Episode 56 - Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 56 - قلندر ذات - امجد جاوید

”ہوتارہے‘ یار۔۔ انوجیت یار، وہ رویندر سنگھ ادھر گاؤں میں آتو رہا ہے‘ اور کسی ہنگامے کے بغیر چلاجائے‘ یہ کیسے ممکن ہے‘ اسے کچھ نہ کچھ تو احساس ہونا چاہیے۔“
”وہ ہوجائے گا‘ تم بس آرام کرو‘ میں نہیں چاہتا کہ سکیورٹی کے نام پر تجھے پکڑ لیں۔ ان کا کوئی پتا نہیں ہے ابھی دو دن پہلے ان سے تو تو… میں میں ہوئی ہے۔“ یہ کہہ کر اس نے کلجیت کور کی طرف دیکھ کر کہا۔
”بے بے …! یہ اس گھر کی چار دیواری کے باہر نہ جائے۔ اس وقت دس دس کلومیٹر تک سیکیورٹی پھیلی ہوئی ہے‘ یہ وقت کسی بھی قسم کے رسک لینے کانہیں ہے‘ سمجھادو اسے …“
”اوہ بائی جی سمجھ گیا میں‘ اب تقریر نہ کرو‘ میں نیند پوری کروں گا۔“ اس نے ہنستے ہوئے کہااور اٹھ گیا۔
”ٹھیک ہے جاؤ۔“ اس نے کہاتو ہرپریت اپنے کمرے کی طرف چلی گئی۔

(جاری ہے)

جسپال نے اپنے کمرے میں جاکر سائیڈ ٹیبل سے لیپ ٹاپ اٹھایااور بیڈ پر دراز ہو کر اسے کھول لیا۔ جسمیندرسنگھ کی کئی ای میل آئی ہوئی تھیں۔ اس نے سبھی دیکھ لیں‘ سب میں معلومات تھیں‘ اسے گاؤں میں بیٹھے معلوم نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے‘ لیکن وہ اسے یہاں کی خبریں بھیج رہا تھا‘ اس نے میل کا جواب دیااور جسمیندر سنگھ کے آن لائن ہونے کاانتظار کرنے لگا۔
کافی دیر گزرجانے کے باوجود آن لائن نہیں ہواتو اسے اکتاہٹ ہونے لگی‘ اس نے لیپ ٹاپ بند کیااور سونے کی کوشش کرنے لگا۔ مگر اسے نیند نہیں آئی‘ یونہی ادھر ادھر کی سوچیں لے کرسوچتا رہا‘ تقریباً دو گھنٹے یونہی لیٹے رہنے کے بعد وہ لیٹے رہنے سے بھی تنگ آگیا۔ وہ لاشعوری طور پر الجھن کاشکار تھا‘ اس کاجی چاہ رہاتھا کہ اتنی بڑی سیکیورٹی کے باوجود وہ رویندر سنگھ کو بتانا چاہتاتھا کہ موت اس کے سر پرمنڈلارہی ہے۔
وہ ہنگامہ کرنا چاہ رہاتھا‘ وہ کھڑکی میں کھڑا تھااور باہر کی طرف دیکھتے ہوئے سوچ رہاتھا کہ اس کی پشت پر نرم نرم ہاتھوں نے چھوا۔ وہ دھیرے سے پلٹا تو ہرپریت کھڑی تھی‘ اس کی آنکھوں میں نرماہٹ‘ پیار اور چمک تھی۔ وہ چند لمحے اس کے چہرے پر دیکھتی رہی پھر نرم سے لہجے میں بولی۔
”کیا سوچ رہے ہو؟“
”سچی بات تویہی ہے کہ رویندر سنگھ کو…“ اس نے کہنا چاہا تووہ ٹوکتے ہوئے بولی۔
”میرابھی یہی خیال تھا ‘ تم یہی سوچ رہے ہوگے‘ لیکن جسّی‘ ہم بھی ہیں‘ وہ بھی یہیں‘ بلاشبہ وہ بھی کچھ ایسا ہی سوچ رہے ہوں گے‘ کیا ہم ان کے جال میں پھنس جائیں…نہیں جسّی نہیں…میرے انسٹریکٹر کہا کرتے تھے‘ انتظار کرو‘ جب تک کرسکتے ہو‘ لیکن جب وار کرو تو پھر اتنابھرپور ہو کہ دوسرابچ نہ سکے ۔“
”تمہارا انسٹریکٹر ٹھیک کہتا ہے پریتی…“ اس نے ایک انگلی سے ہرپریت کے لبوں کو چھوتے ہوئے کہا۔
جس کی نرماہٹ نے اس کے جسم میں گدگداہٹ پھیلادی تھی۔ تبھی ہرپریت کی آنکھیں نیم وا ہو گئیں۔اس نے پیار سے اپنا سر جسپال کے کاندھے سے لگادیا تووہ اس کے کاندھوں کوپکڑ کر سہلانے لگا۔صاف ظاہر ہو رہاتھا کہ وہ اپنے اندر کی بے چینی کو دبانے کی کوشش کررہا ہے۔ جب کافی وقت ایسے بیت گیا تو ہرپریت اس سے الگ ہوتے ہوئے بولی۔
”چل آ‘نیچے لان میں بیٹھتے ہیں۔
چائے پیتے ہیں اور بڑی پیاری باتیں کریں گے۔“
”چل…“ اس نے ایک دم سے کہااور پھر دونوں کمرے سے نکلتے چلے گئے۔
اس وقت وہ دونوں‘ لان میں بیٹھے چائے پی رہے تھے‘ کمرے سے آکریہاں آنے تک اور پھر چائے پینے تک میں کچھ وقت لگ گیاتھا‘ اس دوران ہرپریت نے اپنے کالج کے قصے سنا کر اس کے ذہن سے کافی حد تک رویندر کے خیال کو نکال دیاتھا۔
وہ دونوں قہقہے لگا رہے تھے کہ ان کے چوکیدار بنتا سنگھ نے آکر ایک پولیس مین کے آنے کی اطلاع دی۔
”کیا یہ وہی ہے جو صبح سے دو بار آچکا ہے؟“ ہرپریت نے پوچھا۔
”جی‘ وہی ہے۔“ اس نے جواب دیا۔
”بلاؤ اسے… “ جسپال نے کہاتو بنتا سنگھ واپس پلٹ گیا۔ تبھی اس نے ہرپریت کی طرف دیکھ کر کہا۔ ”لگتا ہے‘ اس گھر کی نگرانی ہو رہی ہے؟“
”یہ کوئی نئی بات نہیں‘ اکثر ہوتا رہتا ہے۔
“ ہرپریت نے کہاتووہ کاندھے اُچکا کربولا۔
”چلیں‘ دیکھتے ہیں۔“
کچھ دیر بعد ایک نوجوان سکھ پولیس مین ان کے سامنے تھا‘ جسپال نے اسے بیٹھنے کااشارہ کیا تووہ بیٹھ گیا۔تو اس نے پوچھا۔
”چائے پیوگے؟“
”نہیں‘ بس میں صاحب کا پیغام لے کر آیاتھا کہ آپ ان سے ایک دفعہ مل لیں۔“ وہ بولا۔
”خیریت۔“ جسپال نے پوچھا۔
”پتہ نہیں‘ میں صبح سے دوبار آپ کاپوچھنے آ چکاہوں۔ “اس نے احساس جتادینے والے انداز میں کہا۔
”یار بات سن‘ تیرے صاحب کے پاس میر افون نمبر ہے۔ اگرایسی ہی کوئی بات تھی تووہ مجھے فون کرلیتا‘ خیر‘میں اسے فون کرلیتاہوں‘ نمبر بتااس کا…“ جسپال نے اپنا فون نکالتے ہوئے کہا۔
”اس وقت تو صاحب مصروف ہوں گے‘ بڑی وی آئی پی سیکیورٹی ہے جی‘ اس وقت …“ اس نے یوں کہاجیسے کہہ رہا ہو کہ اس سکیورٹی میں کوئی بندہ نہیں پھڑک سکتا۔
”تونمبر بتا‘میں کوشش کرتاہوں۔ ورنہ پھر بعد میں کرلوں گا۔“ جسپال نے اصرار کرتے ہوئے کہا تو اس نے نمبر بتادیا۔ اس نے پش کیا‘ چندبیل جانے کے بعد اس نے فون ریسیو کرلیا۔
”اے سی پی‘ رن ویر سنگھ چٹھہ بات کررہے ہو؟“
”ہاں…آپ کون …؟“
”میں جسپال سنگھ‘ ابھی آپ کابندہ میرے پاس آیا ہے‘ کہہ رہا ہے صبح بھی دو بار آیا ہے‘ آ پ مجھے فون کرلیتے۔
“ اس نے کافی حد تک طنزیہ انداز میں کہا۔
”اور آپ کہاں تھے؟“ اس نے پوچھا‘ لہجے میں ہتک آمیز غصہ تھا۔
”نکودر تھاکل سے‘۱ بھی دوپہر کے بعد آیاہوں‘ کیا کوئی کام تھا‘ بندے تلاش کرلیے آپ نے کیا؟‘ پنجاب پولیس اتنی شاندار کارکردگی دکھانے لگی ہے؟“
”ابھی میں مصروف ہوں‘ کل ملنا‘ اور ممکن ہواتو آج ہی بات کروں گا۔آپ کو تھانے آنا پڑے گا۔
“ اس نے غصے میں کہا۔
”میں آپ کی فون کال کاانتظار ابھی سے کرنے لگا ہوں۔“ اس نے پھر طنزیہ انداز میں کہا۔ تورن ویر بولا۔
”اوکے…ہوتی ہے ملاقات…“ یہ کہہ کر اس نے فون بند کردیا۔ جسپا ل نے فون جیب میں واپس رکھتے ہوئے سامنے بیٹھے پولیس مین سے کہا۔
”تمہارے صاحب سے ہوگئی ہے بات… اب تم جاؤ۔“
”صاحب! آپ اگر ہمارا خیال رکھوگے نا‘ توہم بھی یاروں کے یار ہیں، کبھی آزما کر دیکھ لینا۔
“ اس نے اٹھتے ہوئے کہا۔
”بس جلدی سے ہماری جیپ پرحملہ کرنے والوں کے بارے میں بتادو…خوش کردوں گا۔“ جسپال نے ہنستے ہوئے کہا۔
”وہ بھی مل ہی جائیں گے۔“ یہ کہہ کر وہ چل پڑا۔وہ سمجھ گیا کہ جو پتا اس نے پھینکا ہے‘ وہ ضائع چلا گیا ہے۔ شاید اس نے یہ گمان کیا تھا کہ وہ کوئی بات کرے گا‘ مگر جسّی ایسا سب کچھ سمجھتا تھاوہ چلاگیا تو ہرپریت نے سنجیدگی سے پوچھا۔
”تووہ ملنا چاہتا ہے…؟“
”ہاں…! اور میرے اس گھر تک محدود رہنے کے بارے میں جاننا بھی چاہتاہے۔“ جسپال نے سوچتے ہوئے کہا۔
”مطلب‘ اسے ہم پرشک ہوگیا ہے…“وہ ہنستے ہوئے بولی۔
”توہم اس کا شک رفع کردیں گے‘ جیسے بھی ہوا۔“ یہ کہہ کر اس نے قہقہہ لگایا‘ پھر ایک ہی سانس میں سامنے دھرا کپ خالی کردیا۔ وہ کچھ دیر اپنی اپنی سوچوں میں گم رہے پھر یونہی باتوں میں مصروف ہوگئے جیسے کچھ بھی نہ ہواہو۔
                                       # # # #

Chapters / Baab of Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

آخری قسط