Episode 80 - Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 80 - قلندر ذات - امجد جاوید

جب آپریشن کے بعد ہرپریت کو آئی سی یو میں لایا گیا تب تک انوجیت ہسپتال میں آچکاتھا‘ وہ دونوں بے ہوش پڑی ہرپریت کو دیکھ رہے تھے‘ تبھی انوجیت نے بڑے تحمل اور آہستگی سے پوچھا۔
”ڈاکٹرز کیا کہتے ہیں؟“
”خطرے سے باہر ہے‘ شام تک ہوش آجائے گا۔ دوبلٹ اس کے کاندھے میں لگی تھیں اور ایک گردن سے ہلکا سا رگڑ کر گزری ہے۔“ جسپال نے بتایا۔
”یہ کیسے ہوا؟“ انوجیت نے پوچھا تو وہ تفصیل بتانے کے بعد بولا۔
”حملہ آوروں اور ہرپریت کے درمیان کار تھی۔ دراصل نشانہ وہ نہیں تھی‘ میں تھا۔یہ تو اچانک ڈرائیونگ سیٹ سے نکل کر ہماری طرف آئی تھی۔“ جسپال نے بتایا۔
”سمجھ نہیں آئی‘ اصولاً تو اسے ڈرائیونگ کی طرف کا دروازہ کھول کر‘ اوپر سے گھوم کر تم لوگوں کی طرف آنا چاہیے تھا؟“ انوجیت نے وضاحت چاہی۔

(جاری ہے)

”اس طرف ٹریفک تھی‘ دروازہ کھولنا خطرے سے خالی نہیں تھا‘ وہ پسنجر سیٹ سے نکلی تھی‘ اگرچہ یہ غلطی ٹریفک سے بچنے کے لیے کی گئی تھی لیکن وہ میرے اوران حملہ آوروں کی فائرنگ کے درمیان آگئی۔“ جسپال نے اُسے تفصیلی انداز میں ہاتھ کے اشاروں کابھی استعمال کرکے سمجھایا تو وہ سمجھ گیا۔ تب پوچھا۔
”کون تھے؟“
”میں کچھ نہیں بتاسکتا ابھی‘حملہ آور میں نے پکڑ لیا تھا۔
“ یہ کہہ کر اس نے پوری تفصیل بتائی اور پھر بولا۔ ”اب تم آگئے ہو‘ یہاں ہرپریت کے پاس رہو‘ میں دیکھتا ہوں۔“
”تم کہاں جاؤگے…؟“ انوجیت نے تیزی سے پوچھا۔
”پولیس اسٹیشن‘ لیکن پہلے میں کیشیو مہرہ کو فون کروں گا۔“ یہ کہتے ہوئے جسپال نے اپنا سیل فون نکالااور مہرہ کے نمبر ملانے لگا۔ چند لمحوں بعد رابطہ ہوگیا۔ چند باتوں کے بعد اس نے کہا۔
”تم ابھی ادھر ہسپتال ہی میں رہنا۔ باہر نکلنے کی کوشش نہیں کرنا۔دشمن کا کوئی اعتبار نہیں۔“
”میں یہاں پابند ہو کرنہیں بیٹھ سکتا مہرہ۔ مجھے بتاؤ کہ وہ حملہ آور کون تھا‘ اور کس نے بھیجا ہے انہیں؟“ جسپال سنگھ نے اکتائے ہوئے انداز میں پوچھا تو مہرہ نے کہا۔
”ابھی اس سے پوچھ تاچھ نہیں کی گئی‘ میں ابھی پولیس اسٹیشن میں ہی ہوں۔
لگتا ہے یہ کسی گینگ کا معاملہ ہے‘ ورنہ اب تک پولیس والے اسے بے حال کردیتے۔“
”تم ادھر ہی رہنا‘ میں آرہا ہوں۔“ یہ کہہ کر وہ پولیس اسٹیشن کی لوکیشن پوچھنے لگا۔ پھر فون بند کرکے انوجیت سے کہا۔”میں جارہاہوں۔“
”مگر جسپال تمہیں یہاں کوئی نہیں جانتا‘ کس سے بات کروگے؟“ انوجیت بولا۔
”میں دیکھتا ہوں‘ تم میری فکر مت کرنا۔
“یہ کہہ کر اس نے انوجیت کے کاندھے کوتھپتھپایا اور باہر نکلتا چلا گیا۔
وہ پولیس اسٹیشن پہنچا تو اسے کیشیو مہرہ کی گاڑی باہر ہی دکھائی دی۔ وہ کار ایک طرف پارک کرکے اندر چلا گیا۔ ایک بڑے سے ہال کے کونے میں ایک میز کے گرد مہرہ بیٹھا ہوا تھا‘اس کے سامنے ایک انسپکٹر جس نے خاکی رنگ کی پگڑی پہنی ہوئی تھی لیکن چہرے پر داڑھی نہیں تھی۔
ایک طرف ایک نوجوان سا لڑکا بیٹھا ہوا تھا۔ مہرہ نے ان سب کاتعارف کرایا۔
”یہ انسپکٹر ہیں یہاں کے‘ اور یہ گرمیت سنگھ چوہان ہے۔“ یہ کہتے ہوئے ان دونوں سے تعارف کرایا۔
”کیا پراگرس ہے؟“
”انسپکٹر صاحب نے ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی‘ درخواست میں نے دے دی ہے‘ شام چاربجے کے بعد ایف آئی آر کٹے گی۔“ مہرہ نے کہا۔
”مجرم پکڑلیاگیا ہے‘ موقع واردات دیکھا نہیں گیا‘ایف آئی آر کٹی نہیں‘ یہ کیامذاق ہے۔
“ جسپال نے حیرت سے پوچھا تو انسپکٹر نے سرد سے اکتائے ہوئے لہجے میں پوچھا۔
”وہ لڑکی آپ کی کیا لگتی تھی‘ جسے گولی لگی ہے۔“
”میری دوست ‘میری محسن اور میری میزبان…“ یہ کہہ کر اس نے مہرہ کی طرف دیکھا اور پوچھا۔ ”آپ نے یہ نہیں بتایا کہ فائر دراصل مجھ پر کیا گیا تھا۔“
”میں نے سب تفصیل سے بتادیا ہے لیکن انہوں نے ابھی تک کچھ نہیں کیا۔
“ مہرہ نے سکون سے کہا۔
”تم دونوں باؤ لوگ ہو یار‘ تمہیں کیا پتہ کہ نوکری کس طرح کرتے ہیں۔ آپ حملہ آور کو لے کر بعد میں یہاں آئے ہیں‘ مگر مجھے فون پہلے آگیا ہے‘ آپ لوگوں کے ساتھ کیا کرنا ہے اوراس حملہ آور کے ساتھ کیا کرنا ہے۔ یہ بھی مجھے بتادیاگیا ہے۔ “ اس نے آنکھیں جھپکائے بغیر اس سرد اور اکتائے ہوئے انداز میں کہا تو کیشیومہرہ نے اس سے بھی سرد لہجے میں پوچھا۔
”مطلب‘ تم ایک کٹھ پتلی ہو۔“
”آپ کہہ سکتے ہیں ۔“ اس نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا پھر ذراسا آگے جھک کر سمجھانے والے انداز میں بولا۔”جس بندے نے ہمیں یہاں تعینات کروایاہے‘ اس کی تو ماننی ہے نا۔ میں جانتا ہوں کہ آپ بیرسٹر ہیں‘ یہ فارن سے آئے ہیں لیکن… جب معاملہ مجھ سے اوپر ہوجائے تووہ خود ہی سنبھال لیں گے ہم نے تو اپنی ڈیوٹی کرنی ہے مہرہ صاحب۔
یہاں بیٹھ کر وقت ضائع نہ کریں‘ جائیں‘ اس لڑکی کی دیکھ بھال کریں‘مجھے بھی جانا ہے کسی کام سے۔“
”مطلب اتنی دیدہ دلیری سے کہہ رہے ہو کہ تم ہماری کوئی مدد نہیں کروگے۔“ مہرہ نے پوچھا۔
”‘آف کورس بیرسٹر صاحب‘ آپ قانونی جنگ لڑیں‘ جوآپ کا حق ہے‘ یہ جان لیں کہ آپ کی جنگ ہمارے لکھے ہوئے پر ہی ہونی ہے۔“ یہ کہہ کر اس نے اپنی ٹوپی میز پر سے اٹھائی اور اٹھنے لگا‘ تبھی گرمیت سنگھ نے اشارے سے بیٹھنے کو کہا‘ اور پھر بولا۔
”انسپکٹر… تم شاید ابھی تک میرانام سن کر نہیں چونکے ہو‘ یاپھر تم بہت بھولے بن رہے ہو‘ میں پرتاپ چینل سے ہوں… جو کچھ تم نے کہا ہے‘ یہ ریکارڈ ہوچکا ہے۔“
”توپھر کیاہوا صحافی صاحب! خبریں تو روزانہ آتی ہیں‘ چلائیں شوق سے۔“ یہ کہتے ہوئے وہ باہر نکلتا چلا گیا۔ مہرہ کے چہرے پر تاریکی چھاگئی ‘وہ کچھ بھی نہیں کرسکاتھا۔ تبھی جسپال سنگھ نے سکون سے کہا۔
”میں ابھی اپنی ایمبیسی سے بات کرتا ہوں۔“
”کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘یہ کھیل ہی کچھ دوسرا کھیلنا چاہتے ہیں۔“ اس نے یوں کہا جیسے خود کلامی کررہاہو‘ پھر اچانک بولا۔ ”گرمیت اس حملہ آور کی تصویر لو‘ اور اسے اپنے چینل پر چلاؤ‘ باقی میں دیکھتا ہوں۔“ یہ کہہ کر وہ اٹھ گیا۔ گرمیت اٹھااوراس نے سلاخوں کے پیچھے بیٹھے اس حملہ آور کی ویڈیو بنائی اس نے اپنے چہرے کے آگے ہاتھ رکھ لیے وہ واپس آیا تو کیشیو مہرہ کسی کے نمبر ملانے لگا۔
گرمیت تھانے سے نکلتا چلاگیا ۔مہرہ نے اس ساری صور تحال کے بارے میں کسی کوبتایا اور کچھ کرنے کو کہا‘ جبکہ جسپال حیرت سے یہ دیکھتا رہ گیا کہ قانون کی پاسداری اس طرح بھی ہوتی ہے؟ تبھی مہرہ نے کہا۔
”آؤ چلیں۔“
وہ دونوں تھانے سے نکل کر باہر آئے تو جسپال کو کچھ سمجھ نہیں آرہاتھا‘کہ یہ ہوکیارہا ہے۔ وہ اسے لے کر ایک اوپن ایئر ریسٹورنٹ میں لے گیا۔
وہاں بیٹھنے اور سوڈے کاآرڈر دینے کے بعد کیشیو نے کہا۔
”کچھ سمجھے ہو یہ کیا ہو رہا ہے؟“
”مجھے تو کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے‘ میرا خیال ہے اس پولیس والے کو رشوت چاہیے ہوگی جو آپ نے نہیں دی۔“ جسپال نے اپنا خیال ظاہر کیا۔
”نہیں جسپال ‘ ایسا نہیں ہے‘ کوئی پولیس انسپکٹر اتنی صاف گوئی ‘مطلب اتنے دھڑلے سے ایسی بات نہیں کہہ سکتا‘ اس نے ہمیں ٹالا نہیں چیلنج دیا ہے‘ سو اس کے پیچھے صرف اور صرف قانون نافذ کرنے والا کوئی ادارہ ہی ہے‘ کیا تم رن ویر کو بھول رہے ہو وہ ہم سے کوئی ایسی غلطی چاہتے ہیں‘ جس سے ان کے شک کو یا تو تقویت ملے یا وہ شک دورہوجائے۔
”تو آپ کاکیا خیال ہے کہ ہم مظلوم بن جائیں اور ان سے انصاف کی بھیک مانگتے رہیں۔“ جسپال نے تیزی سے کہا۔
”نہیں‘ صرف اتنا کرنا ہے کہ کوئی غٰیر قانونی قدم نہیں اٹھانا‘ وہ تمہارے بارے میں یہ جاننا چاہتے ہیں کہ تمہارے رابطے کس کس سے ہیں۔ کوئی ایک بھی غلط رابطہ تمہیں شک کے دائرے سے نکال کر یقین کے شکنجے میں لے آئے گا۔ گھبراہٹ اور غصے میں ہی غلط قدم اٹھتے ہیں۔
وہ تمہاری یا ہرپریت کے اردگرد لوگوں کی رسائی دیکھنا چاہتے ہیں کہ مدد کے لیے تم لوگ کن لوگوں کو بلاتے ہو‘ یہیں سے ان کی تفتیش آگے بڑھے گی۔“ مہرہ نے سمجھاتے ہوئے کہا۔
”اس کامطلب ہے کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے‘ سوائے انتظار کرنے کے…“ وہ مایوسی بھرے لہجے میں بولا تو مہرہ نے کہا۔
”نہیں ‘ہم ابھی یہاں سے اٹھ کر اے سی پی کے آفس میں جائیں گے‘ جو یہاں سے نزدیک ہی ہے۔
”وہاں جاکر ان سے فریاد کریں گے کہ ایک ادنیٰ ساانسپکٹر‘ قانون کی پاسداری نہیں کررہا ہے۔ “ وہ تیزی سے بولا تو مہرہ نے سکون سے کہا۔
”بالکل‘ فریاد ہی نہیں باقاعدہ لکھ کر دیں گی‘ ہمیں وہاں پر کچھ وقت گزارکر واپس اس تھانے میں‘ اسی انسپکٹر کے پاس آنا ہے۔“
”کیا آپ بھی کوئی کھیل کھیلنا چاہ رہے ہیں۔“

Chapters / Baab of Qalandar Zaat By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

آخری قسط