Episode 5 - Phansi By Saadat Hasan Manto

قسط نمبر 5 - پھانسی - سعادت حسن منٹو

اولاً مجلسی دائرہ سے ایسے متنفس کا وجود قابل اخراج ہے جس نے مجلسی زندگی میں تلخی پیدا کی۔ اگر اسے زندہ چھوڑ دیا گیا توسوسائٹی کو اس سے مزید نقصان کا احتمال ہے۔ اگر یہی ہے تومیرے خیال میں حبسِ دوام کافی ہے۔ سزائے موت کے کیا معنی! تم کہتے ہو کہ قیدی جیل سے فرار ہوجائے گا۔ اس کی خوب نگہداشت کرو، آہنی سلاخیں تنہائی کو تلخ بنانے کے لیے کافی ہیں اور جب کہ محافظ جیل کا وجود کافی ہے۔
تو جلاد کی کوئی ضرورت نہیں، لیکن وہ جواب دیتے ہیں: ”سوسائٹی کو ضرور انتقام لینا چاہیے، سوسائٹی ضرور سزا دے۔“
انتقام ایک انفرادی فعل ہے۔ سزا کا اختیار صرف خدا کو ہے۔ سوسائٹی کا راستہ انتقام اور سزا کے درمیان ہے۔ سزا اس دائرہٴ اقتدار سے باہر ہے۔ انتقام سوسائٹی کے شایان شان نہیں، سوسائٹی کو انتقام کے لیے سزا نہیں دینی چاہیے بلکہ اسے مجرموں کی اصلاح کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

سب سے آخری دلیل”نظریہ عبرت“ ہے:۔
”ہمیں نظریہ عبرت کے لیے مثالیں قائم کرنی چاہئیں۔ وہ سزائیں جو مجرموں کو دی جاتی ہیں، ان لوگوں کو خوفزدہ کرتی ہیں جن کے آغوش اِذہان میں جرائم پرورش پاتے ہیں۔“
خوب! سب سے اول ہم نظریہٴ عبرت کے امکانات سے انکار کرتے ہیں۔ سربازار سزائے موت سے بیان کردہ تاثرات نہیں ہوتے بلکہ جمہور کے دماغوں پر ایسے ہولناک مناظر سے خطرناک اثرات پیدا ہوتے ہیں۔
ان کے احساسات اور حسیات قلب مجروح ہوتے ہیں، ان کے اخلاق پر بہت برا اثرپڑتا ہے۔ ہمارے پاس متعدد مثالیں موجود ہیں جن سے ہم اپنے آراء کی تائید و حمایت کرسکتے ہیں۔ فی الحال ہم صرف ایک پر اکتفاء کریں گے۔
آج سے ٹھیک دس روز قبل جب لوئی کاس کو تختہٴ دار پر لٹکایا گیا، تو ایک جم غفیر نے اس بے حس لاش کے گرد اگرد مجنونانہ رقص سے اظہار انبساط کیا ․․․․ نظریہ عبرت!
اگر ان مثالوں کی موجودگی میں بھی تم”نظریہٴ عبرت“ کے قاتل ہو، تو گردش ایام کا رخ ماضی کی طرف پھیر کر سولہویں صدی عیسوی میں لے چلو حقیقت میں خوفناک بن جاؤ گے۔
ہمارے لیے تکالیف ومصائب کے دروازے کھول دو ہر رہگزر پر تختہ دار نصب کردو بدنی سزا کو عام کردو۔ پیرس کے بازاروں میں اور دوکانداروں کی طرح ایک دوکان جلاد کی ہو، جہاں انسانی گوشت پوست دیگر اجناس کی طرح عام کرنے سے تم نظریہٴ عبرت کو زیادہ کامیاب بنا سکتے ہو۔
کیاتمہیں اس امر کا یقین ہے کہ جب تم شہر سے بہت دور ایک غیر آباد حصہ میں ایک انسان کو موت کے گھاٹ اتارتے ہو اس وقت تمہارے پیش نظر یہی نظریہٴ عبرت ہوتا ہے؟
دن کے وقت ایسا ہوسکتا ہے، لیکن علی الصبح تمہیں کسے سبق دینا مقصود ہے۔
کس کے لیے مثال قائم کی جاتی ہے۔ غالباً حجروشجر کو خوفزدہ کیا جاتا ہے۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ مجرموں کو”سزائے جرم“ تخلیہ میں دی جاتی ہے۔ کیا تم سزائے موت سے خائف ہو یا ہجوم کی ذہنیت سے ہراساں؟
میزان عقل میں بڑے سے بڑے جرم کو تولو۔ تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ سوسائٹی کو اس چیز سے محروم کردینے کا کوئی حق حاصل نہیں جس کو وہ عطا نہیں کرسکتی۔
جس انسان کے لیے تم موت کی سزا تجویز کرتے ہو اس کی معاشرتی زندگی کی ذیل صورتیں ہوسکتی ہیں۔

Chapters / Baab of Phansi By Saadat Hasan Manto