Episode 49 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 49 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

انا للہ وانا الیہ راجعون

نائیک سیف علی کی دعائیں ربّ کائنات نے قبول کرلیں اور اپنے اس بندے اور عاشق رسول ﷺ کو شہادت کا عظیم رتبہ عطا کیا۔ نائیک سیف علی کی شہادت کے بعد آ پ کی پلاٹون نے سارا دن دشمن کا حملہ روکے رکھا اور یکے بعد دیگرے بہت سے مجاہدین جام شہادت نوش کرتے اپنے کمانڈر سیف علی کی راہ پر چلتے خالق حقیقی سے ملتے رہے۔
چھبیس اکتوبر کی شام کمانڈنگ آفیسر حیدری بٹالین کیپٹن محمد نواز نے مجاہدین کو پیچھے ہٹنے کا حکم دیکر انہیں محفوظ مقام پر بلایا اور ساتھ ہی مجاہدین کے تازہ دستوں اور بچے کھچے جوانون کی مدد سے رات کے وقت دشمن پر جوابی حملہ شروع کردیا۔ ستائیس اکتوبر کی صبح تک کیپٹن محمد نواز نے دراوہ، بھڑوٹ گالہ اور پیرکلیوا پر حملہ آور افواج کا صفایا کرکے ان اہم مقامات پر پھر سے قبضہ جمالیا۔

(جاری ہے)


شہادت سے پہلے

شہادت سے کچھ روز پہلے نائیک سیف علی اپنے گھر تشریف لائے جو کہ ان کی پوسٹ پیرکلیوا سے کچھ ہی فاصلے پر تھا۔ آپ نے اپنی بیگم محترمہ زہرہ بی بی سے کہا کہ میری شہادت کے لئے دعا کرنا میری بیٹی تصویر بی بی اور بیٹوں محمد صدیق اور محمد رفیق کی پرورش دینی طریقہ سے کرنا اور انہیں تعلیم دلوانا۔
انہیں تلقین کرنا کہ وہ میرے نقش قدم پر چلیں۔ لالچ اور ہوس زرمیرے خاندان کا کبھی وصف نہیں رہا میرے بچوں کو نصیحت کرناکہ کسی لالچ میں آکر خودداری نہ چھوڑیں۔ نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کی خودداری، جرأت و بے باکی، بے لوث ایثار اور وطن سے محبت کا واضح ثبوت ان کی فقیرانہ اور درویشانہ زندگی اور بے غرض قیادت تھی۔ آپ تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ سپاہی تھے اور دنیا کا ایک بڑا حصہ دیکھنے کے بعد ایک تجربہ کار شخصیت کے بھی مالک تھے۔
آپ خاندانی لحاظ سے بھی ایک معتبر اور منفرد مقام کے حامل تھے مگر ان تمام اوصاف کے باوجود آپ کے خمیر میں لالچ و ہوس، نمودونمائش کی کوئی جگہ نہیں تھی۔ آپ اگست 1947ءء سے اکتوبر 1948ءء تک سیاسی، سماجی اور عسکری میدان میں کارہائے نمایاں انجام دیتے رہے مگر اس کے باوجود آپ نے اپنے لئے کوئی لقب، عہدہ یا رتبہ منتخب نہ کیا۔ آپ چاہتے تو اپنے نام کے ساتھ کوئی بڑا عہدہ لگا کر اپنے مجاہدوں کے ہمراہ کسی دوسرے سیکٹر میں چلے جاتے اور بھر پور مالی اور مادی فائدہ اٹھاتے جیسا کہ کچھ لوگوں نے کیا بھی مگر آپ کی منفرد شخصیت کبھی مادیت کی طرف مائل نہیں رہی اور شہادت کے بعد بھی آپ کی شخصیت کا یہ رنگ باقی ہے۔

ہلال کشمیر

نائیک سیف علی جنجوعہ کی شہادت کے بعد لیفٹیننٹ رحمت علی نے سب سے پہلے جائے شہادت دیکھی اور شہید کے جسم کے چند ٹکڑے سر کے بال اور بایاں ہاتھ پہچان کر اسے اسی جگہ دفنا دیا۔ آپ کے ہاتھ کی پہچان رائل انجینئرز میں نوکری کے دوران لاہور میں پیش آنے والا وہ واقع ہے کہ جہاں آپ نے بدمست گستاخ رسول ﷺہندو کو مارا اور اس نے آپ کے بائیں ہاتھ کا انگوٹھا چبا ڈالا۔
نائیک سیف علی کی شہادت کو لیفٹیننٹ رحمت علی نے کچھ ان الفاظ میں بیان کیا ۔
 "نمبر68775نائیک سیف علی جنجوعہ شہید گاوٴں کھنڈ ہاڑ تحصیل مینڈھر ضلع پونچھ 26 اکتوبر 1948ءء کو پیرکلیوا کی پہاڑی پر مورچہ زن حیدری بٹالین کی ایک پلاٹون کی کمان کر رہے تھے۔ پیرکلیوا کی پہاڑی ہمارے دفاعی حصار میں نہایت ہی حساس اور اہم مقام تھا جس پر قبضہ کی صورت میں دشمن بڑا فائدہ اٹھا کر سارے دفاع کی صورت بدل دیتا۔
پیرکلیوا اور ملحقہ پہاڑیوں پر دشمن نے پوری اور حتمی منصوبہ بندی کے ساتھ ایک بریگیڈ انفنٹری جسے توپخانے، بکتر اور ہوائی فوج کی مدد حاصل تھی، بھرپور حملہ کیا مگر بہادر اور نڈر سیف علی نے دشمن کی منصوبہ بندی کو خاک میں ملاتے ہوئے پیرکلیوا کا دفاع ناقابل تسخیر بنادیا۔ دشمن کی فضائی اور زمینی یلغار اور اس بات کا علم ہوجانے کے باوجود کہ ان کی پوزیشن دیگر دفاعی چوکیوں سے کٹ چکی ہے سیف علی نے کمال جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے جوانوں کا حوصلہ بلند رکھا اور تب تک دشمن کو آگے نہ بڑھنے دیا جب تک کہ ان کا جسم دشمن کی توپ کے گولے کی زد میں آکر ٹکڑے ٹکڑے نہ ہوگیا۔
نائیک سیف علی جنجوعہ کی جرأت بے باکی اور بے لوث قیادت ہمارے بہادر مجاہدوں کے لئے مشعل راہ ہے"۔
آزاد کشمیر ڈیفنس کونسل کا اجلاس

مورخہ 14 مارچ 1949ءء کو آزاد کشمیر ڈیفنس کونسل کا اجلاس منعقد ہوا۔ ڈیفنس میٹنگ نمبر46 میں کاروائی کے دوران قرارداد نمبر258 ء پیش کی گئی جس میں نائیک سیف علی جنجوعہ شہید کو ان الفاط میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے آزاد کشمیر کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہلال کشمیر دیا گیا۔
"اٹھارہ آزاد کشمیر رجمنٹ کے نائیک سیف علی جنجوعہ شہید جو 26 اکتوبر 1948ءء کو علاقہ کھنڈہاڑ، تحصیل مینڈھر پونچھ کے اہم اور حساس فوجی مقام پیرکلیوا پر ایک پلاٹون کی کمان کر رہے تھے نے دشمن کے ایک بریگیڈ کا حملہ ناکام بنا کر اسے حزیمت سے دوچار کردیا۔ نائیک سیف علی شہید پر دشمن نے پیدل فوج، توپخانے، ہلکے ٹینکوں اور ہوائی جہازوں کی مدد سے حملہ کیا مگر ان کی جرأت اور بہادری کے سامنے دشمن کی مادی قوت خاک میں مل گئی۔
سارا دن لڑائی کے بعد دشمن نے پیرکلیوا کو دیگر دفاعی چوکیوں سے الگ تھلگ کردیا اور ہر سمت سے دباوٴ بڑھانے کے باوجود اسے کوئی کامیابی نصیب نہ ہوئی۔ نائیک سیف علی جنجوعہ شہید ایک جرأت مند سپاہی باحوصلہ قائد اور سرزمین کشمیر کے بے باک سپوت تھے۔ شہادت سے قبل آپ نے اپنی مشین گن سے دشمن کا ایک ہوائی جہاز مار گرایا اور حملہ آور سپاہ پر بھر پور کاروائیاں کرتے ہوئے اس کی پیش قدمی کے تمام راستے بند کردیئے۔
نائیک سیف علی دوران جنگ دشمن کی توپ کا گولہ لگنے سے شہید ہوئے اور ان کا جسم ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا۔ نائیک سیف علی نے جس جرأت، دلیری اور ہمت سے یہ معرکہ تمام تر مشکلات اور بے سروسامانی کی حالت میں لڑا اسے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے حکومت آزاد کشمیر انہیں اعلیٰ ترین فوجی اعزاز ہلال کشمیر عطا کرتی ہے۔ یہ اعزاز پاکستان کے اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر کے مساوی تسلیم کیا جائے گا۔"

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja