Episode 95 - Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja

قسط نمبر 95 - کشمیر کا المیہ - اسرار احمد راجہ

آزادی کا سفر اور آزادی کی منزل

کشمیر کا المیہ آزادی کے سفر کا انتہائی مشکل اور کٹھن مرحلہ ہے۔ یہ پستی سے بلندی کی طرف محو سفر اور ایک ایسے مسافر کی داستان الم ہے جو سفر پر تو ہے مگر بے سروسامان، بے وسیلہ اور بے یارومددگار ہے۔ کبھی یہ تنہا ہو کر اپنے ماضی کی پانچ ہزار سالہ تاریخ کا بند آنکھوں سے مشاہدہ کرتا ہے تو کبھی غلامی، ذلت و رسوائی کے ادوار پر رنجیدہ ہو کر تنہائی اور تاریکی میں آنسو بہاتا ہے۔
وہ اردگرد دیکھتا ہے کہ تو اسے کوئی غمخوار، ہمدرد اور ہمنوا نظر نہیں آتا۔ اس کے ہم وطن اور ہم نسل اس قدر بے حس،بے مروت اور بے وقعت ہیں کہ انہیں ذلت و رسوائی، غلامی اور اسیری کا احساس ہی نہیں رہا۔

(جاری ہے)

ہر شخص بکنے کے لئے تیار ہے اور اپنے آقا وٴں کی خوشنودی کے لئے تن من کی قربانی دے کر دھن کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔
وہ جو بک جاتے ہیں اور غلامی کا چوغا پہننے میں کامیاب ہوجاتے ہیں وہ معزز، معتبر اور حکمران بن کر اپنے ہی ہم وطنوں، ہم نسلوں اور اپنی طرح کے غلاموں پر نہ صرف حکم چلاتے ہیں بلکہ انہیں ذلیل و رسوا کرکے اپنے آقاوٴں سے وفاداری کا سرٹیفکیٹ حاصل کرتے ہیں۔
چک خاندان کے زوال کی داستان دہراتے صدیاں بیت گئیں مگر اس زوال کے اسباب جاننے اور ان سے سبق حاصل کرنے کی کبھی کوشش نہ ہوئی۔
چک حکمران بڑے بہادر، دلیر، شاطر، علم و عقل سے مزیّن منصوبہ ساز اور انتہائی طاقتور تھے۔ ان خوبیوں کے باوجود وہ مسلکی لحاظ سے تنگ نظر، عدل و انصاف کے معاملے میں بے حس، قبیلہ پرور اور انتظامی امور سے غافل تھے۔ وہ چک قبیلے اور اہلِ تشیع مسلک کے لوگوں کے سوا کسی پر اعتبار نہ کر تے تھے۔ وہ نااہل اور نا لائق لوگوں کو محض مسلک کی بنیاد پر اعلیٰ عہدوں پر فائزکرتے اور عوام الناس کو باہم لڑانے اور انتشار کی فضأ قائم رکھنے کے لئے سازشیں کرنے میں مصروف رہتے تھے۔
 غنڈہ صفت اور عیاش لوگوں کا ایک گروہ ہمیشہ شاہی محل کے قریب اور حکومتی اہل کاروں کے اشاروں کا منتظر رہتا۔ چک حکمرانوں نے ریاست کی حفاظت کے لئے مضبوط قلعے تعمیر کروائے، فوجی چھاوٴنیاں قائم کیں مگر اندرونی خلفشار، کرپشن، عدل و انصاف سے روگردانی اور عوام کش پالیسیوں کی وجہ سے فوجی قوت، دولت کے انبار اور بیرونی تعلقات راکھ کا ڈھیر ثابت ہوئے اور طوفان کی آمد سے پہلے ہی ہوامیں منتشر ہوگئے۔
تاریخ کا بیان ہے کہ گوند اوّل کشمیر کا پہلا حکمران تھا جو مگدھ کی لڑائی میں کرشن کے ہاتھوں مارا گیا۔ گوند اوّل کے بعد اس کا بیٹا دامودر کشمیر کے تخت پر بیٹھا اور کرشن سے اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے گندھارا پر حملہ آور ہوا مگر کامیاب نہ ہوا۔ باپ کی طرح دامودر بھی کرشن سے جنگ کے دوران قتل ہوا تو اس کی بیوہ یشومتی کشمیر کی حکمران بنی۔
1883قبل مسیح میں یشومتی اپنے کمسن بیٹے گونددوئم کے حق میں دستبردار ہوگئی۔ گوند دوئم چالیس سال تک کشمیر کا حکمران رہا جس کے دور میں مہا بھارت کی جنگ لڑی گئی۔
کشمیر کا پہلا مسلمان حکمران صدر الدین رنچن شاہ 1325ء میں تخت نشین ہوامگر اس کی وفات کے بعد اودیان دیو نے تخت کشمیر پر قبضہ کر لیا جو کہ 1343ء تک کسی نہ کسی صورت قائم رہا۔
اودیان دیو برائے نام حکمران تھا۔ اصل قوت کوٹہ رانی کے ہاتھ تھی اور وہ ہی اصل حکمران تھی۔ 1343ء میں ایران سے ہجرت کرکے کشمیر آباد ہونے والے گھرانے کے ایک ذہین اور باہمت شخص شاہ میر نے کوٹہ رانی کی مدد کی اور ترک حملہ آوروں کو ناکوں چنے چبوائے۔ اس سے پہلے کہ شاطر کوٹہ رانی کوئی چال چلتی شاہ میر نے اپنی حکومت کا اعلان کر دیا۔شاہ میر سے لے کر سلطان حبیب شاہ تک شاہ میری خاندان نے 211سال تک کشمیر پر حکمرانی کی۔
شاہ میری خاندان کے آخری فرمانروار چک عورتوں کے حُسن وجمال اور چالبازیوں کا شکار ہو کر عوام سے دور ہوگئے۔ ریاستی امور چک وزیروں اور مشیروں کے ہاتھ لگے تو چک حکمرانی کا خواب دیکھنے لگے۔ 
شاہ میری حکمرانوں کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر کشمیر کی مسجدوں سے قالین، قرآن کریم کے قلمی نسخے، ہندووٴں کے مذہبی مقامات پر رکھی سونے اور چاندی کی مورتیاں اور قیمتی برتن لوٹنے والے چک ڈاکووٴں نے کشمیر کے تخت و تاج پر قبضہ کر لیا۔
1554ء میں غازی چک کشمیر کا حکمران بنا اور 32سال بعد یعقوب شاہ چک کی مغلوں کے ہاتھوں شکست کے نتیجے میں پانچ ہزار سالہ کشمیری تہذیب و ثقافت اور حکمرانی کا سورج غروب ہوگیا۔ وہ کشمیری قوم جس کی عظمت و حرمت کے گیت بحرہ عرب سے لے کر ہمالیہ کے اس پار چین تک گائے جاتے تھے۔ قصہ ماضی بن گئے۔ چکوں نے عوام کو لوٹا اور ریاستی نظام تباہ کر دیا۔ ریاست کے اندرونی خلفشار اور انتشار سے فائدہ اٹھا کر نصف صدی پر محیط کوششوں کے بعد مغل کشمیر پر قابض ہوئے۔ مغلوں نے کشمیریوں کے ساتھ کیے گئے وعدے اور معاہدے ردی کی ٹوکری میں ڈالے اور سارے ریاستی عوام کو غلام بنا لیا۔ 

Chapters / Baab of Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja