Episode 37 - Muskrat By Uswah Imaan

قسط نمبر 37 - مسکراہٹ - اسوہ ایمان

بیماری شدید تھی لاعلاج قرار دے دی گئی اس کی حالت بگڑنے لگی علاج مہنگا تھا یہ اخراجات برداشت نہ کر سکتا تھا مگر بعد میں تمام اخراجات کا انتظام ہونے باوجود اس کو شفا نہ مل رہی تھی۔
خاکروب کے گھر والے دور رہتے تھے یہ نوکری کی غرض سے یہاں رہتا تھا اس لئے بیماری کے دوران میں اس کو زیادہ وقت دینے لگا۔ یہ مسلمان نہ تھا۔
غیر مسلم کی عیادت مسلمان بے غرضی اور خلوص سے کرے۔
اس کی ہر طرح کی مدد کرے تو یہ بات اس کیلئے خاصی حیرت کا باعث ہوتی ہے بحرحال اس کی طبیعت بگڑنے لگی ہماری جان پہچان کافی زیادہ ہو گئی کیونکہ وقت زیادہ اکٹھے گزارتے تھے ایک دوسرے کے ساتھ۔ ایک دن یہ بے ہوش ہو گیا۔ مگر کچھ وقت کے بعد دوبارہ ہوش میں آ گیا ٹھیک تو ہو نہیں رہا تھا ایک دن میں اس کے پاس موجود تھا جب یہ پھر سے بے ہوش ہونے لگا تھا تو اس نے مجھے کہا۔

(جاری ہے)

کہ آپ مجھے (کلمہ پڑھوا دیں) مسلمان کر دیں میں اس طرح نہیں مرنا چاہتا۔
میں نے شکر کیا دل ہی دل میں بھی اور ظاہراً بھی فوراً کلمہ پڑھا اور اس سے ادا کروایا۔ اس کی طبیعت بگڑ رہی تھی۔ وہ بے ہوش ہو گیا مگر اللہ کا کرم ہوا جلد ہی دوبارہ شام تک ہوش میں آ گیا۔
پھر میں نے اس سے کہا کہ تم نے اسلام تو قبول کر لیا ہے۔ یہاں سب تمہارے مرض کو لاعلاج کہہ رے ہیں مگر اسلام کسی مرض کو لاعلاج نہیں کہتا۔
قرآن سے علاج کیا جا سکتا ہے شفا تو اللہ نے دینی ہے یہ سن کر وہ خوش ہو گیا اور امید نے اس کی آنکھوں میں جو روشنی دی وہ میں کبھی نہیں بھول سکتا۔
بحرحال سورہ رحمن سے اس کا علاج کیا اور وہ رفتہ رفتہ بالکل ٹھیک ہو گیا۔ تمام Report ٹھیک آنے لگیں اس کی حالت اور تمام تکلیفیں اس طرح ٹھیک ہو کر غائب ہوئیں جیسے کبھی نہ تھیں۔ اس کے بعد سے اس کے ساتھ تعلقات بہتر سے بہتر اور مضبوط ہوتے گئے میں نے صرف پڑھا تھا کہ غیر مسلم کی بھی عیادت کرنی چاہئے۔
بیماری میں آدمی اللہ کی طرف زیادہ متوجہ ہوتا ہے اور یہ چیز ہدایت کی راہ کے کھلنے کا سبب بن سکتی ہے اور میرا خیال تھا کہ شاید عیادت کے اثر کا یہ پہلو نہ دیکھ سکوں کیونکہ ایسا ہونا بہت مشکل اور (Rare) ہے جبکہ اللہ نے مجھے یہ چیز بھی دکھا دی اور اب وہ باقاعدہ مسلمان ہے دین کی باقاعدہ تعلیم حاصل کر رہا ہے اور عمل کی کوشش نہیں واقعی عمل کرتا ہے۔
اچھا دیر ہو رہی ہے اس سے پہلے کہ دوبارہ اس کا فون آئے میں چلتا ہوں (گھر کے افراد کے آنے پر اجازت چاہی)۔
اسلام دین کامل ہے اس کا ہر حکم ایک مکمل Package ہے عیادت کے Package میں بھی دو طرفہ فائدہ ہے۔ مریض کا بھی  عیادت دار کا بھی۔
مریض کو تسلی دی جائے کیونکہ حوصلہ ہار جانے سے بیماری کے بڑھ جانے کا امکان ہوتا ہے تسلی حوصلہ دیتی ہے بیماری سے لڑنے کی طاقت بڑھاتی ہے اور صحت یابی کی طرف لے جاتی ہے۔
امید اگر ٹوٹ جائے تو انسان ٹوٹ جاتا ہے۔ اگر مریض کا حوصلہ مضبوط ہو تو بیماری کو شکست ہوتی ہے۔
دوران بیماری مریض بے کار ہوتا ہے اور بے کار اور بیمار رہ رہ کر بے زار ہو جاتا ہے۔ خود کہیں جا نہیں سکتا اللہ نے اس کی دلجوئی کیلئے عیادت کا انتظام کیا ہے تاکہ آنے والوں سے اس کو Accompany اور حوصلہ ملے، دعا ملے، اور ان دونوں کے مشترکہ اثر سے اس کو شفا ملے۔
بیمار کیلئے اپنے کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بعض صورتوں میں گھر والوں کیلئے بھی اتنی ذمہ داریاں نبھانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اللہ نے بیمار کے کام و مدد کرنے میں، گھر والوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے میں ثواب رکھ دیا۔ تاکہ لوگ رغبت سے یہ کام کریں۔ جہاں لوگ خاندانوں میں نہیں رہتے وہاں اس سسٹم کے فوائد اور اسلام کے احکامات پر عمل کرنے میں لوگوں کا فائدہ روشن حقیقت کی طرح دیکھنے کو ملتا ہے۔
(اظہر من الشمس ہوتا ہے)
دوسرے ممالک میں جہاں اسلام کے ماننے والے نہیں ہیں لوگ تنہا رہتے ہیں اصولِ عیادت نہیں جانتے وہ ایک دوسرے کی خبر نہیں رکھتے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں لوگوں کو مرے ہوئے بھی کئی کئی دن گزر جاتے ہیں اور کسی کو خبر نہیں ہوتی۔
ایک اور رخ ہے بیماری کا۔ وہ یہ کہ مریض تکلیف میں ہوتا ہے اس کا ذہن پریشان ہوتا ہے وہ بیماری و تکلیف سے نجات چاہتا ہے وہ ایسے میں کسی بھی ترکیب  طریقے اور ٹوٹکے کو آزمانے کیلئے تیار ہو جاتا ہے کیونکہ
”دکھیا دیوانہ ہوتا ہے“
خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ لوگ بیماری کی اذیت کو ختم کرنے کیلئے اور بے اولادی سے نجات کیلئے بے ہودہ اور خلاف شرع کام کرنے پر راضی ہو جاتے ہیں کیونکہ بے اولاد عورتیں بے اولادی اور بیماری سے نہیں بلکہ لوگوں کے  شوہر کے  سسرال اور گھر والوں کے طعنوں سے تنگ آکر غلط اور بے ہودہ کاموں میں پڑتی ہیں۔
اسلام دین فطرت ہے مریض کی ذہنی کیفیت کو سمجھتا ہے اسی لئے وہ مریض کو تسلی دینے کی اور حوصلہ افزائی کی بات کرتا ہے مذہب میں دیئے گئے مشوروں پر عمل کرنے سے مریض کے ذہن کو اطمینان اور سکون میسر آتا ہے جو کہ اسے غلط کاموں کی طرف راغب نہیں ہونے دیتا۔
اہم ترین چیز مریض کی تربیت ہے کہ بیماری عذاب نہیں ظلم نہیں بلکہ نجات ہے گناہوں سے۔
اس کا بدلہ جنت ہے۔ بیماری انسان کے اعمال نامے کے گناہوں کا Cleaner ہے۔ گناہ غیر دانستہ طور پر بھی بہت ہو جاتے ہیں جن کا انسان کو علم نہیں ہوتا اس لئے اللہ نے اس بوجھ کی کمی کا انتظام کیا ہے۔ بیماری پر صبر کرنا چاہئے۔ شکوہ نہیں کیونکہ تکلیف اللہ اپنے پیارے بندوں پر بھیجتا ہے (کسی شاعر نے کہا ہے)
”کہ خوش ہو کر خدا ان کو گرفتار بلا کر دے“
تکلیف  بیماری  غم اللہ کی محبت کا Certificate ہے جس کا یوم حشر فائدہ ہوگا۔
عیادت کیلئے آنے والوں کا کام مریض کے morale کو قائم رکھنا اور بڑھانا ہے جو کہ انسان کے کمزور ہونے کی وجہ سے کم ہو جانے کا ڈر ہوتا ہے۔
غیر ملکی ہسپتالوں میں ایک چیز دیکھنے میں آئی کہ جو مریض ہسپتالوں میں اکیلے پڑے رہتے تھے وہ بہترین علاج اور نگہداشت کے باوجود بھی Recover نہیں کرتے تھے جبکہ جن مریضوں کو ملنے والے اور مزاج پرسی کرنے والے آتے رہتے وہ تیزی سے Recover کرتے تھے (صحت یابی کی طرف بڑھتے تھے)۔
اس رپورٹ کے بعد پادریوں نے ہسپتالوں میں جانا شروع کیا۔ وہ مریضوں سے ملتے ان سے ان کی تکلیف و بیماری کے بارے میں پوچھتے اور آخر میں ان کے ساتھ مل کر ان کی صحت یابی کی دعا کرتے۔ ایسے عمل سے گزرنے والے کئی لاعلاج مریض بھی شفا کی طرف بڑھنے لگے۔ Print media نے اس کو اس طرح بیان کیا کہ دعا کرنے سے لاعلاج مریضوں کو بھی فائدہ ہوا۔
جو آج کی Research اشارہ کر رہی ہے اسلام صدیوں پہلے اس کا حکم دے چکا  طریقہ سکھا چکا  فوائد بتا چکا اور یہ فوائد دنیا و آخرت دونوں کا احاطہ کئے ہوئے ہیں۔
عیادت دار کیلئے بے شمار فوائد ہیں سب سے پہلے تو یہ کہ وہ شکر کرے اپنی صحت کیلئے  صحت کی قدر کرے اور صحت کی بقا کیلئے کوشش و دعا کرے۔
بیماری پیدا ہی اسی لئے کی گئی کہ لوگ ”صحت“ کی قدر کریں اس کو (صحت) اپنے اوپر اللہ کا احسان و فضل سمجھیں اور اس کا شکر کریں تاکہ ان کی یہ نعمت کم نہ ہو، شکر ادا کرنے سے نعمت بڑھ جاتی ہے۔
اگر آپ صرف اپنے ہاتھ دیکھیں تو آپ کو دس مسائل‘ اعتراضات اور خامیاں نظر آئیں گی مثلاً Skin خوبصورت نہیں  ناخن چھوٹے ہیں  انگلیوں کی Shape پسند نہیں  ہاتھوں کا رنگ ٹھیک نہیں وغیرہ وغیرہ اگر اللہ میرے ہاتھ مزید خوبصورت بنا دیتا تو کیا تھا…
مگر جب آپ کسی ہاتھوں سے معذور شخص کو دیکھیں جس کو کھانا دوسرے کھلاتے ہیں  خارش دوسرے لوگ کرتے ہیں  حاجات ضروریہ کیلئے دوسروں کا محتاج ہے اس لئے ایسے لوگ کھانا کم کھاتے ہیں  پیاس برداشت کرتے ہیں پانی نہیں پیتے کیونکہ بیت الخلاء جانے کیلئے دوسروں کے دست نگر ہیں اور کوئی بھی انسان خوشی سے دوسرے کا یہ کام نہیں کرتا۔
تب انسان کو احساس ہوتا ہے کہ یہ ہاتھ جن کی عطا پر وہ نخرے کر رہا تھا گلے شکوے کر رہا تھا ان کی خوبصورتی کے لیے فرمائشیں کر رہا تھا کتنی بڑی نعمت ہیں اور ان کا کتنا شکر ادا کرنا چاہئے۔
بیمار سے ملاقات کے دوران عموماً بیماری کی وجوہات  ادویات  پرہیز وغیرہ پر بات ہوتی ہے یہ نظام قدرت ہے دوسروں کو باخبر کرنے کا۔
یہ معاشرے کا Health education system ہے تاکہ عیادت کیلئے آنے والے وجوہات جان لیں ان سے بچنے کی کوشش کریں جن عادات کو ٹھیک کرنے کو کہا گیا ہو ان سے دور رہیں اور اگر مبتلا ہیں تو ترک کر دیں اور اپنے گھر والوں کو بھی انہی خطوط پر چلنے کو کہیں‘ مدد کریں اور رہنمائی کریں۔
اس طرح عیادت ایک شخص کی کی مگر اثر تمام خاندان پر ہوگا اور خاندان کے علاوہ بھی جاننے سننے والوں میں تذکرہ ہوگا علم پھیلے گا اور معاشرے میں آئندہ اس بیماری کی شرح کم ہوگی۔ یہ Social vaccination ہے۔
اب تیمار دار اور عیادت دار کی ذات کو پہنچنے والے فائدے دیکھتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ جس بیماری کیلئے عیادت کرنے جایا جاتا ہے اگر وہاں جا کر دعا پڑھی جائے اور اپنی صحت کا احساس کیا جائے اور شکر ادا کیا جاے (جو دعا مریض  بیمار اور معذور و مصیبت زدہ کو دیکھ کر پڑھنے کا حکم ہے) تو عیادت دار کو وہ بیماری نہیں ہوتی جس کی عیادت کیلئے وہ آیا ہے۔
اگر یہ شخص (عیادت دار) صاف ستھری زندگی گزار رہا ہو اور صحت مند عادات کا مالک ہو تو اس کی زندگی بڑھ جاتی ہے۔
یہ وہ باطنی دنیاوی فوائد ہیں جو کہ Automatic setting کے تحت (بغیر کوشش و علم کے) خود بخود آپ کی زندگی کے Account میں منتقل ہو جایں گے۔ عیادت دار مریض کی بیماری کی وجوہات کا پتہ چلنے کے بعد اپنی زندگی میں تبدیلیاں کرے، بیماری سے بچنے کی دعا اور تدبیر کرے۔
مذکورہ بیماری کے خلاف خبر گیری  تیمار داری دوسرے کی کی مگر بچایا آئندہ کیلئے خود کو یہ Self vaccination ہے جس کا انتظام کسی بھی دوسری vaccination کی طرح آپ خود کرتے ہیں۔
عیادت کے صدقے اس بیماری سے بچ جانا تو اللہ کا کرم ہے ہی عیادت دار پر مگر صرف یہی نہیں اللہ نے تو اپنے بندے کیلئے (جو کہ اس کی خوشنودی کیلئے اس کے دوسرے بندے کے پاس جا رہا ہے) اس سے کہیں بڑھ کر انتظام کر رکھا ہے وہ ہے بیمار سے دعا کی درخواست کرکے کیونکہ بیمار کی دعا کی قبولیت Confirm کر دی گئی ہے اور یہ دعا کسی بھی مسئلے  مشکل اور تکلیف کیلئے کروائی جا سکتی ہے۔
یعنی جانے والا اپنے دوسرے مسائل کا حل بھی، ان سے نجات بھی بیمار سے دعا کروا کے حاصل کر سکتا ہے۔
اللہ سے ملاقات  جنت کے باغات کی میوہ خوری  دریائے رحمت میں ڈبکیاں وغیرہ وغیرہ اور آخرت کے فوائد  اس کے علاوہ ہیں۔ کیا، کیا پوشیدہ نہیں ہے اس عمل مختصر (عیادت) میں۔
یہ تو احسان ہے اللہ کا کہ اس نے اس میں (عیادت میں) اجر و ثواب دکھا کر  اپنی ذات دکھا کر اس میں آخرت کا فائدہ رکھ دیا ورنہ اس میں (عیادت میں) تو انسان کا اپنا ذاتی دنیاوی و جسمانی فائدہ اتنا زیادہ ہے کہ وہ خود مارا مار پھرتا بیماروں کے پیچھے اور بیمار نخرے کرکے عیادت داروں کی ناک سے لکیریں نکلوا دیتے۔
اللہ کو اپنے بندے کی عزت  وقار بہت پیارا ہے اس لئے اس نے دونوں کا فائدہ (بیمار اور عیادت دار) عمل عیادت میں رکھا ہے، دنوں کا وقار رکھا ہے۔
بیمار اور عیادت دار کی غفلت‘ مذکورہ علم کی کمی  تربیت کے فقدان اور اہمیت سے نا آشنائی کے باعث معاشرے میں رائج رسمِ عیادت سے بیمار اور عیادت دار دونوں کا نقصان ہو رہا ہے۔
احکاماتِ عیادت کے تحت آدابِ عیادت کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے ہی روح عیادت کو حاصل کیا جا سکتا ہے اور روحِ عیادت کی تاثیر مسلمہ  لامحدود (دنیا  جسم  ذات  آخرت جانے کہاں کہاں ہے) اور لازوال (حصولِ جنت… جہاں ہمیشہ رہنا ہوگا جہاں موت نہ ہوگی) ہے
مگر لاحاصل نہیں۔
ارادہ تو کیجئے۔

Chapters / Baab of Muskrat By Uswah Imaan