Episode 48 - Muskrat By Uswah Imaan

قسط نمبر 48 - مسکراہٹ - اسوہ ایمان

سب سے عجیب بات یہ ہے کہ Morning Show کا یہ Host جب ڈرامے میں اداکاری کرتا ہے تو لگتا ہے ابھی Morning Show شروع ہونے لگا ہے۔ روزانہ گھنٹوں کا مارننگ شو کر کے اس کی ذات ناظرین کے سامنے اتنی نمایاں اور واضح ہو چکی ہوتی ہے کہ بعد میں جھوٹے کرداروں میں بھی ڈھل نہیں سکتی۔ صاف پتہ چلتا ہے کہ کس چیز پر کون سا خول چڑھایا گیا ہے۔ حقیقت کا گمان تک نہیں گزرتا۔ ڈرامہ دھوکہ لگتا ہے۔
گو کہ ڈرامہ تو ہے ہی فرضی دھوکہ مگر پیش کیے جانے کے بعد ناظرین اس کو گمانِ حقیقت کے ساتھ دیکھتے ہیں۔ ان لوگوں کے Case میں یہ گمان حقیقت ختم ہو جاتا ہے۔ لالچ کے چکر میں چوپڑیاں اور دو دو یا دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کے چکر میں یہ لوگ اکثر اداکار کی حیثیت سے اپنی جگہ گنوا چکے ہوتے ہیں کیونکہ ایک انسان کبھی بھی دو کشتیوں کی سواری کے مزے بے خوف و خطر اور کامیابی کے ساتھ نہیں لے سکتا۔

(جاری ہے)


ایک اور انداز کی Hosting جو Shows میں دیکھنے کو ملتی ہے وہ ہے Couple Hosting یعنی حقیقی میاں بیوی Hosting کر رہے ہوں۔ دونوں بہت جلدی میں رہتے ہیں۔ وقت کی بچت کے اس قدر قائل ہیں کہ لفظ بھی آدھے آدھے بولتے ہیں۔ Short Hand Writing تودیکھی اور سنی تھی مگر Short Words Conversation کی بنیاد انہوں نے پتہ نہیں کس سن میں کیوں رکھی تھی۔ دونوں زیادہ تر وقت ایک دوسرے کے ساتھ ہی بات چیت کرتے ہیں۔
بے مقصد بے لگام بے انتہا اور بے حد رفتار سے بولتے ہیں۔ انہیں کوئی خبر نہیں ہوتی کہ On Air جا رہے ہیں۔ عوام اور ناظرین کے ساتھ Communicate کرنا ہے۔ جب وہ اس سے بھی زیادہ اچھا Show کرنے کے موڈ میں ہوتے ہیں تو بچے بھی وہیں لے آتے ہیں۔ یعنی With Family اپنا Show کرتے ہیں۔وہیں بچہ کھا رہا ہوتا ہے وہیں یہ لڑ رہے ہوتے ہیں کبھی ہنس بول رہے ہوتے ہیں۔ وہیں بچہ کھیل رہا ہوتا ہے وہیں یہ بحث کر رہے ہوتے ہیں کبھی کبھی تو لگتا ہے کہ شاید یہ بھول چکے ہیں کہ سب کچھ On Air جا رہا ہے۔
ناظرین دیکھ رہے ہیں۔ انہیں ناظرین کے لیے بولنا ہے صرف اپنے لیے نہیں ناظرین کو Adress کر کے ان سے Communicate کرنا ہے۔ پھر شک گزرتا ہے کہ شاید ان کے گھر میں نہ جگہ تھی نہ کام یہ سب یہاں (چینل پر) آئے آپس میں بول بال کر چلے گئے اور پیسے بھی لے گئے عوام کو Bore کر کے ان کا وقت برباد کرنے کے۔ پھر یوں بھی گمان گزرتا ہے کہ شاید Phase of Prematurity میں ہیں tean Ager بچوں کی طرح حالانکہ ٹین ایجر ہیں نہیں۔
Language کا، Body Language کا رونا تو پہلے ہی موجود تھا یہاں تو الفاظ کی ادائیگی بھی ادھوری تھی، اور ناظرین سے بات کرنے کا ہنر موجود ہی نہیں۔ ایسا Show کبھی کبھی Show نہیں بگڑے ہوئے بچوں کی شرارت محسوس ہوتا ہے۔
Hosts کی جذباتی پختگی کا عالم بھی بس ایسا سا ہی ہوتا ہے۔ کچھ معاملات پر Over reactive اور Over Expressive ہو جاتے ہیں۔ کبھی کبھی عجیب عجیب سی شکلیں بنا کر عجیب سے کرب و درد والے تاثرات کے ساتھ بات کرتے ہیں۔
جیسے سب غلط و کمزور ہیں سوائے ان کے۔ چبا چبا کر کرختگی سے سٹائل بنا کر بولنے کی کوشش کرتے ہوئے پارسائی کا تاثر دینا چاہتے ہیں۔ ہوتا یوں ہے صبح صبح اٹھے بغیر تیاری کے پروگرام کرنے آئے۔ بول وول کر چلے گئے۔ نہ ہی Research کی، نہ تیاری، نہ Practice۔ صرف پاکستان کا ذکر کرنا حب الوطنی کے اظہار کے لیے کافی سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان کا حق صرف پروگرام میں پاکستانی گانے پیش کر کے ادا کر دیا جاتا ہے۔
مگر اقبال کے دن کے موقع پر پروگرام کرنے سے قاصر۔ اقبال کا شعر پڑھنے سے قاصر۔ بہادری اور دلیری اتنی کہ غلط پڑھ دیا جاتا ہے فارغ ہوتے ہی پاکستانیت کا نعرہ دوبارہ لگا دیا جاتا ہے۔ پاکستان کو اگر اپنا سلوگن بنایا ہے چاہے نیک نیتی سے، چاہے انفرادیت کے لیے، چاہے Rating کے لیے پھر اتنا تو کریں کہ پاکستان کے بارے میں اور پاکستان بنانے والوں کے بارے میں سیکھ لیں، پڑھ لیں، جان لیں اور پیش کریں۔
صرف جذبات کے بے رخے طوفان سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں۔
بہت کچھ عوام تک چشم زدن میں پہنچانے کے چکر سب کچھ مل ملا کرا یسا نو لکھا بنتا ہے جس سے نہ تو بھوک مٹتی ہے اور نہ ہی کچھ (توانائی) حاصل ہوتا ہے اور نہ ہی غذائیت تک رسائی ممکن ہوتی ہے۔ معلومات، حب الوطنی، مزاح، Cooking اور صحت و خوبصورتی ، عوام کی کالز اور ان سب کا مکسچر Morning Show کہلاتا ہے۔
اس نظریے کے تحت Morning Show کا ماحول کچھ مختلف سا ہوتا ہے۔ صرف خواتین اور بعض جگہوں پر خواتین و حضرات کی فوج بٹھائی ہوتی ہے۔ وہ وقت بے وقت تالیاں بجا رہے ہوتے ہیں۔ Back ground میں Title کا گانا چل رہا ہوتا ہے۔ Comedian بٹھائے گئے ہوتے ہیں جنہیں کامیڈی نہ آنا تو کوئی اچنبھے کی بات نہیں، لیکن انہیں تو بات کرنے کی تمیز تک نہیں ہوتی۔ وہ موقع بے موقع فضول بے تکی باتیں کرتے ہیں۔
اپنی Timing تک کا ان لوگوں کو علم نہیں ہوتا۔ جہاں انتہائی اہم معلومات عوام کو پہنچائی جا رہی ہوتی ہیں وہاں اِدھر اُدھر کی شروع کر دیتے کوئی کام کی بات ڈھنگ سے عوام تک پہنچنے نہیں دیتے۔ کب کامیڈی کرنی ہے، کب خاموش ہو جانا ہے، کب سننا ہے اورکب سننے دینا ہے جب یہی بنیادی علم نہیں تو کامیڈی بدنما شور اور بے وقت کی راگنی بن جاتی ہے۔
مارننگ شو کا استعمال مختلف مقاصد کے لیے ہوتا ہے مثلاً یہ متعلقہ چینلز کے ڈراموں کی رونمائی کی جگہ ہوتے ہیں یعنی ڈراموں کی اشتہار بازی کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
ایسے ہی ایک ڈرامے کی Launching کی تقریب کے اختتام پر میزبان نے ڈرامہ کی مصنفہ سے پوچھا کہ کیا کہیں گی لوگ آپ کا ڈرامہ کیوں دیکھیں؟ تو مصنفہ جن کو اب تک بہت عزت دی جا چکی تھی خالقِ ڈرامہ کی حیثیت سے فرمانے لگیں کہ لوگ اس ڈرامے کو دیکھیں کیوں کہ اس میں فلاں جیسے چہرے ہیں یعنی خالقہ صاحبہ خود کہہ رہی ہیں کہ فلاں ہیرو کی وجہ سے ڈرامہ دیکھیں ورنہ میرے ڈرامے میں کچھ نہیں ہے۔
اس ڈرامے میں واقعی ہی کچھ نہ تھا اور ان کے (مصنفہ کے) بیان کے بعد تو آزمانے کی، ٹیسٹ کرنے کی، چکھنے کی بھی گنجائش باقی نہ رہی تھی۔ سلام ہے ان کی (مصنفہ کی) حقیقت پسندی کو انہوں نے خود اپنی چیز پر اپنے خیالات کا اظہار کر کے عوام کے 16 گھنٹے ضائع کرنے کا (کیونکہ یہ ڈرامہ سولہ اقساط پر مشتمل تھا) جرم نہیں بلکہ اعتراف جرم کر لیا۔ اور ناظرین کو وہ وقت جو اب تک ان کو عزت دینے میں صرف ہوا تھا کہ ضائع ہونے پر افسوس کرنے پر مجبور کر دیا۔
اس طرح یہ Morning Show نئے ڈزامے کی marketing کی بجائے De marketing کا سبب بنا اور مصنفہ نے اپنا اچھا Image خود اپنے ہاتھوں برباد کر دیا۔
مارکیٹ میں ایک Body wash متعارف کروایا گیا۔ اس Body wash کی Marketing کے لیے Morning Show میں ایک خاتون کو بھیجنے کا انتظام کیا گیا۔ وہ روز ایک Morning Show میں Brand Ambassador کے طور پر موجود ہوتیں۔ انداز یہ تھا کہ Host اس سے اس کی لائف، روٹین اور مصروفیات کے بارے میں سوال کرتا اور وہ ایسی کہانی سناتی کہ میں فلاں کام کرتی ہوں تو فلاں جگہ سے واپس آتی ہوں تو اور فلاں مصروفیت سے فارغ ہوتے ہی Body wash استعمال کرتی ہوں، فوراً تھکاوٹ دُور ہو جاتی ہے پھر میں فلاں ذمہ داریاں نمٹاتی ہوں تو Body wash کو سکون حاصل کرنے کے لیے زحمت دیتی ہوں یعنی وہ غیر ضروری طور پر غیر ضروری مقامات پر گنجائش پیدا کر کے Body wash کا تذکرہ کرتیں اور ایک سٹیج پر آ کر تو لگتا کہ تذکرہ نہیں کر رہیں بلکہ رٹ لگائی ہوئی ہے Body wash کی اس نے۔
اتنی تکرار سن کر تو سوال اٹھتا کہ Body wash کو آئے تو ابھی گنتی کے چند دن ہوئے ہیں اس کا مطلب ہے انہوں نے ساری زندگی بغیر نہائے گزاری ہے اور سکون تو ان کو Body wash نے اب دینا شروع کیا ہے یعنی اب تک وہ Depression میں عمر کا کافی حصہ گنوا چکی تھیں۔ مقام افسوس ہے کہ کمپنی نے اتنی دیر کر دی۔
کسی کسی روز تو Morning Show میدانِ جنگ لگتا ہے Show نہیں۔ مصنوعی جھگڑے، مصنوعی رشتوں کے مابین، Live اور On screen کروائے جاتے ہیں یعنی اگر کوئی اپنے جھگڑے بھول کر چند لمحوں کے لیے ٹی وی کے آگے بیٹھتا ہے تو Relax نہ ہو جائے بلکہ اس کے زخم تازہ کر دئیے جائیں تا کہ تجدیدِ درد ہو۔
دوسرا دھوکہ مگر اب دھوکہ نہیں کہیں گے مذاق عوام کے ساتھ یہ کیا جاتا ہے کہ مصنوعی طور پر رشتہ طے کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ فلاں فلاں مرد ہے۔ اس کے لیے رشتہ بھیجیں فلاں فلاں ہمارے نمبر ہیں کال کریں اور جلدی کریں وغیرہ وغیرہ۔ یہ فلاں عورت شادی کی خواہش مند ہے۔ رشتے کی منتظر ہے۔ رشتہ دیں دیر نہ کریں کال کریں فلاں نمبر پر وغیرہ وغیرہ۔
اور یہ نمبر بند ہوتے ہیں کوئی کالز وغیرہ کا سلسلہ نہیں ہوتا نہ ہی ان خاتون کو جو وہاں بٹھائی ہوتی ہیں رشتے کی ضرورت ہوتی ہے۔ فون لائنیں بند ہوتی ہیں، بار بار زور دے کر کہا جاتا ہے کہ فون کریں تا کہ ان کا پروگرام عوام الناس کو حقیقی لگے اور جو کالز اس show میں آ رہی ہوتی ہیں وہ ساری ان کی اپنی planned کالز ہوتی ہیں اور ان کے اپنے ہی لوگ کر رہے ہوتے ہیں۔ حد تو یہ کہ آخر میں مرد و عورت کا جھوٹا رشتہ، جھوٹی نسبت حتیٰ کہ منگنی بھی کروا دی جاتی ہے۔ شادی شدہ لوگوں کی شادیاں دوبارہ کرائی جاتی ہیں۔ جو فضول وقت اور پیسہ برباد کرنے والی رسمیں دم توڑ چکی ہیں ان کو دوبارہ زندہ کرنے کی بلکہ مسلسل شور مچا مچا کر رائج کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Chapters / Baab of Muskrat By Uswah Imaan