Episode 55 - Mein Hari Piya By NayaB JilaNi

قسط نمبر 55 - میں ہاری پیا - نایاب جیلانی

اگلے دن وہ صبح صبح ہی باجی کی طرف چلی گئی تھی۔ باجی کے پوچھنے پر اس نے اماں کے ارادے سے آگاہ کر دیا تھا۔ باجی نے تاسف سے سر ہلایا۔
”صاف انکار کر دو نادیہ۔ تم کہاں اتنی لمبی چوڑی سسرال کو بھگتاتی پھروگی۔ سات نندیں ، اللہ کی پناہ۔“ الماس نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے اسے دہلایا۔
”اماں میری بات کہاں مانیں گی۔“ وہ آہستگی سے منمنائی اور سلیب پر رکھا ہرا دھنیا نوچنے لگی۔
”میرا تو دل تمہیں ہمیشہ کیلئے اپنے پاس رکھنے کو تھا۔ تم سے دوری کا خیال ہی آزردہ کر دیتا ہے مجھے مگر اب۔“ الماس کی آواز بھیگ گئی تھی۔ جب کہ نادیہ نے بھی کچھ چونک کر انہیں دیکھا تھا۔ انہوں نے پیاز کاٹ کر آنسو صاف کئے۔
”اف میں بھی کن باتوں میں الجھ گئی ہوں۔“ گھڑی کی طرف دیکھ کر انہوں نے ماتھے پر ہاتھ مارا۔

(جاری ہے)

دیگچی چولہے پر چڑھا کر کیبنٹ کھولا تو چالوں کا ڈبا خالی نظر آیا اور کوکنگ آئل بھی تقریباً ختم تھا۔

الماس کی پریشانی دو چند ہو گئی۔
”یہ طاری نجانے کہاں نکل گیا ہے۔ اب میں کسے بھیجوں مارکیٹ۔“ جھنجلاتے ہوئے الماس نے دیگچی چولہے سے اتار کر سلیب پر پٹخی۔
”میں اپنے گھر سے لے آتی ہوں تیل۔“ نادیہ نے فوراً اپنی خدمات پیش کیں۔ الماس کو اس پر ٹوٹ کے پیار آ گیا تھتا۔
”نم اتنی گرمی میں…“ الماس نے جان بوجھ کر بات ادھوری چھوڑ دی۔
نادیہ بیرونی دروازے تک پہنچ گئی تھی۔ الماس نے کھڑکی میں سے ہانک لگائی۔
”تھوڑے سے چاول بھی لیتی آنا کرن کیلئے کھچڑی بنا دوں گی۔“
”جی اچھا۔“ وہ بھی بلند آواز میں چلائی تھی۔ الماس مطمئن ہو گئیں۔گیٹ پر کھڑی گاڑی کو دیکھ کر اس نے برا سا منہ بنایا تھا۔ تن فن کرتی اندر آئی تو اماں سے سامنا ہو گیا۔ وہ شاید اسے ہی بلانے آ رہی تھیں۔
”حلیہ درست کرکے اندر آؤ۔“ خشمگیں نگاہوں سے اسے گھورتے ہوئے وہ پلٹ گئی تھیں۔ اس نے اماں کے بیٹھک میں جانے کے بعد اطمینان کا سانس لیا اور پھر اسٹور میں گھس گئی۔ چاول نکال کر اس نے اسٹور کو تالا لگایا اور کچن میں آکر کوکنگ آئل پیالے میں نکالا۔ دروازے میں کھڑی اماں اس کی ساری کارروائی دیکھ چکی تھیں۔ جوں ہی وہ پلٹی اماں کو دیکھ کر رنگ فق ہو گیا تھا اس کا۔
”وہ اماں… میں۔“ نادیہ ہکلا کر رہ گئی تھی۔ اماں کے پیچھے اور بھی چہرے نمودار ہوئے۔ اس نے بمشکل پھنسی پھنسی آواز میں سلام کیا۔ اسی پل حسن دوڑتا ہوا آ گیا تھا۔
”خالہ لے بھی آئیں چاول ، امی انتظار کر رہی ہیں۔“ 
وہ معذرت کرتے ہوئی حسن کے پیچھے نکل گئی تھی۔ اماں کا سر مارے شرمندگی کے جھک گیا۔ انہیں یہ رشتہ بھی ہاتھوں سے نکلتا محسوس ہو رہا تھا۔
وہ سوچ رہی تھیں کہ ابھی راحیلہ بیگم ان کی بیٹی کی بدتہذیبی پر باتیں سناتی معذرت کے چند کلمات کہہ کر چلی جائیں گی۔ منوں کے حساب سے بوجھ ان کے کندھوں پر آ گرا تھا۔
”بہت ہی احساس کرنے والی بچی ہے آپ کی۔“
راحیلہ بیگ نے کہا بھی تو کیا۔ انہیں اپنی سماعتوں پر دھوکے کا گمان ہوا تھا۔ مارے خوشی کے آنکھیں جھلملا گئیں۔ انہوں نے سرعت سے اپنے تاثرات چھپائے۔
”اب مزید انتظار نہ کروائیں خالہ جان ہمیں۔“ کاظم کی بڑی بہن بہت خوشی دلی سے بولیں۔
”جمعہ کے مبارک دن ہم انگوٹھی پہنانے آئیں گے۔“ انہوں نے کھڑے کھڑے ہی سب کچھ طے کر لیا تھا۔ اماں کا سر اثبات میں ہلتا چلا گیا۔
نادیہ جان بوجھ کر دیر سے آئی تھی۔ مہمان جا چکے تھے اور وہ جانتی تھی کہ اماں اسے نہیں بخشیں گی۔ مگر گھر آکر وہ چونک اٹھی تھی اماں کا خوشگوار موڈ دیکھ کر انہوں نے نہ اسے جھڑکا نہ غصہ کیا۔ زیر لب مسکراتے ہوئے اپنے کاموں میں مصروف رہیں۔

Chapters / Baab of Mein Hari Piya By NayaB JilaNi