Episode 5 - Muskrat By Uswah Imaan

قسط نمبر 5 - مسکراہٹ - اسوہ ایمان

Candle Light Dinner
ایک وقت تھا کہ Candle light ڈنر امیروں کی میراث تھا عوام الناس کی پہنچ سے تو باہر تھا ہی تھا سمجھ سے بھی باہر تھا۔ بھلا نیم روشنی میں کھانا کھانا یہ بھی کوئی بات ہوئی اور اس میں کیا Charm اور کیا Romance کہ دو لوگ  ایک میز  کچھ پھول  موم بتی  اندھیرا ملی روشنی  کھانا اور محبوب۔ یہ بات ہر کوئی سمجھنے سے قاصر کیوں ہے حالانکہ مشکل یا نہ سمجھ آنے والی بات اس میں کیا ہے۔
بھئی اصل میں اندھیرا ملی روشنی میں محبوب کا چہرہ واضح نظر نہیں آتا ہے۔ بدصورت محبوب قبول صورت  قبول صورت محبوب خوبصورت اور خوبصورت محبوب حسین ترین نظر آتا ہے۔ دونوں کچھ وقت کیلئے حقیقت سے دور ہو جاتے ہیں  اپنی قسمت پر رشک کرتے ہیں خوشی میں کھانے کی لذت بھی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

اب تو حکومتِ وقت نے چونکہ یہ غریب عوام کی حکومت ہے Candle light ڈنر گھر گھر پہنچا دیا ہے۔
یہی حکومت کی کامیابی ہوتی ہے کہ ہر سہولت عام آدمی کی پہنچ میں آ جائے۔ ملک میں بجلی کا بحران ہے۔ بجلی آتی نہیں تمام ملک اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے۔ ہر گھر میں رات کو موم بتی جلا کر کھانا کھایا جاتا ہے۔ غریب بچارا جنریٹر  UPS افورڈ نہیں کر سکتا۔ لہٰذا موم بتی کی روشنی ہی اسے UPS کا کام دیتی نظر آتی ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ غریب اب امیر اور متوسط طبقے کی نسبت زیادہ Candle لائٹ ڈنر کی لذت سے محظوظ ہو رہا ہے۔
کھانا ملے نہ ملے Candle لاٹ ڈنر کا ماحول ضرور ملتا ہے اسے بلاناغہ۔ کیونکہ کھانا تو پھر پیسے سے آتا ہے جو کہ آج کل بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ مگر Candle لائٹ ڈنر کا ماحول و انتظام مفت آتا ہے۔ صرف ایک موم بتی کا خرچہ ہے۔ اب موم بتیاں تو حکومت سب کے گھروں میں مہیا نہیں کر سکتی کچھ تو اب عوام خود بھی انتظام کرے نا۔ حکومتیں جس قدر تیزی سے عوام کی خدمت کر رہی ہیں اسے اس چیز کا بھی خیال آیا تھا کہ موم بتیاں بھی عوام کو مفت مہیا کر دی جائیں۔
مگر یہ سوچ کر حکومت نے ایسا نہ کیا کہ عوام کو جتنی سہولت کا عادی بنا لو بن جاتے ہیں اگر موم بتیاں بھی مفت مہیا کر دیں تو عوام کا اگلا مطالبہ ہوگا کہ محبوب کا انتظام بھی حکومت کرے۔
حکومت کا تو مقصد ہی ہر وقت عوام کی بہتری کیلئے سوچنا ہے اب دیکھیں نا یہ تو بہت مشکل تھا کہ حکومت عوام کا معیار زندگی بلند کرتی تو Candle light ڈنر جیسی عیاشی ان کی پہنچ میں ہوتی اور پھر دیکھیں حکومت جتنا بھی معیار زندگی تیزی سے بلند کرتی اتنا تو نہیں کر سکتی تھی کہ عوام روز روز رومینٹک Candle لائٹ ڈنر کر سکتی۔
 
بھلا ترسا کے دینا اور کبھی کبھی کا دینا بھی کوئی دینا ہے اور پھر اس سارے چکر میں وقت بھی درکار تھا کیا پتہ کب حکومت کی رخصتی کا وقت آ جائے حکومت عوام تک اپنا یہ تحفہ پہنچا پاتی یا نہیں۔ چلو اگر حکومت یہ بھی سوچ لیتی کہ میں اپنا وقت ہر صورت پورا کرکے ہی جاؤں گی تو معیار زندگی بلند کرنے کا مرحلہ اس قدر مشکل اور Slow going ہے کہ حکومت بچاری جو کہ پتہ نہیں اور کتنی مصیبتوں میں پھنسی ہوئی ہے اس کام کو (یعنی معیار زندگی بلند کرنے کے کام) شروع کرکے پھنس ہی جاتی۔
کیونکہ حکومت نے اور بھی بہت کام کرنے ہوتے ہیں صرف عوام کا معیار زندگی ہی تو بلند نہیں کرنا ہوتا۔ مثلاً اپنا معیار زندگی بلند کرنا  آئندہ حکومت میں آنے تک کے دورانیہ میں اپنے معیار زندگی کو برقرار رکھنے کا انتظام کرنا  اپنی کئی نسلوں کے معیار زندگی کا انتظام کرنا  آپ انصاف کرتے ہوئے خود بتائیں کہ ان سب مصروفیات کے بعد حکومت بیچاری کے پاس وقت کہاں بچتا ہے کہ عوام کے معیار زندگی کو بلند کرنے کا ایسا پودا لگاتی جو کہ بہت دیر سے پھل دیتا ہے۔
جس قدر حکومت عوام سے محبت کرتی ہے۔ وہ یہ تاخیر کہاں برداشت کر سکتی تھی۔ نہ ہی درد دل رکھنے والے  حکومتی نمائندوں میں اس قدر کم ظرفی تھی کہ وہ خود تو Candle light ڈنر کی سہولت سے مستفید ہونے کی صلاحیت رکھتے ہوں جبکہ عوام اس سے محروم ہو اور گھروں میں بجلی کی روشنی میں کھانا کھائے۔ 
لہٰذا کم سن (حکومتی عمر کی کمی) حکومت نے عوام تک جلد از جلد یہ سہولت پہنچانے کیلئے Short cut اپنایا اور بجلی کی پیداوار کو بڑھانے کی بجائے عوام کو Candle light ڈنر کا تحفہ دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ تحفہ عوام کو دینے کیلئے حکومت کو بجٹ درکار نہ تھا۔
نہ IMF اور امریکہ سے قرضہ لینا پڑا اور نہ ہی US AID کی ضرورت پڑی۔لہٰذا بلاخیر حکومت کا پسندیدہ تحفہ (Candle light dinner) اس کی لاڈلی عوام تک پہنچ گیا۔ معلوم نہیں کیا ہوا عوام کو یہ تحفہ ملنے پر اسے نظر لگ گئی یا عوام کو اس کی حیثیت سے بڑھ کر حکومت نے دے دیا اسی لئے راس نہ آیا۔
 یعنی Candle light dinner کے مزے لوٹتے ہوئے کچھ ہی دن گزرے تھے کہ عوام بجلی کی کمی کی بدولت مہنگائی کے شکنجے میں مزید سختی سے کس دی گئی مگر چلو دال روٹی ہی سہی کھائی تو Candle light میں جاتی تھی لیکن اس عوام میں شکر کہاں؟ اس ناشکری قوم پر اس کی ناشکری کی بدولت مزید مشکلات آنے لگیں کیونکہ ملک میں روزگار بند ہونے لگے۔
روزگار کے ہاتھوں پریشان محبوب کے ساتھ Candle light تو کیا صرف ڈنر بھی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ بے روزگار محبوب نہیں ہوتا مصیبت ہوتا ہے۔ حالانکہ حکومت کی نیت بری نہ تھی سارا دن کاروبارِ روزگار میں محنت کرکے جب محبوب رات کو گھر پہنچتا تھا وہ بہت تھکا ماندہ ہوتا تھا اور وہ Candle lightڈنر کو Enjoy نہیں کر سکتا تھا اس لئے حکومت نے ایسے اقدامات کئے کہ محبوب 7 days a week کام کرنے کی بجائے ہفتے میں صرف دو تین دن کام کرے باقی دن Enjoy کرے کیونکہ انسان کو انسان ہی رہنا چاہئے کام کی مشین نہیں بننا چاہئے۔
 انسان میں احساسات ہوتے ہیں اس لئے اس کیلئے کام میں وقفہ یا Break ضروری تھا تاکہ وہ جذبات کے تحت سکون کے ساتھ ہفتے میں کچھ دن ہی سہی Candle lightڈنر سے لطف اندوز ہو سکے۔ حکومت کی مہربانیوں کی مسلسل بارش کی بدولت دال روٹی والا ڈنر جو کہ Candle light میں کیا جاتا تھا۔ اب صرف روٹی تک محدود ہو گیا کیونکہ روزگار کم سے کم ہوتے ہوتے ختم ہو گئے پریشانی بڑھتے بڑھتے بہت بڑھ گئی کیونکہ پہلے بجلی جاتی تھی اب آتی نہ تھی مگر پھر بھی عوام کو شکر ہی کرنا چاہئے تھا کہ روٹی کھا کر ہی سوتے تھے۔
نا بھوکے پیٹ گورنمنٹ نے انہیں کبھی نہ سلایا تھا۔
ذاتی مصروفیات سے وقت نہ نکال سکنے کے باعث حکومت بجلی کا مسئلہ حل نہ کر سکی تو عوام نے اس کو Gas سے Replace کرنے کی کوشش کی اپنے طور پر۔ مگر فیصلے کا اختیار صرف حکومت کا ہے یہ اختیار اس سے کوئی چھین لے وہ یہ برداشت نہیں کر سکتی اور ایسا آپ کریں بھی اس حکومت کے ساتھ جو کہ آپ کو اپنے ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے جو کہ آپ کی چھوٹی سے چھوٹی خوشیوں (چاہے وہ Candle light dinner ہی کیوں نہ ہو) تک کا خیال رکھتی ہے۔ ہونا کیا تھا گیس کی بھی کمی ہو گئی۔

Chapters / Baab of Muskrat By Uswah Imaan