Episode 2 - Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 2 - قلندر ذات (تیسراحصہ) - امجد جاوید

جسپال سنگھ اور رونیت کور کے سامنے گرباج سنگھ کرسی پر بیٹھا ہوا تھا۔ ان تینوں کے درمیان خاموشی تھی۔ گرباج سنگھ پر تشدد کے واضح نشان موجود تھے۔ جسپال نے اس کی حالت دیکھی اور پھر ٹھہرے ہوئے لہجے میں بولا۔
”گرباج ۔! اگر تم چاہو تو ہم تمہارے ساتھ ایک ڈیل کر سکتے ہیں۔“
”حقیقت یہ ہے کہ میں تم لوگوں کا قیدی ہوں، میری پوزیشن ہی نہیں ہے کہ میں تم لوگوں سے ڈیل کر سکوں۔
ویسے اگر تم کوئی بات منوانا چاہتے ہو تو بولو۔“ اس نے دھیمے سے لہجے میں بے بسی سے کہا۔
”دیکھو۔ میری بات سمجھنے کی کوشش کرنا، ہمیں صرف سندو سے مطلب ہے، وہ مل جائے تو اس کے عوض تم نے جو سندو کی دولت اکٹھی کی ہے ،ہم وہ تمہیں دے دیں گے اور اپنی حفاظت میں تجھے کینیڈا روانہ کر دیں گے۔

(جاری ہے)

“ جسپال نے تحمل سے کہا۔

”میں پھر وہی کہوں گا کہ وہ یہاں نہیں ہے ، وہ ایک ایسی جگہ پر ہے۔
جہاں وہ کسی کی قید میں ہے ۔وہ اس کے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے ، میں نہیں جانتا، میں اسے اپنی مرضی سے یہاں نہیں لا سکتا ۔“ گرباج نے احتجاجاً کہا۔
”تو پھر تم ہمیں اس کا پتہ بتا دو، ہم اسے خود لے آئیں گے ۔ تجھے تب تک ہمارے پاس رہناہوگا۔“ رونیت نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔ 
”وہ اس وقت بھارت میں نہیں ہے۔ وہ ایک ایسی جگہ پر ہے جہاں جانے کے فقط دو راستے ہیں۔
ایک فضائی اور دوسرا سمندر میں سے ہے۔“ اس نے کہا تو جسپال نے چونک کر اس کی طرف دیکھا اور خود پر قابو پاتے ہوئے پوچھا۔
”فضائی مطلب؟ اور سمندر…؟“
”فضائی مطلب وہاں پر کوئی ائر پورٹ نہیں ہے ۔ وہ ایک جزیرہ ہے۔ ہیلی کاپٹر سے جایا جا سکتا ہے یا پھر سمندرسے اس کے ساحل تک ۔ آگے بہت دشوار گزار راستہ ہے اور …“ گرباج نے کہناچاہا۔
”مطلب سندو کو ہیلی کاپٹر کے ساتھ اٹھایا اور جزیرے پر لے گئے۔ کیا تم اس کی لوکیشن بتا سکتے ہو؟“ جسپال نے تیزی سے پوچھا۔
”اگر تم کہتے ہو تو بتا دیتا ہوں۔ تب تک مجھے یہاں رہناہوگا، کیوں نا میں ان لوگوں سے بات کر لوں ، اگر کوئی صورت نکل آئے ؟“ گرباج نے سوچتے ہوئے کہا۔
”ٹھیک ہے ، کرو رابطہ ۔“ جسپال نے کہا اور اس کا فون میز پر رکھ دیا ، جسے دیکھتے ہی اس کی آنکھوں میں چمک آگئی۔
اس نے تیزی سے نمبر تلاش کیے اور پھر پش کرکے رابطے کا انتظار کرنے لگا۔ جسپال نے فون پکڑ کر اس کا اسپیکر آن کردیا اور اسے میز پر رکھ دیا۔ جس سے آواز ابھری
”ہاں گرباج، تم کینیڈا کے لیے نکلے نہیں ہو ؟“
”شاید اب میں نہ جا سکوں ، میں پکڑا گیاہوں۔“ اس نے افسردگی سے کہا۔
”وہاٹ نان سینس ، یہ کیسے ممکن ہے، اتنا فول پروف پلان اور تم پکڑے گئے۔
وہ کوئی آسمانی مخلوق ہیں؟“ دوسری طرف سے کہا گیا
”لگتا تو ایسے ہی ہے کہ جیسے وہ آسمانی مخلوق ہیں۔ مجھے انہوں نے پکڑ لیا۔“ گرباج نے کہا۔
”کیا کہتے ہیں وہ ؟“ دوسری طرف سے تحمل بھرے لہجے میں پوچھا گیا
”یہی کہ سندو کو چھو ڑ دیا جائے۔ اس کے عوض وہ مجھے…“ گرباج نے کہنا چاہا مگر اس کی بات پوری نہ ہوئی تھی کہ فون سے آواز ابھری 
”یہ تم ڈرامہ کر کے ہمارے ساتھ کوئی گیم تو نہیں کر رہے ہو ؟“
”بہت افسوس ہے باس ، مجھ پر تمہیں اعتماد ہی نہیں۔
“ گرباج نے دبے دبے غصے میں کہا۔
”بات اعتماد کی نہیں، حقائق کی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ سندو اس وقت جزیرے سے باہر نکلنے کی کوشش میں ہے۔ وہ ایک سر پھرے پاکستانی کے ساتھ موت کے منہ میں جا رہا ہے ۔ ہم اس کا کچھ نہیں کر سکتے، اب چاہے وہ جزیرے سے نکل بھی گیا تو ہم اسے مار دیں گے ۔“ فون سے کہا گیا
”اور یہ لوگ مجھے مار دیں گے ۔“ وہ بولا۔
”مر جاؤ اور انہیں اگر ہمارا راستہ دکھایا تو ہم ان کے ساتھ تجھے بھی مار دیں گے ۔“ دوسری طرف سے سفاکانہ لہجے میں کہا گیا۔اس کے ساتھ ہی فون بند ہو گیا۔ جسپال نے وہ فون اٹھایا اور کوئی بات کیے بنا وہاں سے اٹھ گیا ۔
اس نے باہر نکلتے ہی کسی نامعلوم جزیرے پر موجود کسی باس کا نمبر روہی والوں کو دے دیا تاکہ اس کی لوکیشن کے بارے میں معلوم ہو سکے۔
 
