مشق نمبر 3
دن3
عنوان: ۱) اہل کوفہ کی مشاورت
۲) امام عالی مقام کو دعوت دینا
۳) امام عالی مقام کا فیصلہ
۴) کوفہ میں مسلم بن عقیل کا والہانہ استقبال
۵) یزید کو اطلاع
سوال نمبر1:حضرت علی کا صحابوں اور محبوں کا مرکز کونسا شہر تھا؟
جواب نمبر1:حضرت علی کے دور سے ہی آپ کے صحابوں اور محبوں کا مرکز کوفہ تھا۔
سوال نمبر2:کوفہ کے لوگوں نے کس کے دورِخلافت میں حضرت امام حسین کو تشریف آوری کی دعوت دی؟
جواب نمبر2:کوفہ کے لوگوں نے حضرت امیر معاویہ کے ہی عہد خلافت میں حضرت امام حسین کو تشریف آوری کی دعوت دی تھی۔
(جاری ہے)
سوال نمبر3:حضرت امیرمعاویہ کے انتقال کے بعد کیا کیا اہم امور سامنے آئے؟
جواب نمبر3:حضرت امام حسین ، حضرت عبداللہ بن زبیر اور حضرت عبداللہ بن عمر نے یزید کی بیعت سے انکار کردیا۔
مکہ کا پہلا معرکہ سر کر لیا گیا اور حضرت امام حسین کی مکہ سے مدینہ ہجرت ہوئی۔ سلمان بن صرد الخزامی لیڈر بنے۔
سوال نمبر4:مجلس مشاورت کہاں ہوئی اور اس میں کیا طے پایا؟
جواب نمبر4:مجلس مشاورت حضرت سلمان بن صرد کے گھر ہوئی جہاں تمام صحابہ کرام جمع ہوئے اور وہاں سب کے اتفاق رائے سے امام عالی مقام کے ساتھ مل کے دشمنوں سے جہاد کرنے کی رائے طے پائی۔
سوال نمبر5:حضرت امام حسین کی طرف پہلا خط کس کے ہاتھ روانہ کیا گیا اور وہ خط کب پہنچا؟
جواب نمبر5:آپ کی طرف پہلا خط عبداللہ بن سبیع ہمدانی اور عبداللہ بن دال کے ہاتھ روانہ کیا گیا۔ جو امام عالی مقام کی خدمت میں ۱۰ رمضان ۶۰ ہجری کو مکہ مکرمہ پہنچا۔
سوال نمبر6:حضرت امام حسین کی طرف بھیجے جانے والے خطوط کے مضامین کیا تھے؟
جواب نمبر6:خطوط زیادہ تر اس مضمون کے تھے:
۱) آپ کی جلد تشریف آوری
۲) مسند خلافت اور سب آپ کی آمدو دید کے منتظر ہیں
۳) آپ کی مدد کے لئے لشکر موجود ہے
سوال نمبر7:حضرت امام حسین نے خطوط ملنے کے بعد کیا فیصلہ کیا تھا؟
جواب نمبر7:حضرت امام حسین کے پاس جب یہ خطوط پہنچے تو آپ نے امر بالمعروف نہی عن المنکر کے لئے علم جہاد بلند کرنا اپنا فرض سمجھا اور جہاد کا فیصلہ لیا۔
سوال نمبر8:حضرت عبداللہ بن عباس اور دیگر عزیز و اقارب کیوں نہیں چاہتے تھے کہ حضرت امام حسین کوفہ تشریف لے جائیں؟
جواب نمبر8:آپ کے عزیز و اقارب ایسا نہیں چاہتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ کوفہ کے لوگ بے وفا ہیں جفا کار ہیں۔ انہوں نے آپ کے والد محترم سے بھی بے وفائی کی اور آپ سے بھی کرسکتے ہیں۔
سوال نمبر9:باوجود اس کے کہ جلیل القدر صحابہ کرام امام عالی مقام کی رائے سے متفق نہ تھے، آپ نے کوفہ جانے کا فیصلہ کیوں فرمایا؟
جواب نمبر9: امام ِ عالی مقام کو جلیل القدر صحابہ ِ کرام کے شدید اصرار کالحاظ تھامگر آپ کے نزدیک اہل ِ کوفہ کی درخواست کو رد فرمانے کے لیئے کوئی شرعی عذر نہ تھا۔
سوال نمبر10: امام عالی مقام نے کن کو کوفہ سفارت کے لیئے بھیجا؟
جواب نمبر10:آپ نے حضرت مسلم بن عقیل کو کوفہ سفارت کے خیال سے بھیجا۔
سوال نمبر11:کوفہ میں مسلم بن عقیل کس کو ساتھ لے کے گئے؟
جواب نمبر11:حضرت مسلم بن عقیل اپنے کچھ ساتھیوں اور ۲ بیٹیوں کو جو کہ آپ کو پیارے تھے ان کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔
سوال نمبر12:کوفہ میں حضرت عقیل کا استقبال کیسا تھا اور وہاں کیا ہوا؟
جواب نمبر12:کوفہ کے شیعان علی نے آپ کا شاندار استقبال کیا اور پہلے ہی دن ۱۲۰۰ افراد نے حضرت عقیل کے ہاتھ پر حضرت امام حسین کے حق میں بیعت کر لی۔
سوال نمبر13:حضرت مسلم بن عقیل جب سفارت کے لیئے تشریف لے گئے تو اس وقت کوفہ کے گورنر کون تھے؟
جواب نمبر13:اس وقت کوفہ کے گورنر نعمان بن بشیر تھے۔
سوال نمبر14:یزیدیوں نے دعوت اسلام کا جھنڈا ابھرتا دیکھ کر گورنر کو کیا مشورہ دیا؟
جواب نمبر14:انہوں نے یہ مشورہ دیا کے مسلم بن عقیل کو گرفتار کر کے اور قتل کر کے انکا صفایا کردو تاکہ فتنہ و فساد کا امکان نہ رہے۔