Episode 57 - Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 57 - قلندر ذات (حصہ دوم) - امجد جاوید

یہ سنتے ہی تانی نیچے کی طرف بھاگی۔جسپال نے نیچے دیکھا ، بنگلے کے ارد گرد کافی سارے لوگ تھے اور کچھ کمپاؤنڈ میں آ چکے تھے۔ وہ دھیرے دھیرے آگے بڑھ رہے تھے۔ بلاشبہ ان کا مقصد سارہ اور شاہد کو زندہ پکڑنا تھا، ورنہ اب تک وہ انہیں ختم کرنے کے لئے بہت کچھ کر سکتے تھے۔ جیسے ہی جسپال نے یہ سوچا، اس نے تاک تاک کر کمپاؤنڈ میں موجودحملہ آواروں کا نشانہ لینے لگا۔
کسی کی چیخ بلند ہوتی تو اس کے ساتھ ہی برسٹ اوپر کی جانب مار دیا جاتا۔اسی نشانہ بازی میں تھوڑا وقت گذرا تھا کہ باہر ایک دم سے فائرنگ شروع ہو گئی۔ جسپال نے باہر کی طرف دیکھا، کچھ مختلف گاڑیاں سڑک پر رک رہی تھیں ۔ ان میں سے کافی سارے لوگ باہر آکر ان حملہ آوروں پر بے دریغ فائرنگ کر رہے تھے۔
اچانک ہی ماحول بدل گیا۔

(جاری ہے)

ان کے پیچھے ہی پولیس کی گاڑیاں آ گئیں۔ حملہ آور بھاگنے لگے۔ جو بچے تھے ، ان کی پکڑ دھکڑ شروع ہو گئی۔ جسپال تیزی سے نیچے آیا۔ زخمیوں کے لئے ایمبولینس آ چکی تھی۔ سارہ، شاہد ، اس کا بیٹا مراداور باپ ایک کمرے میں تھے اور ان کے پاس تانی موجود تھی ۔ جسپال باہر کمپاؤنڈ میں آ گیا تو ایک لمبا تڑنگا نوجوان ، جس کے بال کافی لمبے اور سیاہ تھے، گھنی داڑھی، بھاری مونچھیں اور کسرتی بدن کا مالک وہ نوجوان اپنی بڑی بڑی آنکھوں سے اسے دیکھ رہا تھا۔
اس نے اپنے پتلے پتلے گلابی لبوں پر مسکراہٹ لا کر کہا
” تم جسپال ہو نا؟“
” ہاں اور تم؟“ اس نے پوچھا
” ابھی میں نے ہی فون کیا تھا تمہیں، بدر نام ہے میرا۔“یہ کہتے ہوئے اس نے اپنا ہاتھ بڑھایا تو جسپال نے اس کا ہاتھ تھام لیا۔ 
” کون ہو تم اور یہ حملہ آور کون …“ جسپال نے پوچھنا چاہا تو وہ بات کاٹ کر بولا
” سب کچھ معلوم ہو جاتاہے ، آؤ،“ یہ کہہ کر وہ بنگلے کے پیچھے چلا گیا۔
وہاں تین بندے پکڑے ہوئے تھے۔ ان کے پاس چند لوگ گنیں لئے کھڑے تھے۔ انہیں دیکھ کر بدر نے جسپال سے کہا ،” باقی سب کو پولیس لے گئی ہے ، زخمی ہسپتال میں ہوں گے اور باقی حوالات میں،یہ بچے ہیں ان سے ساری بات پوچھتے ہیں ۔“یہ کہتے ہوئے وہ اُن کے قریب چلے گئے۔ گنوں والے دو قدم پیچھے ہٹ گئے۔بدر نے جاتے ہی ایک بندے کی پسلیوں میں ٹھوکر مارتے ہوئے کہا ،” اب شروع ہو جاؤ میرے لال، کس نے بھیجا ہے تم لوگوں کو؟“
زمیں پر پڑا ہوا وہ شخص کراہ کر رہ گیا مگر زبان سے کچھ نہیں بولا،چند لمحے انتظار کے بعد جب وہ نہیں بولا تو گن لئے ہوئے شخص نے کہا 
” میں جانتاہوں جی ، یہ کون ہیں ، اور کس کے بندے ہیں ۔
” کیا یہ نہیں بتائے گا؟‘ بدر نے پوچھا
” اسے کچھ دیر لگے گی ۔“ گن والی شخص نے ہنستے ہوئے کہا تو بدر نے کہا 
” کون ہیں یہ لوگ؟“
” یہ اصغر ڈکیت کے لوگ ہیں اور مہرل شاہ کے لئے کام کرتے ہیں۔“ 
یہ سن کر بدر نے زمین پر پڑے ایک بندے کو اٹھا کر پوچھا،
” کیوں بھئی ، یہ درست کہہ رہا ہے یا غلط اطلاع دے رہا ہے ۔
“اس نے مسکراتے ہوئے کہا تو وہ بھی خاموش رہا۔ بدر چند لمحے اسے دیکھتا پھر ایک دم سے اس نے بندے کو اٹھایا، اسے فضا میں اچھالا، وہ اوپر سے جیسے ہی نیچے آیا بدر نے اپنا گھٹنا آگے کر دیا، اس کے کمر گھٹنے پر آ کر لگی، کڑک کی آواز آئی اور اس کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ اس کی کرب ناک کراہ بلند ہوئی،اس کے ساتھ ہی وہ بے دم ہو کے گھومااور زمین پر جا پڑا ۔
فوری طور یہ اندازہ نہیں ہو اپایا کہ وہ مر گیا یا فقط بے ہوش ہوا تھا۔ بدر نے اس کی طرف سے نگاہیں گھما کر تیسرے کی جانب دیکھا تو وہ تیزی سے بولا
”ہاں، ہم اصغر ڈکیت کے لئے کام کرتے ہیں، اوراس کاسرپرست مہرل شاہ ہے۔اب چاہو تو مجھے گولی مار دو۔“
”مجھے جانتے ہو ؟“ بدر نے اس کی بات نظر انداز کرتے ہوئے اسی کی طرف دیکھ کر پوچھا
” نہیں ، مگر ایک ہی بندہ اصغر ڈکیت کا سامنا کر سکتا ہے اور وہ بدرچانڈیو ہے۔
کیا تم وہ ہی ہو ؟“اس نے غور سے بدر کی جانب دیکھ کر پوچھا
” ہاں ،جاؤ، اب بھاگ جاؤ، اصغر سے کہنا کہ اگر وہ مرد ہے نا تو میرا سامنا کرے، اور مہرل شاہ سے کہہ دے کہ اب اس کے دن گنے جا چکے ہیں۔ ان دونوں کی لاشیں بھی میرے پیغام کے ساتھ لے جا۔“یہ کہہ کر اس نے اپنا پسٹل نکالا، دو فائر زمین پر پڑے بندے کو ماردئیے۔پھر جسپال کی جانب دیکھ کر بولا،” آؤ ذرا اندر کا حال معلوم کریں۔
وہ دونوں تیزی سے اندر گئے تو سبھی ڈرائینگ روم میں جمع ہو چکے تھے۔انہیں دیکھ کر شاہد سرسراتے ہوئے اندازمیں بولا
”میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ مجھے ایسا بھیانک منظر دیکھنے کوملے گا۔ اگر آپ سب ہماری مدد نہ کرتے تو اب تک ہماری لاشیں…“یہ کہہ کر وہ جھرجھری لے کر خاموش ہو گیا۔اس پر بدر نے اسے غور سے دیکھا اور گویا ہوا 
” یہ تو اب ہونا ہے شاہد جی ، یہ اس وقت تک چلے گا ، جب تک ہم نہ مر جائیں یا پھر وہ مہرل شاہ اور پرسا رام کو نہ مار دیں۔
” یہ بہت مشکل نہیں ہو جائے گا۔؟“اس نے خوف زدہ ہوتے ہوئے پوچھا
” ہے تو سہی ،لیکن ناممکن نہیں ہے ان لوگوں کو مارنا۔ تھوڑی سی محنت کرنا ہوگی ۔“ بدر نے کہا تو تانی بولی 
” کیسے ہوگا یہ سب؟“
” دیکھو، ہم اس وقت ایسی کوئی بات نہیں کر یں گے ۔ “یہ کہہ کر بدر نے مراد اور اس کی طرف دیکھ کر کہا،”بزرگوں ، آپ اسے ساتھ لے جا کر سو جائیں ، سکون سے ، ہم ادھرہیں۔
وہ سمجھ گیا اور مراد کو لے کر اندر کی جانب بڑھ گیا۔ تو جسپال بولا
”اصل میں اب دو ہی راستے ہیں، اور ان میں سے ایک کو چننا ہوگا،ایک یہ کہ ہم اپنے آپ کو دشمنوں سے بچاتے رہیں اور دوسرا دشمنوں ہی کو مار کر سکون سے زندگی گذاریں۔“
” تم ٹھیک کہتے ہو جسپال ،لیکن سب سے بڑا ایک مسئلہ ہے ، ہماری توجہ دو طرف ہو گی۔ ایک طرف ہم انہیں بچائیں گے اور دوسری طرف دشمنوں پر وار کریں گے۔
” تمہارے کہنے کا مطلب ہے ، پہلے انہیں کوئی محفوظ ٹھکانہ دیاجائے، پھر…“ جسپال نے اپنی بات ادھوری چھوڑ دی تو تانی نے کہا
” بالکل۔ بدر ٹھیک کہہ رہا ہے ۔سوچنے والی بات یہ کہ وہ محفوظ ٹھکانہ کون سا ہو سکتا ہے؟“
” وہ بھی دیکھ لیتے ہیں۔ لیکن پہلے شاہد سے تو پوچھ لیں۔“ بدر نے کہا
 وہ تیزی سے بولا” جو آپ مناسب سمجھیں۔“
” تو ٹھیک ہے ، سوچتے ہیں کہ تم لوگوں کے لئے کیا کیا جائے۔“ جسپال نے کہا اور تانی کی طرف دیکھا، وہ سمجھ گئی کہ اس نے کیا کرنا ہے۔
                                …#…#…# 

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

آخری قسط