Episode 50 - Markaa E Haq O Batil By Hammad Hassan Khan

قسط نمبر 50 - معرکہٴ حق و باطل - حماد حسن خان

احساسِ کربلا
# حسینیت:
حسینیت حق کی خاطر ڈٹ جاناہے۔ کسی بھی طرح کے حالات میں کتنے ہی مصائب و آلام میں حق اور سچ کے لیے کھڑے رہنا اور نہ صرف کھڑے رہنا بلکہ جو کچھ اور جتنا ہو سکے قربان کر دینا....صرف اس احساس کے تحت کہ اللہ ہم سے راضی و خوش ہو گا.... یہ حسینیت ہے۔
# یزیدیت:
یزیدیت اسلام کا کھلم کھلا انکار نہیں ہے کیونکہ اسلام کا کھلم کھلا انکار کر تے تو ابو جہلی یا ابولہبی کہلاتی۔
یزیدیت یہ ہے کہ..... اسلام کا نام بھی لیا جائے.... اور اسلام سے دھوکا بھی کیا جائے ۔

(جاری ہے)

اسلام کا نام لینے والے بن کر ہی اس امانت میں خیانت کی جائے۔
اسلام کا نام بھی لیا جائے... اور آمر اور سخت گیر، ظالم حاکم بن کر لوگوں پر مسلط ہوا جائے۔ 
اسلام کا نام بھی لیا جائے... اور کسی بھی سطح پر اختلاف کرنے والوں کو پیار سے قائل کرنے کی بجائے ظلم و جبر سے ان کو کچلا جائے۔
یزیدیت درپردہ اسلامی نظام کے خلاف ہے اور اس کے ساتھ دھوکا ہے۔
 
یہ لوگوں کے حقوق غصب کرنااور ہر غلط راہ اختیار کر کے صرف خود کو اقتدار اور طاقت میں رکھنا ہے۔
ظالم کا ظلم اور کمزور و بے بس پر حکومت جمائے رکھنا یزیدیت ہے۔ 
# معرکہٴ حق و باطل کفر و اسلام کی جنگ نہیں تھی ۔یہ فرائض سے انکار کی جنگ بھی نہیں تھی کیونکہ اس وقت ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔
یہ واقعہ اس لیے ہوا کہ پسند صرف اللہ اور اس کے رسولﷺ کی ہے اور رہے گی۔ یہاں مخالف بھی اللہ کو ماننے والے تھے۔ اور فرائض کو ادا کرنے والے لو گ تھے۔ یہ معاملہ صرف اتنا تھا کہ کسی بندے کا حکم نہیں چلے گا۔ صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا حکم ہی چلے گا۔ کسی شخص کی ذاتی خواہش کو اللہ کے حکم پر فوقیت نہیں دی جائیگی کیونکہ یہ آنے والی امتیوں کی ہدایت و نجات کا معاملہ تھا۔
یہ انسانیت کے حقوق کا معاملہ تھا ۔اور ان حقوق کو غصب ہونے سے بچانے کی قیمت امام عالی مقام  حضرت امام حسین نے ادا کی۔ 
# اس و اقعہ سے پتا چلتا ہے کہ ہم کس کے حکم کے تابع رہنا چاہتے ہیں۔ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے یا ایک ایسے شخص کے حکم کے تابع جو علی اعلان اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کو نا پسند کر کے اپنی مرضی چلا رہا ہے۔
امام عالی مقام حضرت امام حسین کے یزید کی بیعت کرنے سے یہ ثابت ہو جا تا کہ ایک شخص کے ڈر سے امام عالی مقام سبط رسولﷺ نے اللہ کے تابع رہنے کی بجائے خود کو ایک شخص کے تابع رہنے کے لیے راضی کر لیا۔ امام عالی مقام حضرت امام حسین اللہ کے اور اس کے رسولﷺ کے ہر حکم کو اس کی اصلی حالت میں نافذ رکھنے اور خود کو اسی کے تابع رہنے کا پابند بنائے رکھنے کے لیے یہ سب کر گزرے کہ وہ احکام نافذ العمل رہیں جو اللہ اور رسول کے ہیں۔
یہ نہ ہو کہ کوئی حکمران اپنی طاقت ، اقتدار اور دولت کو اپنی ذاتی پسند یا نا پسند کے لیے استعمال کرے۔ بلکہ اللہ اور رسول کی پسند اور مرضی پر عمل کرنے اور کرانے کے لیے یہ سب استعمال ہو۔
# اللہ نے پہلے ہی جو عزت و مرتبہ، پیار اور عظمت و بزرگی آل ِنبیﷺ کو عطاکی تھی تو انہوں نے اسکو ثابت بھی کر دکھایا کہ اگر ان عطاؤں سے نواز ا گیا تووہ واقعی ان مقامات کی لاج رکھنے والے ہی ہیں۔
ٌٌٌ# کربلا میں امام عالی مقام حضرت امام حسین نے عشق کے راستے پر چلنے والوں کے لیے ایک ایسا معیار بنا کر دکھایا کہ چاہے اب کوئی کتنے اور کیسے ہی کارنامے کر گزرنے والا آتا رہے وہ اپنے ہر کار نامے اور قربانی کو انتہائی کم سمجھے اور عشق میں اپنا امام ...امام عالیِ مقام حضرت امام حسین کو ہی بنائے رکھے۔
# کربلا میں یہ دکھا یا گیا کہ ان ہستیوں کی زندگی میں ان سے کرامات کا ظہور ہو تا رہا ۔
پر جب جب اپنی ذات کے حوالے سے اللہ کی رضا پر راضی رہنے کی آزمائش سے گزرنا تھا تو اپنے لیے کچھ نہ مانگا...بس راضی رہے اس فیصلے پر جو اللہ کی طرف سے ان کے لیے تھا۔ دکھا یا گیا کہ اپنی ذات کی خواہشوں اور مرضیوں سے کیسے نکلا جاتا ہے۔ او ر اس کے لیئے کیا کچھ کر دیا جا تا ہے۔ اور ساتھ ہی اس حد تک اللہ کی رضا پر راضی رہتے ہوئے بھی اللہ کی طرف سے اگر قربانی مانگی گئی تو قربانی دے کر بھی کس انتہا تک شکر گزار رہا جا تا ہے۔
 

