا۔ بہرحال جو حالات اور واقعات سامنے ہیں اور جس طرح موجودہ تحریک سو ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہے اور ہر ٹکڑا اپنی قیمت پر اتحاد میں شامل ہے اور کسی بھی لمحے حریت کانفرنس چھوڑنے کیلئے پرتول رہا ہے۔ پھر آزاد کشمیر میں حکومتی کھیل اور اس کھیل کے مہروں کی شاہانہ زندگیاں اور عیش و عشرت کی نت نئی کہانیاں شائد کشمیر کے وارثوں کو پسند نہیں اور نہ ہی اس تحریک کو سلطان العارفین کی حمایت حاصل ہے۔
روحانیت کے طالب علموں کا خیال ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے دورہ بھارت میں ناکامی کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ انہیں شیخ الہند نے اپنے آستانے پر حاضری کا موقع نہیں دیا۔ میں نے دریافت کیا کہ ان مزاروں پر سارا دن چرسی ، بھنگی فاحشہ عورتیں، جیب کترے اور قسم قسم کے لٹیرے پھرتے ہیں اور دربار کے احاطہ میں برائیوں کے مرتکب ہوتے ہیں تو تمہارے شیخ الہند انہیں زندہ درگور کیوں نہیں کرتے۔
طالب علموں کے لیڈر نے کہا کہ یہ شیخ کی مرضی۔ مکہ سے آنے والے حاجی بھی تو ہیں۔ دوسرا بولا یہ ربّ کی مرضی ہے۔ ابوجہل اور ابولہب بھی تو وہیں رہتے تھے۔ تیسرا بولا جس کی جتنی سلطنت ہے وہ اپنا حکم چلاتا ہے۔ اس کی مرضی جسے پسند کرے یا ناپسند ۔ چوتھا خاموش بیٹھا تھا کہنے لگا آزاد کشمیر اسمبلی میں مشائخ اور علماء کرام بھی تو موجود ہیں۔ ولی کامل نبیﷺ کے باطنی امور کا وارث ہوتا ہے اگر یہ لوگ واقعی مشائخ یعنی ولی کامل ہیں تو ان ہی سے پوچھ لو کہ سلطان العارفین کیوں نہیں مانتے۔
مجاہد اوّل سردار محمد عبدالقیوم خان خود بھی فقر و ولائت کے دعویدار ہیں جب کہ پیر عتیق الرحمان بھی اسمبلی کی نشست پر عرصہ سے قابض ہیں۔ پہلا پھر بولا:- مسئلہ کشمیر ایک روحانی مسئلہ ہے بلیک لیبل والے اسے حل نہیں کرسکتے۔منافقین کا درجہ کفار سے بدتر ہے۔ مسئلہ کشمیر یو این او میں نہیں بلکہ اصل وارثین کی پنچائیت میں لے جاوٴ تو حل ہوجائے گا۔
اس سے پہلے کہ دوسرا پھر بول اٹھتا میں نے اجازت چاہی اور محفل سے اٹھ آیا۔ اے کاش! کوئی اصل وارثوں سے بھی رابطہ کرے۔
درویشوں کے دستر خوان سے اٹھا تو من کی دنیا میں ڈوب گیا۔ میرے من کی دنیا اندھیروں کی نہیں بلکہ اجالوں کی ترجمان ہے اس میں نور کی کئی ندیاں رواں ہیں جن کا منبع سلطان العارفین کے وطن میں ہی ہے۔
یہ وہی سرزمین ہے جہاں مولانا محمد امین اویسی کشمیری نے سلطان العارفین کے پیغام کو ایک نئے انداز سے مخلوق خدا تک پہنچایا۔ اس پیغام کو عالمگیریت بخشنے کے لئے ایک پیامبر محمد نورالدین اویسی امینی کشمیری نے اپنی ساری زندگی تزکیہ و مجاہدہ میں گزار دی اور مادی الائیشوں کو قریب نہ آنے دیا۔
میں سوچ کی وادیوں میں گھوم رہا تھا کہ سلطان العارفین کے پیامبر نے آواز دی۔
یہ آواز میری جانی پہچانی تھی !ہاں یہ وہی آواز تھی جسے میں کئی سالوں تک ظاہری دنیا میں بھی سنتا رہا مگر اب یہ عالم باطن میں منتقل ہوگئی ہے۔ یہ آواز اس شہید کی ہے جس نے اپنا نوجوان خون دیکر کشمیر کی وراثت میں اپنا نام لکھوایا اور سلطان العارفین کی سلطنت میں اپنا مقام بنالیا۔
وہ بولا جاوٴ اب سیف علی شہید کی باری ہے تم نے اپنا وعدہ پورا کیا اب سیف علی شہید کا پیغام اہل وطن تک پہنچا دو۔
یہ پیغام مٹی کے وارثوں کا ہے ۔یہ مٹی شہداء کے خون اور اولیاء کرام کے سجدوں سے عبارت ہے اسے ناپاک لوگوں کا مسکن نہیں بنایا جاسکتا۔ اس کی وراثت کے لئے اپنے آپ کو تیار کرو ورنہ یونہی غلامی کی زنجیر پہنے رہو گے۔ اپنا تجزیہ کرو اور دیکھو کیا تم واقعی اولیاء کرام اور شہداء کی سرزمین کی وراثت کے قابل ہو؟

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja