Episode 31 - Markaa E Haq O Batil By Hammad Hassan Khan

قسط نمبر 31 - معرکہٴ حق و باطل - حماد حسن خان

شہادت ِ امامِ حسین  اور خون
  شہادتِ امامِ حسین  تاریخِ انسانی کا ایک غیر معمولی واقعہ ہے کہ پیغمبرﷺ کے پیروکاروں نے اپنے نبی ﷺ کے نواسے کو بے دردی سے شہید کر کے ان کے سرِ اقدس کو نیزے پر سجایا۔یہی نہیں بلکہ خاندانِ رسول ﷺ کے شہزادوں اور اصحابِ حسین کو بھی اپنے انتقام کا نشانہ بنا کر اُنہیں شہید کر دیا۔
ان کا جرم یہ تھا کہ وہ ایک فاسق اور فاجر کی بیت کر کے دین میں تحریف کرنے کے مرتکب نہیں ہوئے تھے۔انہوں نے اصولوں پر باطل کے ساتھ سمجھوتے سے صاف انکار کر دیا تھا۔انہوں نے آمریت اورملوکیت کے آگے سر تسلیمِ خم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔انہوں نے انسان کے بنیادی حقوق کے غاصبوں کی حکومت کی توثیق کرنے کی بزدلی نہیں دکھائی تھی۔

(جاری ہے)

حسین ابن ِ علی  اور ان کے ۷۲ جانثاروں کے خون سے کربلا کی ریت ہی سرخ نہیں ہوئی بلکہ اس سرخی نے ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

