Last Episode - Mann Kay Muhallay Mein By Shakeel Ahmed Chohan

آخری قسط - من کے محلے میں - شکیل احمد چوہان

ماہم کے اُٹھنے سے پہلے اُسے تیار کرنے والی بیوٹیشن اپنی تین رکنی ٹیم کے ساتھ آچکی تھی۔
انہوں نے ماہم کو پھر سے تیار کیا ۔مزمل کے لیے ۔مزمل بھی گھر واپس آچکا تھا۔
عشاء کی نماز پڑھنے کے بعد مزمل تیار ہو کر نیچے آیا وہ شلوار قمیض میں ملبوس تھا۔ گلے میں پھولوں کی مالا۔
مزمل سادگی کے باوجود پر وقار نظر آرہا تھا۔
ماہم دُلہن بنی ہوئی لاؤنج کے صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی۔
ممتاز بیگم نے مزمل کو اُس کے پہلو میں بیٹھنے کا حکم دیا۔
دونوں فوٹو گرافر اِسی انتظار میں تیار کھڑے تھے۔ ایک مختصر سا فوٹو سیشن ہوا۔
گھر کے تمام افراد نے اس جوڑے کو تحائف پیش کیے۔
اُس کے بعد ممتاز بیگم نے مزمل کو حکم دیا کہ تم دُلہن کو اپنے کمرے میں لے جاؤ۔
مزمل نے ہاتھ بڑھایا ماہم نے جلدی سے اُس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔

(جاری ہے)

مزمل اُسے اپنے بیڈ روم میں لے گیا۔
مزمل کا بیڈ روم دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ ہر چیز امپورٹڈ اوپر سے بے شمار پھولوں کی سجاوٹ۔
مزمل نے ماہم کو اپنے بیڈ کے پاس لے جا کر بیٹھنے کا اشارہ کیا۔ ماہم کمرے کو دیکھتے ہوئے بیڈ پر بیٹھ گئی۔ دوسری طرف سے مزمل اُس کے پہلو میں آن بیٹھا۔
ماہم کے پہلو میں مزمل کے بیٹھنے کی دیر تھی۔ ماہم کے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی۔
مزمل نے ماہم کے جھکے ہوئے مکھڑے کو اُٹھایا اور کہنے لگا :
”میرا نام مزمل بیگ ہے“ ماہم نے سنا تو اُس کے رخسار پر مسکراہٹ بکھر گئی۔
”میں کل تک ماہم چوہدری تھی۔ آج الحمد اللہ ماہم مزمل ہوں“ ماہم نے اپنے ماضی اور حال کا تعارف کرایا۔ خاموش محبت کا یہ پہلا زبانی تعارف تھا۔
مزمل نے اپنی دُلہن کو ایک خوبصورت ڈائمنڈ کا نیکلس پیش کیا۔