# میدان جنگ میں امام عالی مقا م حضرت امام حسین جب باطل سے پر سرپیکار ہوئے تو آپ نے ثابت کر دکھا یا کہ اسلام کو پھیلا نے والے پیغامبرﷺ کے جگر گو شے ہیں۔ اللہ کے سچے دین کو پھیلانے والے رسولﷺکے بیٹے ہیں۔ آپ ابنِ رسول ﷺکہلاتے تھے۔ اور ابن رسولﷺ ہونے کا حق ادا کر دیا۔ اور اپنے نانا ﷺکے حق کے پیغام کو اسی حالت میں قائم رکھنے کے لیے نہ صرف اپنا سب کچھ لگا دیابلکہ اپنی اور اپنے پیاروں کی جان تک کی قربانی پیش کر دی۔
# کہتے ہیں کہ جو شخص جس حال میں اس دنیا سے جاتا ہے وہ ہمیشہ ویسی ہی حالت میں رہتا ہے، روزہ دار، حاجی یا نمازی۔ امام عالی مقام حضرت امام حسین نے تو کربلا میں سجدہ میں جان دے دی اور آج تک بندگی کے اعلیٰ مقام پر ہی فائز ہیں۔ 
# گو کہ بظاہر باطل قوتوں نے فتح حاصل کی مگر انہی باطل قوتوں نے امام عالی مقام کے سر مبارک کو خود بلند کیا اور اس بات کو ثابت کر دکھایا کہ ہمیشہ حق پر رہنے والے ہی سر بلند رہے ہیں اور رہیں گے۔
چاہے باطل قوتیں کیسی ہی فتح حاصل کر لیں۔
# معرکہ کربلا نے سیکھا دیا کہ ایک فرد کا اپنے چند جان نثاروں کے ساتھ ہونا جس کے سامنے ہزاروں افراد اپنے تمام ساز و سامانِ جنگ سے لیس ہوں تو بھی ہرصورت میں حق.... حق ہی رہے گا۔ اور حق کو تب بھی حق ہی کہنا چاہیے۔ اس بات کا مظاہرہ کر بلا میں امام عالی مقام حضرت امام حسین  نے کر دکھایا۔

Chapters / Baab of Markaa E Haq O Batil By Hammad Hassan Khan