Episode 4 - Phansi By Saadat Hasan Manto

قسط نمبر 4 - پھانسی - سعادت حسن منٹو

زمانہٴ انقلاب میں اوّلیں سر سے خبردار ہو جسے تم تن سے جدا کر ر ہے ہو۔ یہ فعل ہی لوگوں کو مشتعل کرنے کے لیے بہت کافی ہوتا ہے۔
ہماری خواہش تھی کہ مجلس میں ان کے متعلق غورو فکر ہونے کے بعد سزائے موت کے فتویٰ کو منسوخ کر دیا جاتا۔
کیا انہوں نے کبھی جرائم کے اسباب پر غور کیا ہے؟ ان کی نگاہیں، ان کے اسباب وعلل سے بالکل نا آشنا ہیں۔
آہ! غربا! بھوک سے تنگ آ کر چوری کرتے ہیں۔ اور چوری ہی تمام نتائج کو پیدا کرتی ہے۔ غریب اور لاوارث بچے جن کی پرورش سے انسانیت غافل ہے۔ 12 سال کی عمر میں جیلوں کو آباد کرتے ہیں۔ 18 سال میں وہ عبور دریائے شو ر کی سزا پاتے ہیں۔ اور 45 سال کی عمر میں وہ تختہٴ دار پر لٹکا دئیے جاتے ہیں۔
آہ! برگشتہ بخت جنہیں تم بیدار بخت بنا سکتے ہو، ان کا کوئی پُرسان حال نہیں۔

(جاری ہے)

سزائے موت کی تنسیخ سے تم نوع انسان کو ممنوں احسان بناسکتے ہو، تمہیں ایسا ضرور کرنا چاہیے۔ خواہ تم ذاتی طور پر اس میں دلچسپی نہیں لیتے تمہارا یہ فعل سیاسی مراعات سے ارفع واعلیٰ ہوگا۔ تم عوام کی مجلسی اور معاشری زندگی کو بہتر بنا سکتے ہو۔
سمجھ میں نہیں آتا، کہ قوانین ساز تہذیب وتمدن کو کیا سمجھتے ہیں؟ ہمارا تنزّل اور انحطاط قابل رحم ہے۔
عدل وانصاف نے دجل وفریب کا جامہ پہن رکھا ہے۔ قانون ایک مضحکہ خیز امر ہوچکا ہے۔
جس شخص کو تم موت کی سزا دیتے ہو۔ اس کے متعلق علی الصبح بازاروں اور کوچوں میں اعلان کیا جاتا ہے۔ اس کے سوانح حیات جرم، سزا اور اس کی تکالیف کی اخبار میں توسیع اشاعت کی غرض سے ذکر کیا جاتا ہے۔ کیسی خوفناک تجارت ہے وہ سکّہ جوان کے ہاتھ تک پہنچتا ہے۔ خون آلودہوتا ہے ․․․․․․․․․․․․․․․
سزائے موت کے لرزہ براندام نتائج
سزائے موت!!!
آہ! کسقد المناک!
سزائے موت کے جواز میں آپ کے پاس جس قدر بھی دلائل وبراہین ہیں، ان سے ہمیں آگاہ کریں۔
میں نہایت متانت سے دریافت کرتا ہوں کہ اس کا جواب دیا جائے۔ میرا روئے سخن مقننین کی طرف ہے مجھے دماغی عیّاشوں سے کوئی سروکار نہیں۔
بعض افراد سزائے موت کو دیگر مسائل کی طرح خلاف قیاس اور بعید العقل تصور کرتے ہیں اور بعض سزائے موت کی تنسیخ پر صرف اس لیے زور دیتے ہیں کہ انہیں اس سے نفرت ہے۔ 
بعض اصحاب کے نزدیک یہ صرف ادبی مسئلہ ہے۔ میں ایسے لوگوں سے مخاطب نہیں ہوں معتزلین اور منطیقون اور فقہاء کی عنان توجہ اپنی طرف مبذول کراتا ہوں، ان لوگوں کی توجہ جن کے نزدیک سزائے موت جائز ہے،
انہیں اپنے دلائل پیش کرنے چاہئیں۔
قانون دان اصحاب کا ایک طبقہ سزائے موت کو جائز قرار دیتے ہوئے مندرجہ ذیل دلائل پیش کرتا ہے:۔

Chapters / Baab of Phansi By Saadat Hasan Manto