Episode 6 - Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 6 - قلندر ذات (حصہ دوم) - امجد جاوید

پولیس چیف کے کمرے میں کافی سارے لوگ موجود تھے۔ جسپال سنگھ کا خون اس وقت کھولنے لگا جب اس نے اپنے سے کچھ فاصلے پر رویندر سنگھ کودیکھا۔ چہرے سے انتہائی متین اور سنجیدہ دکھائی دینے والا اپنے باطن میں کیسی خباثت رکھتا تھا‘ یہ وہی جانتاتھا۔ اس کے ساتھ کیشیومہرہ‘ دلبیر سنگھ اور ہرپریت تھے‘ ایک بندہ جو اتاشی تھا‘ وہ سفارت خانے کی طرف سے وہاں موجود تھا‘ اس کے علاوہ وہاں چند اور لوگ بھی تھے۔
ان کے بارے میں وہ نہیں جانتاتھا‘ کافی دیر سے بحث وتمحیص جاری تھی۔ دونوں طرف کا موقف سن لیا گیا تھا۔ تبھی چند لمحے کی خاموشی کے بعد چیف نے جسپال کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا۔
”جسپال سنگھ جی‘ آپ نے کہا کہ آپ کو اغواء کرلیاگیا‘ لیکن اب تک آپ نے یہ نہیں بتایا کہ آپ کو کہاں سے اغواء کیا گیا‘جبکہ آپ کے شواہد چندی گڑھ میں پائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

جہاں جسبیرسنگھ کے شاپنگ مال کے سی سی کیمرے میں ویڈیو ہے آپ کی‘ کیااس کی وضاحت کریں گے آپ؟“
”مجھے اوگی اور جالندھر کے درمیان اغوا کیا گیا‘ یہ اسی دن کاواقعہ ہے جس دن بلجیت سنگھ نے حویلی جلائی تھی‘ اور میرااس سے آمنا سامنا ہوگیاتھا۔ اتنے دن تک میں انہی اغواء کاروں کے قبضے میں رہا۔“ جسپال سنگھ نے انتہائی متانت سے جواب دیا۔
”اورسی سی کیمرے میں آپ کے شواہد؟“ چیف نے پوچھا۔
”میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتا۔“ جسپال نے واضح انداز میں کہا۔
”آپ کو یہ یقین کیوں ہے کہ اغواء کار رویندر سنگھ جی کے لوگ تھے؟“ اس نے پوچھا۔
”وہ اپنے طور پر نجانے کون کون سی باتیں اگلوانا چاہتے تھے جو ساری کی ساری رویندر سنگھ اور رنویر سنگھ انسپکٹر سے متعلق تھیں۔
“اس نے پرسکون انداز میں کہا۔
”تو آپ چندی گڑھ نہیں گئے۔“ اس نے پھر پوچھا۔
”میں تو نہیں گیا‘ اغواء کار مجھے کئی جگہوں پر لیے پھرتے رہے ہیں۔ میں تو بھارت کے بارے میں اتنا نہیں جانتا‘ باقی رب جانے۔“ اس نے کاندھے اچکاتے ہوئے کہا تو کیشیو مہرہ نے تحمل سے مطلع کیا۔
”دیکھیں جی‘ اس دوپہر جب مجھے معلوم ہوا کہ اوگی میں لڑائی ہوگئی ہے میں جالندھر سے اوگی گیا۔
راستے میں ہمیں جسپال کی گاڑی ملی‘ میں نے اسی دن اوگی چوکی تھانے میں رپورٹ کردی تھی۔ یہ دلبیر سنگھ جی اور گاؤں کے چند دوسرے افراد بھی تھے۔ یہ رپورٹ آپ کے سامنے پڑی فائل میں موجود ہے۔“
”ممکن ہے پلان کے مطابق یہ جسپال سنگھ چھپ گیا ہو‘ اور چندی گڑھ میں جسبیر سنگھ کو قتل کرنے کے بعداب تک چھپا رہا ہو۔ یہ پلان بھی ہوسکتا ہے؟“ ایک وکیل نے دلیل دیتے ہوئے کہا تو کیشیو مہرہ نے دلیل دی۔
”یہ توپولیس اور خفیہ اداروں کی ناکامی ہوئی نا‘اتنا عرصہ جسپال سنگھ کو تلاش نہیں کرسکے‘ اور پھر اس سے بھی پہلے ‘ جب سے اس نے بھارت دھرتی پر قدم رکھا‘ تب سے مسلسل اس کے ساتھ زیادتیاں ہوتی رہیں۔ اس کا پولیس نے کیا کیا؟ ہرپریت پر حملہ ہوا‘ کیا اس کامجرم پکڑ کردے دیا گیا‘ اس کاکیابنا؟ یہ ایک لمبی فہرست ہے ‘ اگر آپ ان صاحب کاموقف تسلیم کرلیں توہمیں کوئی اعتراض نہیں۔
آپ جسپال سنگھ کا جرم ثابت کریں۔ چالان بنا کر عدالت میں پیش کریں۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ ہم اپنی صفائی پیش کریں اور جو زیادتیاں اب تک ہوئی ہیں ان کا حساب دیا جائے۔“
”چیف صاحب۔آپ کی پولیس نے جسپال سنگھ کی کسی درخواست پر کوئی کارروائی نہیں کی؟“ اتاشی نے سوال اٹھایا۔
”تفتیش جاری ہے۔ اور اس کاکوئی نتیجہ سامنے آتاتو کوئی واضح موقف بنتا۔
“ چیف نے ڈھیلے سے انداز میں کہاتو اتاشی بولا۔
”آپ نے یاآپ کے ماتحت عملے نے تفتیش ہی نہیں کی،سچ یہی ہے ۔ ایسا کیوں ہوا‘ اس کا جواب عدالت میں دینا ہوگا۔ ہمارے شہری کو یہاں ذہنی اذیت کے ساتھ ہراساں کیاجاتارہا۔ یہ بھی ہم ثابت کریں گے۔ جسپال سنگھ کے اغواء پر جو رپورٹ کی گئی‘ اس پر آپ نے کوئی کارروائی نہیں کی اور باقی رہ گیا الزام کہ جسپال سنگھ نے جسبیرسنگھ کے شاپنگ مال میں جاکر اسے قتل کیا‘ سی سی کیمرے کی ویڈیو‘ یہ منظر دکھاتی ہے تو آپ عدالت میں چالان بنائیں۔
آپ تفتیش کریں‘ کیوں نہیں کی اب تک‘ آپ کو اب تک اشتہاری قرار دے دینا چاہیے تھا‘جبکہ جسبیر سنگھ کے ورثاء کی طرف سے رپورٹ تک درج نہیں کرائی گئی۔ یہ کیا کررہے ہیں آپ؟“ اس کے یوں کہنے پر ایک دم سے خاموشی چھاگئی پھرچیف نے رویندر سنگھ کی طرف دیکھ کر کہا۔
”آپ بولیں‘ آپ کیا کہتے ہیں؟“
”ہونا تویہی چاہیے کہ تفتیش میں سب کچھ واضح ہو لیکن المیہ یہ ہے کہ کہیں بھی کوئی ثبوت جسپال کے خلاف نہیں ‘ میں مانتا ہوں کہ بلجیت کے ساتھ اس کی خاصی ٹینشن رہی‘ جس کانتیجہ بلجیت بھگت رہا ہے‘ میرے دوبیٹے بھی قتل ہوچکے ہیں۔
میں چاہوں گا کہ ان کے قاتل پکڑے جائیں۔ اب یہ جسپال کے اغواء والی بات ہم نہیں مانتے‘ آپ تفتیش کریں اور جو مجرم ہے اسے پکڑیں۔“ رویندر سنگھ نے دھیرے دھیرے اپنا موقف پیش کیا تو اتاشی نے تیزی سے کہا۔
”یہی بات تو ہم کہہ رہے ہیں۔ جسپال کو مجرم ثابت کریں یااسے کلین چٹ دیں۔ یوں ذہنی اذیت میں نہ رکھیں۔ جسپال سنگھ کی طرف سے جو بھی رپورٹس کی گئیں ہیں او راس کے ساتھ جوبھی سلوک ہوا ہے رویندر سنگھ خاندان کی طرف سے‘ اس کا بھی جائزہ لیاجائے۔
ہمارا یہ مطالبہ ہے‘ آپ لگائیں اس پر الزامات اور لیں حراست میں۔ اگر نہیں تو… رویندر سنگھ اس کا جواب دیں۔“
”کیوں رویندر سنگھ جی‘ کیا آپ ان سے متفق ہیں؟“ چیف نے اس کی طرف دیکھ کر پوچھا‘ لیکن اس کے بولنے سے پہلے ہی ایک بوڑھے سکھ نے اپنی قیمتی عینک درست کرتے ہوئے کہا۔
”آپ میں سے کچھ لوگ نہیں جانتے کہ میں پنجاب کامنتری ہوں۔
مجھے خصوصی طور پر اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت نے یہاں بھیجا ہے‘ میں نے دونوں طرف کے موقف سنے ہیں جس کے انوسار میں اپنی رپورٹ دے دوں گا۔ میرا وچار یہ ہے کہ رویندر سنگھ جی‘ اگراپنے بیٹوں کے قتل کی ذمہ داری جسپال سنگھ پر ڈالتے ہیں تو ابھی اپنا موقف لکھیں اور دے دیں۔ جس میں واضح طور پر جسپال کو مورد الزام ٹھہرایا جائے‘ جس پر جسپا ل کو اپنی صفائی کابھرپور موقع دیا جائے۔
پولیس اس دوران اپنی کارروائی کرے‘ یہی بات جسپال کے لیے ہے۔ وہ اپنا موقف دے‘ ثبوت دے‘ پولیس کارروائی کرے ‘ رویندر سنگھ جی اپنی صفائی دیں‘ پھر قانون کے مطابق عمل کیاجائے۔“
”میرے خیال میں یہی بہتر رہے گا‘ کیا آپ دونوں اس بات پر متفق ہیں؟“ چیف نے دونوں کی طرف دیکھ کر پوچھا پھر چند لمحے رک کر بولا۔ ”آپ چاہے تو مشورہ کرکے پانچ منٹ بعد بتادیں۔
”پانچ منٹ کی ضرورت نہیں‘ ہم متفق ہیں۔“ کیشیو مہرہ نے کہا تو جسپال نے تائید کردی۔
”ایک دوسرا مسئلہ بھی ہے ؟“ منتری نے کہا تو سارے اس کی طرف دیکھنے لگے۔”جو ہوا‘ سو ہوا‘ رویندر سنگھ جی کے بیٹوں کا قتل بہرحال بہت بڑا نقصان ہے‘ پولیس اپنی کارروائی جاری رکھے۔ اگر جسپال کبھی بھی مجرم ثابت ہوجاتا ہے تو اسے سزا بھگتنا ہوگی‘ تب تک کے لیے جسپال کو کلین چٹ ہے‘ اور وہ اپنے تمام معاملات ختم کردے۔
”میں آپ کی بات مان لیتا ہوں۔“ رویندر سنگھ نے کہا تو چیف نے جسپال کی طرف دیکھا‘ تب اس نے بھی تائید میں سرہلاتے ہوئے کہا۔
”ٹھیک ہے لیکن اس کے لیے کوئی وقت مقرر ہونا چاہیے۔ یہ تو ساری زندگی مجھ پر تلوار لٹکانے والی بات ہے۔“
”ہاں یہ آپ کی بات درست ہے۔“ چیف نے کہا۔
”تین ماہ بہت ہیں۔“ منتری نے کہا۔
”اگر میرا ویزہ بڑھ گیا تو،اور میں ادھررہا‘ میں وینکوور جاکربھی اس معاہدے کا پابند رہوں گا‘ لیکن اگر یہ ثابت نہ کرسکے تو کیا میں اغواء کا…“
”وہ سب تم کرسکوگے‘ تمہاری حویلی کا جو نقصان ہوا‘ وہ بھی دیں گے‘ باقی سب کچھ سمجھیں۔
یہ تین ماہ پولیس کو دیئے گئے ہیں‘ آپ کی ضمانت سفارت خانہ دے گا‘ اور رویندر سنگھ کی ضمانت ہم حکومت والے دیں گے۔“ منتری نے کہا۔
”ٹھیک ہے‘ جناب‘ تین ماہ تک اگر میں زندہ رہا‘ تومیں یہاں پیش ہوں گا۔ عدالت مجھے جو بھی سزا دے گی‘ میں قبول کروں گا۔“ جسپال نے کہاتو چیف نے اپنے ایک اہلکار کو یہ سب رپورٹ کرنے کے لیے کہا تو ایک دم سے ماحول پرسکون ہوگیا۔
کچھ دیر بعد چائے پرچیف نے کہا۔
”شکر ہے یہ معاملہ طے پاگیا ورنہ آج شہر میں بہت ٹینشن ہے‘ مختلف قسم کی اطلاعیں آرہی ہیں۔ جوبہرحال امن خراب کرنے والی ہیں۔ آج صبح ہی ایک قتل ہوگیا ہے جس کے بارے میں میں اس میٹنگ سے پہلے مصروف رہا ہوں لگتا ہے یہ کارروائی دہشت گردوں کی ہے۔“ اس نے کہا تو ہرپریت بولی۔
”جب تک سکھ قوم کو اس کی اصل شناخت نہیں دی جائے گی‘ اس وقت تک یہ سلسلہ تو چلتا رہے گا۔
ظاہر ہے جتنا دبائیں گے‘ یہ لوگ اتنا ہی سر اٹھائیں گے‘ آج بھی تو ایک سکھ ہی قتل ہوا ہے۔“
”ہوسکتا ہے وہ سکھ محب وطن ہو۔ اور…“ چیف مزید کہنا چاہ رہا تھا کہ اہلکار نے ایک کاغذ لاکر رکھ دیا‘ چیف نے اسے پڑھا‘ سب کے سامنے اس کی کاپیاں رکھ دی گئیں۔ سب نے دیکھا اور پھر دستخط ہونے شروع ہوگئے۔ تقریباً دس منٹ میں یہ کارروائی ہوگئی توسبھی چیف کے دفتر سے باہر نکل آئے۔
سب سے پہلے منتری نکلا‘ پھر سیکیورٹی میں رویندر سنگھ اور اس کے حواری۔ جسپال نے اتاشی کو رخصت کیا اور وہ سب کیشیو مہرہ کے ساتھ چل دیئے۔ کار میں بیٹھتے ہی اس نے کہا۔
”لو بھئی جسپال‘ منتری نے تمہارا کام آسان کردیا۔ یہ سمجھو تمہارے لیے کلین چٹ ہے۔“
”تب تک رویندر سنگھ خاندان کلین ہوجائے گا‘ کوئی رہے گا ہی نہیں دعوے دار…“ جسپال نے دانت پیستے ہوئے کہاتووہ بولا۔
”بہت سنبھل کے…خفیہ والے اب یہ معاملہ دیکھیں گے۔“ کیشیو نے کہا تو جسپال نے اپناسر ہلادیا۔
                                     …###…

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

آخری قسط