Episode 68 - Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi

قسط نمبر 68 - نہیں آساں یہ سفر - نایاب جیلانی

”میں اماں کے ساتھ کھالوں گی۔“ وہ سنجیدگی سے بولی۔
”یار! مہمان کا ساتھ دو‘ شازی بڑی مزے کی گفتگو کرتی ہے۔ وہ بھی طنزیہ۔“ سامی مزے سے کہہ رہا تھا۔
”آجاؤ سوہنی! اتنے اصرار سے سامی کم کم کسی کو بلاتا ہے۔“ شازی نے پانی کا گلاس اٹھا کر لبوں سے لگا لیا۔
”دیکھا‘ میں نہ کہتا تھا‘ شازی سے زیادہ اچھے طنز تو کوئی کر ہی نہیں سکتا۔
“ سامی نے گویا سردھن لیا۔
”آجاؤ یار! بیٹھو یہاں۔“ وہ جو تذبذب میں کھڑی تھی۔ لب کچلتے ہوئے بیٹھ گئی۔
”کیا لو گی کڑھی یا حلیم۔“ اس اپنائیت اور توجہ کو شازی کے ساتھ ساتھ سونی نے بھی محسوس کیا تھا
”میں کھا لوں گی‘ آپ پلیز کھائیں۔“ سونی بری طرح گھبرا گئی۔
”کیا تعلیم ہے تمہاری‘ سنا ہے اسکول میں پڑھاتی ہو۔

(جاری ہے)

“ شازی نے تلخ سے انداز میں پوچھا۔

”ایم اے کیا ہے۔“ وہ دھیمی آواز میں بولی۔
”یہاں کب تک قیام کا ارادہ ہے؟“ شازی سے ایسے سوال کی نہ سامی کی توقع تھی‘ نہ سونی کو۔
”جی…“ سوہنی کی آواز حلق میں پھنس کر رہ گئی۔
”میں نے کچھ غلط پوچھ لیا ہے۔“ سازی نے معصومیت سے فرداً فرداً سب کی طرف دیکھا۔ سامی کے چہرے پر واضح ناگواری جھلک رہی تھی۔
”پتا نہیں جی! وقت کیا فیصلہ کرتا ہے۔
“ سوہنی کی آواز بھرا رہی تھی۔
”بڑا فلسفیانہ سا جواب ہے ماشاء اللہ سے۔“ شازی نے پھر سے طنز کا تیر پھینکا۔
”سونی! سویٹ تو لے آؤ‘ لگتا ہے شازی کو میٹھے کی ضرورت ہے‘ میاں صاحب سے کڑوی سی ڈوز لے کر آئی ہے۔“ سامی نے بھی نفیس سا طنز کیا۔
”سنا ہے‘ تمہاری پروموشن ہو گئی ہے۔“ یہ خبر سونی کیلئے سچ مچ کا دھماکہ ثابت ہوئی تھی۔
اس کے ہاتھ سے نوالہ چھوٹ کر پلٹ میں گر گیا۔
”لگتا ہے تم نے سونی کو یہ خوش خبری نہیں سنائی۔“ شازی چبا چبا کر بولی۔
”دراصل میں…“ وہ رک ساگیا۔ ”سرپرائز دینا چاہ رہا تھا اسے۔“ صاف لگ رہا تھا۔ سامی نے بات بنائی ہے۔
”اچھا…“ شازی کھانا کھا چکی تھی۔ بلکہ اس نے کھایا کہاں تھا محض خانہ پری کی تھی اور زندگی میں شاید پہلی مرتبہ وہ کھانے کی طرف متوجہ نہیں ہوئی تھی۔
اس کا ذہن تو کئی دنوں سے منتشر تھا۔ اس کے میاں نے ابھی کل شام اسے بتایا تھا کہ سامی پراپرٹی ڈیلر سے کسی مناسب سے گھر کا مطالبہ کر رہا تھا۔ مگر کس کیلئے؟ کیوں؟ آخر کیا وجہ تھی؟ پوری رات وہ سو نہیں پائی تھی۔ صبح ہوتے ہی ساس کی بڑبڑاہٹ کی پروا کئے بغیر وہ بھاگی چلی آئی تھی۔ ادھر آکر اس کا دماغ اور گھوم چکا تھا۔
جاتے سمے وہ صرف اتنا ہی بولی تھی۔
”سونی! میں تیرے لئے دعا کر سکتی ہوں اور ضرور کروں گی‘ کرتی رہوں گی‘ تیرے آبگینے سے دل کو کبھی ٹھیس نہ پہنچے‘ سامی کی طرف سے تو کبھی نہیں۔“
”شازی‘ رک جا‘ میرا دل گھبرا رہا ہے۔“ سونی لب کچلتے درخواست کر رہی تھی۔
”میں رک نہیں سکتی‘ میرے ساس کے مزاج کو تو تم جانتی ہو‘ گھر میں سو طرح کے بکھیڑے ہیں۔ چلتی ہوں اب‘ اپنا خیال رکھنا۔
”عادل کو میرے پاس چھوڑ دو۔“ اس کی ہکلاہٹ‘ منتشر سوچوں کی عکاسی کر رہی تھی۔
”تنگ کرے گا تمہیں‘ بہت چڑچڑا ہو رہا ہے آج کل۔“ شازی بچے کے کپڑے سمیٹ رہی تھی۔
”دانت نکال رہا ہے؟“
”شاید۔“ وہ خود بھی سخت پریشان تھی اور سونی کو مزید پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی مگر سونی کو بے خبر رکھنا بھی کہاں کی عقل مندی تھی۔
بہت دیر سوچنے کے بعد شازی آنگن میں رکھی چارپائی پر بیٹھ گئی تھی۔ سونی بھی حیران سی اس کے برابر بیٹھ گئی۔ ابھی تو شازی جانے کیلئے بے چین تھی‘ مگر اب۔
”سونی! جو کچھ میں تمہیں بتانا چاہ رہی ہوں‘ تحمل سے سننا‘ صبح سے الفاظ ڈھونڈ رہی ہوں‘ مگر… کیا کروں‘ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیسے کہوں۔“ شازی کی تمہید میں لرزا دینے والے انکشاف کی بو سے ماحول پر سانسوں کو بوجھل کر دینے والی کثافت چھا گئی تھی۔
”کیا کہنا چاہتی ہو شازی۔“
”سامی ان دنوں گھر ڈھونڈ رہا ہے۔ پراپرٹی ڈیلر سے بات کر رکھی ہے اس نے۔ کیوں کس لئے؟ کیا تمہیں نہیں خبر؟ سامی کو گھر کی کیوں ضرورت ہے؟“ شازی نے بڑے نرم الفاظ میں وضاحت کی تھی۔
”گھر دیکھ رہا ہے۔“ سونی بے یقین سی تھی۔
”تم دونوں کی لڑائی ہوئی ہے؟“ شازی پوچھ رہی تھی۔
”لڑائی۔“ سونی تو ابھی تک شاک کی کیفیت میں تھی۔
چونک کر اسے دیکھنے لگی۔
”لڑائی… ہاں‘ لڑائی تو ہوئی تھی‘ مگر روزانہ ہی لڑائی تو ہوتی ہے‘ عام سی کھٹی میٹھی‘ تیکھی‘ کڑوی‘ ہماری جھڑپوں سے تم بھی تو واقف ہو‘ بات نہ جانے کہاں سے شروع ہوئی تھی۔ میں نے بھی غصے میں سامی سے کہہ دیا تھا کہ وہ میرے گھر میں رہتا ہے‘ یہ گھر میرا ہے‘ میرے اماں‘ ابا کا۔ اس کے ابا تو اس کیلئے کچھ بھی نہیں چھوڑ کر گئے ترکے میں‘ بس اتنی سی بات ہوئی‘ کئی مرتبہ ہماری اسی موضوع پر نوک جھوک ہوتی رہی ہے‘ یہ کوئی ایسی سیریس بات تو نہیں تھی جو سامی الگ گھر دیکھ رہا ہے۔
“ سونی کا دماغ گویا سوچ سوچ کر دکھنے لگا تھا۔
”بات کچھ اور ہے سونی! مزید کیا کہوں چلتی ہوں‘ اس کے ابو آگئے ہیں شاید۔“ اسکوٹر کی آواز سن کر شازی اس کے رخسار چوم کر اٹھ گئی تھی جبکہ سونی میں اتنی بھی ہمت نہیں تھی کہ وہ شازی کو گیٹ تک چھوڑ ہی آتی۔ اللہ حافظ ہی بول دیتی۔ وہ بے جان سی چارپائی پر بیٹھی رہ گئی۔
######

Chapters / Baab of Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi