Episode 61 - Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 61 - قلندر ذات - امجد جاوید

”آئیں بیٹھیں۔“ انوجیت نے کہاتووہ پرسکون انداز میں بیٹھ گیا تو ہرپریت نے پوچھا۔
”چائے‘ کافی یا لسی… کیا پئیں گے آپ… ویسے تو ڈنر کاٹائم بھی ہے۔“
”ایک کپ چائے…اگر فوراً مل جائے تو… میں زیادہ وقت نہیں لوں گا۔ کیونکہ آپ کو ڈنر بھی کرنا ہے۔“ اس نے دھیمی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا تو ہرپریت اندر کی جانب چلی گئی۔ تبھی جسپال نے کہا۔
”جی رن ویر سنگھ جی‘ فرمائیں۔“
”جسپال …! “ اس نے ایک دم سے گھمبیر لہجے میں کہا۔ ”تمہاری یہاں آمد کے ساتھ ہی قتل کاایک سلسلہ شروع ہوگیا‘ پہلے انسپکٹر قتل ہوا‘ جس کی جگہ میں یہاں آیا ہوں‘ پھر اس کمیشن کے دوبندے‘ جو اس قتل کی تفتیش پر تھے اور اب رویندر سنگھ کابیٹا ہردیپ سنگھ… ان سب کاایک دوسرے کے ساتھ تعلق جڑا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

”کیسے …؟“ جسپال نے پوچھا۔
”بظاہر ہردیپ سنگھ کا قتل اس سے جڑا ہوا دکھائی نہیں دیتا ‘لیکن ا س کمیشن میں رویندر سنگھ بھی تو شامل تھا۔“ وہ پرسکون انداز میں بولا۔
”اچھا توپھر…؟“ جسپال نے اُکتائے ہوئے انداز میں پوچھا تو وہ بولا۔
”دوسری طرف اچانک ہی تمہارے ساتھ کچھ واقعات کاپیش آنا اور خصوصی طور پر رویندر سنگھ کے پتر… بلجیت سنگھ سے تمہاری لڑائی۔
”آپ اس سے ثابت یہ کرنا چاہ رہے ہیں کہ وہ سارے قتل میں نے کیے ہیں۔میں ان کاالزام اپنے سر لے لوں اور آپ کے ساتھ جاکر جرم قبول کرکے پھانسی چڑھ جاؤں‘ آپ یہ چاہتے ہیں؟“جسپال سنگھ نے ایک دم سے انتہائی غصے میں کہا تورن ویر سنگھ نے بڑے سکون سے اس کی طرف دیکھا‘ پھر چند لمحے خاموش رہنے کے بعد بولا۔
”میں نے سنا ہے کہ تمہارے خاندان کی پہلے سے رویندر سنگھ خاندان سے چپقلش چل رہی ہے۔
یہ سن کر جسپال نے ایک دم سے قہقہہ لگایا‘ پھر کچھ لمحے ہنستے رہنے کے بعد بولا۔
”مجھے یہ بتاؤ رنویر سنگھ جی… میں تمہیں بے وقوف لگتاہوں یا تم اتنے احمق ہو‘ یاپھر تم نے کوئی بھاری رشوت لے رکھی ہے‘ مجھے تو یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ تجھے پولیس آفیسربنایا کس نے…؟ وقت اور سرمایہ ہی برباد کیا ہے…“ آخری لفظ کہتے ہوئے اس کے لہجے میں اتنہائی درجے کاطنز تھا۔
جس پررنویر سنگھ دھیرے سے مسکرایااور بولا۔
”یہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں…؟“
”او رب کے بندے …بلجیت سنگھ کاجب پہلی بار میرے ساتھ آمنا سامنا ہوا تو کیا میں اس کے پاس گیاتھا یا وہ تڑی لگانے کے لیے میرے پاس آیاتھا۔ اس کی تفتیش کرلیتے تو معاملہ تجھ پر کھل جاتا کہ کون کیا کرنا چاہتا ہے۔ اور پھر میرے آنے سے تو بھارت میں اور بہت سارے واقعات ہوچکے ہیں‘ ان دنوں شاید تم انسپکٹر بن رہے ہو‘ جب پاکستانی ایٹمی دھماکہ ہوا ہے‘ کیاوہ واقعہ میں آپ پر ڈال دوں۔
”میں خاندانی دشمنی کی بات کررہاہوں۔“اس نے دھیرے سے مسکراتے ہوئے کہااور دراصل اس کایہی پوائنٹ تھا۔
”ہاں…! یہ بات کرو۔“جسپال نے پرسکون ہوتے ہوئے کہا۔ ”دیکھو انسپکٹر… اس وقت میں صرف ایک سال کاہوگا‘ یا کم جب یہ واقعات ہوئے‘ تم بھی جانتے ہو کہ اندراحکومت نے سکھوں کے ساتھ کیا کیا‘ پھر اس کے قتل کے بعد اس کے پتر راجیو گاندھی نے کیا کچھ نہیں کیا‘ نسل کشی کی سکھوں کی … یہ میرے ہوش سے پہلے کے واقعات ہیں‘ جومیں نے فقط سنے ہیں‘ اس میں کیا سچائی ہے ابھی مجھے نہیں معلوم کہ کیاہوا تھا اصل میں‘ میں بھی صرف اپنی جائیداد حاصل کرنے کی فکر میں ہوں۔
وہ مجھے مل جائے تو پھر یہ دیکھا جائے گا‘ میں یہاں رہتا ہوں ‘ یانہیں رہتا ہوں‘ دشمنی کرتاہوں یا نہیں کرتاہوں۔“
”مطلب آپ کے ذہن میں دشمنی ہے۔“ رنویر مسکرایا۔
”ہاں ہے…! کیوں نہیں ہوگی‘ آپ کے ماں باپ کو زندہ جلادیا جائے تو آپ کے کیا محسوسات ہوں گے‘ میں نے صرف سنا ہے بے شمار ایسے لوگ ہیں جن کی آنکھوں کے سامنے ان کے بچوں کو یابڑوں کو زندہ جلادیا گیا‘ اور تمہارے جیسے بزدل اور رشوت خور قسم کے پولیس والے یہ تماشہ دیکھتے رہے‘ اور حکومت وہ ہے جوآج تک ان لوگوں کو انصاف نہیں دے سکی‘ کیا ان حقائق کو تم لوگ تسلیم کرتے ہو؟ کیا ان کے ذہنوں سے دشمنی نکال پاؤگے…؟“
”آپ کی بات درست ہے جسپال سنگھ جی‘ اور جہاں تک بلجیت کی بات ہے میں نے اس واقعہ کانوٹس لیا ہے‘ پھر آپ کی جیپ پرفائرنگ والا واقعہ‘ میں ان سب کو ملا کردیکھ رہا ہوں‘ لیکن آپ ایک احتیاط نہیں کررہے ہیں‘اوگی سے باہر جاتے ہوئے آپ بتا کر نہیں جاتے۔
”دیکھیں…! میں ابھی بھارت سرکار کے مطابق غیر ملکی ہوں‘میں یہاں کی شہریت ثابت کرنا چاہتا ہوں‘ مجھے ہر وقت کا پابند نہ کریں کہ میں آپ کو بتا کر جاؤں‘ مجھے پتہ نہیں کب کہاں اور کس سے ملنے کے لیے جانا ہوتا ہے۔“ جسپال نے کہا۔
”لیکن آپ کو بھارتی قانون کی پاسداری تو کرنا ہوگی‘ آپ چاہے غیر ملکی ہوں‘ یااس ملک کے شہری کی حیثیت سے رہیں۔
“ رن ویر نے تحمل سے کہا تو جسپال نے بھی آرام سے کہا۔
”چلیں ٹھیک ہے‘ میں بتادیا کروں گا‘ لیکن اگر کل تک آپ لوگوں نے بلجیت اور میری جیپ والے معاملے پر کوئی فائنل جواب نہ دیاتو میں اپنے سفارت خانے سے رابطہ کرلوں گا‘ یہ تو میرا حق ہے نا…اور اس کے لیے مجھے دہلی جانا پڑے گا۔“
”یہ آپ کا حق ہے‘ دیکھیں‘ میں مانتاہوں آپ کی طرف شک کی انگلی کی جارہی ہے‘ مگر کسی کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کو خواہ مخواہ ملوث کیا جارہا ہو اور یہ بھی ہے کہ آپ ہی نے یہ جرم کئے ہوں‘ کوئی بھی صورت حال ہوسکتی ہے‘ میں آپ کوبہترین مشورہ یہی دوں گا کہ آپ جو شک کے دائرے میں آچکے ہیں‘ تعاون کرکے اس دائرے کو ختم کرلیں‘ تو زیادہ بہتر ہے اور آپ کے لیے اچھا موقع بھی۔“
”مجھے تو کوئی اعتراض نہیں لیکن مجھے آپ جیسے لوگوں پر یقین نہیں‘کیونکہ آپ مجھے ابھی یہاں سے لے جاکرتھانے میں بند کرسکتے ہیں‘ اور کوئی بھی فردِ جرم لگا کرمجھے سزا دلواسکتے ہیں۔
“ جسپال نے کہا تو اس سے پہلے رن ویر کچھ بولتا‘ جوتی چائے لے کر آگئی‘ تب رن ویر سنگھ نے انوجیت کی طرف دیکھ کر کہا۔
”اصل میں جسپال سنگھ جی کوپنجاب پولیس پراعتماد نہیں‘ ضروری نہیں کہ سب ایک جیسے ہوں… انہیں تعاون کرنے کے لیے کہیں۔“
”میں تعاون کے لیے ہر وقت تیار ہوں‘ لیکن یہ اوگی پنڈ‘ یہ پنجاب میرے لیے آپ جیل تو نہ بنادیں۔
میں کہتاہوں کہ آپ ثابت کریں میں اپنا دفاع کرلوں گا‘ میں آپ پر اعتماد کیسے کروں‘ بلجیت سنگھ مجھے دھمکیاں دے کر گیا‘ اس نے مجھ پر قاتلانہ حملہ کروایا‘ اس کاآپ نے کیا کیا؟ اس لیے کہ وہ اب بھی اس پنڈ کا سرپنچ ہے‘ آپ اس کا کچھ نہیں کرسکتے‘ کل کسی نے اس کو مار دیا تو کیاوہ میرے سر پڑجائے گا‘ ویسے آپ کی باتوں سے مجھے یہ احساس ہوگیا ہے کہ مجھے اپنے سفارت خانے کو آگاہ کردینا چاہیے۔
اور کچھ دوسرے قانونی معاملات بھی…“
”بہرحال ہربندے کواپنے تحفظ کاحق حاصل ہے‘ مگرہم نے بھی قانون نافذ کرنا ہے‘ میں یہ کہتاہوں کہ اگر آپ کی طرف کوئی انگلی اٹھاتا بھی ہے تو آپ کا دامن صاف ہونا چاہیے۔“
”وہ تو ہے‘ اوراگر کوئی الزام لگائے گا‘ تومیں اس کا دفاع کروں گا‘ یہ میرا حق ہے۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ کوئی الزام بھی نہیں لگاتا اور شک میں رکھ کر مجھے ذہنی اذیت دی جا رہی ہے“ جسپال نے تحمل سے کہا تورن ویر سنگھ نے چائے کا ایک لمبا سپ لیااور وارننگ دینے والے انداز میں بولا۔
”ٹھیک ہے مسٹر جسپال ‘میں آپ کو بتادوں کہ آپ پرمیری نگاہ ہوگی‘ اور میں بلجیت سنگھ کے معاملے میں بھی پوری تفتیش کروں گا‘ جو ٹھیک ہوگا‘ وہ کروں گا‘ بس آپ سے تعاون چاہتاہوں۔“
”آپ نگاہ رکھیں یانہیں‘میں کوئی جرم نہیں کررہاہوں‘ میں دیکھتاہوں آپ کی تفتیش کہاں تک جاتی ہے۔ بہرحال! آپ جوچاہیں گے‘ میں آپ سے تعاون کروں گا۔
“ جسپال نے یوں کہا جیسے وہ مزید بات نہ کرنا چاہتا ہو‘ رن ویر سنگھ چپ چاپ چائے پینے کی طرف متوجہ رہا‘جیسے ہی اس نے آخری گھونٹ حلق میں اتارا تو کپ رکھ کر کھڑا ہوگیا‘ پھرسب کی طرف ہاتھ جوڑ کربولا۔
”بس…میں چلتا ہوں جی اب۔“
اس پر کسی نے کچھ نہیں کہا‘ اس نے سب کی طرف دیکھااور باہر کی طرف نکلتا چلا گیا‘ کچھ دیر بعد وہ گیٹ سے پار گیاتو سبھی بیٹھ گئے۔
تب انوجیت نے کہا۔
”کوئی تبصرہ نہیں ہوگا‘ ہرپریت‘ جاؤ بے بے کو لاؤ اور جوتی سے کہو ڈنر کے لیے۔“
”اوکے…!“ وہ یوں سرہلاتے ہوئے بولی جیسے اس کی بات سمجھ گئی ہو۔
ڈنر کے بعدانوجیت باہر نکل گیا‘جبکہ ہرپریت اور جسپال کافی دیر تک بے بے کے پاس بیٹھے رہے۔ وہ جب اٹھ کراپنے کمرے میں چلی گئی تو جسپال اٹھ کراپنے کمرے میں چلاگیا۔
وہ رن ویر سنگھ کے ایک ایک لفظ کو سوچ رہاتھا‘ اسے یہی سمجھ میں آرہاتھا کہ وہ صرف دھمکانے کے لیے آیاہے ۔یاپھر… یہ احساس دلانے کہ اس کی ہر وقت ان پر نگاہ ہے‘ ایسا کرکے وہ فقط نفسیاتی دباؤ دیناچاہ رہا تھا ‘یہ تو حقیقت تھی کہ ان کے پاس کوئی ثبوت کیا ایسا کوئی سراغ بھی نہیں تھا جس کا سراپکڑ کر وہ اس تک پہنچ جاتے‘ اگر ایسا ہوتاتو اب تک وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے نہیں بلکہ کسی خفیہ ایجنسی کے عقوبت خانے میں پڑا اپنے زخم چاٹ رہا ہوتا۔

Chapters / Baab of Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

آخری قسط