Episode 38 - Markaa E Haq O Batil By Hammad Hassan Khan

قسط نمبر 38 - معرکہٴ حق و باطل - حماد حسن خان

فضائلِ مدینہ
حضرت سعد  سے روایت ہے کہ نبیٴ اکرم ﷺ نے فرمایا جو شخص اہل ِ مدینہ سے مکر و فریب کرے یا جنگ کرے تو وہ اس طرح پگھل جائے گا جیسے کہ پانی میں نمک پگھلتا ہے۔
اور حضرت سعد بن وقاص  سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو مدینہ منورہ والوں سے بُرائی کا ارادہ کرے گا خدا تعالیٰ اس کو دوزخ کی آگ میں (رانگا) کی طرح پگھلائے گا۔
اور حضرت سائب بن خلاد  سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے اہل ِ مدینہ کو اپنے ظلم سے خوفزدہ کیا خدا تعالیٰ اس کو خوف میں مبتلا کرے گا۔اور اس پر اللہ ، ملائکہ اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی نہ فرض عبادت قبول کرے گا نہ نوافل ۔

(جاری ہے)

ان احادیث ِ کریمہ سے معلوم ہوا کہ جو اہل مدینہ کو ڈرائے ، ان سے جنگ کرے اور ان پر ظلم ڈھائے بلکہ ان سے برائی کا ارادہ کرے تو خدائے تعالیٰ انہیں جہنم کی آگ میں (رانگا ) کی طرح پگھلائے گا اور اس پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اور اس کی کوئی عبادت چاہے وہ فرض ہو یا نفل خدائے تعالیٰ قبول نہیں فرمائے گا۔
 مکہ معظمہ پر حملہ
مسلم بن عقبہ کی ہلاکت کے بعد حصین بن نمیر جو شامی لشکر کا سپہ سالار مقرر ہوا اس نے مکہ معظمہ پہنچ کر حملہ کر دیا۔ اہل ِ مکہ جو حجاز والے یزید پلید کی بیعت کو توڑ کر حضرت عبد اللہ بن زبیر  سے بیعت کر چکے تھے ۔ان کی فوج نے لشکر یزید کا مقابلہ کیا اور صبح سے شام تک لڑائی جاری رہی مگر فتح و شکست کا فیصلہ نہ ہوا ۔
دوسرے دن حصین بن نمیر نے منجیق( جو پتھر پھینکنے کی مشین ہوتی ہے) اسے کوہ ِ ابو قیس پر نصب کر کے پتھر برسانے شروع کیے۔ سنگ باری سے حرم شریف کا صحن مبارکہ پتھروں سے بھر گیا۔اس کے صدمہ سے مسجد ِ حرم کے ستون ٹوٹ گئے۔کعبہ شریف کی دیواریں شکستہ ہو گئیں اور چھت گر گئی۔شامی پتھر پھینکنے کے ساتھ روئی ، گندھک اور رال گولے بنا کر اور جلا کر پھینکنے لگے جس سے خانہ کعبہ میں آگ لگ گئی۔
اس کا غلاف جل گیا۔وہ دنبہ جو حضرت اسماعیل  کی جگہ قربان کیا گیا تھا اس کے سینگ تبرک کے طور پر کعبہ شریف میں محفوظ تھے وہ بھی جل گئے۔حرم کے باشندوں کا گھروں سے نکلنا دشوار تھا۔ تقریبا ً دو ماہ تک وہ سخت مصیبت میں مبتلا رہے ۔
یہاں شامی لشکر کعبہ شریف کی بے حرمتی میں لگا ہوا تھا ۔ادھر شہرِحمص میں پندرہ ربیع الاول چونسٹھ ہجری کو انتالیس سال کی عمر میں یزید ہلاک ہو گیا ۔
سب سے پہلے یہ خبر حضرت عبد اللہ بن زبیر کو ملی انہوں نے بلند آواز سے پکار کر کہا۔اے شامی بد بختو! تمہارا گمراہ سردار یزید ہلاک ہو گیا ہے تو اب کیوں لڑ رہے ہو؟ شامیوں نے پہلے اس بات کو حضرت عبد اللہ بن زبیر  کے فریب پر مجہول کیا لیکن تیسرے دن جب انہیں ثابت بن قیس نہعی نے کوفہ سے آ کر یزید کے مرنے کی خبر سنائی تو انہیں یقین ہوا۔اب ان کے حوصلے پست ہو گئے اور حضرت عبد اللہ بن زبیر  کی فوج کے حوصلے بلند ہو گئے۔
وہ شامیوں پر ٹوٹ پڑے اور شامی بھاگے۔اس طرح اہل ِ مکہ کو ان کے شر سے پناہ ملی۔
یزید پلید نے کل تین برس سات ماہ حکومت کی ۔جب وہ قریہ ہوارین میں ہلاک ہوا تو اس کی موت پر ابن عروہ نے چند اشعار کہے۔جن کے معنی یہ ہیں:
اے بنی امیہ ! تمہارے بادشاہ کی لاش ہوارین میں پڑی ہے ۔موت نے ایسے وقت میں آ کر مارا جبکہ اس کے تکیے کے پاس کوزہ، شراب کا مشکیزہ سر بمہر لبالب بھرا ہوا رکھا تھا اور اس کے نشے سے مست ہونے والے پر ایک گانے والی سرنگی لیے رو رہی تھی۔
جو کبھی بیٹھ جاتی اور کبھی کھڑی ہو جاتی تھی۔
یزید کی موت کے بعد
حجاز و یمن اور عراق و خراسان والوں نے یزید کی موت کے بعد حضرت عبد اللہ بن زبیر  کے دست ِ مبارک پر بیعت کی اور شام و مصر کے لوگوں نے یزید کے بیٹے معاویہ کو اس کا جانشین مقرر کیا ۔معاویہ اگرچہ یزید پلید کا بیٹا تھا ۔
مگر نیک و صالح تھا اور باپ کے بُرے کاموں سے نفرت کرتا تھا ۔ بیماری کی حالت میں اسے تخت پر بیٹھایا گیا جو آ خری دم تک بیمار ہی رہا ۔اس نے کسی طرف فوج کشی کی اور نہ کوئی دوسرا اہم کارنامہ سر انجام دیا۔یہاں تک کہ صرف چالیس روز ، دویا تین ماہ کی حکومت کے بعد اکیس سال کی عمر میں انتقال کر گیا۔آخری وقت میں لوگوں نے کہا کہ کسی کو خلیفہ نامزد کر دیں ۔
معاویہ نے جواب دیا کہ میں نے خلافت میں کوئی حلاوت نہیں پائی تو پھر اس کی تلخی میں کسی دوسرے کو کیوں مبتلا کروں ؟؟معاویہ بن یزید کی موت کے بعد شام و مصر کے لوگوں نے بھی حضرت عبد اللہ بن زبیر  کے دست ِ مبارک پر بیعت کر لی۔کچھ دنوں بعد مروان نے خفیہ سازشوں کے بعد مصر و شام پر قبضہ جما لیا ۔اور جب وہ مرنے لگا تو اپنے بیٹے عبد المالک کو اپنا جانشین بنا دیا ۔
جس کے بارے میں حضرت عبد اللہ بن زبیر فرمایا کرتے تھے کہ لوگ بیٹے پیدا کرتے ہیں مگر مروان نے اپنا باپ پیدا کیا ۔
عبد الملک دانش مند ، فقیہ اور قرآن و حدیث کا جاننے والا اور تخت نشین ہونے سے پہلے بہت بڑا عابد و زاہد تھا ۔اور مدینہ منورہ کے عبادت گزار لوگوں میں اس کا شمار ہوتا تھا ۔مگر بعد میں وہ بد عمل ہو گیا۔
یحییٰ غسانی کا بیان ہے کہ عبد الملک اکثر حضرت ام ِ دردہ  کے پاس بیٹھا اٹھا کرتا تھا۔ایک دن ام دردہ نے فرمایا اے امیر المومنین!میں نے سنا ہے کہ تم عبادت گزار ہونے کے بعد شراب خور بن گئے ہو۔اس نے جواب دیا کہ شراب خوری کے ساتھ ساتھ خون خوار بھی ہو گیا ہوں۔

Chapters / Baab of Markaa E Haq O Batil By Hammad Hassan Khan