محدثین بیان کرتے ہیں کہ نواسئہ رسول ﷺ کی شہادت کے وقت بیت المقدس میں جو پتھر اٹھایا گیا ۔اس کے نیچے سے خون نکلا ۔شہادتِ حسین  کے بعد ملک شام میں بھی جس پتھرکو ہٹایا گیا اس کے نیچے سے خون کا چشمہ ابل پڑا۔
محدثین کا کہنا ہے کہ شہادتِ حسین  پر پہلے آسمان سرخ ہو گیا پھر سیاہ ہو گیا۔
ستارے ایک دوسرے سے ٹکرانے لگے ۔یوں لگتا تھا جیسے کائنات ٹکرا کر ختم ہو جائے گی۔یوں لگتا تھا جیسے قیامت قائم ہو گئی ہو۔ دنیا پر اندھیرا چھا گیا۔
1 ۔ امام طبرانی نے ابو قبیل سے سند ِ حسین سے روایت کیا ہے کہ جب سیدنا امامِ حسین کو شہید کیا گیا تو سورج کو شدید گرہن لگ گیا ۔حتیٰ کہ دوپہر کے وقت تارے نمودار ہو گئے یہاں تک کہ انہیں اطمینان ہونے لگا کہ رات ہے ۔
2 ۔ امامِ طبرانی نے مجمع الکبیر میں جمیل بن زید سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا کہ جب حضرت امام حسین کو شہید کیا گیا تو آسمان سرخ ہو گیا ۔
3 ۔ عیسی بن حارث الکندی سے مروی ہے کہ جب امامِ حسین کو شہید کر دیا گیا تو ہم سات دن تک ٹھہرے رہے ، جب ہم عصر کی نماز پڑھتے تو ہم دیواروں کے کناروں سے سورج کی طرف دیکھتے تو گویا زرد رنگ کی چادریں محسوس ہوتیں۔
اور ہم ستاروں کی طرف دیکھتے تو ان میں سے بعض، بعض سے ٹکراتے۔
امام طبرانی سیدنا امِ سلمہ  سے روایت کرتے ہیں کہ سیدہ فرماتی ہیں میں نے جنوں کو سنا کہ وہ حسین ابن ِ علی  کے قتل پر نوحہ کر رہے ہیں۔
امام طبرانی نے زہری سے روایت کی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا جب حضرت حسین کو شہید کر دیا گیا تو بیت المقدس کا جو بھی پتھر اٹھایا جائے گا اس کے نیچے سے تازہ خون پایا جائے گا۔
امام طبرانی نے امام زہری سے ایک روایت بھی نقل کی ہے ۔ انہوں نے کہا شہادتِ حسین  کے دن شام میں جو بھی پتھر اٹھایا جاتا تو وہ خون آلود ہوتا ۔
حضرت ابنِ عباس  کی روایت 
کربلا کے المناک واقعہ پر حضور ِ اکرم ﷺ کو جو اذیت اور تکلیف پہنچی اس کا اندازہ حضرت ابنِ عباس کی روایت سے ہوتا ہے۔
آپ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک روز دوپہر کے وقت خواب میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ۔آپ ﷺ کے بال مبارک بکھرے ہوئے گرد آلود ہیں۔دستِ مبارک میں خون سے بھری ہوئی بوتل ہے ۔میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان ہوں ،یہ کیا ہے؟آپ نے فرمایا :یہ حسین  اور ان کے اصحاب کا خون ہے جسے میں آج صبح سے جمع کرتا رہا۔مستند کتابوں میں مرکوز ہے کہ جب حضرت عبد اللہ بن عباس  خواب سے بیدار ہوئے تو آپ کی زبان مبارک پر ” انا للّٰہ وا نا الیہ راجعون“ کے الفاظ جاری تھے۔
لوگوں نے پوچھا۔حضرت کیا ہوا؟فرمانے لگے حسین ابنِ علی قتل کر دیے گئے ہیں۔لوگوں نے پوچھا: حضرت آپ کو کیسے پتا چلا تو آپ  نے فرمایا ابھی خواب میں رسول اللہ ﷺ تعزیتی کیفیت میں میرے سامنے تشریف لائے تھے۔آپ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں خون سے بھری شیشی تھی۔ آپﷺ فرما رہے تھے۔ اے عباس! میرے بیٹے حسین کو قتل کر دیا گیا ہے۔یہ اس کا اور اس کے رفقاء کا خون ہے۔
حضرت ابنِ عبا س  فرماتے ہیں کہ میں اس تاریخ اور وقت کویاد رکھا۔ جب خبر آئی تو پتا چلا کہ حضرت امامِ حسین اسی وقت شہید کیے گئے تھے۔
حضرت امِ سلمہ کی روایت 
جس وقت حضرت ابنِ عبا س کو خواب میں حضور اکرم ﷺ کی زیارت ہوئی اسی وقت اُم المومنین کو بھی خواب میں نبی ِ پاکﷺ کی زیارت نصیب ہوئی۔
حضرت امِ سلمہ کو ازواجِ مطہرات میں سے یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہیں حضور ِ اکرم ﷺ نے وہ مٹی عطا فرمائی تھی جو حضرت جبرائیلِ امین انہیں ریگزارِ کربلا سے اٹھا کر حضرت امامِ حسین  کے بچپن کے زمانے میں دے گئے تھے۔ اور یہ عرض کر گئے تھے کہ حضور ﷺ یہ اس میدانِ کرب و بلا کی مٹی ہے جس میں آپ ﷺ کی امت کے کچھ بدبخت حسین ابن علی کو آپ ﷺ کے بعد شہید کر دیں گے۔
آپ ﷺ نے امِ سلمہ کو یہ مٹی عنایت کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ:
اے امِ سلمہ !جب یہ مٹی خون میں بدل جائے تو سمجھ لیناکہ میرا بیٹا حسین شہید ہو گیا ہے۔(الخصائص الکبری)
حضرت سلمہ  سے مروی ہے کہ میں اپنی والدہ ام المومنین حضرت امِ سلمہ  سے ملنے کے لیے گئی تو دیکھا کہ زار و قطار رو رہی ہیں۔آپ  پر دکھ و درد کی ایک ناقابلِ بیان کیفیت طاری ہے۔ میں نے عرض کیا ام المومنین !رونے کا سبب کیا ہے۔ آپ فرمانے لگیں کہ ابھی خواب میں رسول اللہ ﷺ اس حالت میں تشریف لائے تھے کہ آپ ﷺ کا سرِانور اور ریشِ مبارک پر مٹی تھی۔میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ ﷺ یہ سب کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ابھی ابھی قتلِ حسین دیکھ کے آیا ہوں۔

Chapters / Baab of Markaa E Haq O Batil By Hammad Hassan Khan