Episode 43 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 43 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

اکتوبر 1948 ء میں جب برف باری کا سلسلہ شروع ہوا تو حالات اور بھی ابتر ہو گئے۔ وادی سرن، درہ پیر پنجال اور ملحقہ چوٹیوں پر برف کی پہلی پھوار پڑتے ہی دشمن نے توپوں، ہوائی جہازوں اور زمینی دستوں کا دباوٴ بڑھا دیا۔ کرنل مرزا لکھتے ہیں کہ ہمارے محسن اور مجاہدین سے ہمدردی رکھنے والے پاکستانی کمانڈر میجر انور کمال جنہیں کرنل اکمل بنا کر ہماری مدد کے لئے بھیجا گیا تھا نے جی ایچ کیو کو پیغام بھجوایا کہ کچھ باقاعدہ فوج مجاہدین کی مدد کے لئے بھجوائی جائے تاکہ مجاہدین کو دفاعی جنگ سے نکال کر آگے بھجوایا جائے اور وہ دشمن پر گوریلا کارروائیاں کرکے دشمن کی پیش قدمی کو روکیں۔
میجر انور کمال نے یہ بھی مشورہ دیا کہ پونچھ شہر کا محاصرہ کرنے والوں کی کمان کسی ریگولر افسر کو دی جائے اور اسے باقاعدہ نفری کے ذریعے کنٹرول کیا جائے چونکہ اس سے قبل باہمی نفاق اور جرالوں کی کوتاہیوں کی وجہ سے راجوری کا محاصرہ توڑ کر دشمن نے راجوری پر قبضہ کرلیا تھا۔

(جاری ہے)

میجر انور کمال جن کا تعلق 13لانسر سے تھا کی اچھی باتیں جی ایچ کیو کو پسند نہ آئیں اور بجائے فوج اور اسلحہ بھیجنے کے جی ایچ کیو نے میجر انور کمال کی جگہ فسٹ پنجاب کے کمانڈنگ آفیسر لیفٹیننٹ کرنل وحید حیدر کو جنرل ہلاکوکا خطاب دیکر مینڈھر سیکٹر کا انچارج یعنی سیکٹر کمانڈر لگا دیا جنہوں نے آگے بڑھنے کے بجائے فتح کئے ہوئے علاقے بھی بھارت کے حوالے کردیئے۔

اس بات کا ذکر کرنل حق مرزا کی ڈائری سے ماخوذ کتاب (ودرنگ چنار) کے صفحہ150سے 166 تک کیا گیا ہے۔ جنرل ہلاکو کی آمد سے پہلے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی روح اور مزاج سمجھنے والے میجر کمال نے حیدری فورس کو تین حصوں میں تقسیم کرکے حیدری1، حیدری2 اور حیدری3 کے نام سے تین بٹالین کی بنیاد رکھی تاکہ جی ایچ کیو سے ان کی درخواست پر مثبت رد عمل کی صورت میں پہلے سے تیار شدہ ڈھانچے کو وقت ضائع کئے بغیر عملی جامہ پہنا دیا جائے اور حیدری بریگیڈ کی صورت میں ایک فورس درہ پیر پنجال سے راجوری اور نوشہرہ تک کے علاقہ پر گرفت حاصل کرے۔
اس سلسلہ میں حیدری2 جو کہ کل چھ پلاٹون پر مشتمل تھی کی سب سے اہم اور نفری کے لحاظ سے بڑی پلاٹون نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کی تھی جس کی نفری میں نائیک سیف علی نے اپنے طور پر اضافہ کیا۔
قارئین کی معلومات کے لئے گزارش ہے کہ مجاہدین کے بریگیڈ، بٹالین، کمپنیاں اور پلاٹونیں فوجی خطوط اور ترتیب کے لحاظ سے نہیں تھیں بلکہ انہیں ریٹائرڈ فوجیوں نے اپنے طور پر نام دیئے ہوئے تھے۔
بہت سے ریٹائرڈ صوبیداروں، صوبیدار میجروں اور اعزازی لفٹینوں اور کپتانوں نے اپنے ناموں کے ساتھ کیپٹن، میجر اور کرنل کے رینکوں کا اضافہ بھی کرلیا اور بعد میں حالات کے دھارے نے انہیں ان ہی عہدوں پر برقرار رکھا۔ مگر حقیقت میں دوران جنگ ان کرنیلوں، میجروں کے پاس پچاس آدمی بھی نہیں تھے۔
کچھ درویش صفت ایسے بھی تھے جن کی قیادت میں تو بہت سے مجاہد تھے مگر انہوں نے کسی مالی فائدے اور ظاہری نمود ونمائش کے لئے خود ساختہ عہدوں کی نہیں بلکہ جہاد کی اصل روح یعنی مقام شہادت کی تمنا کی اور ربّ ذوالجلال نے انہیں اسی مقام کے لئے چن لیا۔
نائیک سیف علی جنجوعہ شہید بظاہر تو پلاٹون کمانڈر تھے مگر چھ پلاٹونوں کی بٹالین میں سب سے زیادہ نفری انہوں نے خود جمع کی جس میں ان کی اپنی برادری اور قبیلے کے لوگوں کا زیادہ حصہ تھا۔

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja