Episode 75 - Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja

قسط نمبر 75 - کشمیر کا المیہ - اسرار احمد راجہ

آج تک کسی مصنف نے نہیں لکھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے چہرے پر مایوسی اور محرومی کا سایہ تھا۔ بھٹو میں ہزار خامیاں تھیں مگر وہ کرپٹ نہ تھا۔ بھٹو نے اقتدار میں ہوتے ہوئے اپنی موت کی پیش گوئی کر دی تھی۔ بھٹو نے سوئس بینکوں اور پانامہ میں کوئی خزانہ چھپا کر نہ رکھا تھا۔ دیکھا جائے تو میاں نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے چہروں پر مایوسی اور محرومی کی اصل وجہ ندامت تھی مگر دونوں نے اس واقع سے کوئی سبق نہ سیکھا۔
یہ لوگ پاکستان مخالف قوتوں کی مدد سے تیسری بار حکمران بنے اور قومی خزانے پر مزید ہاتھ صاف کیا۔
مہرگل ہن سکالا (سیالکوٹ) سے کشمیر گیا اور وہاں کا حاکم بن گیا۔ میاں خاندان کشمیر سے لاہور آیا اور پہلے پنجاب اور پھر پورے ملک کا حکمران بن گیا۔

(جاری ہے)

دونوں کے آباواجداد کا پیشہ آہن گری تھا اور دونوں نے اپنے محسنوں سے بے وفائی کی۔

میاں خاندان کو دولت کے انبار لگانے کا موقع جنرل ضیأ الحق نے فراہم کیا اور ضیأ الحق ہی کی خواہش پر جنرل جیلانی نے اس خاندان کو تخت نشین کیا۔ جنرل ضیأالحق، جنرل جیلانی، جنرل حمید گل اور محمد خان جونیجو اس خاندان کے محسن تھے جن کی قبروں پر چل کر یہ لوگ دنیا کے امیر کبیر خاندانوں میں شمار ہوئے مگر کسی ایک کے بھی احسان مند نہ ہوئے۔
عدلیہ اور فوج نے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا اور اب یہی دو ادارے ان کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔
مہر گل نے تین کروڑ انسانی جانوں سے کھیل کر تری کوٹہ کا خطاب حاصل کیا اور میاں خاندان نے بائیس کروڑ لوگوں کو لوٹ کر انہیں عالمی مالیاتی اداروں کے ہاتھوں گروی رکھ دیا۔ آج ہر پاکستانی لاکھوں ڈالر کا مقروض ہے اور پاکستانی قومی اثاثے غیر ملکی اداروں کے پاس گروی رکھے ہوئے ہیں۔ کوئی سرکاری عمارت، سڑک، ائیرپورٹ اور بندرگاہ ایسی نہیں جو کسی غیر ملکی مالیاتی ادارے کی ملکیت نہ ہو۔
میاں خاندان کی خواہش ہے کہ باقی ماندہ ادارے ان کے بھارتی دوستوں کے حوالے کئے جائیں مگر کچھ وقت کے لئے یہ فیصلہ موٴخر کیا گیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ میثاق جمہوریت یا کسی نئے این آر او کی صورت میں یہ کام بھی آسان ہوجائے تو پھر آخری مرحلے میں ایٹمی پروگرام اور فوجی قوت کو حسب خواہش کم یا کنڑول کرنے کی کوشش کی جائے گئی۔
عدلیہ کے ججوں اور دیگر اداروں کے سربراہان کی تعیناتی کا اختیار پہلے ہی سیاسی قیادت کے ہاتھ ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت سیاستدان اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کے پیش نظر ان اداروں کے سربراہان کا چناوٴ کرتے ہیں۔ نیب کے سابق سربراہ ایڈمرل فصیح بخاری اور قمر زمان چوہدری کی مثالیں موجود ہیں۔ جس بدعنوان اور کرپٹ فوجی افسر کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے تھا اسے فوج سے باعزت ریٹائیر کرکے سول سروس میں بھجوا دیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر سے لے کر وفاقی سیکرٹری کے عہدے تک یہ شخص کرپٹ اور بدعنوان بیوروکریٹ مشہور رہا اور آخر کار میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری نے اسے اپنی کرپشن اور بدعنوانیوں پر پردہ ڈالنے کا مشن دے کر نیب کا چیئرمین لگادیا۔ گوندل، ظفر حجازی اور دیگر درجنوں کردار تاریخ کا حصہ ہیں جو ملک لوٹنے اور بیچنے والوں کی خواہشات کی تکمیل کرتے رہے مگر عوام اور قانون بے بسی کی علامت بنے رہے۔
پاکستانی قوم کی بدقسمتی کہ قائداعظم  کے بعد انہیں خواب غفلت سے جگانے والا کوئی نہ آیا۔ مذہب، مسلک، علاقائیت، لسانیت، سیاست اور جمہوریت کے نام پر عوام کو تقسیم کرنے والے شعبدہ بازوں نے عوام کو علم، فکر، اتحاد اور اخوت کا درس دینے کے بجائے جاہلیت، نفرت اور بے حسی کے نشے کا عادی بنا کر انہیں اپنی غلامی میں لے لیا۔
آج کوئی مہر گل نہیں بلکہ عوام خود عدل کو حاکم کی تلوار اور نظام کو اس کی خواہش تسلیم کر چکے ہیں۔ نہ عوام کو عدالتوں پر بھروسہ ہے اورنہ ہی عدلیہ انصاف فراہم کرنے کے قابل ہے۔ عوام اپنے لیڈروں کی خواہش اور تلوار پر یقین رکھتے ہیں اور کرپٹ نظام کی غلامی میں جینے کے عادی ہیں۔ جس ملک میں علم اور عوام کی درجہ بندیاں ہوں اور عدل حاکم کی تلوار اور نظام خواہش بن جائے ایسے ملک میں حقوق اور آزادی بے معنی ہوجاتے ہیں۔
مودی کی صورت میں ایک درندہ صفت انسان بھار ت کا حکمران ہے جس کے ظلم و ستم سے ساری دنیا آگاہ ہونے کے باوجود خاموش ہے ۔ چین پاکستان کا تو دوست ہے مگر برما کے مسلمانوں کا خون بہا چینیوں کو بھی پسند ہے۔ چین نہیں چاہتا کہ برما میں جاری ہونے والے چینی ترقیاتی منصوبوں سے روہنگیا مسلمان فیض یاب ہوں۔ بدقسمتی سے چین اور جاپان نے مہاتما بدھ کے فرامین کو رد کرتے ہوئے برما کے مسلمانوں پر بدھ مت کے پیروکاروں کو ظالمانہ رویہ اختیار کرنے پر نہ روکا۔
برما کی حکومت نے مسلم دشمن مودی کی مدد سے انسانیت سوز مظالم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا تو بنگلہ دیش کی حسینہ واجد نے بھی چین، جاپان، برما اور بھارت سے گٹھ جوڑ کر لیا۔ آج برما سے سرینگر تک مہرگل کاروحانی بیٹا مودی مسلمانوں پر ظلم و ستم کا ہر حربہ آزما رہا ہے اور دنیا کی امیر ترین مسلمان حکومتیں خاموش تماشائی ہیں۔ سعودی عرب سمیت ساری عرب ریاستوں کے عوام اور حکمران مودی کے عشق میں گرفتار ہیں۔
عالمی بے حسی تو اپنی جگہ حقیقت ہے مگر امت مسلمہ کی بے رخی، بے ہمتی اور بزدلی بھی ایک المیہ ہے۔
چاہیے تو یہ تھا کہ سارا عالم اسلام چین، جاپان اور بنگلہ دیش کے خلاف احتجاج کرتا اور برما اور بھارت سے ہر طرح کے روابط ختم کر دیتا مگر ایسا کرنا کسی کے بس میں نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ارکان ریاست کی بحالی کے لئے تحریک چلائی جائے اور سارا عالم اسلام اس کی حمایت کرے۔
کشمیر اور اراکان میں ہونے والے مظالم رکوانے اور ان ریاستوں کے عوام کے حقوق کی بحالی کا سب سے بڑا ذمہ برطانوی حکومت پر ہے۔ تقسیم ہند کے وقت نوآبادیاتی ریاستوں کی وزارت نے ارکان اور کشمیر کے عوام کے حقوق سے جان بوجھ کر غفلت کا مظاہرہ کیا جس کے نتیجے میں برما اور بھارت ان خطوں کے عوام پر عرصئہ حیات تنگ کئے ہوئے ہیں۔

Chapters / Baab of Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja