Episode 60 - Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja

قسط نمبر 60 - کشمیر کا المیہ - اسرار احمد راجہ

شیعوں کے نسبت اہل سنت کا رویہ نرم تھا اور وہ اپنے علمأ سے خوفزدہ نہ تھے۔ عثمانی بادشاہوں کے شیخ الاسلام سے ہمیشہ اچھے تعلقات رہے مگر شیعہ علمأ عثمانی ترکوں کا نہ تو احترام کرتے تھے اور نہ ہی ان کی عوام بیزار پالیسیوں سے متفق تھے۔ آخری سالوں میں تو ترک سلطان کی حیثیت دہلی کے مغل بادشاہ سے بھی بدتر تھی۔ یورپی مقبوضات پر کنٹرول ختم ہو چکا تھا اور عرب علاقوں میں سیاسی ابتری عروج پرتھی۔

ہمفرے اپنی کتاب "عظیم مسیح کی سمت پرواز" کا حوالہ دیتے ہوئے لندن میں منعقد ہونے والی دو کانفرنسوں کا حوالہ دیتا ہے جو نو آبادیاتی علاقوں کے وزیرنے بلائی تھیں۔ پہلی کانفرنس میں پچاس پادریوں کے علاوہ عیسائیت پر ریسرچ کرنے والے پچاس مذہبی دانشور"حضرت مسیح"کی روحانی اور معجزاتی زندگی پر لکھنے والی 35روحانی شخصیات نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

یہ جلسہ تین دن جاری رہا اور ہر طبقہ فکر کے قائدین نے تین تین گھنٹے بات کی مگر کوئی حتمی نتیجہ اخذ نہ ہوسکا۔ اس کی بڑی وجہ قرآنی تعلیمات کا اپنی اصل حالت میں نفاد اور سیرت نبوی ﷺ کا قرآنی احکامات سے ہم آہنگ ہونا تھا۔ قرآن کریم اور سیرت رسول ﷺکا کوئی ایسا پہلو نہ تھا جس پر مسیح کی تعلیمات کو فوقیت دی جا سکتی ۔ مسیح کی اصل تعلیمات اور اوصاف کو قرآن اورسیرت پاکﷺ سے الگ کرنے کی صورت میں خود مسیح کی تعلیمات پر حرف آتا جس کی وجہ سے فائدے کے بجائے نقصان کا اندیشہ تھا۔
اس کانفرنس میں جب کوئی نتیجہ اخذ نہ ہوا تو پوپ نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں صبر سے کام لینا چاہیے اور امید رکھنی چاہیے کہ حضرت عیسیٰ  کی نظر عنایت ہم پر ضرور ہوگی۔ بظاہر مسیح کی تعلیمات اور اسلام میں کوئی فرق نہیں۔ مسلمان انہیں پیغمبر مانتے ہیں اور قرآن کریم میں حضرت عیسیٰ کے معجزات کا ہی نہیں بلکہ حضرت مریم کی پاکیزگی اور عظمت کا کئی بار ذکر ہوا ہے۔
جس بات سے مسلمان اور ان کی تعلیمات انکار ہی نہیں کرتے اس پر اعتراض اٹھانا عقلمندی نہیں۔ ہمیں دین اسلام کے اندر رہ کر ایسی تدابیر اختیار کرنی ہونگی جو مسلمانوں کو باہم لڑانے اور کمزور کرنے کا باعث ہوں۔ آخر میں پوپ نے کہاکہ صبر اور مسلسل جدوجہد ہی نتیجہ خیز ثابت ہوسکتی ہے چاہے اس پر صدیاں لگ جائیں۔آخر آباؤاجداد ہی اولاد کی بہتری کے لئے بیج بوتے ہیں جس کا پھل آئندہ نسلیں کھاتی ہیں۔
دوسری کانفرنس کا انعقاد بھی نو آبادیاتی علاقوں کی وزارت میں ہوا۔ اس کانفرنس میں برطانیہ کے علاوہ فرانس، روس اور یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے سیاسی وفود،مذہبی شخصیات اور مشہور علمی ہستیاں شریک ہوئیں۔ اس کانفرنس کا موضوع مسلمان ممالک کے اتحاد کو ختم کرنا،نفاق کا بیج بونا اور ایمان کو متزلزل کرنا تھا۔
اس کانفرنس میں سپین سے مسلمانوں کو بے دخل کرنے اور اسلام کی عظمت کو مٹانے کی مثال سامنے رکھی گئی۔ اس کانفرنس میں جائزہ لیا گیا کہ اسلام کے تناور اور سائیہ دار درخت کی جڑیں کاٹنا آسان نہیں البتہ اس کی شاخیں کاٹ کر نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔ اس کام کے لئے طویل المدتی پروگرام کے علاوہ بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی جس کی کامیابی کے لئے مسیح مبلغین کو خصوصی تربیت اور راز دانی کی تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا۔ہمیں ایسے ذہین نوجوانوں کی ضرورت ہوگی جو عربی، ترکی، فارسی، چینی اور ہندی زبانیں سیکھنے اور قرآن و حدیث کے علاوہ سیرت نبوی ﷺکی تعلیمات سے آراستہ ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہوں۔

Chapters / Baab of Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja