Episode 65 - Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi

قسط نمبر 65 - نہیں آساں یہ سفر - نایاب جیلانی

اتوار کے روز سوہنی کی بھی چھٹی ہوتی تھی اور سامی کی بھی… مگر اس روز خالہ اور سوہنی نیچے بالکل نہیں آتی تھیں۔ خالہ بہت سمجھ دار اور معاملہ فہم خاتون تھیں اور سونی ان کی سمجھ داری کو دل ہی دل میں بہت سراہتی تھی۔
عام دنوں میں بھی سوہنی اپنا اور خالہ کا رات کا کھانا اوپر لے جاتی تھی۔ جس روز سامی لنچ گھر میں آکر کرتا تھا اس روز بھی خالہ یا سوہنی اپنا کھانا نکال کر لے جاتیں۔
وہ ان کی تنہائی میں کبھی مخل نہیں ہوئی تھیں۔ نہ ہی بلا ضرورت اوپر نیچے کے چکر لگاتی تھیں۔ سامی کا سوہنی سے آمنا سامنا بہت کم ہوتا تھا۔ 
چھٹی والا دن سونی کا بہت مصروف گزرتا تھا۔ سامی کے فرمائشی پروگرام ہی ختم ہونے کا نام نہیں لیتے تھے اور جب سے سوہنی نے اس کی ذمہ داریاں بانٹ لی تھیں۔

(جاری ہے)

سونی کافی آرام طلب ہو گئی تھی۔ کام نبٹنے اور سمٹنے کا نام نہیں لیتے تھے۔

اب بھی سامی کیلئے چائے بناتے ہوئے اس کے ہاتھ سے برتن چھوٹ چھوٹ کر گرتے رہے۔
”سارا دن پلنگ توڑنے کا یہ ہی نتیجہ ہے۔ تمہیں کام کرنا بھول چکا ہے سونی۔“ وہ اس کا دل جلانے کیلئے معمول کے مطابق اپنا چہرہ کچن کے چوکھٹے میں سجا کر کھڑا ہو گیا۔
”میں خالہ کو منع کرتا ہوں۔ اپنی بیٹی کو اوپر تک محدود رکھیں۔ ورنہ سونی تو اور بھی ناکارہ ہو جائے گی۔
فریج کے پاس کھڑی ہو کر آواز لگائے گی۔ سوہنی! بوتل تو نکال دو۔ میں نے کچھ غلط تو نہیں کہا۔ اتنا مت گھورو‘ ڈیلے باہر نکل آئیں گے۔“
”دفع ہو جاؤ تم‘ ورنہ چائے ہرگز نہیں ملے گی۔“
”اس دھمکی سے ذرا پرہیز کیا کرو‘ میں خالہ سے یا ان کی دختر سے بنوا لوں گا۔ ویسے وہ تم سے زیادہ اچھی چائے بناتی ہے۔“ سامی نے اسے چڑانا چاہا۔
”واقعی‘ تم ٹھیک کہتے ہو۔
سوہنی چائے بنائے تو حلق تک خوشبو سے مہک اٹھتا ہے۔“ سونی نے زور و شور سے تائید کی۔
”یا حیرت‘ تم میری بات سے اختلاف نہیں کر رہی۔“ سامی نے حیران ہونے کی اداکاری کی۔
”ڈھنگ کی بات کرو گے تو اختلاف نہیں کروں گی۔“
”یہ چائے بنائی ہے یا جوشاندہ۔“ شامی مگ پکڑ کر چیخا۔
”چائے ہے‘ ذرا آنکھیں کھول کر دیکھو۔“ وہ بے نیازی سے بولی۔
”اتنی کالی‘ میں نہیں پیوں گا۔“ مگ سلیب پر پٹخ کر سامی نے ناراضی سے کہا۔
”تو نہ پیو۔“ وہ اطمینان سے بولی۔ ”ضائع تو نہیں کروں گی۔“ سونی مزے سے مگ پکڑ کر باہر نکل آئی۔
”مجھے اور بنا کر دو۔“ سامی بھی اس کے پیچھے چلا آیا۔
”اب تین گھنٹے بعد ہی ملے گی۔“ وہ ٹی وی آن کرکے بیٹھ گئی۔
”یعنی جب تم خود پیوگی۔“سامی چیخا۔
”یہ میری قدر ہے۔“
”نخرہ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ تمہارے لئے بنائی تھی‘ پی لیتے۔“ وہ مزے سے چینل سرچنگ میں مصروف ہو گئی۔
”اٹھو… مجھے چائے بنا کر دو۔“ سامی کے انداز میں تحکم تھا۔
”سوری… میرا فیورٹ ڈرامہ آ رہا ہے۔“
”سونی!“ وہ خفگی سے اسے دیکھ کر رہ گیا۔ ”ڈرامہ چائے سے زیادہ ضروری ہے۔“
”ہاں…“
”ڈرامہ تم بھی نہیں دیکھ سو گی۔
“ وہ بھی سامی تھا۔ غصے سے بھنا کر اٹھ گیا۔ کچھ دیر بعد لائٹ چلی گئی تھی۔ سونی اپنا سا منہ لے کر رہ گئی۔
”اتنا زبردست سین چل رہا تھا۔ احسن خان اور عائشہ خان بے حیائی کے ریکارڈ توڑ رہے تھے۔“
”سونی!“ سیڑھیاں اتر کر سوہنی نیچے چلی آئی تھی۔ ”کیا بات ہے؟“ سونی اس کی طرف متوجہ ہوئی۔
”سامی بھائی سے کہیں‘ موٹر بعد میں ٹھیک کر لیں‘ تھوڑی دیر کیلئے مین سوئچ آن کر دیں۔
میں یہ چادر استری کر لوں۔“ وہ لجاجت سے کہہ رہی تھی۔
”اوہ… تو یہ کارنامہ سامی کا ہے‘ بدتمیز نہ ہو تو۔“ سونی سمجھ کر کھڑی ہوئی۔ ”سامی موٹر ٹھیک کرنے لگا ہے‘ تمہیں سامی نے بتایا ہے؟“
”نہیں… اماں کو بتایا ہے‘ وہ بالکونی میں کھڑی تھیں۔ سامی بھائی گیراج میں مین سوئچ کے بٹنوں کو چھیڑ رہے تھے۔ کہنے لگے کچھ دیر کیلئے لائٹ آف کرنے لگا ہوں‘ موٹر ٹھیک کرنی ہے‘ پانی ٹھیک سے نہیں آ رہا۔
“ سوہنی نے اپنے مخصوص دھیمے لہجے میں سامی کی کارستانی اس تک پہنچائی تھی۔ وہ کچھ بولنے لگی تھی‘ جب سامی کو اندر آتا دیکھ کر خاموش ہو گئی۔
”دیکھ لیا ہے ڈرامہ‘ واپڈا والے بھی اچھے موقعوں پر ساتھ دیتے ہیں۔“ وہ مزے سے اسے چڑاتا صوفے پر ڈھے گیا۔
”مگر لائٹ تو آپ نے آف کی ہے سامی بھائی!“گھنٹیاں بجاتی اس آواز نے سامی کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا۔
”میرا اس محکمے سے کوئی تعلق نہیں۔“ وہ گڑبڑا کر بولا۔ ”میں تمہیں لائن مین نظر آتا ہوں۔“
”میرا مطلب ہے آپ نے مین سوئچ کے بٹن…“
”کب؟ کہاں؟ کس وقت؟“ سامی چیخا تھا جبکہ سوہنی گھبرا کر بات ادھوری چھوڑ کر خاموش ہو گئی۔
”تم نے مجھے کہاں دیکھا ہے؟“
”میں نے نہیں اماں نے دیکھا تھا۔“ وہ منمنائی۔
”اچھا… اچھا۔
“ سامی آئیں بائیں کرنے لگا۔ ”تمہاری انٹری بھی بے موقع نہیں‘ جاؤ شاباش‘ ایک کپ چائے بنا لاؤ۔“
”سوہنی چندا! میرے لئے بھی‘ سچی اپنے ہاتھ کی چائے میں ذرا مزا نہیں رہا۔“ سونی نے بھی ہانک لگائی۔ وہ سر ہلا کر کچن کی طرف بڑھ گئی۔
”کچھ شرم کرو۔“ سامی نے تاسف سے اسے دیکھا۔
”تمہیں شرم آئی‘ اسے چائے کا کہتے ہوئے۔“
”یہ خواتین کا شعبہ ہے۔
“ سامی کو بات گھمانے میں کمال حاصل تھا۔
”لنچ میں کیا بناؤں؟“ وہ باآواز بلند سوچ رہی تھی۔
”دال‘ چاول بنالیں۔“ سوہنی ٹرے میں دو کپ رکھے چلی آئی تھی۔
”تمہیں پسند ہیں؟“ سونی نے پوچھا‘ وہ سوچ رہی تھی کہ ساتھ چکن بنا لے گی‘کیونکہ سامی دال چاول دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا تھا۔
”جی…“ وہ سر جھکا کر بولی۔ ”دراصل اماں کی طبیعت ٹھیک نہیں۔
وہ مسور کی دال کھانا چاہتی ہیں۔“ سوہنی سخت شرمندگی کا شکار تھی۔ اپنی کوئی فرمائش ایسے لوگوں تک پہچانا جن کے پہلے ہی بے شمار احسانات ہوں‘ کس قدر مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ مگر وہ بھی کیا کرتی‘ اماں کی جب بھی طبیعت خراب ہوتی‘ گلا دکھنے لگتا یا زکام‘ کھانسی کی شکایت ہوتی‘ وہ مسور کی دال پکواتی تھیں اور منٹوں میں بھلی چنگی ہو جاتیں۔
”ٹھیک ہے‘ ابھی دال چاول بنا لیتے ہیں اور سامی! تم چکن کھاؤ گے؟“ سونی نے بغیر جرح کئے اثبات میں سر ہلا دیا تھا اور سوہنی کی آنکھوں میں تشکر کی نمی چھلکنے لگی تھی۔
سیاہ ریشمی پلکوں پر اٹکی شبنم پر اک سرسری نگاہ ٹھہری تھی‘ مگر سامی لمحہ بھر کیلئے دم بخود رہ گیا تھا۔ نگاہیں گویا ہٹنے سے انکاری ہو گئیں۔
”سامی!“ وہ چائے کی طرف متوجہ تھی۔ساتھ ساتھ ہاتھ میں پکڑا میگزین بھی دیکھ رہی تھی۔
”بتاؤ نا چکن بناؤں یا کوئی سبزی وغیرہ۔“
”لنچ میں تو کچھ ہلکا پھلکا ہی ہونا چاہئے‘ چکن وغیرہ کا تردد کرنے کی ضرورت نہیں‘ یہ ہی ٹھیک ہے نا‘ دال چاول۔
“ وہ اٹھ کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا تھا۔ چائے میز پر رکھی تھی‘ سونی حیران ہی تو رہ گئی تھی۔ اگر کچھ غور کرتی تو ضرور ٹھٹک جاتی۔ سامی کا رویہ معمول سے ہٹ کے تھا‘ چند پل میں ہی الجھا دینے والا۔
”سامی دال چاول کھائے گا یا حیرت۔“ اب وہ سوہنی سے مخاطب تھی۔ ”یہ کایا پلٹ کیسے ہوئی۔“ وہ سوہنی سے پوچھ رہی تھی۔ جو اس کی طرح ہی انجان تھی۔ اپنی سادگی میں سونیا حسام سہیل بہت سی واضح چیزوں کو بھی نظر انداز کر دیتی تھی۔
######

Chapters / Baab of Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi