Episode 28 - Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 28 - قلندر ذات - امجد جاوید

جسپال چھت پر کھڑا تھا۔ ہلکی ہلکی ٹھنڈ اسے اچھی لگ رہی تھی۔ سامنے اُوگی کی روشنیاں پھیلی ہوئی تھیں۔ جو وہاں کسی آبادی کے ہونے کا احساس دلا رہی تھیں۔ وہ سوچ رہاتھا کہ اس گاؤں میں اس کی حویلی ہے‘ جو اس کے خاندان کا مقتل بنی تھی۔ اسے یہاں آکر بڑا عجیب سا لگا تھا۔ اسے کتنی ہی دیر ہوگئی تھی یہاں کھڑے ہوئے‘ وہ کچھ سوچنا چاہتاتھا‘ کئی سوال اس کے ذہن میں تھے لیکن کسی ایک پر بھی وہ اپنی توجہ مرکوز نہیں کرپایا تھا۔
ایڈووکیٹ گل کے ساتھ ہوئی باتیں اس کے ذہن میں گونج رہی تھیں۔ لیکن ایک سوال اس کے ذہن میں اچانک اُبھرا تھا۔ نجانے اسے کیوں لگا تھا کہ ایڈووکیٹ گل اور اس سوال کا کہیں گہرا تعلق ہے۔ تبھی اسے اپنے عقب میں قدموں کی چاپ سنائی دی۔ اس نے مڑ کر دیکھاتو توقع کے مطابق وہاں ہرپریت کھڑی اس کی طرف سنجیدگی سے دیکھ رہی تھی۔

(جاری ہے)

وہ چند لمحے یونہی دیکھتی رہی پھر بولی۔


”لگتا ہے آپ کو یہ جگہ بہت پسند ہے۔ آپ یہاں آکر کیوں کھڑے ہوجاتے ہیں؟“
”ہرپریت… میں اس کا جواب نہیں دے سکتا۔ شاید میں اس گاؤں کی فضاؤں سے بہت ساری باتیں کرناچاہتا ہوں‘ یاشاید اپنے اندر کے شور کو سننے کے لیے اس پرسکون جگہ پر آجاتاہوں۔“
”جسّی جی میں جو ہوں باتیں کرنے کے لیے‘ مجھ سے باتیں کیا کریں نا۔“ وہ آہستگی سے بولی۔
”ہاں‘ تم بھی ٹھیک کہتی ہو‘ خیر…! میری ایڈووکیٹ گل کے ساتھ بات ہوئی‘ اس کے بارے میں سوچ رہاتھا اور… “ یہ کہتے ہوئے وہ چند لمحے خاموش رہا پھر اختصار سے باتیں بتانے لگا۔ ساری بات سن کرہرپریت ذرا سا مسکرائی اور بولی۔
”وہ ٹھیک کہتا ہے‘ لیکن اس کی سمجھ ابھی تمہیں نہیں آئے گی۔“
”کیوں…؟“ وہ تیزی سے بولا تو وہ عام سے لہجے میں بولی۔
”تم ابھی اس ماحول کو نہیں جانتے‘ جب ماحول کو سمجھوگے تو ساری باتیں سمجھ میں آنے لگیں گیں۔“
”اچھا‘ ایک بات بتاؤ‘ آج صبح تم نے اس پولیس آفیسر کے بارے میں بتایا تھا‘ وہ کیا کہانی ہے؟“
”مجھے معلوم تھا کہ تم یہی بات کروگے…“ وہ دھیرے سے مسکراتے ہوئے بولی۔ ”وہ بہت بے غیرت قسم کا پولیس آفیسر تھا اور اسے خاص طو رپر یہاں لگایا گیا تھا‘ بہت دنوں سے لوگ اس کی تاک میں تھے‘ رات وہ قابو آگیا۔
”لیکن تم تو کہہ رہی تھی کہ یہ میرے لیے پیغام تھا؟“جسپال نے تیزی سے پوچھا۔
”بن گیانا‘ پیغام بن گیا‘ اور یہ جو تم نے سوچا ہے کہ ایڈووکیٹ گل کی بات اور اس قتل میں کہیں تعلق ہے تووہ ہے… میں تمہیں مزید نہیں اُلجھاناچاہتی ہوں جسّی‘ میں صاف لفظوں میں تمہیں بہت کچھ بتادینا چاہتی ہوں آؤ…نیچے چل کرتمہارے کمرے میں سکون سے بیٹھتے ہیں۔
وہیں باتیں کرتے ہیں۔“
”چلو…“ اس نے کہاتودونوں آگے پیچھے نیچے کی طرف سیڑھیاں اترتے چلے گئے۔ کمرے میں پہنچ کر جسپال بیڈ پربیٹھا توہرپریت نے ایک کرسی کھینچی اور بیڈ کے قریب بیٹھ گئی۔ پھر بڑے سکون سے بولی۔
”میں جالندھر میں پڑھتی تھی‘ خالصہ کالج جالندھر‘ وہیں ہاسٹل میں رہتی تھی۔ میں اکیلی ہی وہاں پر ایسی نہیں تھی کہ جس کا باپ اس کے پیدا ہونے سے پہلے قتل ہوگیا۔
کسی کاباپ‘ کسی کابھائی‘ ہر ایک ایسی تھیں‘ جس کے گھر سے کوئی نہ کوئی قتل نہ ہوا ہو۔ سکھوں کے لیے سن چوراسی قیامت کا سال تھا۔ میرے اندر انتقام تو تھاہی ‘ وہاں جاکر شعور ملا کہ ہمیں کرنا کیا ہے‘ وہیں ہماری ایک لیڈر تھی‘ جس کے باپ کو اس کی نگاہوں کے سامنے زندہ جلادیاگیا تھا‘ اس کی کہانی بڑی درد ناک تھی‘ سوہم شعوری اور لاشعوری طور پر سکھ حریت پسند تحریک کے ساتھ جڑ گئے۔
ہم نے بہت کام کیا خالصہ پنتھ کے لیے‘ جس میں قوت ہمارے اندر پلنے والے انتقام سے تھی۔ یہ تحریک بہت مضبوط ہے‘ سمجھ لو کہ گھاس کے اندر ہی اندر ایک دریابہہ رہا ہے‘ جو کسی بھی دن شوریدسر لہروں کے ساتھ نمودار ہوجائے گا۔“ وہ کسی جذباتی حریت پسند کی طرح کہہ کرخاموش ہوگئی۔
”حکومت کوپتہ ہے…؟“ جسپال نے پوچھا۔
”پتہ ہے‘ ہماری گوریلا جنگ جاری ہے‘ اور یہ پولیس آفیسر ہم نے ہی مارا ہے۔
“ ہرپریت نے نفرت آمیز لہجے میں کہا تو جسپال نے گہرا سانس لے کر ہنکارا بھرا۔
”ہوں…“
”سوال یہ جسّی‘ جب تک تم اپنے بارے میں‘ اپنے مقصد کے بارے میں نہیں بتاؤگے‘ ہم تمہاری مدد کیسے کرپائیں گے‘ اگر تم صرف اپنی جائیداد…“
”نہیں‘مجھے جائیداد سے کوئی دلچسپی نہیں ہے‘ اس سے کہیں زیادہ میرے پاس وینکوور میں ہے ‘یہ میں نے تمہیں بتایا تھا۔
میں سکون اور عیاشی کی زندگی وہاں گزار سکتا ہوں۔ میں یہاں پر کیوں آیاہوں؟ صرف ان لوگوں کو‘ جو کسی نہ کسی حوالے سے میرے خاندان کے قتل میں ملوث ہیں۔ انہیں ختم کرنے کے ذمے دار ہیں‘ میں نے انہیں نہیں چھوڑنا۔ بس ‘یہی میرا مقصد ہے۔“ اس نے ہرپریت کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔
”پھر وہ تو رویندر سنگھ خاندان ہے‘ جس کے بارے میں نے تمہیں بتایا تھا۔
“ وہ تیزی سے بولی۔
”ہاں وہی‘ لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سارے لوگ ہیں۔“ یہ کہہ کر وہ چندلمحے خاموش رہا‘ پھر بولا۔”تمہاری یہ بات بالکل درست ہے کہ مجھے یہاں کے ماحول کے بارے میں نہیں معلوم اور نہ ان لوگوں کے بارے میں پوری معلومات رکھتا ہوں۔ مجھے یہاں کے لوگوں کی مدد درکار ہوگی۔ لیکن میں محتاط اس لیے ہوں ہرپریت کہ میں اپنا کام ختم ہونے سے پہلے نہ مرنا چاہتا ہوں‘ اور نہ کام ادھورا چھوڑنا چاہتاہوں‘ کہ کس کے ہتھے چڑھ کرجیل کی سلاخوں کے پیچھے بند ہوجاؤں۔
”تم چاہو تو میں تمہیں اپنی تحریک کے لیڈروں سے ملواسکتی ہوں‘ وہ تمہاری مدد…“اس نے کہناچاہا تو جسپال نے ٹوکتے ہوئے کہا۔
”نہیں‘ ابھی نہیں…مگر میں چاہوں گا کہ ایک لمحہ بھی ضائع نہ کیا جائے۔“
”مطلب‘ پلان کیا جائے…“ ہرپریت مسکراتے ہوئے بولی تو اس نے سنجیدگی سے کہا۔
”یہ تو کرنا ہی ہوگا۔“
”اوکے… آؤ کھانا کھاتے ہیں۔ پھر پوری رات پڑی ہے‘ باتیں کرنے کے لیے۔ بے بے انتظار کررہی ہوں گی‘ میں تمہیں بتاتی ہوں کہ ہمیں کرنا کیا ہوگا۔“ یہ کہتے ہوئے وہ اٹھ گئی‘ اس نے اپنا دایاں ہاتھ اس کی طرف بڑھایا تو جسپال نے مسکراتے ہوئے اس کاہاتھ پکڑ لیا۔ پھر دونوں ہی مسکرادیئے۔
                                          # # # #

Chapters / Baab of Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

آخری قسط