Episode 87 - Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja

قسط نمبر 87 - کشمیر کا المیہ - اسرار احمد راجہ

یہی بنیادی وجہ ہے کہ محققین کے نزدیک جو تہذیب ہے وہ اصل تہذیب کا ایک جز یا پھر چند جنرئیات ہیں۔ ان نام نہاد تہذیبوں میں لغویات، توہمات اور فرسودہ روایات کا زیادہ حصہ ہے جن کی بنیاد نظریہ شر پر استوار ہے۔ عورت کی تذلیل سمیت دیگر فرسودہ اور لغو رسومات تہذیب کی تعریف کے زمرے میں کیسے آسکتی ہیں۔ یہی حالت تمدن اور ثقافت کی ہے۔ عورت کے جسم کی نمائش اور نمائشی لباس اور دیگر لغویات کا نام ثقافت رکھنا، ثقافت اور تہذیب کی توہین ہے۔
جدید تہذیب و ثقافت میں گناہ، جزأ و سزا کا کوئی تصور نہیں۔ دنیا میں کسی بھی مذہب میں ایسی تہذیب، ثفافت اور تمدن کا کوئی تصور نہیں۔ادیان کی بنیاد نیکی اور مسلسل اصلاح پر استوار ہے جس کی چند جزئیات کو تہذیب کا نام نہیں دیا جاسکتا ۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ اہل مغرب نے سب سے پہلے دین کے خلاف جنگ کی اور دینی اقدار اور اخلاقی روایات کو چرچ تک محدود کر دیا۔

اہل مغرب کا یہ کارنامہ دین، اخلاق اور تہذیب کے خلاف کھلی بغاوت تھی جس کا تسلط آج اہل مغرب ساری دنیا پر قائم کرنا چاہتے ہیں۔ یہودیوں اور ہندووٴں کی مسلم دشمنی نے اہل مغرب کی کوششوں کو تقویت فراہم کی اور اہل اسلام پر نئے حربے اور چالیں آزمانے کے لئے ہر طرح کا تعاون بھی فراہم کیا ہے۔ بھارت، اسرائیل، امریکہ اور اہل مغرب کی مشترکہ چالوں میں نام نہاد جدید تہذیب، تمدن اور ثقافت جنگی ہتھیار کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔
تجارت اور معیشت کے علاوہ انسانی حقوق،جمہوریت، مذہبی انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کے ہتھیار بھی انتہائی موثر اور کار آمد ثابت ہو رہے ہیں اور امت مسلمہ کو تقسیم کرنے اور ٹکڑوں میں بانٹ کر تباہ کرنے کا موجب بن رہے ہیں۔
دیکھا جائے تو عربوں اور مصریوں سمیت افغانی اور پاکستانی حکومتیں اخلاقی لحاظ سے اس قدر کمزور ہیں کہ وہ مغربی فلاسفہ اور حکمأ کی چالوں کے خلاف مدافعت کی بجائے معاونت کی روش اختیار کیئے ہوئے ہیں جس کی بنیادی وجہ مفاد پرست عناصر کا گٹھ جوڑ اور اپنی ہی قوم پر حکمرانہ تسلط اور جبر کا تسلسل قائم رکھنا ہے۔
پاکستانی سیاستدانوں کا سب سے بڑا المیہ خاندانی حکمرانی کا تسلسل اور کرپشن سے لوٹی ہوئی دولت کی حفاظت ہے۔ ان کے نزدیک ملک، قوم اور دین کی حیثیت ثانوی ہے۔ پاکستان کا عدالتی نظام کمزور اور عوام کا اخلاقی معیار پست ہے۔ انہیں اچھائی اور برائی میں فرق کرنے اور سمجھنے کی عادت ہی نہیں اور نہ ہی وہ خاندانی سیاست اور کرپٹ نظام کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت رکھتے ہیں۔
اہل علم و قلم کا معیار اس سے بھی گرا ہوا اور کرپشن کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے۔ آنے والے دور میں اگر اس ملک اور قوم کو کوئی عادل حکمران نصیب ہو اور پاکستان کے اہل قلم و علم کی تاریخ لکھی گئی تو سرفہرست جن لوگوں میں نام آئے گا ان میں کرپٹ صحافیوں اور دانشوروں کے نام ہوں گے جو کرپٹ اور ہر لحاظ سے پست نظام کی پشت پناہی کر رہے ہیں ۔
اسلامی دنیا کے اہم ممالک میں مصر، ترکی، ایران، سعودی عرب، شام اور افغانستان شامل ہیں۔ سعودی عرب، ایران اور شام باہم وست و گریبان ہیں اور مغربی طاقتوں سمیت بھارت اور سرائیل اس کشمکش سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ افغانستان بھارت اور امریکہ کے کنٹرول میں ہے اور پاکستان مخالفت سرگرمیوں کا اڈہ بن چکا ہے۔ افغان طالبان بظاہر امریکی تسلط کے خلاف حالت جنگ میں ہیں مگر انہیں پاکستان سمیت کسی مسلمان ملک سے کوئی سروکار نہیں۔
وہ تنظیمیں اور ملک جو مسلک کی بنیاد پر ان کی اخلاقی اور مالی مدد کرتے ہیں وہ ان کے بھی شکرگزار نہیں۔
 القاعدہ اور داعش کے اہداف بھی مسلمان ممالک اور مسلم عوام ہی ہیں۔ ترکی اور پاکستان میں مقامی دہشت گرد تنظیموں کو ساری دنیا کی خفیہ تنظیموں اور حکومتوں کی مدد حاصل ہے۔ اسی پر بس نہیں۔ سارے عالم اسلام میں میکاولی اور چانکیہ سے لے کر ہمفرے اور لارنس کے پیروکاروں کی کثیر تعداد موجود ہے جو مذہب، سیاست، صحافت، تہذیب و ثقافت، ادب و اخلاق اور دانش و حکمت کی آڑ میں نظریہ شر کی آبیاری میں مصروف ہیں اور سادہ لوح کلمہ گو مسلمانوں کو نظریہ خیر سے دور کرنے کے لئے شیطانی چالوں اور حربوں سے لیس ان کے عقیدے اور عمل پر حملہ آور ہیں۔

Chapters / Baab of Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja