Episode 76 - Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 76 - قلندر ذات (حصہ دوم) - امجد جاوید

 وہ بہت گلابی شام تھی ۔ ہلکی ہلکی ہوا چل رہی تھی۔ میں اور کرنل سرفراز دونوں لان میں بیٹھے ہوئے چائے پی رہے تھے۔ جو کچھ کرنل نے مجھے بتایا تھا، اس پر بات ہو چکی تھی ۔ تبھی چائے کا سپ لے کر انہوں نے کہا
” دیکھو۔! صورت کے ظہور کے ساتھ ہی اس میں دو طرح کی ڈویلپمنٹ ہوتی ہے۔ اس کی بدنی اور فکری ڈویلپمنٹ ۔ جیسے کہ میں نے تمہیں سمجھا دیا کہ قطرے سے قطرے تک کا سفر ہو گیا۔
وہ لامکاں سے مکاں میں آ گیا۔ اب فکری ڈویلپمنٹ میں اس کے سامنے استاد آئے گا۔ وہ اس کی فکری پرورش کرے گا۔ یہ فکری پرورش ہے کیا؟ اصل میں ہو تا کیا ہے جسے ہم فکری ڈویلپمنٹ کا نام دیں گے؟“
” میرے خیال میں وہ خیر اور شر کی تمیز ہی ہے ۔“ میں نے بتایا
” بے شک تم بہت قریب پہنچ گئے ہو ۔

(جاری ہے)

ہے ایسا ہی ۔ دراصل فکری ڈویلپمنٹ کا مطلب انسان میں ” نگاہ“ کا پیدا ہونا ہے ۔

“ انہوں نے کہا
اور نگاہ کیا ہے ؟“ میں نے پوچھا
”وہ قوت اور صلاحیت جس سے اپنے ہونے کا مقصد معلوم ہو جائے ، میں کیوں ہوں، یہ جو صورت مجھے ملی ہے، اس میں کیا ہے ۔ کیونکہ صورت ہی سے یہ کائنات ہے اور ساری کائنات اسی صورت میں پڑی ہے ۔ یہ سب کچھ خیال میں تھا اور خیال ہی میں سب کچھ پڑا ہے ۔ جیسے صورت سے آدم کا پتہ ملتا ہے اور آدم کا اس صورت سے۔
دنیا اور کائنات کے سارے فلسفے اسی ایک صورت میں سے ظاہر ہوتے ہیں۔“
” اور سب کچھ زندگی سے ہے ۔“ میں نے سمجھتے ہوئے کہا
” اب یہ بھی سمجھ لو کہ زندگی کیا ہے ؟“ یہ کہہ کر وہ لمحہ بھر کے لئے خاموش ہوئے پھر بولے ،” وہ کائنات جو چاہئے اندر کی ہے یا باہر کی اسے تسخیر کرنے کا نام زندگی ہے۔ باہر کی کائنات اس وقت تسخیر ہوتی ہے جب اندر کی کائنات تسخیر ہو جائے۔
” یہ کیسے ممکن ہے ؟“ میں نے پوچھا
” تم یہی سمجھ لو کہ اندر کی تسخیر کا نام ہی زندگی ہے ۔ کیونکہ خیال ہی سے سب کچھ ہے ۔ پہلے خیال ہے ۔ خیال آئے گا تو ہی حقیقت بنے گی۔اس کا اصل ارادہ ہے ۔ انسان کے ارادے میں سب کچھ پڑا ہے ،جو اس کائنات کو تسخیر کرنے کی اصل کنجی ہے ۔“
 ” سو یہ ثابت ہوا کہ انسان کی وجہ سے ہی کائنات ہے۔ اسی کے ہونے سے سب ہے۔
“ میں نے کہا تو وہ چند لمحے خاموش رہے پھر باقی ماندہ چائے پی کر خالی پیالی ایک طرف رکھی اور بولے
” انسان تین طرح سے ڈیویلپ ہوتا ہے ۔ بدنی ، روحانی اور فکری طور پر۔ بدن اس کامٹی ہے مٹی سے پیدا ہونے والی چیزیں ہی اس کی بڑھوتری میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ اب یہاں دو چیزیں ہیں۔ مٹی کی کچھ چیزیں اس کے لئے درست ہیں اور کچھ غلط۔یہاں حلال اور حرام کا تصور ہے۔
اسی طرح روحانی طور اس کی عبادت اور نیکی اس کی روح کی پرورش کرتی ہے اور گناہ اس کی روح کو بیمار کر دیتی ہے ۔ یہ پورا ایک عمل ہے ۔ جو بہرحال پھر کسی وقت صحیح، اور علم و حکمت اس کی فکری ڈویلپمنٹ کرتا ہے۔ یہ سارا کچھ ملتا ہے تو اس میں نگاہ پیدا ہوتی ہے ۔ تب جا کر اسے پہچان ملتی ہے ۔ یہی وہ سب کچھ ہے جو اس کے اندر کا معیار بناتا ہے ۔“
” آپ کی یہ باتیں سن کر تو مجھے یوں احساس ہو رہا ہے جیسے میں تو کچھ بھی نہیں۔
میں تو ایک حیوانی زندگی گذار رہا تھا۔ پیدا ہوا ۔ کھایا پیا اور مر گیا۔“ میں نے اعتراف کیا
” یہ بھی تمہاری اپنی سوچ ہے ۔ تم میں مجھ میں ہر انسان میں وہ سب کچھ ہے جو اس کائنات کو تسخیر کرنے کے کام آسکتا ہے۔اب یہ ہم پر ہے کہ ہم اپنے آپ سے کتنا کام لے سکتے ہیں ، خود کو کتنا تسخیر کرتے ہیں۔ “ انہوں نے سکون سے کہا
” یہ کیسے ممکن ہے ، کیسے تلاش کریں۔
“ میں نے پوچھا تو وہ بولے 
” اپنی بدنی ، روحانی اور فکری ڈویلپمنٹ کو درست سمت دے کر۔ اور پھر میں نے کوئی نئی یا انوکھی بات نہیں کی ۔ اسے تو آج کی سائنس بھی ثابت کر رہی ہے ۔ جیسے ڈی این اے ۔ کیا آدم  سے لیکر آج تک کہ انسان کا ڈیٹا اس میں نہیں ہے ۔ میں اس پر بھی یقین نہیں کرتا ۔ مجھے اگر یقین ہے تو اس بات پر کہ رَبّ تعالی نے جو علم الاسماء دیا ہے۔
وہی دراصل تمامتر قوتوں کا منبع ہے ۔ انسان اسی علم کو حاصل کرنے کی راہ میں خود ہی رکاوٹ ہے۔“
”کرنل صاحب ، میرے جیسا انسان۔ جسے پتہ ہی نہیں ہے ، اس کے اندر یہ سب کیسے پیدا ہو ۔ وہ کیا قوت ہے جو اس کے لیے یہ صلاحیت پیدا کرے ۔“ میں نے سوال کیاتو وہ بولے 
” شاید تم نے میری باتیں غور سے نہیں سنیں ۔ نگاہ کیا ہے ، یہی تو وہ چیز ہے جو اسے اچھے اور برے کی تمیز سکھاتی ہے۔
نگاہ ہی اسے محبت کے بارے میں بتائے گی ۔ ساری کائنات کا سلسلہ محبت کے دم سے ہے ۔ محبت ادب سکھاتی ہے ، ایک بات غور سے سن لو ۔ انسان کی سب سے بڑی کرامت ، اس میں محبت کا پیدا ہو جانا ہے ۔“
” اور محبت کیا ہے؟“
” یہ مجھے بتانے کا حکم نہیں۔ جتنا بتانے کا حکم ہوا تھا بتا دیا۔ اب غور کرنا اور اپنے فکر سوچ کے مطابق عمل کرنا تمہارا کام ہے ۔
جس نے تجھے اِس راہ پر لگایا ہے ، وہی تجھے سب بتانے کا بندوبست کرے گا۔ فی الحال تواپنے بارے میں سوچ، تو کہاں کھڑا ہے۔ جو باتیں ہم نے کیں ہیں ۔ وہ تیرے اندر ہیں؟“
” یہ کیا کرنل صاحب ۔ پیاس دے کر چھوڑ رہے ہیں۔میں نے تو ابھی …“ میں نے کہنا چاہا تووہ میری بات کاٹ کر بولے 
” ساتھ میں سب ہوگا۔ تو فکر کیوں کرتا ہے ۔ ابھی تجھے بہت سفر کرنا ہے۔
اس سفر کو سر پر سوار مت کرو، بلکہ اس کا مزہ لو۔لوگ زندگی کو سمجھنے میں ہلکان ہوئے پھرتے ہیں ، جبکہ زندگی اپنا آپ سمجھانے کے لئے تیرے پاس چل کر آ چکی ہے۔“ یہ کہہ کر وہ اٹھے اور اندر کی طرف چلے گئے ۔ میں وہیں اپنی سوچوں میں کھو گیا۔ جب میں نے سر اٹھایا تو سورج مغرب میں ڈوب رہا تھا۔
                                      #…#…#
سورج مغرب کی اوٹ میں چُھپ چکا تھا۔
کراچی پر شام اتر آئی تھی۔ وہ سب شاہد کے شوروم میں بیٹھے ہوئے تانی کا انتظار کر رہے تھے۔ وہ دوپہر سے نکلی ہوئی تھی۔ اس کے ساتھ بلوچی تھا۔ شاہد ، جسپال اور بدر شو روم میں بیٹھے بیٹھے اکتا چکے تھے۔ انہیں قطعاً معلوم نہیں تھا کہ تانی کہاں مصروف تھی اور کیا کر رہی تھی۔ اندھیرا جب پھیلنے لگا تو شاہد نے جسپال کی طرف دیکھ کر پوچھا
” یار اب تو اس سے رابطہ کرو ، وہ کہاں ہے اور کرنا کیا چاہ رہی ہے؟“
” تمہارے پاس فون ہے ، تم پوچھ لو۔
مجھے اس سے رابطے کا کوئی شوق نہیں ، وہ خود ہی فون کر لے گی۔“ جسپال نے اکتائے ہوئے انداز میں کہا
” دیکھو، خدا نخواستہ اس کے ساتھ کچھ حادثہ بھی ہو سکتا ہے ، وہ …“ شاہد نے کہا تو جسپال نے مسکراتے ہوئے کہا
” میں اس کا ذمہ دار نہیں ہوں۔“ لفظ جسپال کے منہ ہی میں تھے کہ اس کا فون بج اٹھا۔ جیسے ہی اس نے اسکرین پر نگاہ ڈالی وہ چونک گیا اور بولا،” لو آ گیا اس کا فون،“ یہ کہ کراس نے کال ریسیو کر کے پوچھا” کدھر ہو تم اور کیا کر رہی ہو؟“
” صرف دو گھنٹے مجھے مزید چاہیے، اس کے بعد سب بتا دوں گی۔
“ اس نے جواب دیا 
” تمہیں یہاں سے گئے ہوئے اب تک آٹھ گھنٹے ہوگئے ہیں۔ یار اتنی دیر تک تو ہم کبھی نہیں بیٹھے۔ آخر تم کر کیا رہی ہو؟“
” سب کچھ میں بعد میں بتاؤں گی۔ فی الحال تم لوگ یہاں سے نکلو اور بنگلے پر آ جاؤ۔ دھیان رہے کہ تم لوگوں کی نگرانی ہوگی۔ میری بھی نگرانی ہوئی تھی۔ وہ لوگ ہمیں نگاہوں میں رکھے ہوئے ہیں۔“
” تم اس وقت بنگلے پر ہو؟“ اس نے پوچھا
” ہاں۔
اب آ جاؤ تم لوگ ۔“ اس نے کہا اور فون بند کر دیا۔
بنگلے تک پہنچتے ہوئے انہیں ایک گھنٹہ لگ گیا۔ اگر انہیں پہلے سے نگرانی کے بارے میں معلوم نہ ہوتا تو انہیں نگرانی کا پتہ ہی نہ چلتا۔ دو گاڑیاں مسلسل ان کا پیچھا کرتی ہوئیں بنگلے تک آئیں تھیں۔ جسپال کچھ کچھ سمجھ گیا تھا کہ تانی کرنا کیا چاہتی ہے۔ وہ تینوں خاموشی سے آ کر ڈرائینگ روم میں بیٹھ گئے۔
تبھی تانی اندر سے آئی اور ان کے سامنے صوفے پر بیٹھ گئی۔
” یہ سارہ کدھر ہے ۔ باہر نہیں آئی ابھی تک؟“
” سارہ، مراد اور تمہارے ابو یہاں نہیں ہیں۔ وہ یہاں سے بہت دور نور نگر پہنچنے والے ہیں، وہ اس وقت بہاول پور سے نکل چکے ہیں اور نور نگر تک پہنچنے میں انہیں مزید ایک گھنٹہ لگے گا۔“ اس نے سکون سے کہا تو شاہد ایک دم سے چونک کر یوں اس کی طرف دیکھنے لگا جیسے تانی پاگلوں والی بات کر رہی ہو۔
” تم … تم نے انہیں کیوں بھیجا؟ وہ …کن کے ساتھ گئے ہیں ، راستے میں اگر…“ غصے اور حیرت کے باعث شاہد سے بولا نہیں جا رہا تھا۔
” وہ تینوں اور تمہارا سونا اور جواہرات سب وہاں پر محفوظ ہیں۔ وہ سب ہمارے لوگوں کی حفاظت میں وہاں تک بائی روڈ گئے ہیں۔ سارہ نے میری بات مان لی اچھا کیا۔“ تانی نے کہا
” وہ اب کہاں ہیں؟“ شاہد نے پوچھا
” بتایا نا ، وہ بہاول پور کراس کر چکے ہیں۔
نور نگر میں ان کے پہنچنے کی اطلاع ہو چکی ہے ، وہ ان کا انتظار کر رہے ہیں۔“ تانی نے بتایا تو بدر نے پوچھا
” ایسا تم نے کیوں کیا؟“
” ہاں یہ سوال تم نے ٹھیک کیا۔ اس کا سیدھا جواب تو یہی ہے کہ سونا اور جواہرات کے ساتھ سارہ لوگوں کو محفوظ ٹھکانے پر پہنچا دیا ہے ۔ اور دوسرا جواب بھی سن لو، تم لاشعوری طور پر وہ کام کرتے چلتے جا رہے ہو ، جو روہی والوں کو پسند نہیں ہیں۔“ 

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 2 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

آخری قسط