Episode 49 - Muskrat By Uswah Imaan

قسط نمبر 49 - مسکراہٹ - اسوہ ایمان

وقتاً فوقتاً عوام سے SMS کر کے پوچھے گئے سوال کا جواب دینے پر زور دیا جاتا ہے۔ سوال ایسا ہوتا ہے کہ پوچھنے والے کی عقل پر رشک آتا ہے۔ مقصد صرف اور صرف SMS حاصل کرنا، کاروبار، کاروباری Networks اور چینلز کی آمدن کا انتظام کرنا ہوتا ہے۔ قوم کے دماغ کو تو پہلے زنگ لگا دیا گیا ہے یہ مزید تہہ چڑھا دیتے ہیں۔ با مقصد سوال پوچھیں۔ جو جواب نہ جانتے ہوں گے وہ لوگ Search کر کے جواب SMS کر دیں گے۔
کچھ تو سیکھیں گے SMSکرنے والے اور ناظرین دونوں۔
Callers بھی اکثر Planed ہوتے ہیں۔ ایک Show میں تو صرف آسٹریلیا سے ہی Calls آتی ہیں۔ Show نیا نیا شروع ہوا ہو۔ اور Host کا نیا پن ہو۔ کوئی با کمال تو کیا عام سا Show بھی ناظرین تک نہ پہنچا ہو تو وہ آسٹریلا اور دیگر دور دراز خطوں سے فون کیوں کریں گے یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔

(جاری ہے)

جس کا جواب عوام کو تو معلوم ہے۔

کالز کا حال یہ ہوتا ہے کہ کالرز Host کی خوبیوں کے (جو کہ ناظرین کو تو کبھی ڈھونڈے سے بھی نظر نہیں آتیں) انبار لگا دیتے ہیں۔ لگتا ہے کال کرنے والوں کو تو Script دیا جاتا ہے۔ مگر Host کو نہیں۔ کاش Host کو بھی Script دینے کا خیال اور رواج جلدی آ جائے۔ کوئی تو اس بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے تا کہ Host کی فضول بے سرو پا باتوں سے عوام کو نجات مل سکے۔
جو اصلی کالز ہوتی ہیں ان میں Host حضرات کالرز کی بے ضرورت، بلاوجہ Live اور On Air بے عزتی کر دیتے ہیں۔ آفرین ہے لوگوں پر جو خود اپنے پیسے خرچ کر کے دوسروں سے اپنی ایسی بے عزتی کرواتے ہیں جو کہ تمام کی تمام عوام تک پہنچتی ہے۔ عوام کا ہی معصومانہ رویہ اور ان Practices کا ذمہ دار ہے۔
چینلز کی زیادتی، Hots کی کمی تو تھی ہی لیکن مہمانوں کی تو شدید کمی ہے۔
وہی چار چہرے بار بار دیکھ کر ان کا نقشہ اور دیگر معلومات ازبر ہو گئی ہیں۔ زیادہ تر چینلز کراچی میں ہیں اور چینلز والے وہیں قیام پذیر اور رہائش پذیر ان لوگوں کو بلاتے ہیں جن کو بلانے کی ضرورت نہیں بلکہ آنے کا شوق بے حد ہوتا ہے۔ مہمانوں پر Search کرنے، بلانے ٹھہرانے اور دیگر اخراجات برداشت کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ بلکہ کچھ لوگ تو خود Shows والوں سے Request کرتے ہیں کہ ہم Market سے Out ہو گئے ہیں یا ہم مارکیٹ میں In ہونا چاہتے ہیں ہمیں موقع فراہم کریں۔
اگر خود سے کوئی خاص اہم شخصیت کراچی گئی ہو اور میڈیا والوں کو پتہ چل جائے تو ایک دن وہ صبح ایک چینل پر نظر آتے ہیں، دوسرے دن دوسرے چینل پر وغیرہ وغیرہ پھر ایک آدھ دن کے وقفے سے کسی تیسرے چینل پر۔ مہمان بھی ایک ہی ٹکٹ میں بغیر کپڑے تبدیل کیے (دو تین دن بعد گندے ہو جائیں تو تبدیل کر کے) سارے چینل بھگتا دیتا ہے۔ خود بتائیں کہ ایک شخص کی شخصیت میں 24 سے 48 گھنٹوں میں کتنی تبدیلی آ جاتی ہے جو عوام کی دلچسپی برقرار رہے۔
مہمان وہی viewers وہی، صرف چینل بدلتا ہے۔ نہ ہی Host کوئی محنت کرتے ہیں کہ اس مہمان کے ساتھ مختلف اور باکمال انداز سے جو کہ گزشتہ روز جیسا نہ ہو پروگرام کریں۔ سب صرف وقت گزاری میں مصروف ہیں۔ صرف کمائی کی فکر ہے۔ Viewers کی کوئی فکر نہیں۔ عید شوز پہلے ہی ریکارڈ کر لیے جاتے ہیں۔ وہیں گنتی کے چند چہرے روز کسی ایک چینل پر بیٹھے رہتے ہیں دل چاہتا ہے ٹی وی پھوڑ دیں کہ عوام کا اس قدر مذاق، یوں کہیں مذاق نہیں تذلیل۔
18کروڑ عوام کے ملک میں یہ حالات۔
ایک چینل پر تو یہ عالم ہے کہ Un Seen غلط نہیں ہے واقعی Un Seen اور Hardly Seen اداکاروں یا ایسے رول کرنے والے Actors کو جن کے رول کسی کو یاد نہیں ہوتے (غیر اہم اور غیر مقبول ہونے کی وجہ سے) کی حوصلہ افزائی فرض سمجھ کر کیے جا رہے ہوتے ہیں۔ بلاوجہ تعریفیں کر کے ان کو آسمان پر پہنچایا جاتا ہے اور ناظرین بچارئے یادداشت پر زور زور دے دے کر سر درد میں بلکہ بعض اوقات تو Migrain میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ یہ شخص کس ڈرامے کس پروگرام میں آیا ہے؟ کہاں دیکھا ہے؟ کب دیکھا ہے اس کو، کہیں دیکھا ہو تو یاد آئے نا۔
بعد میں پتہ چلتا ہے کہ ابھی تو اس کے ڈرامے چلنے ہیں۔ یہ New comer ہیں۔ ان کو Introduce کروایا جا رہا ہے۔ اب اندازہ ہوا کہ Host کی Hostingکا کیا پرسان حال ہے۔ صرف بے دھڑک، بے حساب کتاب تعریفیں کرنے سے PR بنتی ہے۔ نمبر بنتے ہیں مگر اچھا Host نہیں بنا جاتا۔ کئی لوگوں کو Migrain کروا کے اداکار ہی میزبانی کر سکتا ہے۔ کتنی محنت اور تبدیلی کی ضرورت ہے؟ مگر کسی کو کیا پروا؟ سب تو اپنا Circle بڑھا رہے ہوتے ہیں۔
عوام سے کسی کو کیا دلچسپی۔ حالانکہ یہی اداکار یہی Host عوام کی دلچسپی کا سامان کرتے ہوئے بہترین انداز سے میزبانی کرتے ہوئے بھی اپنا Circle بڑھا سکتا ہے۔ اگر وہ سیکھ لے کہ Introductory پروگرام کیسے کیا جاتا ہے۔ تعریف اور حوصلہ افزائی کام پیش کرنے کے بعد کی جاتی ہے۔ ہر چیز اپنے وقت پر اور ہر کام ترتیب کے ساتھ اچھا لگتا ہے۔
شوبزنس میں موجود couple کو مختلف پروگرامز اور مختلف چینلز پر اتنے تسلسل کے ساتھ ہر طرح کے موقعوں پر (مید، شادی، ویلنٹائن ڈے، ماؤں کا دن، اور شادی شدہ زندگی کی کامیابی کا راز وغیرہ وغیرہ) اب تک اتنی بار بلایا جا چکا ہے کہ ناظرین ان کی یعنی گنتی کے دو چار Couple کی زندگی کے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ خود ان سے زیادہ جانتے ہیں۔
کئی طرح کے وسوسے دل میں اٹھتے ہیں کہ کیا ان دو چار لوگوں کے علاوہ باقی سب کی شادی شدہ زندگی کامیاب نہیں ہے یا اس کا کوئی راز نہیں ہے۔ دونوں میاں بیوی کا تعلق شوبز سے ہونے کی بدولت یہ ہر طرح کے پروگرام میں کئی کئی بار آ چکے ہیں بلکہ گمان گزرتا ہے کہ شاید ان کا کام ہی Shows میں شرکت کرنا ہے۔ یا ان لوگوں کے پاس اور کچھ ہوتا نہیں کرنے کو جو فوراً یہاں چلے آتے ہیں بلکہ یہاں سے جاتے ہی کم کم ہیں۔
یکسانیت سے آنکھیں، کان، ذہن سب اکتا گئے ہیں دل چاہتا ہے کہ پکڑ کر اس شعبے میں اور لوگوں کی شادیاں کروا دیں تاکہ نئے Couples آئندہ Shows میں آنے کے لیے Available ہوں اور Change نصیب ورنہ تو ہر Show گزشتہ Show کا Repeat معلوم ہوتا ہے Live نہیں۔
ایک تو مہمانوں کی قلت اتنی زیادہ محسوس ہوتی ہے کہ آہ نکلتی ہے دل سے کہ کاش مہمان Import کرنا شروع کر دئیے جائیں۔
جو مہمان بلائے بھی جاتے ہیں صرف ایک آدھ چینل پر Host اس قدر Hosting کو سمجھتا ہے کہ معقول طور پر Guest سے Interview کر پائے جو کہ تفریح بخش بھی ہو اور دلچسپ بھی۔ باقی سب چینلز کا تو باوا آدم ہی نرالا ہے۔ کسی کو نہیں معلوم موجود شخص کی شخصیت کے کن پہلوؤں کو اجاگر کرنا ہے کیونکہ Home work نہیں کیا گیا ہوتا۔ کس شخص سے کیسی بات کس انداز میں کس وقت کرنی ہے۔
مانا کہ Entertainment کا دور ہے یہی ضروری ہے مگر تفریح کا بھی تو کوئی شروع کوئی آخر کوئی انداز کوئی طریقہ ہوتا ہے۔ خود ہی خود تو entertainment نہیں ہو جاتی صرف یہ پوچھ لینے سے اور آج کل کیا ہو رہا ہے کتنے Projects پر کام ہو رہا ہے وغیرہ وغیرہ Hosting مکمل نہیں ہو جاتی۔ جو کام ہو رہا ہے وہ کونسا کرنے والے نے گھر میں رکھنا ہے آخر چینلز پر چلنا ہے عوام نے دیکھ ہی لینا ہے۔
وہ بات کریں جو دلچسپ ہو عوام جانتے نہ ہوں۔ جو جیسا آتا ہے ویسا ہی واپس چلا جاتا ہے۔ مل کر بھی لگتا ہے کسی سے نہیں ملے۔ شکل کو تو لوگ پہلے بھی جانتے دیکھتے ہی ہیں۔ بعض Host تو ایسے ہیں کہ انہیں تمیز ہی نہیں۔ وہ اگلے کی بات (مہمان کی بات کا) کا بے تکا مذاق بنا کر اسے بے عزت کرتے ہیں حالانکہ تفریح تمیز سے کی جائے تو تفریح ہوتی ہے، ورنہ تو یہ تضحیک بن جاتی ہے۔ بے تکلفی سے گھر جیسے ماحول میں پروگرام کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ صرف کھل کر بولنے سے تفریح ہو جائے گی۔ اہم یہ ہے کہ کتنا کھل کر کس کے لیے کیا بولا جا رہا ہے۔ا پنے لیے جتنا مرضی کھل کر بولا جا سکتا ہے مگر دوسرے کے لیے کھل کر بولنے کی حد ہے اور تفریح، مزاح اور دلچسپی اس لائن کے اندر رہنے میں ہی ہے۔

Chapters / Baab of Muskrat By Uswah Imaan