”اب کیاخیال ہے جسپال ۔ ؟“ رونیت نے پوچھا۔
”خیال کیا، ہم اس کی لوکیشن دیکھ کر اس جزیرے پر جا رہے ہیں۔“ جسپال نے حتمی لہجے میں کہا۔
”لوکیشن کا تو گرباج کو بھی نہیں معلوم ؟“ وہ بولی۔
”پتہ کرتے ہیں نا ۔“ جسپال نے کہاہی تھا کہ اس کے ہاتھ میں پکڑا ہو ا فون بج اٹھا۔ اسکرین پر کوئی نمبر نہیں تھا۔ اس نے کال رسیو کی تو دوسری طرف سے اسی باس کی طنزیہ آواز ابھری
”میری کھوج سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
میں اگر جزیرے میں بیٹھاہوں نا تواسے اپنا مضبوط قلعہ بنا کر ، اب میں سمجھ گیا ہوں کہ گرباج کو تم لوگوں نے کیسے ٹریس کیا ہوگا۔ عقل مندی اسی میں ہے کہ خاموشی سے سندو کو بھول جاؤ ۔“
”کیوں چھوڑ دیں سندو کا خیال اور کیوں بھول جائیں اُسے ہم۔“ جسپال نے کہا۔
”پہلے اس کے بچ جانے کی امید تھی میں اسے بہت بڑی آزادی دینے والا تھا لیکن وہ احمق نکلا، اس نے اپنی موت خود چن لی ہے۔
وہ اب مر جائے گا۔“
”کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم تم تک نہیں پہنچ پائیں گے؟“ جسپال نے غصے میں کہا
”آؤ ، سو دفعہ آؤ، مجھ تک پہنچو اگر ہمت ہے تو لیکن میری کھوج تم لوگوں کو بہت مہنگی پڑے گی۔ میں صرف ایک دفعہ سمجھاتا ہوں، دوسری بار صرف موت ملتی ہے۔“ 
اس کے ساتھ ہی فون بند ہو گیا۔ جسپال اور رونیت ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے۔
                                       ء…ء…ء

Chapters / Baab of Qalander Zaat Part 3 By Amjad Javed

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

قسط نمبر 113

قسط نمبر 114

قسط نمبر 115

قسط نمبر 116

قسط نمبر 117

قسط نمبر 118

قسط نمبر 119

قسط نمبر 120

قسط نمبر 121

قسط نمبر 122

قسط نمبر 123

قسط نمبر 124

قسط نمبر 125

قسط نمبر 126

آخری قسط