اُن دونوں نے ساری رات باتوں اور شرارتوں میں گزاردی۔
خاموش محبت کو نکاح کی برکت سے قوتِ گویائی میسر آگئی تھی۔ رات بھر وہ اپنی انوکھی محبت کے واقعات کو یاد کرکر کے مہکتے رہے۔رات کے پچھلے پہر غسل کرنے کے بعد فجر کی اذان سے پہلے مزمل اپنی محبت کا ہاتھ تھامے ہوئے اُسے ٹیرس پر لے گیا۔
اُس سرد رات میں نیلے آکاش پرچاند دولہے جیسا لگ رہا تھا اور تارے باراتیوں کی طرح ۔
مزمل نے فلک کی طرف دیکھتے ہوئے کہا :
”اِس وقت میں معراج کے لیے نکل جایا کرتا تھا“
”بہت کر لیا اکیلے سفر اب میں آپ کی ہمسفر ہوں“ ماہم نے اپنی بھوری آنکھوں سے مزمل کی کالی سیاہ آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔ مزمل نے دیکھا تو اُسے ماہم پر پیار آگیا۔ وہ دونوں ایک دوسرے کی محبت میں مسحور تھے۔
”آپ بہت خوبصورت ہو“ مزمل نے ماہم کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔
ماہم نظریں جھکاتے ہوئے شانِ دلربائی سے مسکرائی۔ اُس وقت ماہم کے رخسار ایسے تھے جیسے آفتاب زعفران کے کھیت میں سے طلوع ہو رہا ہو۔
” ایک بات کہوں…“ ماہم نے جھکی نظروں کے ساتھ ہی پوچھا تھا۔
” کہو…“ مزمل نے الفت سے جواب دیا۔
”تھوڑی پرسنل ہے…“ ماہم نے میٹھی آواز میں کہا۔
”میاں بیوی کا تعلق بھی تو پرسنل ہی ہوتا ہے“
”آپ اپنے والدین کو معاف کردیں۔
“ مزمل نے سنجیدگی سے ماہم کو دیکھا۔ ماہم نے سنجیدگی کی آگ پر اپنی مسکراہٹ کا ٹھنڈا پانی ڈالا۔ ماہم نے مزمل کا ہاتھ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھامتے ہوئے کہا :
”پلیز میری خاطر…میرا ماننا ہے سب سے بڑے عاشق تو والدین ہی ہوتے ہیں۔ وہ عاشق ہی کیا جو غلطی نہ کرے اُن سے بھی غلطی ہوگئی تھی۔“
”یہ سب کچھ آپ کو کِس نے بتایا…؟“ مزمل نے بے تاثر لہجے میں پوچھا ، ماہم کے چہرے کو پڑھتے ہوئے۔

”حکیم چچا نے…“ ماہم نے دھیمی آواز میں کہا، وہ بھی مزمل کے مکھڑے کو دیکھ رہی تھی۔
”پلیز…میری پہلی اور آخری خواہش سمجھ کر ہی۔میں زندگی بھر آپ سے کچھ نہیں مانگوں گی…“
”ایک شرط پر…“ مزمل نے روکھے لہجے میں کہا۔
”مجھے منظور ہے…“ ماہم شرط سنے بغیر ہی خوشی سے جھوم اُٹھی۔
”آئندہ آپ اُن کا ذکر کبھی نہیں کریں گی…!“ مزمل نے دو ٹوک انداز میں کہا تھا۔

”یہ بھی منظور ہے…“ وہ کھل گئی مزمل کی بات سُن کر، ساتھ ہی وہ مسکراتے ہوئے شکایتی انداز میں بولی :
”اتنا غصہ ایک لمحے کے لیے تو میری جان ہی نکل گئی تھی آپ اتنا غصہ کرتے ہیں… ہائے اللہ“ ماہم نے ہائے اللہ اتنے خوبصورت انداز میں کہا تھا۔ مزمل سن کر مسکرا دیا۔
وہ محبت اور نفرت کی درمیانی خلیج سے چلتے ہوئے مکمل طور پر محبت کی وادی میں داخل ہو چکا تھا۔

”نمل حیدر سے ملنا چاہو گی؟“مزمل نے ماہم سے پوچھا۔
”وہ مشہور رائٹر…“ ماہم نے اندازہ لگایا۔
”ہاں وہی…!“
”ملنا چاہوں گی… پر اِس وقت نمل حیدر…؟“ ماہم نے حیرانی سے کہا۔ مزمل مسکرا دیا۔
”نمل حیدر نے کہا تھا۔ جب آپ محبت کی منزل پالو گے تو مجھے فون کرنا تب میں آپ پر بھی ناول لکھوں گی۔“
”کیا آپ نے پالی …اپنی محبت کی منزل۔“ ماہم نے ادائے بے نیازی سے پوچھا۔
”میری محبت اور میری منزل دونوں اِس وقت میرے سامنے ہی ہیں۔“ مزمل نے رومینٹک انداز میں کہا۔ ماہم نے اُس کی بات سن کر نظریں جھکا لی تھیں۔
ملن شادی ہال سے شروع ہونے والی کہانی ملن پر ہی ختم ہوئی۔
ختم شد

Chapters / Baab of Mann Kay Muhallay Mein By Shakeel Ahmed Chohan