Episode 48 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 48 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

دشمن کے حملے کاآغاز

26 اکتوبر کی صبح دشمن نے ایک انفنٹری بریگیڈ جسے توپخانے، بکتر اور فضائیہ کی بھر پور مدد حاصل تھی بڈھا کھنا پر حملہ آور ہوا۔ اس وقت حیدری بٹالین کی ایک ایک پلاٹون بڈھا کھنا، دراوہ، پیر کلیوا اور بھڑوٹ گالہ پر دفاع لئے ہوئے تھی اور چاروں پلاٹون کمانڈر آزادانہ اپنے اپنے دفاعی منصوبہ کے مطابق جنگ لڑ رہے تھے۔
وائرلیس اور ٹیلی فون کا کوئی جدید اورموثر نظام بھی نہ تھا کہ کمانڈنگ آفیسر لمحہ بہ لمحہ بدلتے حالات کے مطابق اپنے ان کمانڈروں کو کچھ ہدایات دیتے یا پھر کسی ناگہانیت کی صورت میں انہیں مزید کمک بھیجتے۔ پیغامات بھیجنے کا واحد ذریعہ چٹھی رسانی تھا مگر دشمن ان پہاڑیوں اور ندی نالوں کے انچ انچ پر بمباری کر رہا تھا۔

(جاری ہے)

پہلے مرحلے میں دشمن نے تین اطراف سے بڈھا کھنا پر حملہ کیا اور سارا دن شدید لڑائی میں گزرا۔

اس دوران پیر کلیوا، دراوہ اور بھڑوٹ گالہ پر دشمن کے ہوائی جہاز لگاتار بمباری کرتے رہے تاکہ بڈھا کھنا پر لڑنے والے دستوں کو کوئی کمک نہ مل سکے۔ بڈھا کھنا پر موجود پلاٹون کی وجہ سے دشمن کو حزیمت اٹھانا پڑی مگر بے سروسامانی کی حالت میں لڑنے والی اس پلاٹون پر دشمن نے بھر پور قوت لگا کر قبضہ کرلیا۔ جس وقت دشمن بڈھا کھنا پر کاروائی میں مصروف تھا، نائیک سیف علی نے دشمن کی حرکات اور طریقہ کار کا مشاہدہ کرتے ہوئے اپنی پلاٹون کو از سر نو ترتیب دیا اور ایسے طریقے سے دفاع پذیر کیا کہ دشمن جس سمت سے بھی آگے بڑھے اسے بھر پور طریقے سے روکا اور نیست و نابود کیا جائے۔
نائیک سیف علی کا دفاعی منصوبہ کچھ ایسے تھا کہ دشمن کے لئے دراوہ اور بھڑوٹ گالہ کی طرف بڑھنا بھی مشکل تھا چونکہ پیرکلیوا کے دفاعی حصار کو توڑے بغیر اس کے لئے ممکن نہ تھا کہ وہ بھڑوٹ گالہ اور دراوہ کی طرف بڑھ کر اپنے لئے خطرہ مول لے۔ نائیک سیف علی جنجوعہ نے اپنی پلاٹون کی نفری بڑھانے کے لئے پچھلی ہی رات گاوٴں کا دورہ کیا تھا اور کچھ مجاہد ساتھیوں کو اپنے ساتھ محاذ جنگ پر لے گیا تھا جس کی خبر ان کے کمانڈنگ آفیسر کو نہیں تھی۔
نائیک سیف علی نے کمال حوصلے، ہمت اور دانشمندی سے دشمن کے ہوائی حملوں کے دوران اپنے جوانوں کی پوزیشنیں بدل دیں اور انہیں اس طرح پھیلا کر لگایا کہ وہ چاروں طرف سے دشمن پر گولیوں کی بوچھاڑ بھی کرتے اور ایک دوسرے کو حفاظت بھی بہم پہنچاتے۔ اسلحے کی کمی کے باعث آپ نے ہر جوان کے لئے دو دو تین تین جگہیں منتخب کیں تاکہ کوئی گولی ضائع نہ ہو اور ہر گولی کے ساتھ دشمن کا ایک سپاہی کم ہو۔
پیغامات اور حالات سے آگاہی کے لئے آپ نے رسیوں اور جھنڈیوں کی مدد سے مختلف کوڈ ورڈ مقرر کئے تاکہ وہ زیادہ فاصلے پر لڑنے والے جوانوں کی کارکردگی سے باخبر رہیں۔
بڈھا کھنا پر قدم جمانے کے بعد دشمن نے پیرکلیوا، بھڑوٹ گالہ اور دراوہ پر یک مشت حملے کا آغاز کیا تو دشمن پر حیرت اور ہیبت طاری ہوگئی چونکہ ان تینوں مقامات پر لڑنے والی پلاٹونوں نے ابتداء ہی میں دشمن کی پہلی صفوں کو واصل جہنم کردیا۔
دشمن کے ہوائی جہازوں، ٹینکوں اور توپخانے نے تینوں مقامات پر آگ اگلنی شروع کی اور ہر ایک درخت اور پتھر پر کئی کئی گولے برسا کر یقین کیا کہ مجاہدین وہاں سے ہٹ جائیں مگر انہیں کیا پتہ تھا کہ یہ لوگ زندگی بچانے نہیں بلکہ موت کو گلے لگانے آئے ہیں۔ دشمن نے دوبارہ یلغار کی تو اسے پہلے سے بھی زیادہ نقصان اٹھانا پڑا مگر اس حملے کے دوران اسے دراوہ اور بھڑوٹ گالہ میں کچھ کامیابیاں حاصل ہوگئیں۔
دراوہ اور بھڑوٹ گالہ کی کامیابیاں اپنے عروج پر تب پہنچتیں جب پیرکلیوا بھی دشمن کے ہاتھ لگتا مگر یہ جگہ نائیک سیف علی جیسے تجربہ کارکمانڈر اور جرأت و جوانمردی کے پیکراور ایک عاشق رسول ﷺ کی دسترس میں تھی۔ نائیک سیف علی کی پوزیشن پر سارا دن دشمن حملہ آور ہوتا رہا اور پے در پے حملوں سے مجاہدین جام شہادت نوش کرتے اور اپنے ربّ سے ملتے رہے مگر پیرکلیوا پر دشمن قابض نہ ہوسکا۔
دوپہر کے بعد دشمن نے مزید کمک منگوا کر حملوں کا پھر سے آغاز کیا تو نائیک سیف علی جنجوعہ نے بھی اپنے مجاہدوں کی ترتیب بدل ڈالی اور انہیں دوبارہ مورچہ زن کرکے دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئے۔ اسی دوران دشمن نے ہوائی جہازوں کی مدد سے حملے کی شدت بڑھائی تو نائیک سیف علی اُوٹ سے نکل کر ایک کھلی جگہ آگئے جہاں سے وہ دشمن کے ہوائی جہاز کے آنے کی سمت کا تعین کرکے اس کا نشانہ لے سکیں۔
جونہی دشمن کے جہاز نے حملے کیلئے غوطہ لگایا نائیک سیف علی کی مشین گن نے آگ اگلنا شروع کردی اور دشمن کا جہاز قریبی جنگل میں گر کر تباہ ہوگیا۔ دشمن کے جہاز کی تباہی کے بعد فضائی حملے میں کچھ تاخیر ہوئی تو اللہ کا یہ مجاہد اور دھرتی کا جیالا سپوت آگے بڑھ کر حملہ آور دشمن پر جھپٹ پڑا اورپیرکلیوا پر چڑھنے والے دشمن کے ایک دستے کا صفایا کردیا۔
نائیک سیف علی نے یہ خطرہ اس لئے مول لیا چونکہ ان کی مشین گن اور دشمن کے دستے کے درمیان رکاوٹ تھی۔ اگر وہ اپنی پوزیشن سے فائیر کرتے تو دشمن نقصان اٹھائے بغیر سمت بدل لیتا اور دوسری جانب سے اوپر چڑھ جاتا۔ آپ نے اپنی مشین گن کو موثر طریقے سے استعمال کیا اور دشمن کے قریب کھلے میدان میں جاکر اسے نیست و نابود کردیا۔ اس سے پہلے کہ پیر کلیوا کا یہ شاہین جگہ بدلتا اورمشین گن اٹھا کر کسی اور طرف جھپٹا کہ دشمن کی توپ کا ایک گولہ سیدھا ان پر آگرا اور آپ کا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہو کر فضاء میں بکھر گیا۔

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja