Episode 70 - Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi

قسط نمبر 70 - نہیں آساں یہ سفر - نایاب جیلانی

”یہ پندرہ سو روپے۔“ سوہنی پھر سے مٹھی میں چند نوٹ دبائے کھڑی تھی۔
”پھر پیسے اٹھا لائی ہو“ کتنی مرتبہ سمجھایا ہے۔ اب میں تمہیں سچ مچ دو لگاؤں گی۔“ سونی تھکی تھکی آواز میں کہہ رہی تھی۔ اس کے لہجے میں پہلے والی بشاشت مفقود ہو کر رہ گئی تھی۔ اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ کیسے سامی سے وہ سب کچھ کہہ ڈالے جو اس کے دل کا ناسور بن رہا تھا۔
وہ سب کچھ‘ وہ سارے خدشات‘ خوف‘ شکوک جنہوں نے سونیا کی راتوں کی نیندیں اڑا کر رکھ دی تھیں۔
”سونی جی! یہ میری تنخواہ کے پیسے نہیں۔“ وہ انگلیاں مروڑے کہہ رہی تھی۔
”تو پھر؟“ اب کے سونی چونک گئی۔
”سونی جی! یہ پیسے مجھے سامی بھائی نے دیئے ہیں۔ وہ اسکول مجھے چھوڑنے کیلئے گئے تھے نا اسی دن۔ اس وقت مجھے سمجھ نہیں آئی۔

(جاری ہے)

میں حیران بھی تھی اور خوف زدہ بھی ہو گئی۔ اردگرد کے لوگوں کے متوجہ ہونے کا خدشہ تھا۔ اسی لئے خاموش ہونا پڑا۔ مگر مجھے ان پندرہ سو کی سمجھ نہیں آئی تھی۔ سامی بھائی نے مجھے یہ پیسے کیوں دیئے تھے۔ انہوں نے کہا‘ مجھے سخت شرمندگی ہے‘ سونی نے تم لوگوں سے گھر میں رہنے کی یہ حقیر سی رقم وصول کی ہے۔ مجھے سونی کی ذہنیت سے گھن آئی۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ سونی تم لوگوں سے گھر میں رہنے کا کرایہ لے گی۔
یہ پیسے انہوں نے اسی لئے لوٹائے تھے۔ یہ میں ان سے کہہ نہیں سکی کہ آپ نے تو آج تک ان پانچ مہینوں میں ایک روپیہ تک نہیں لیا۔ سامی بھائی کو غلط فہمی ہوئی تھی‘ مجھے تو…“ سوہنی اور بھی نہ جانے کیا کچھ کہہ رہی تھی‘ مگر سونیا کو لگا وہ کچھ اور سن نہیں پائے گی۔ اس کی سماعتیں مفلوج ہو جائیں گی یا اس کا دل پھٹ جائے گا۔ اس دل میں کوئی نیزہ اترا تھا یا بھالا‘ وہ سمجھ نہیں پائی تھی‘ مگر یہ جو آتش فشاں ابل رہا تھا اسی رات ہی گویا پھٹ پڑا۔
اس کے پھٹتے ہی سونی کی پوری عمارت پورے قد سے زمین بوس ہو گئی تھی۔ بھرم کا ہلکا سا بلوریں شیشہ نہ جانے کب ٹوٹا تھا۔ سونیا حسام سہیل کو آج کی رات اندازہ ہو گیا تھا۔ وہ تو ایک تباہ شدہ عمارت ہے‘ ٹوٹی‘ پھوٹی ریزہ ریزہ عمارت۔
اس نے کبھی نہیں چاہا تھا کہ وہ سامی کے گریبان تک ہاتھ کرے۔ مگر جب مان‘ اعتبار اور اعتماد کا خون ہو تو اس سے رہا نہیں گیا تھا۔
وہ بپھر گئی تھی اور بپھرے دریا تباہی تو مچاتے ہیں۔
”تم نے میرے ذرا سے مذاق کو نہیں سمجھا۔تم مان گئے کہ سونیا اتنی گھٹیا‘ اتنی ہی پشت ذہنیت کی ہو سکتی ہے کہ خالی ہاتھ ان دو عورتوں سے اس گھر میں رہنے کا خراج لے گی۔تم نے ایسا سوچا‘ یقین کیا اور سوہنی تک پہنچ گئے۔یہ پندرہ سو لوٹانے‘ جو وہ ابھی مجھے دے کر گئی ہے اور تم نے سامی!مجھے ذلیل کر دیا۔
رسوا کر دیا۔دو کوڑی کا کر دیا۔اس لڑکی کے سامنے جو میرے اور تمہارے لئے قطعاً اجنبی ہے۔ جس سے میں نے انسانیت کا رشتہ جوڑا۔ کالی رات جب ان کے سر پر پہنچی تو میں صبح کا پیغام لئے ان ماں‘ بیٹی کے پاس چلی گئی۔شکوہ مجھے ان سے نہیں تم سے ہے۔ تم نے میرا دل‘ میرا مان توڑا اور تم نے سامی! مجھے پوری کی پوری سونیا کو توڑ کر رکھ دیا۔“وہ چلا رہی تھی۔
رو رہی تھی‘ بین کر رہی تھی۔
”چلاؤ مت۔“ سامی شرمندہ کہاں تھا۔ وہ تو دھاڑ رہا تھا۔
”بات کھل گئی ہے تو کچھ اور بھی سن لو۔ میں سوہنی سے شادی کرنے لگا ہوں۔ تمہارے اس محل سرا کو چھوڑ دوں گا۔ چار سال سے ذلیل کر رہی ہو‘ اس گھر میں رہنے کے طعنے دے رہی ہو۔ بہت حاکمیت پسندی ہے تم میں۔ آج تک مجھے شوہر نہیں سمجھا۔ میری تمہارے نزدیک اہمیت ہی کیا ہے۔
ہمیشہ جتاتی رہیں بڑا مان ہے تمہیں اس گھر کا۔ اپنے باپ کی سات دُکانوں کا‘ لعنت بھیج رہا ہوں میں ہر اس چیز پر جو مجھے تمہارے توسط سے ملی۔ تم نے مجھے عزت دی‘ نہ اہمیت دی۔ محبت کا سوال کرنا ہی بے کار ہے‘ مجھے تمہارے جیسی عورت سوٹ ہی نہیں کرتی۔خود پرست‘ ضدی‘ بدمزاج۔“وہ اس کے وجود کے پرخچے اڑا رہا تھا۔ ذلت کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیل رہا تھا۔
اس کی محبت‘ اس کی وفا کی دھجیاں بکھیر رہا تھا۔
”تم سوہنی سے شادی کرو گے۔“ سونی کو لگا تھا اس کے دماغ کی نس پھٹ جائے گی۔
”ہاں۔“ وہ اٹل انداز میں بولا۔
”مجھے چھوڑ دو گے؟“ سونی یک دم پتھر ہو گئی۔
”نہیں۔“ یہ فیصلہ بھی شاید وہ پہلے سے کر چکا تھا۔ اسی لئے بغیر سوچے سمجھے بولا۔
”اس کیلئے گھر ڈھونڈ رہے ہو؟“
”ہاں…“
”سوہنی سے بات کرلی۔
“ وہ گویا اپنے ضبط کو آزما رہی تھی۔
”نہیں‘ مگر مجھے یقین ہے‘ اسے اعتراض نہیں ہوگا‘ کیونکہ اس کے پاس کوئی اور آپشن جو نہیں۔“ وہ بڑے غرور سے کہہ رہا تھا۔ اس پر غرور سجتا بھی تھا۔ سونی کے دل میں گویا آخری نیزہ بھی اتر گیا۔ وہ بڑے ضبط سے مڑی‘ پلٹی اور… اور مسکرا دی۔یہ مسکراہٹ اور اس میں چھپی ”ہار“ حسام سہیل نے بھی محسوس کر لی تھی۔ اس ”ہار کو“ سونی نے تسلیم کر لیا تھا۔ تبھی تو وہ سر جھکا کر رہ گئی تھی اور اسی ہار میں چھپے نوحے دروازے میں کھڑی سوہنی نے بھی سن لئے تھے اور وہ سوچ رہی تھی کہ اس عورت نے اسے نوچا کھسوٹا کیوں نہیں۔ دھکے کیوں نہیں دیئے‘ گھر سے کیوں نہیں نکالا۔
######

Chapters / Baab of Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi